اُمّ المومنین والمومنات حضرت سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا

رنگ و نور ۔۔۔سعدی کے قلم سے (شمارہ 554)
اللہ تعالیٰ ’’انسانوں ‘‘ کی حفاظت فرمائے… ’’حیوانوں‘‘ کے شر سے

فَاللّٰہُ خَیْرٌ حَافِظاً وَّ ھُوَ اَرْحَمُ الرَّاحِمِیْنَ

کشمیر میں روزانہ شہداء کے جنازے…اور ہسپتالوں میں زخمیوں کا ہجوم… شام کے پیارے شہر ’’حلب ‘‘ پر انسانیت کش حملے… ہمارے پنجاب میں سینکڑوں بچوں کا لرزہ خیز اغواء اور ہرآئے دن ظالمانہ پولیس مقابلے… لیبیا پر امریکہ کی تازہ بمباری کا آغاز… ایران کی یمن، عراق اور شام میں کھلم کھلا درندگی… افغانستان پر ڈرون حملوں کی بوچھاڑ… اور فلسطین آہ فلسطین… آئے دن جنازے…یا اللہ! امت مسلمہ کی حفاظت…

اِنَّ رَبِّی عَلٰی کُلِّ شَیْئٍ حَفِیْظٌ

سچے اَشعار

ایک زمانہ تھا مجلس احرارِ اسلام آزادیٔ کشمیر کی تحریک میں سرگرم تھی… احرار کے ایک سپاہی کو جیل میں ڈالا گیا انہوں نے وہاں چند اشعار کہے… آج ایک پرانی کتاب میں یہ اشعار نظر آ گئے…
ہے غلامی ایسی قوموں پر نثار
مرد جن کے سست و کاہل ہو گئے
روحِ آزادی وہاں آتی نہیں
فرض سے اپنے جو غافل ہو گئے
ہیں مبارک باپ وہ جن کے پسر
غازیوں میں جا کے شامل ہو گئے
راہِ حق میں لڑنے والوں کی نہ پوچھ
جان دی جنت میں داخل ہو گئے
جان دے راہِ خدا میں اور سمجھ
طے تصوف کے مراحل ہو گئے
ہے جہاد اسلام کا اصلِ اصول
ہم تو اس نکتے کے قائل ہو گئے
اہل کشمیر کی جرأت و استقامت کو سلام! ایک ماہ سے زائد عرصہ بیت گیا…مگر وہ ڈٹے کھڑے ہیں جیسے ہی کرفیو اُٹھتا ہے وہ جہادی پرچم لے کر نکل آتے ہیں اور دوچار شہداء پیش کر دیتے ہیں…ثابت ہو چکا کہ …انڈیا کو کشمیر پر حکمرانی کا کوئی حق نہیں… وہاں بندوق کے زور پر بس ناجائز قبضہ ہے…یاد رکھنا! انڈیا کا ظلم اب اپنی تمام حدود سے تجاوز کر چکا ہے…اس لئے اب جنگ کا میدان آگے بڑھے گا…ہاں ضرور…ان شاء اللہ وہاں تک آگے بڑھے گا جہاں تک کسی کے وہم و گمان میں بھی نہیں ہو گا…اے امت مسلمہ کی پاکیزہ ماؤں اور بہنو! اہل کشمیر ، تحریک کشمیر اور مجاہدین کشمیر کے لئے دعاء کے ہاتھ پھیلا دو…

اُٹھ جاگ مسافر

اہل اسلام کے لئے ’’صبح انقلاب ‘‘ سے ایک اقتباس:
چمگادڑوں نے سمجھا تھا…اندھیری رات کبھی ختم نہ ہوگی… پہرہ دار ہمیشہ گہری نیند سوتا رہے گا … ہم اسی طرح اونچی شاخوں میں جھولتے اور پکے پھلوں سے لطف اندوز ہوتے رہیں گے…خیال اچھا تھا اور اچھے خیال دیر تک نہیں رہا کرتے … مشرق میں اُجالے کا پرچم نمودار ہوا…فقیر نے ’’اُٹھ جاگ مسافر ‘‘کا گیت شروع کیا…پہرہ دار کی آنکھ کھل گئی…باغ کی تقدیر جاگ اُٹھی… اندھیرے کی طاقتیں رات کے دامن میں پناہ لینے کے لئے پیچھے ہٹ رہی ہیں…
اور تھوڑی سی ترمیم کے ساتھ ایک اور اقتباس:
چنگاریوں سے کہا گیا…تمہارا مستقبل تاریک ہے…انگاروں کو ڈرایا گیا تمہاری قسمت میں روسیاہی لکھی ہے، چنگاریاں مدتوں راکھ میں سہمی پڑی رہیں…آخر ایک چھوٹے سے انگارے نے سر اُٹھا کر گرد وپیش دیکھا…سوکھی گھاس کے تنکے اسے دبانے کے لئے بڑھے…انگارہ اُن کی طرف لپکا … تھوڑی دیر میں تمام جہاں شعلہ زار بن گیا… اب لوگوں کو یقین آیا…جہاد زندہ ہے، تحریک کشمیر زندہ ہے…

بہت شاندار وظیفہ

انسان کو اچانک وسوسہ آتا ہے کہ…اللہ تعالیٰ مجھ سے ناراض ہے… بس پھر جسم پر تھکاوٹ کا ایسا حملہ ہوتا ہے گویا کہ جسم میں جان ہی نہیں…نہ اعمال کی ہمت ہوتی ہے اور نہ کچھ اورکرنے کی…ایسے حالات میں کیا کرنا چاہیے… رہنمائی ایک بڑے عظیم انسان نے فرمائی… اُن کے نام کی ہیبت سے شیطان بھاگتا ہے… اور اُن کا تذکرہ دلوں کو قوت دیتا ہے… وہ ہیں حضرت سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ…سبحان اللہ! نام میں کتنی مٹھاس ہے ، کتنا جلال ہے اور کتنی محبت ہے سلام اللہ علیہ ورحمۃ اللہ وبرکاتہ… ان کو جب کبھی یہ خطرہ لاحق ہوتا کہ حضرت آقا مدنی ﷺ کسی بات سے ناراض ہیں تو وہ فوراً کہتے

رَضِیْتُ بِاللّٰہِ رَبًّا وَّ بِالْاِسْلَامِ دِیْنًا وَّ بِمُحَمَّدٍ ﷺ نَبِیًّا

اللہ ، اسلام اور محمد ﷺ سے وفاداری کے اعلان کے بعد جھٹ دعاء مانگ لیتے

اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنْ غَضَبِ اللّٰہِ وَ غَضَبِ رَسُوْلِہٖ

میں اللہ تعالیٰ کے غضب اور اس کے رسول کے غضب سے اللہ تعالیٰ کی پناہ اور حفاظت چاہتا ہوں…
عجیب وظیفہ ہے، بہت عجیب وظیفہ… کبھی دل میں آئے کہ تمہارے پاس تو کچھ بھی نہیں تو فوراً کہیں:

رَضِیْتُ بِاللّٰہِ رَبًّا وَّ بِالْاِسْلَامِ دِیْنًا وَّ بِمُحَمَّدٍ ﷺ نَبِیًّا

میرے پاس اللہ تعالیٰ ہے…میرے پاس اسلام ہے، میرے پاس حضرت آقا مدنی ﷺ کی نسبت ہے…اور کیا چاہیے؟…اور یاد رکھیں کہ تسبیح بھی اللہ تعالیٰ کے غضب کو دور کرتی ہے

سُبْحَانَ اللّٰہِ وَ بِحَمْدِہٖ ،سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِیْم

اور صدقہ بھی اللہ تعالیٰ کے غضب اور ناراضی کو دور کرتا ہے

الصدقۃ تطفیٔ غضب الرب

یا اللہ!ہمیں ہمیشہ اپنے غضب سے بچا…

ایک مزے دار شعر

ایک صاحب تھے اُن کو ’’صوفی‘‘ ہونے کا دعویٰ تھا…یا یوں کہہ لیں کہ مغالطہ تھا…انہوں نے سر پر لمبی اور گھنی زلفیں رکھی ہوئی تھیں… مگر چہرے پر داڑھی نہیں تھی… آج کل بھی کئی لوگ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ ’’ کلین شیو‘‘ ہو کر تصوف کی منزلیں طے کرتے ہیں…حالانکہ داڑھی تمام انبیاء علیہم السلام کی سنت ہے…اور یہ دین اسلام میں واجب ہے …خیر وہ کلین شیو صوفی لکھنؤ میں ایک شاعر صاحب سے ملنے گئے…شاعر صاحب سنت کے پابند تھے …انہوں نے فوراً یہ شعرکہا:
تیرے بالوں کی لمبائی کا تیرے سر پہ کیا کہنا
اِنہیں بالوں کو تو داڑھی بنا لیتا تو اچھا تھا
داڑھی والے خوش نصیب حضرات ایک نکتہ یاد رکھیں …آپ نے داڑھی رکھی ہوئی ہے آپ کو بہت مبارک…ہر وہ جگہ اور ہر وہ شخص جس کے سامنے جا کر آپ کو اپنی داڑھی (نعوذ باللہ) بری لگنے لگے تو یاد رکھیں وہ جگہ بھی آپ کی دشمن ہے اور وہ شخص بھی آپ کا دشمن ہے… اپنے ایمان اور اپنی عزت کی حفاظت کے لئے ایسی جگہوں اور ایسے افراد سے ہمیشہ دور رہیں…

ایک مبارک نام

ہر مسلمان پر اپنی اولاد کے جو حقوق لازم ہیں …اُن میں سے ایک یہ ہے کہ آپ اُن کا اچھا سا نام رکھیں… اس رمضان المبارک کی ایک دوپہر اچانک مجھے… ایک بہت محترم، مقدس اور عظیم شخصیت کی یاد نے شرف بخشا…یہ تھیں حضرت اُمّ المومنین سیدہ سودہ بنت زمعہ رضی اللہ عنہا… میں اُن کی عظمتوں اور یادوں میں ایسا کھویا کہ میری آنکھیں بھیگ گئیں… میں نے اُن کی خدمت میں سلام بھیجا

سَلَامُ اللّٰہِ عَلَیْھَا وَرَحْمَۃُ اللّٰہِ وَ بَرَکَاتُہ

اور اُن کے لئے ایصال ثواب کرنے لگا…مکہ مکرمہ کے ابتدائی دردناک حالات میں اُن کا اسلام قبول فرمانا اُس وقت جب اسلام قبول کرنا… موت، تشدد اور خطرات کے سمندر میں چھلانگ لگانے کے مترادف تھا…اُنہوں نے اسلام کو سمجھا اور قبول فرمایا… سبحان اللہ! سابقین اولین ایک سو بیس افراد جو اسلامی معاشرے کی بنیاد بنے وہ اُن میں شامل تھیں…
پھر اسی پر بس نہیں… اُنہوں نے اپنی مؤثر دعوت کے ذریعہ اپنے خاوند کو اور اپنے قبیلے کے کئی افراد کو مسلمان کیا…پھر جب حبشہ کی طرف ہجرت کا حکم آیا تو…ہماری یہ عظیم امی جی حبشہ کی طرف ہجرت فرما گئیں… پھر حبشہ سے واپس مکہ مکرمہ آ گئیں جہاں اُن کے خاوند وفات پا گئے…
اُن کی ہمت، جرأت، استقامت ، سنجیدہ و باوقار شخصیت… اور اسلام کے ساتھ اُن کی وفاداری اللہ تعالیٰ کو ایسی پسند آئی کہ…اُن کے لئے بڑی خوش نصیبی کا فیصلہ ہو گیا… حضور اقدس ﷺ کی زوجہ مطہرہ حضرت سیدہ خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا کا وصال ہوا… آپ ﷺ کی چاروں بیٹیاں گھر میں اکیلی ہو گئیں… عجیب غم اور پریشانی کے حالات تھے کہ…اللہ تعالیٰ نے حضرت سودہ رضی اللہ عنہا کو حضور اقدس ﷺ کی زوجیت میں دے دیا… اُنہوں نے آپ ﷺ کی چہیتی ، لاڈلی اور صاحب مقامات بیٹیوں کی دل وجان سے پرورش کی…پھر جب مدینہ منورہ کی طرف ہجرت ہوئی تو مسجد نبوی کے متصل جو پہلا حجرہ بنا…جی ہاں وہ حجرات جن کا تذکرہ قرآن مجید میں چمکتا ہے… اُن حجرات میں پہلا حجرہ حضرت سیدہ سودہ رضی اللہ عنہا کا تھا… بہرحال اُن کے فضائل و مناقب اور حالات بہت مفصل اور سبق آموز ہیں… خاص طور پر حضور اقدسﷺکے وصال کے بعد اُن کی اطاعت، عبادت، صدقات اورخیرات کے واقعات بہت عجیب ہیں… حتی کہ انہوں نے حضور اقدسﷺ کے بعد حج کا سفر تک نہ فرمایا کہ حضرت آقا مدنیﷺکے حکم کی خلاف ورزی نہ ہو کہ…آپ نے گھر میں رہنے کا فرمایا تھا… حجۃ الوداع کے موقع پر وہ حضرت آقا مدنی ﷺ کے ساتھ اپنا فرض حج ادا فرما چکی تھیں…
اور جہاد میں غزوۂ خیبر کے موقع پر شاندار شرکت فرما چکی تھیں… مجھے اچانک یہ خیال آیا کہ کئی دوست احباب مجھ سے اپنے بچوں کا نام رکھواتے رہتے ہیں… اور میں نے اب تک کسی بچی کا نام ’’سودہ‘‘ نہیں رکھا… یہ احساس مجھے شرمندہ اور نادم کر رہا تھا اور میں دعاء کر رہا تھا کہ اس کی تلافی کی صورت بن جائے… اتفاقاً اسی دن کسی نے رابطہ کر کے اپنی بچی کا نام پوچھا میں نے فوراً’’سودہ ‘‘بتا دیا … اور ساتھ بتایا کہ’’ سودہ‘‘ کے معنی کالی نہ سمجھنا… یہ ’’سیدہ‘‘ کے معنی میں ہے… اور بھی اس نام کے اچھے اچھے معانی لغت کی کتابوں میں لکھے ہیں… اس کے بعد سے اب تک الحمد للہ کئی بچیوں کا یہ نام رکھوا چکا ہوں… والحمد للہ رب العالمین… عرض کرنے کا مقصد یہ تھا کہ …اللہ تعالیٰ اگر آپ میں سے کسی کو ’’بیٹی ‘‘ کی نعمت دیں تو … حضور اقدس ﷺ کی بنات مطہرات اور ازواج مطہرات اور حضرات صحابیات کے ناموں پر اُن کے نام رکھیں… اور اُن میں ’’سودہ‘‘ نام بھی یاد رہے…
لیجئے! آج حضرت امی جی سیدہ سودہ رضی اللہ عنہا کے اس مبارک تذکرے پر اپنی مجلس ختم کرتے ہیں…

رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا وَاَرْضَاھَا وَ سَلَّمَ عَلَیْھَا وَ بَارَکَ عَلَیْھَا وَ تَحَنَّنَ عَلَیْھَا

لا الہ الا اللّٰہ ، لا الہ الا اللّٰہ ، لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
اللھم صل علی سیدنا محمد وآلہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
٭…٭…٭