اصل طاقت کا مالک
رنگ
و نور…560
اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے ، وہی ہوتا ہے…
ہر طرح کی اصل قوت اور طاقت کا مالک صرف’’اللہ تعالیٰ‘‘ہے…
ماشاء اللّٰہ کان ولا حول ولا قوۃ الا باللّٰہ
موضوع خود آ گیا
آج صبح سے اس سوچ میں تھا کہ…کس موضوع
پر لکھا جائے؟… پچھلے شمارے کا ناغہ تھا، اس لئے ’’تسلسل‘‘ ٹوٹ گیا…
کئی موضوع ذہن میں طلوع ہوئے…ابھی کچھ حتمی طے نہیں کیا تھا کہ…’’اوڑی‘‘ کے واقعہ پر اُٹھنے والے شور شرابے نے سارے موضوع اُڑا دئیے…اب اگر میں کسی اور موضوع پر لکھوں تو کئی لوگ پریشان ہو جائیں گے…مثلاً
کئی موضوع ذہن میں طلوع ہوئے…ابھی کچھ حتمی طے نہیں کیا تھا کہ…’’اوڑی‘‘ کے واقعہ پر اُٹھنے والے شور شرابے نے سارے موضوع اُڑا دئیے…اب اگر میں کسی اور موضوع پر لکھوں تو کئی لوگ پریشان ہو جائیں گے…مثلاً
پاکستان میں موجود انڈیا کے باقاعدہ یا
بے قاعدہ جاسوس…جو اس انتظار میں تڑپ رہے ہیں کہ ہماری طرف سے کوئی بات آئے… اور وہ
اسے جلد از جلد انڈین حکومت اور انڈین میڈیا کو فروخت کر کے کچھ مال کما سکیں…
انڈیا کے اخبارات اور ٹی وی چینل جو القلم
کے تازہ شمارے اور تازہ رنگ و نور کا اس ہفتے بہت بے چینی کے ساتھ انتظار کر رہے ہیں…تاکہ
پروپیگنڈہ اور شور شرابا کرنے میں آسانی رہے … اور وہ’’ رنگ و نور‘‘ میں اپنے الزامات
کے لئے دلائل ڈھونڈ سکیں…
یہ تو ہوئے دو طبقے… باقی اور بھی بہت
سے لوگ ہیں… اللہ تعالیٰ ہی ان سب کو جانتا ہے…
وَآخَرِیْنَ مِنْ دُوْنِھِمْ لَا تَعْلَمُوْنَھُمْ اَللّٰہُ
یَعْلَمُھُمْ
جھوٹ کا وبال
انڈیا میں جھوٹ عام ہے…وہاں سچ صرف اس
وقت بولتے ہیں جب وہ ’’دارو‘‘ یعنی شراب کے نشے میں پوری طرح مدہوش ہو جاتے ہیں…باقی
ہر وقت جھوٹ ہی جھوٹ… جھوٹا مذہب ، جھوٹے خدا، جھوٹی عزت، جھوٹی طاقت، جھوٹے دعوے،
جھوٹی فلمیں…اور جھوٹی سیاست… آپ خود سوچیں کہ…’’برہمن‘‘ کو پاک اور عزتمند کہنا اور
’’دلت‘‘ کو ناپاک اور اچھوت کہنا کتنا بڑا ظلم اور کتنا بڑا جھوٹ ہے… حالانکہ ساہو
کار برہمن کے جسم میں دلت کے جسم سے زیادہ بدبودار غلاظت ہوتی ہے…یہ بھی انسان ، وہ
بھی انسان… پھر اتنا بڑا فرق کیوں کہ …شودر کے ہاتھ لگانے سے پانی ناپاک ہو جائے؟…
چلیں چھوڑیں اسے یہ بڑی دردناک اور بھیانک داستان ہے… بات یہ عرض کر رہا تھا کہ…انڈیا
نے اپنی طاقت کے بارے میں … اپنی عوام سے اتنا جھوٹ بول دیا ہے کہ…اب ہر واقعہ پر اس
کی عوام فوراً اپنی حکومت سے پاکستان پر حملے کا مطالبہ کرنے لگتی ہے… ۱۹۷۱ء کی حادثاتی فتح نے
ان کے دماغ پہلے ہی خراب کر رکھے ہیں…مزید کام ’’بالی وڈ‘‘ کی فلموں نے کر دیا ہے…
ان فلموں کے وہ چوہے ہیرو جو اپنے سائے سے بھی ڈرتے ہیں… وہ فلموں میں دن رات انڈیا
کو مضبوط اور پاکستان کو کمزور دکھاتے رہتے ہیں… ایسے ہیرو بھی جو گیس کے مریض ہیں
اور ہر پانچ منٹ بعد جن کی ہوا نکل جاتی ہے … وہ فلموں میں پاکستان پر حملے کرتے ہیں
… یہاں آ کر کیمپ تباہ کرتے ہیں…یہاں سے مجاہدین
اور ان کے قائدین کو اُٹھا کر لے جاتے ہیں …وہ چونکہ ہیرو ہوتے ہیں اس لئے ان
پر ہزاروں گولیاں چلتی رہیں …ان کو ایک بھی نہیں لگتی… جبکہ ان کی ایک ایک گولی سے
پوری عمارتیں اُڑ جاتی ہیں اور کئی کئی مجاہد ڈھیر ہو جاتے ہیں…انڈین عوام دن رات یہ
مناظر دیکھ کر واقعی یہ سمجھ بیٹھے ہیں کہ انڈیا ناقابل تسخیر ہے اور اس کے فوجی فلموں
کے ہیرو ہیں… حالانکہ منظر یہ ہے کہ چار افراد کے حملے میں اٹھارہ فوجی مارے گئے اور
درجنوں زخمی ہو گئے…
اس سے ابھی چند دن پہلے ایک حملے میں انڈین
فوج کے دو کرنل اور کئی فوجی مارے گئے … اب انڈیا میں ہر طرف شور ہے کہ …پکڑو، مارو
…حملہ کر دو…اُٹھا لو…ارے مینڈک کی اولادو! یہ سب کچھ فلموں میں آسان ہے زمین پر نہیں…انڈیا
صرف پس پردہ شرارتی جنگ لڑ کر نہتے شہریوں کو مارنا جانتا ہے…مشرقی پاکستان سے کراچی
تک اور ڈھاکہ سے بلوچستان تک وہ پاکستان کے خلاف ایک پس پردہ جنگ مسلسل لڑ رہا ہے
… سامنے آنے کی اس میں ہمت نہیں… جبکہ پس پردہ جنگ اس نے کبھی روکی نہیں… جب واجپائی
لاہور آیا تھا اس وقت بھی انڈیا کی پراکسی جنگ کراچی میں خون بہا رہی تھی… اور ہم
بوریوں میں غریب مزدوروں کی لاشیں دیکھ رہے تھے… اور جب مودی لاہور اُترا اُس وقت بھی
انڈیا کی یہ جنگ بلوچستان میں جاری تھی… اور ہم اپنے مسلمان بھائیوں کی لاشیں اُٹھا
رہے تھے … انڈیا سامنے آ نہیں سکتا… وہ اس وقت آتا ہے جب ہم مسلمان ایک دوسرے کو
کاٹ چکے ہوتے ہیں… تب کوئی ’’ جنرل اروڑہ‘‘ کسی گندی ’’اروڑی‘‘ سے نمودار ہوتا ہے…
مگر انڈیا نے اپنی طاقت کا اتنا جھوٹا پروپیگنڈہ کر دیا ہے کہ…اب اس کی عوام سنبھالے
نہیں سنبھلتی… ٹی وی کے بد شکل اینکر اور اینکرنیاں … نیکر اور نیکرنیاں پہن کر…چیختے
ہیں کہ… اینٹ سے اینٹ بجا دو … اُشامہ جیسا ایکسن کر ڈالو… میجائل چلا دو … چین کو
سبق سکھا دو… پاکستان کو نقشے سے مٹا دو وغیرہ وغیرہ… بھارت کا موجودہ وزیر اعظم
’’مودی‘‘ چونکہ غیر سنجیدہ جانور اور ماضی کا مشہور دہشتگرد ہے تو وہ بھی ان اینکروں
کے سُر میں سُر ملا کر دھمکی آمیز بیانات دیتا ہے… مگر جب وہ اپنے کمانڈروں میں بیٹھتا
ہے تو اسے آخری مشورہ یہی ملتا ہے کہ
’’شر
جی! بش اپنے ابا امریکہ کو سکایت لگا دو … آٹھ دش اور کسمیری مار ڈالو… کراچی، بلوچشتان
یا پنجاب میں دھماکہ کروا دو… شر جی!!
مٹنے کی علامات
انڈیا والے چونکہ دل کے اندھے ہیں … اُن
کے نجومی ، تانترک ، جیوتشی اور یوگی سب جھوٹے ہیں… اُن میں سے کسی کے پاس بھی تھوڑا
سا روحانی علم ہوتا تو وہ دیکھ لیتا کہ…انڈیا اب تباہی کے کنارے پر آ چکا ہے… جب ظلم
اور بے انصافی کسی ریاست کا قانون بن جائیں تو وہ ریاست ضرور تباہ ہوتی ہے… مودی کے
حکمران بنتے ہی انڈیا میں ہر ظلم اور ہر خباثت اب ریاستی قانون بن چکا ہے… وہاں پہلے
بھی مسلمانوں کو مارا جاتا تھا…مگر بہرحال یہ ریاست کا باقاعدہ قانون نہیں تھا…وہاں
پہلے بھی دلتوں اور پسماندہ طبقوں کو مارا اور جلایا جا رہا تھا مگر یہ سب کچھ ریاست
کا باقاعدہ قانون نہیں تھا… انڈیا والے سالہا سال سے کراچی، گلگت اور بلوچستان میں…مسلمانوں
کا قتل عام کروا رہے تھے مگر وہ اس کا اعلان نہیں کرتے تھے جبکہ… مودی نے لال قلعے
پہ کھڑے ہو کر اپنے ان ناپاک جرائم کا اعتراف کیا…یہ وہ حالات ہیں جو کسی بھی ریاست
کو بدترین تباہی پر لے جاتے ہیں… مجھے اپنی وہ دو مظلوم بوڑھی مسلمان مائیں یاد آ
رہی ہیں …جن کو انڈیا میں ایک ریلوے اسٹیشن پر اتنی بے دردی سے مارا گیا کہ…وہ لہولہان
اور بے ہوش ہو گئیں… اور پھر پولیس آئی تو اُنہیں کو پکڑکر لے گئی … اور ان پر گوشت
رکھنے کا مقدمہ درج کر دیا … مجھے میوات کے تاریخی مسلمان علاقے کی ان دو مسلمان خواتین
کا غم بے چین کر رہا ہے … جنہیں حکومت کی سرپرستی میں اجتماعی بے حرمتی کا نشانہ بنایا
گیا… اس ظلم سے میوات کا مردم خیز خطہ ابھی تک خون کے آنسو رو رہا ہے… اخلاق احمد
کو گوشت رکھنے کے شبہے میں شہید کر دیا گیا … جبکہ یعقوب میمن کو پھانسی پر لٹکا دیا
گیا…
ہر دن مسلم کش فسادات… ہر دن ’’ دلت کش‘‘
فسادات…
ظلم ہی ظلم… اور یہ سب کچھ ریاستی چولے
میں … اور اب کشمیر میں ساٹھ دن کی وحشت ناک بربریت … وہاں کا ہر پتھر خون اُگل رہا
ہے اور ہر گھر، قبرستان بنا ہوا ہے…یہ سب کچھ آخر کب تک؟ کب تک؟ قدرت اور فطرت ایک
وقت تک ڈھیل دیتی ہے…مگر ہمیشہ نہیں … انڈیا بربادی کی طرف جا رہا ہے… جو انڈیا کے
ساتھ یاری کرے گا وہ بھی اس بربادی کا حصہ بن جائے گا…انڈیا اب فطرت اور قدرت کے قہر
کے سامنے ہے…تم ایک مجاہد نہیں سارے مجاہد مار دو تم ایک جہادی قائد نہیں … سارے قائدین
مار دو… اس سے تمہاری بربادی اب رکنے والی نہیں…کیونکہ تمہاری بربادی کی وجہ خود تمہارے
کرتوتوں میں چھپی ہے… انڈیا اگر بچنا چاہتا ہے تو بس ایک ہی راستہ ہے انڈیا والے مودی،
ایڈوانی ، راج ناتھ سنگھ…آر ایس ایس اور وشوا ہندو پریشد کے لیڈروں کو …پکڑ کر سڑکوں
پر لٹا دیں… تب ممکن ہے انڈیا کو مزید مہلت مل جائے … لیکن اگر یہی لوگ حکمران رہے…یہی
قاتل ملک کے نگہبان رہے تو سن لو… یہ ملک اب عبرتناک تباہی کا سامنا کرے گا… ان شاء
اللہ رب الشہداء…
ارے اوڑی تو اُڑ
گیا
شروع میں عرض کیا تھا کہ …’’اوڑی‘‘ کے
واقعہ نے باقی سارے موضوعات اُڑا دئیے… مگر اب جبکہ ’’ کالم ‘‘ مکمل ہونے والا ہے تو
اندازہ ہوا کہ ’’اوڑی‘‘ کا تذکرہ بھی اُڑ گیا…اور بات انڈیا پر چلی گئی…
چلیں تھوڑا سا تذکرہ ’’اوڑی‘‘ کا بھی ہو
جائے… اوڑی مقبوضہ کشمیر کے ایک پہاڑی قصبے کا نام تھا…انڈیا کی قابض فوج نے یہاں ایک
بڑا ’’ ہیڈ کوارٹر‘‘ بنا رکھا تھا…کل اس پر حملہ ہوا اور بہت سے انڈین فوجی مارے گئے…
انڈیا نے اس حملے کا الزام بھی ہم پر ڈال کر …ہماری تقریریں سنانا شروع کر دی ہیں…
اور ہماری جماعت کو ختم کرنے اور ہمیں مارنے کی دھمکیاں دینا شروع کر دی ہیں… انڈیا
کی اطلاع کے لئے یہ بات بتانا ضروری ہے کہ پٹھان کوٹ کے حملے کے بعد جب اس نے ہماری
جماعت کا اور ہمارا نام اُچھالا… اور اپنے ٹی وی چینلوں پر ہمارے بیانات سنائے تو انہیں
سن کر سینکڑوں ، ہزاروں افراد جہاد فی سبیل اللہ کے مقدس فریضے کے حامی بن گئے… بہت
سے نوجوانوں نے توبہ کی اور بری زندگی چھوڑ کر …با ایمان اور با مقصد زندگی پر آ گئے…
اور الحمد للہ لاکھوں ایسے افراد تک ’’دعوت جہاد‘‘ پہنچی جو اس سے پہلے ’’ جہاد فی
سبیل اللہ‘‘ سے ناواقف تھے…بعض افراد نے خطوط میں بتایا ہے کہ… انہوں نے پٹھان کوٹ
کے واقعہ کے بعد جب میڈیا پر ہمارا نام سنا تو فوراً … ’’علامہ گوگل‘‘ سے ہمارے بارے
میں پوچھا… وہاں انہیں کئی بیانات، کئی تقریریں ، کئی خطبات اور کئی کتابیں مل گئیں…
وہ ان بیانات کو سنتے اور تحریروں کو پڑھتے پڑھتے بالآخر مجاہد بن گئے… جہاد فی سبیل
اللہ چونکہ ہر مسلمان کے خون اور اس کی فطرت میں شامل ہے…اس لئے جب اس تک قرآن مجید
کی سچی دعوت جہاد پہنچتی ہے تو وہ فوراً…جہاد فی سبیل اللہ کو مان لیتا ہے، پہچان لیتا
ہے…اب معلوم نہیں…اوڑی پر حملہ کن خوش بختوں نے کیا مگر نام پھر ہمارا لگ گیا… اور
دعوت جہاد ہر سو گونجنے لگی… بے شک یہ صرف اور صرف قرآنی دعوت جہاد کی کرامت ہے… بس
یہ ہیں آج تک کی خبریں… کل کیا ہو گا… ہم نہیں جانتے… بس وہی ہو گا جو ہمارا رب اللہ
تعالیٰ چاہے گا…کیونکہ ہر طرح کی اصل قوت اور اصل طاقت کا مالک صرف اللہ تعالیٰ ہے…
ماشاء اللّٰہ کان، ومالم یشألم یکن ولاحول ولا قوۃ الا
باللّٰہ العلی العظیم
لا الہ الا اللّٰہ، لا الہ الا اللّٰہ ،لا الہ الا اللّٰہ
محمد رسول اللّٰہ
اللہم صل علی سیدنا محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا
کثیرا
لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
٭…٭…٭