ہدایت کا رستہ مدینہ مدینہ

اللہ تعالیٰ نے کتنے لوگوں کو ’’ایمان‘‘ کی نعمت عطاء فرمائی… اللہ تعالیٰ ہمیں بھی یہ نعمت عطاء فرمائیں… بے شک وہ اس پر قادر ہیں…

اللہ تعالیٰ نے کتنے ’’مسلمانوں‘‘ کو ”حقیقی مسلمان“ بنا دیا… اللہ تعالیٰ ہمیں بھی ’’حقیقی مسلمان‘‘ بنا دیں… بے شک وہ اس پر قادر ہیں…

اللہ تعالیٰ نے کتنے بندوں کو اپنی ’’سچی محبت‘‘ نصیب فرمائی… اللہ تعالیٰ ہمیں بھی اپنی سچی محبت نصیب فرما دیں … بے شک وہ اس پر قادر ہیں…

اللہ تعالیٰ نے کتنے انسانوں کو… اپنی معرفت کا نور عطاء فرمایا… اللہ تعالیٰ ہمیں بھی اپنی معرفت کا نور عطاء فرما دیں… بے شک وہ اس پر قادر ہیں…

اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ

یا اللہ! ہدایت عطاء فرما دیجیے… صراطِ مستقیم پر چلا دیجیے…

ہمارے دل بنجر… آنکھیں اندھی… کان بہرے اور راستہ کھوٹا ہے… ٹھوکر پر ٹھوکر کھا رہے ہیں… وقت کی زنجیر ہمیں روز قبر کے قریب کھینچ رہی ہے… جبکہ ہمارے آگے پیچھے ، دائیں بائیں اندھیرا ہی اندھیرا ہے…

اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ

یا اللہ! اپنی رضاء والے راستے پر چلا دیجئے

کہاں جائیں ؟…کدھر جائیں… ابھی تک کلمہ طیبہ دل میں نہیں اُترا… زبان پڑھ رہی ہے

لا الہ الا اللہ، لا الہ الا اللہ

مگر دل کہاں کہاں بھٹک رہا ہے… یا اللہ! ہمیں ’’لا الہ الا اللہ ‘‘ کی حقیقت عطاء فرما دیجئے

اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ

معلوم نہیں ہمارے خشک دلوں پر ’’محبت‘‘ کی بارش کب برسے گی… ہمیں حضرت آقا مدنی ﷺ سے سچی ، پکی محبت والی نسبت کب نصیب ہو گی ؟

اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ

یا اللہ! ’’مدینہ مدینہ ‘‘ کے راستے پر چلا دیجئے… جس راستے پر سیدنا ابوبکر صدیق ؓ چلے ، جس راستے پر سیدنا عمر شہید ؓچلے، جس راستے پر سیدنا عثمان ؓ ذی النورین چلے، جس راستے پر سیدنا علی ؓ صاحبِ عرفان چلے…

یا اللہ ! ان کو بھی آپ نے راستہ دکھایا… ہمیں بھی دِکھا دیجئے… یا اللہ! اُن کو بھی آپ نے راستے پر چلایا… ہمیں بھی چلا دیجئے… یا اللہ! اُن کو بھی آپ نے منزل تک پہنچایا… ہمیں بھی پہنچا دیجئے… اُن کے عظیم اور بلند مقام تک تو کوئی نہیں پہنچ سکتا مگر… اُن کے نقشِ قدم پر چلنے کا دروازہ تو ”یااللہ! آپ نے کھلا رکھا ہے…

اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ

یا اللہ! ہمیں درست عقیدے کی رہنمائی عطاء فرما دیجئے… آج ہر طرف گمراہی ہی گمراہی ہے… فتنے ہی فتنے ہیں… گڑھے ہی گڑھے ہیں … ہم دلدل میں دھنستے جا رہے ہیں… کس کو دیکھیں ؟ کس کی سنیں؟ کس کی مانیں؟ ہر کوئی اپنی رائے کی طرف بلا رہا ہے… جو جتنا گمراہ ہے وہ اُسی قدر پُرکشش ہے… ہر طرف گناہوں کے پھندے ہیں… ایک پھندے سے بچیں اے غفور رحیم تو دوسرا پھندا سامنے تیار ملتا ہے … دنیا کو چھوڑ کر دین کی طرف آئیں تو یہاں بھی… فتنے ہی فتنے … غازیوں پر ڈرامے بن رہے ہیں… ان میں جہاد پیچھے رہ جاتا ہے…اور عشق معشوقی کے ناپاک چکر آگے نکل جاتے ہیں …لوگ اصل کرداروں کی اِتباع کرنے کی بجائے ہیرو اور ہیروئنوں کے دیوانے بن جاتے ہیں… اولیاء ، صوفیاء پر ڈرامے بن رہے ہیں… ان میں بھی… شہوت پرستی اور عشق بازی کے چکر… یا اللہ! ہماری ہوس پرستی نے آپ کے پیارے غازیوں اور آپ کے مقرب اولیاء تک کو نہ بخشا… ہم نے ان کو بھی اپنے جیسا ہوس پرست بنا کر دنیا کے سامنے پیش کر دیا

اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ

یا اللہ! اخلاص والا راستہ عطاء فرما دیجئے… ہم قدم قدم پر شرک اور ریاکاری کا نشانہ بن گئے… ہمیں خود عمل کرنے سے زیادہ دوسروں کو بتانے کا شوق اور سمجھانے کی خواہش نے گھیر رکھا ہے… ہمارا ہر عمل دِکھاوے کی غلاظت میں ڈوب جاتا ہے… ہمیں سب نظر آتے ہیں… مگر آپ کی طرف ہماری نظریں نہیں اٹھتیں…ہائے کاش… ہمارا ہر نیک عمل صرف آپ کے لئے ہو… صرف آپ کے لئے ہو… صرف آپ کے لئے ہو۔…

دنیا والے ہمیں کیا دے سکتے ہیں؟ انہوں نے ہمیں اب تک کیا دیا ہے؟ مگر پھر بھی… ان کو خوش کرنے کی خواہش… ان کی نظروں میں اچھا بننے اور عزت پانے کی خواہش نے ہمیں برباد کر دیا ہے…

جبکہ آپ نے ہمیں سب کچھ دیا… آپ ہی ہمیشہ دیتے ہیں… آپ ہی ہمیشہ دے سکتے ہیں… یا اللہ! ہمیں اپنا مخلص بندہ بنا لیجئے… ہمارا دین خالص آپ کے لئے ہو…ہمارے دین کا ہر کام خالص آپ کے لئے ہو…ہمارا مرنا جینا آپ کے لئے ہو

اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ

یا اللہ! سیدھا چلنے، سیدھنا رہنے اور سیدھا آپ سے ملنے کی فکر اور توفیق عطاء فرما دیجئے… ہم جا قبر کی طرف رہے ہیں مگر رخ دنیا کی طرف ہے… اس طرح تو ہم قبر میں الٹے گریں گے… یا اللہ ہم آپ کے بندے ہیں… ہمارا رخ اپنی طرف فرما دیجئے… ہمیں اپنی ملاقات کا شوق نصیب فرما دیجئے… آپ سے ملاقات کا یہ شوق کسی مصیبت کی وجہ سے نہ ہو… کسی جھگڑے یا دل ٹوٹنے کی وجہ سے نہ ہو…کسی بیماری ، معذوری کی وجہ سے نہ ہو… بلکہ یہ شوق آپ کے جمال کے دیدار کے لئے ہو… آپ کی سچی محبت کی تڑپ میں ہو… آپ پر یقین کی وجہ سے ہو…آپ کے وعدوں پر یقین کے سبب سے ہو…آپ کی طرف دل کے دھڑکنے کی وجہ سے ہو… آپ کے اِکرام کی وجہ سے ہو… آپ کی مغفرت کی وجہ سے ہو… آپ کو رب مان کر ہو… آپ کو محبوب حقیقی مان کر ہو… یا اللہ! سچا شوقِ شہادت نصیب فرما دیجئے… یا اللہ! اگر ، مگر سے محفوظ شوق شہادت نصیب فرما دیجئے…یا اللہ! آپ سے ملنے کا شوق… ہمیں ہر کسی سے ملنے کے شوق سے بہت زیادہ ہو… یا اللہ! ہمیں اس شوق کے آنسو عطاء فرما دیجئے… ہمیں اس شوق کی حرارت عطاء فرما دیجئے… یا اللہ! آپ بہت عظیم مگر ساتھ بہت کریم… آپ سے ملاقات کے ہم محتاج … یا اللہ! ہمارے دِلوں سے پردے ہٹا دیجئے… نور کی جھلک دکھا دیجئے… ہمارے دل اور آنکھوں کو اپنے لائق بنا دیجئے…

اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ

یا اللہ! ہمیں کامیاب لوگوں کی راہ چلا دیجئے… وہ کامیاب جن پر آپ نے انعام فرمایا… یا اللہ! وہ بھی آپ کے بندے تھے… یا اللہ! ہم بھی آپ کے بندے ہیں… یا اللہ! آپ ان کے بھی ’’رب‘‘ ہیں… یا اللہ! ہمارے رب بھی آپ ہیں… یا اللہ! آپ ان کے لئے ’’رحمن و رحیم ‘‘ تھے… یا اللہ! ہمارے لئے بھی آپ ہی رحمن و رحیم ہیں… یا اللہ! ان کا عقیدہ تھا کہ آپ قیامت کے دن کے تنہا مالک ہیں… یا اللہ! ہم بھی آپ کو ’’مالک یوم الدین‘‘ مانتے ہیں… یا اللہ! وہ آپ کے ساتھ عبادت میں کسی کو شریک نہیں ٹھہراتے تھے… یا اللہ! ہم بھی کہہ رہے ہیں ’’اِیَّاکَ نَعْبُدُ‘‘ یا اللہ! ہم صرف آپ ہی کی عبادت کرتے ہیں… یا اللہ! وہ بھی صرف آپ سے مدد مانگتے تھے… یا اللہ! ہم بھی اِقرار کرتے ہیں کہ… ’’اِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ ‘‘ یا اللہ! ہم آپ ہی سے مدد مانگتے ہیں… یا اللہ! اُن کے اخلاص … اور ہمارے اخلاص میںفرق بہت… مگر ہمارے اور اُن کے ’’رب ‘‘ میں کوئی فرق نہیں… اور آپ ’’رحمان‘‘ ہیں سدا رحمت والے، ہمیشہ رحمت والے… عام رحمت والے… اور آپ ”رحیم“ ہیں… مسلسل رحمت والے، بے انتہاء رحمت والے… تام رحمت والے… یا اللہ! ’’اخلاص‘‘ کا اونچا مقام بھی تو آپ ہی نے اُنہیں دیا… یہ آپ ہمیںبھی عطاء فرما سکتے ہیں… آپ ہر چیز پر قادر ہیں…

اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ

یا اللہ! گمراہوں کے راستے سے بچا لیجئے… یا اللہ! اپنے غضب یافتہ بندوں کے راستے سے بچا لیجئے… کتنے لوگ آپ کی نظرِ رحمت سے محروم ہو گئے… اُنہوں نے آپ کی نافرمانی کی… اور آپ کے غضب کا شکار ہو گئے… پناہ اے مالک پناہ… آپ نے اُن سے بھی اچھے اچھے کام لئے… اُن میں سے کوئی بہت بہادر تھا… تو کوئی بہت سخی… کوئی بہت ذہین تھا تو کوئی بہت رحمدل… انہوں نے بھوکوں کو کھانا کھلایا… انہوں نے مظلوموں کو اِنصاف دلایا… انہوں نے بیماروں کی خدمت کی… انہوں نے غریبوں کو سہارا دیا… مگر ہائے بد قسمتی کہ آپ نے ان کے ان اَعمال کا بدلہ اُن کو دنیا ہی میں بھگتا دیا… اور وہ اپنے کفر اور نافرمانی کی وجہ سے آپ کی قبولیت نہ پا سکے… وہ اچھے کاموں میں دوڑتے رہے مگر اس راہ پر نہ آ سکے جو راہ آپ تک پہنچاتی ہے… یا اللہ! ہم پر رحم فرما دیجئے… ہمیں ان ’’مَغْضُوْب عَلَیْھِمْ ‘‘ اور ’’ضَالِّیْنَ‘‘ میں شامل نہ فرمائیے…

ہمارے نیک اعمال کو… اپنی دائمی رضا کا ذریعہ بنائیے… ہمیں ان اعمال کے بدلے صرف اپنی دنیا سنوارنے کے شوق سے بچائیے… یا اللہ! ایک صف میں’’انعمت علیھم ‘‘ کھڑے ہیں… دوسری صف میں’’مغضوب علیھم ‘‘ اور ’’ضالین‘‘ کھڑے ہیں… یا اللہ! لرزتے دل کے ساتھ… جسم و جان کی عاجزی کے ساتھ… ادب کے ساتھ درخواست ہے ، دعا ہے ، فریاد ہے… التجا ہے کہ … ہمیں ’’انعمت علیھم ‘‘ کی صف میں جگہ عطاء فرما دیجئے… آپ رحیم ہیں… آپ رحمن ہیں… آپ ’’مالک ‘‘ ہیں… اور آپ رب العالمین ہیں…

اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ

یا اللہ! اپنا راستہ دکھا بھی دیجئے… سمجھا بھی دیجئے… اور اس پر چلا بھی دیجئے… یا اللہ یا بصیر! ہم اندھے ہیں ہمیں راستہ دکھا دیجئے… یا اللہ یا حکیم!… ہم نا سمجھ ہیں… ہمیں یہ راستہ سمجھا بھی دیجئے… یا اللہ یا قدیر! … ہم کمزور ، ضعیف ناتواں ہیں… ہمیں اس راستے پر چلا بھی دیجئے… ہمیں اُن میں شامل نہ فرمائیے جو راستہ دیکھنا ہی نہیں چاہتے… ہمیں اُن میں شامل نہ فرمائیے جو اس راستے کو سمجھ ہی نہیں سکے… یا اللہ! ہمیں اُن میں شامل نہ فرمائیے جو سمجھ کر بھی ہٹ گئے… ہدایت پا کر بھی گمراہ ہو گئے… موقع پا کر بھی گنوا گئے

اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ

یا اللہ آپ نے ہی ہمیں سکھایا کہ ہم یہ دعاء مانگیں

اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ

ہر نماز میں مانگیں

اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ

نماز کی ہر رکعت میں مانگیں

اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ

یا اللہ! اس نعمت پر آپ کا شکر

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ

یا اللہ! آپ کی رحمت دائمی اور بے انتہا

اَلرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

یا اللہ! آخرت کا دن یقینی اور آپ ہی اس کے مالک

مَالِکِ یَوْمِ الدِّیْنِ

یا اللہ! ہم صرف آپ ہی کی عبادت کرتے ہیں…

اِیَّاکَ نَعْبُدُ

یا اللہ! ہم صرف آپ ہی سے ہر امید رکھتے ہیں… سب کچھ مانگتے ہیں

وَ اِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ

یا اللہ اب عطاء فرما دیجئے اصل نعمت

اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ

یا اللہ! ہر نماز میں… ہر فاتحہ میں… ایمان اور اخلاص کے ، توجہ اور شعور کے ساتھ…قبولیت اور شرف مقبولیت کے ساتھ مانگنے کی توفیق عطاء فرما دیجئے

اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَ

صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْھِمْ …غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ  عَلَیْھِمْ وَ لَا الضَّالِّیْنَ ۔  آمین

لا الہ الا اللہ، لا الہ الا اللہ ،لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ

اللہم صل علیٰ سیدنا محمد وعلی اٰلہ وصحبہ  وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا

لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ

٭…٭…٭