ایک مہلک بیماری
رنگ و نور ۔۔۔سعدی کے قلم سے (شمارہ (557
اللہ تعالیٰ نے فیصلہ فرما
دیا ہے:
وَمَنْ یُّوْقَ شُحَّ نَفْسِہٖ فَاُولٰئِکَ ھُمُ الْمُفْلِحُونَ
جو بھی اپنے نفس کے حرص سے
بچا لیا گیا پس وہی کامیاب ہے…
اللہ تعالیٰ حفاظت فرمائے
آج ہم مسلمانوں میں ’’شح‘‘ کی بیماری بہت عام ہے…
اسی بیماری کی وجہ سے مسلمان
جہاد سے دور ہیں…اسی بیماری کی وجہ سے بازار آباد اور مساجد ویران ہیں…اسی بیماری
کی وجہ سے چوری، ڈاکہ اور خیانت عام ہے… اسی بیماری کی وجہ سے بدکاری ، بے حیائی اور
فحاشی کا ہر طرف طوفان ہے … آئیے دعاء مانگتے ہیں:
’’ اَللّٰھُمَّ قِنِیْ شُحَّ نَفْسِیْ وَاجْعَلْنِی مِنَ الْمُفْلِحِیْنَ‘‘
یا اللہ! مجھے اپنے نفس کی
لالچ اور حرص سے بچا لیجئے اور مجھے کامیاب فرما دیجئے…
’’شح‘‘ کا مطلب
قرآن مجید میں دو جگہ فرمایا
گیا کہ…جو اپنے نفس کے ’’شح‘‘ سے بچا لیا جائے گا وہی کامیاب ہے…معلوم ہوا کہ…ہر آدمی
کے نفس میں ’’شح‘‘ کی بیماری موجود ہوتی ہے… اور یہ بھی معلوم ہوا کہ اس بیماری سے
پاک ہونا ممکن ہے…اور یہ بھی معلوم ہوا کہ جسے اللہ تعالیٰ اس بیماری سے مکمل شفاء
عطا فرما دے وہ دنیا میں بھی کامیاب ہے …اور آخرت میں بھی…اور یہ بھی معلوم ہوا کہ
’’شح‘‘ کی بیماری جب تک ہمارے اندر رہے گی ہم کامیابی سے دور دور رہیں گے…
’’شح‘‘ کا معنی ہے…البخل مع الحرص … یعنی کنجوسی اور لالچ دونوں جمع ہو جائیں
تو یہ ’’شح‘‘ کہلاتا ہے… ’’شح‘‘کسے کہتے ہیں… اُمت کے فقیہ حضرت سیدنا عبد اللہ بن
مسعود رضی اللہ عنہ سمجھاتے ہیں…
انما الشح ان تطمع عین الرجل
الی ما لیس لہ
’’شح‘‘ کا مطلب ہے انسان اُن چیزوں کی خواہش کرے
جو اُس کے لئے نہیں ہیں…
ایک بزرگ کے پاس ایک شخص آیا
اور کہنے لگا…حضرت! شادی سے پہلے جب صرف منگنی اور نسبت طے ہوئی تھی تو مجھے اپنی ہونے
والی بیوی …دنیا کی ساری عورتوں سے زیادہ حسین اور پسندیدہ لگتی تھی… مگر اب شادی کے
کچھ عرصہ بعد ہر دوسری عورت مجھے اپنی بیوی سے زیادہ حسین اور مرغوب لگتی ہے… اور میرا
نفس ان کی طرف اپنی بیوی سے زیادہ مائل ہوتا ہے… بزرگ نے فرمایا! ایک بات کہتا ہوں
ناراض نہ ہونا…اگر دنیا کی تمام خوبصورت عورتیں تمہیں دے دی جائیں اور تم ان سے نکاح
اور رخصتی کر لو تو پھر تمہیں کسی گندی نالی کے پاس لیٹی ہوئی ’’کتیا‘‘ جو خود گندگی
سے لتھڑی ہوئی ہو گی… وہ تمہیں ان تمام عورتوں سے زیادہ مرغوب لگے گی … وہ آدمی حیران
ہوا اور کہنے لگا…حضرت یہ کیسے؟ ایک گندی ’’کتیا‘‘ بھی مجھے مرغوب لگے گی؟ بزرگ نے
فرمایا جی ہاں! کیونکہ آپ کے اندر ایک بیماری ہے اور وہ ہے ’’شح نفس‘‘ یعنی نفس کی
لالچ اور حرص…یہ بیماری ایسی ہے کہ اس کا پیٹ کبھی نہیں بھرتا …اور یہ انسان کو ایک
ذلت کے بعد دوسری ذلت میں ڈالتی ہے …ایک نشے کے بعد دوسرا نشہ… ایک چوری کے بعد دوسری
چوری… ایک خیانت کے بعد دوسری خیانت …ایک شہوت کے بعد دوسری شہوت … وہ لوگ جن کو عورتیں
ہی عورتیں میسر ہوتی ہیں…مگر پھر بھی ان کا دل نہیں بھرتا اور وہ مزید کسی خباثت میں
جا پڑتے ہیں…اس لئے اے بھائی! تمہاری بیوی اب بھی پہلے کی طرح ہے مگر خرابی تمہارے
نفس میں ہے…اپنے نفس کو ’’شح‘‘ کی بیماری سے پاک کر لو تو تمہیں پھر اپنی بیوی پہلے
سے بھی زیادہ پسندیدہ اور مرغوب ہو جائے گی…
ہم نے ’’شح‘‘ کے بارے میں
حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کا فرمان پڑھ لیا… اب دیکھئے امت مسلمہ کے بڑے محدث حضرت
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کا فرمان… وہ فرماتے ہیں:
شح کا مرض ’’بخل‘‘ سے زیادہ
سخت ہے… کیونکہ جسے شح کا مرض لگ جائے وہ ان چیزوں کے بارے میں بخل کرتا ہے جو اس کے
پاس ہوں … اور ان چیزوں کی لالچ رکھتا ہے جو دوسروں کے پاس ہوں… جبکہ بخیل صرف ان چیزوں
میں بخل کرتا ہے جو اس کے پاس ہوں…
یعنی ’’شح ‘‘ میں دو خرابیاں
ہیں…جو کچھ اپنے قبضے میں آ گیا اس میں کنجوسی اور تنگ دلی شروع کر دی اور جو کچھ دوسروں کے پاس ہے اسے دیکھ کر حرص اور لالچ
کی رال ٹپکنے لگی کہ مجھے یہ سب کچھ مل جائے… بعض مفسرین کرام نے ’’شح‘‘ کا عجیب مطلب
لکھا ہے…
’’شح‘‘ یہ ہے کہ جن چیزوں سے اللہ تعالیٰ نے روکا
ان کو پانے کی کوشش کرتا ہو…اور جن چیزوں کو اللہ تعالیٰ نے دینے اور کرنے کا حکم دیا
…ان کو نہ دیتا ہو نہ کرتا ہو…
مطلب یہ کہ…شح وہ خطرناک بیماری
ہے جو انسان کی طبیعت اور فطرت کو اللہ تعالیٰ کے احکامات کا مخالف بنا دیتی ہے… اللہ
تعالیٰ فرماتے ہیں کہ یہ کام نہ کرو تو یہ بیماری نفس کو اسی کام پر اُبھارتی ہے… اور
اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ یہ کام کرلو تو یہ بیماری نفس کو اسی کام سے روکتی ہے… آپ
آج کل کے جدت پسندوں اور غامدیوں کو دیکھ لیں… دن رات اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ چیزوں
کو حلال کرنے میں لگے رہتے ہیں …اور ہر وقت اللہ تعالیٰ کے اوامر سے رخصتیں ڈھونڈتے
رہتے ہیں…آئیے دل کی گہرائی سے دعاء مانگ لیں…
’’ اَللّٰھُمَّ قِنِیْ شُحَّ نَفْسِیْ وَاجْعَلْنِی مِنَ الْمُفْلِحِیْنَ‘‘
ایک نکتہ
یہ دعاء قرآن مجید میں نہیں
ہے…
’’ اَللّٰھُمَّ قِنِیْ شُحَّ نَفْسِیْ وَاجْعَلْنِی مِنَ الْمُفْلِحِیْنَ‘‘
مصنف ابن ابی شیبہ…اور تفسیر
ابن کثیر میں یہ دعاء حضرت سیدنا عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ سے منقول ہے… حضرت
سفیان ثوریؒ اور بعض دیگر سلف نے حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کو کعبہ کا طواف
کرتے ہوئے… یہ دعاء مسلسل مانگتے سنا…
اَللّٰھُمَّ قِنِیْ شُحَّ نَفْسِی
بعد میں ان سے پوچھا کہ آپ
صرف یہی ایک دعاء کیوں مانگ رہے تھے؟ یعنی دعائیں اور حاجتیں تو اور بھی بہت ہیں…تب
حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ …جو نفس کے شح یعنی حرص سے بچا لیا
گیا وہی کامیاب ہے…اگر میں نفس کے ’’حرص‘‘ سے بچ گیا تو نہ چوری کروں گا نہ زنا کروں
گا اور نہ کوئی اور برا کام … مطلب یہ کہ یہ دعاء بہت جامع اور کامیابی کا خاص نسخہ
ہے… دیلمیؒ نے مسند فردوس میں البتہ یہ دعاء ان الفاظ کے ساتھ ایک حدیث شریف میں نقل
کی ہے
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ شُحِّ نَفْسِی وَاِسْرَافِھَا
وَوَسَاوِسِھَا
نکتہ اس میں یہ عرض کرنا ہے
کہ …قرآنی دعائیں دو طرح کی ہیں… ایک وہ دعائیں جو خود قرآن مجید میں بطور دعاء آئی
ہیں…مثلاً
رَبَّنَا آتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً وَّ فِی الْآخِرَۃِ
حَسَنَۃً وَّ قِنَا عَذَابَ النَّارِ
اور دوسری وہ دعائیں جو قرآن
مجید کے مضمون اور الفاظ سے بنا لی جائیں ، جیسا کہ آیات مبارکہ میں آیا ہے
ومن یوق شح نفسہ فاولئک ہم المفلحون
اور جو اپنے نفس کے حرص سے
بچا لیا گیا تو وہی کامیاب ہے
اب اس مضمون سے یہ دعاء بنا
لی گئی
’’ اَللّٰھُمَّ قِنِیْ شُحَّ نَفْسِی وَاجْعَلْنِیْ مِنَ الْمُفْلِحِیْنَ‘‘
یا اللہ! مجھے میرے نفس کے
حرص سے بچا لیجئے اور مجھے کامیاب فرما دیجئے…
اسی طرح ایک دوسری آیت مبارکہ
کے مضمون سے یہ دعاء بنا لی گئی
اَللّٰھُمَّ حَبِّبْ اِلَیَّ الْاِیْمَانَ وَ زَیِّنْہُ
فِیْ قَلْبِیْ وَکَرِّہْ اِلَیَّ الْکُفْرَ وَ الْفُسُوْقَ وَالْعِصْیَانْ
بہرحال جس دعاء پر آج ہم
بات کر رہے ہیں …وہ ایک بڑے صحابی جو عشرہ مبشرہ میں سے تھے ان سے منقول ہے… اور دیگر
بعض احادیث مبارکہ میں بھی آئی ہے…
اللہ تعالیٰ اس دعاء کو میرے
اور آپ سب کے حق میں قبول فرمائے …اور ہمیں ’’شح نفس‘‘ کی خبیث قید سے رہائی عطاء
فرمائے…
اَللّٰھُمَّ قِنِیْ شُحَّ نَفْسِی ، اَللّٰھُمَّ قِنِیْ
شُحَّ نَفْسِی ، اَللّٰھُمَّ قِنِیْ شُحَّ نَفْسِی
’’شح ‘‘ سے بچو
حضور اقدسﷺ نے کئی احادیث
مبارکہ میں اپنی پیاری امت کو ’’شح‘‘ کی بیماری سے بچنے کی تاکید فرمائی ہے… ایک روایت
میں تو یہاں تک فرمایا کہ ایک دل میں ایمان اور شح کبھی جمع نہیں ہو سکتے…اور ساتھ
’’شح‘‘ کا علاج بھی ارشاد فرما دیا کہ…
جو کچھ اللہ تعالیٰ نے تمہیں
دیا ہے اسی پر راضی خوشی رہو تو تم لوگوں میں سب سے زیادہ غنی بن جاؤ گے…حدیث شریف
میں ’’شح‘‘ کے باب میں بہت سی روایات موجود ہیں…ہم آج کی مجلس میں دو روایات پر اکتفا
کرتے ہیں… آپ سب سے گزارش ہے کہ اپنے خیر خواہ آقا ﷺ کے ان مبارک فرامین کو سرسری
نہ پڑھیں …بلکہ انہیں بار بار پڑھیں اور ان میں غور کریں…
(۱) ارشاد فرمایا:
شح سے بچو کیونکہ اسی شح نے
تم سے پہلے والوں کو برباد کیا ہے اسی شح یعنی حرص نے انہیں قطع رحمی کا حکم دیا تو
انہوں نے قطع رحمی کی ( یعنی حرص اور لالچ کی وجہ سے رشتے توڑے، زمینوں ، جائیدادوں
کے جھگڑوں میں اپنوں سے دشمنیاں کیں، مال کی لالچ میں قریبی رشتہ داروں سے جھگڑے اور
جدائیاں کیں) اور اسی شح یعنی حرص نے انہیں بخل کا حکم دیا تو انہوں نے بخل کیا اور
اسی ’’شح‘‘ نے انہیںگناہوں کا حکم دیا تو وہ گناہوں میں جا پڑے۔( مسند احمد)
مطلب یہ کہ…شح کی بیماری سراسر
بربادی ہی بربادی اور ہلاکت ہی ہلاکت ہے…اور یہ بیماری انسان پر ایسی مسلط ہو جاتی
ہے کہ…اسے جس برائی کا حکم دیتی ہے انسان فوراً اس میں کود پڑتا ہے… نہ رشتہ داریاں
دیکھتا ہے نہ حقوق کا خیال رکھتا ہے اور نہ اللہ تعالیٰ کی حدود کی پرواہ کرتا ہے…
(۲) ارشاد فرمایا! ’’شح‘‘ سے بچو کیونکہ اسی شح
( یعنی حرص وبخل) نے تم سے پہلے والوں کو ہلاک
کیا اور انہیں خون بہانے اور حرمتوں کو حلال کرنے پر اُبھارا۔ ( مسلم)
معلوم ہوا کہ شح یعنی حرص
صرف مال میں نہیں ہوتا… مال میں سب سے زیادہ ہوتا ہے اور پھر اس کے ساتھ عہدے، منصب،
شہوات ، لذات اور ہر چیز میں یہ حرص آ جاتا ہے اور ایک مسلمان کو خونی، قاتل اور حرمتوں
کو پامال کرنے والا بنا دیتا ہے … آئیے عاجزی سے دعاء مانگ لیں…
اَللّٰھُمَّ قِنِیْ شُحَّ نَفْسِی ، اَللّٰھُمَّ قِنِیْ
شُحَّ نَفْسِی ، اَللّٰھُمَّ قِنِیْ شُحَّ نَفْسِی
عجیب تجربہ
’’شح‘‘ یعنی حرص کی بیماری سے… وہی بچ سکتا ہے
جسے اللہ تعالیٰ بچا لے… اور اللہ تعالیٰ جن کو بچا لیتا ہے ان کی کامیابی پکی ہو جاتی
ہے… قرآن مجید نے بطور مثال حضرات انصار کو پیش کیا…ان کو اللہ تعالیٰ نے ’’شح‘‘ کی
بیماری سے بچایا تو انہوں نے …اپنا وطن ، اپنا گھر ، اپنا مال اور اپنا سب کچھ…دین
اسلام اور حضرات مہاجرین کے لئے پیش کر دیا… اور ایسی عظیم سعادتیں پا لیںکہ…آج تک
ان کے نیک اعمال جاری ہیں … اور تا قیامت جاری رہیں گی…
اللہ تعالیٰ جن کو شح سے بچا
لیتا ہے…ان پر دنیا اور آخرت کے خزانے کھول دیتا ہے… اور ان کے نفس کو ایک بڑی سخت
قید سے بچا لیتا ہے … شح سے بچنے کی سب سے بڑی علامت یہ کہ کوئی انسان…اپنی جان کے
بارے میں بھی بخل نہ کرے…بلکہ اسے بھی اللہ تعالیٰ کے حکم پر قربانی کے لئے پیش کر
دے… عربی کا ایک شعر ہے:
یجود بالنفس ان ضنَّ البخیلُ بھا
والجود بالنفس اغلی غایۃ الجود
خیر یہ ایک مفصل موضوع ہے…آپ
سب حضرات کو دعوت دیتا ہوں کہ …قرآن مجید میں جہاں جہاں ’’شح‘‘ کا لفظ آیا ہے…ان
آیات کو الگ کریں …اور پھر ان کی مستند تفسیر پڑھ لیں … چند گھنٹوں اور چند دنوں کی
یہ محنت… آپ کی زندگی بدل دے گی ان شاء اللہ…
فتح الجواد کی تصنیف کے دوران
…رنگ و نور میں یہ دعاء عرض کی تھی
اللھم قنی شح نفسی
اور اس پر تفسیر ابن کثیر
سے حضرت عبد الرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کا واقعہ بھی عرض کیا تھا…اس کے بعد بعض بیانات
میں بھی…اس دعاء اور اس مرض کی طرف توجہ دلائی تھی…الحمد للہ کئی افراد نے یہ دعاء
اپنا لی… کوئی سجدے میں بار بار مانگتا ہے تو کوئی ہر فرض نماز کے بعد پابندی سے کم
از کم اکیس بار…
عجیب تجربہ یہ ہوا کہ …جس
نے بھی اس دعاء کو اخلاص کے ساتھ اور اپنی ضرورت سمجھ کر اپنایا اس کی زندگی میں عجیب
تبدیلیاں رونما ہونے لگیں …یوں لگا کہ ہمارا نفس کچھ سخت اور ناپاک زنجیروں میں بندھا
ہوا تھا…اور اب ان میں سے کئی زنجیریں ٹوٹ گری ہیں اور کھل گئی ہیں …کئی افراد کو جہاد
پر خرچ کرنے کی توفیق ملی…کئی کو اپنے والدین کے ساتھ ناجائز بخل کرنے سے نجات ملی…کئی
کے گھریلو مصارف کا نظام درست ہو گیا…اور کئی کو قربانی اور دیگر عبادات میں کھلا ہاتھ
نصیب ہوا… ورنہ مال ہوتا ہے اور انسان اس کے ثمرات سے محروم رہ کر بس اسے رکھنے، چھپانے
، بڑھانے اور گننے میں لگارہتا ہے … اور اس دوران سعادت کے کئی راستے اس کے لئے بند
ہو جاتے ہیں…
اس دعاء کی برکت سے کئی افراد
کو… عہدے، منصب ، اپنی عزت کرانے اور ذاتی جگا گیری کے شوق سے نجات ملی… اور ان کا
نفس اور دل آزاد ہو گیا…
اللہ تعالیٰ ہم سب کو …یہ
دعاء اور اس کے مبارک ثمرات…اور اس کی قبولیت عطاء فرمائے اور ہم جب قبر میں اُتارے
جائیں تو… یہ خبیث بیماری ہمارے ساتھ قبر میں نہ اُترے…
اَللّٰھُمَّ قِنِیْ شُحَّ نَفْسِی ، اَللّٰھُمَّ قِنِیْ
شُحَّ نَفْسِی ، اَللّٰھُمَّ قِنِیْ شُحَّ نَفْسِی وَاجْعَلْنَا مِنَ الْمُفْلِحِیْنَ
آمین یا اَرحم الراحمن
لاالہ الا اللّٰہ،لا الہ الا اللّٰہ،لا الہ الا اللّٰہ محمد
رسول اللّٰہ
اللہم صل علی سیدنا محمد وآلہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما
کثیرا کثیرا
لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
٭…٭…٭
اضافہ:اپنے نفس کو ’’شح‘‘ کی بیماری سے بچانے کا بہترین موقع ’’عیدالاضحی‘‘ کی قربانی کی صورت میں آ رہا ہے، دل کو حرص اور بخل سے آزاد کرکے اچھی سے اچھی اور بہترین قربانی کریں …جماعت اس سال بھی ’’نفل قربانی‘‘ جمع کر کے اہل عزیمت تک پہنچانے کی مبارک مہم شروع کرچکی ہے… آپ سب سے گذارش ہے کہ اس میں خوب بڑھ چڑھ کر ’’سخاوت نفس‘‘ کے ساتھ حصہ لیں…(سعدی)