دل سے دل تک
رنگ و نور ۔۔۔سعدی کے قلم سے (شمارہ 558)
اللہ تعالیٰ سب کچھ دیکھ رہے ہیں…میرے دل کو بھی دیکھ رہے ہیں…اور آپ سب کے دلوں کو بھی…ہمارے دلوں کے ارادوں کو بھی… خیالات کو بھی ہاں سب کچھ دیکھ رہے ہیں…کس دل میں ایمان ہے اور کس میں نفاق… کس دل میں اخلاص ہے اور کس میں ریاء…
نور کہتے ہیں روشنی کو… طاقت اور پاور کو…آج کی زبان میں بجلی اور توانائی کو…دل کے لئے جس بجلی، روشنی اور توانائی کی ضرورت ہے…وہ ہے اللہ تعالیٰ کا نور… اَللّٰہُ نُوْرُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ… آج مصنوعی بجلی کی روشنی بہت ہے مگر دلوں میں تاریکی ہے، موت ہے ، بیماری ہے… شیطان نے ہر طرف غفلت کے جال بچھا دئیے …تاکہ کوئی اپنے دل کے بارے سوچ ہی نہ سکے… فلم شروع ہوئی تین گھنٹے گزر گئے… نہ دل یاد، نہ دل کی روشنی یاد… میچ شروع ہوا دس گھنٹے گزر گئے… نہ دل کی طرف توجہ، نہ دل کا کوئی دھیان… بس ایک گول گیند کے پیچھے دماغ دوڑ رہا ہے… اور اپنے سینے میں رکھی ہوئی گیند یاد نہ رہی کہ… اس کو بھی غذاء دینی ہے… اس کو بھی چارج کرنا ہے… قرآن مجید جگہ جگہ ہمیں سوچنے، غور کرنے اور تدبر کرنے کی تاکید فرماتا ہے… کیا ہمارے پاس دس منٹ بھی فارغ ہیں کہ…ہم سوچ سکیں؟… ہم اپنے اندر جھانک سکیں…ہم کچھ غور و فکر کر سکیں؟… آج پوری دنیا اندھوں کی طرح دوڑ رہی ہے… کسی کے پاس اپنے بارے میں سوچنے اور غور کرنے کا وقت نہیں… اگر لوگ غور کرتے تو کفر کیوں کرتے؟… اگر لوگ غور کرتے تو نفاق میں کیوں گرتے؟…اگر لوگ غور کرتے تو دن رات پیسہ کیوں جمع کرتے… اگر لوگ غور کرتے تو مشینوں، صنعتوں اور عمارتوں میں اتنا غلو کیوں کرتے کہ…آج زمین تباہ ہونے کے دہانے پر ہے…اگر لوگ غور کرتے تو انسانوں کے اعضاء نکال کر کیوں بیچتے؟… اگر لوگ غورکرتے تو زمین پر امیر اور غریب کے درمیان اتنا فرق کیوں ہو جاتا ؟ مگر حرص، لالچ،غفلت کی دوڑ ہے… کشتیوں اور ریسلنگ کے مقابلوں پر وقت برباد کرو… بعد میں پتا چلتا ہے… سب جھوٹ تھا، فریب تھا… وہاں بھی مافیاز اور جوئے بازوں کا راج ہے… مرضی کے پہلوان کو ہرایا جاتا ہے …اور مرضی کے پہلوان کو جتایا جاتا ہے… مگر انسانوں کا کتنا پیسہ اور کتنا وقت برباد ہو گیا… یہی حال تقریباً ہر پروفیشنل کھیل کا ہے… ہاں بے شک دنیا تقریباً پاگل ہو چکی… ہاں بے شک زمین والوں نے زمین پر رہنے حق کھو دیا ہے… عورتوں کی شادیاں عورتوںسے اور مردوں کی شادیاں مردوں سے کرائی جا رہی ہیں… نہ کوئی شرم نہ کوئی سوچ اور نہ کوئی ندامت… اسی لئے اب دنیا تیزی سے…تباہی کی طرف جا رہی ہے … بہت بڑی تباہی…کیونکہ دل جب مر جائے تو انسان مردہ شمار ہوتا ہے… اور مردے زیادہ ہو جائیں تو بدبو اور تعفن پھیل جاتا ہے… اور بالآخر قدرت پھر صفائی کا عمل شروع کرتی ہے… ہاں زمین پر بڑی بڑی تبدیلیاں ہونے والی ہیں… کیونکہ آج زمین کے اکثر لوگ بے اختیار ہو چکے …کسی کو اپنے بارے میں فیصلہ کرنے اور سوچنے کا اختیار نہیں…اور اقتدار اُن کے ہاتھ میں ہے … جو اندھے ہیں، مردہ ہیں …اور متعفن ہیں …کوئی اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ … روز روز کے سیکورٹی پلان بنانے سے زمین پر امن آ جائے گا… کوئی امن آنے والا نہیں… کیونکہ مردہ لاشوں میں کیڑے پڑتے ہی رہتے ہیں…
امن کے لئے دنیا میں … اللہ تعالیٰ نے اپنے آخری پیغمبر ﷺ بھیجے… امن کے لئے اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید اُتارا… امن کے لئے اللہ تعالیٰ نے ہر انسان اور ہر جن کو…ایمان کی دعوت دی… امن کے لئے اللہ تعالیٰ نے کعبہ شریف عطاء فرمایا… مگر دنیا کی اکثریت امن کے ان جھرنوں سے کٹ گئی… اور پھر ان کی سرکشی حد سے بڑھ گئی… اور اب وہ وقت زیادہ دور نہیں جب لاشوں کی صفائی کے لئے…زمین پر بڑے بڑے واقعات ہوں گے… اور پھر ایمان والوں کو ایک بار پھر دنیا کی قیادت دے دی جائے گی… مگر ہم اس وقت جس مرحلے میں ہیں … وہ بڑی آزمائش والا ہے… بظاہر دور دور تک کوئی روشنی نظر نہیں آ رہی… ظاہری انتظام ایسا ہے کہ … صدیوںتک مسلمانوں کی اسلامی حکمرانی کا کوئی امکان ہی نہیں… اس مرحلے پر قدم ڈگمگا جاتے ہیں… انسان پہلے جہاد سے کٹتا ہے… اور پھر اسلام سے ہی دور ہوتاچلا جاتا ہے… اس وقت جو چیز ہمیں بچا سکتی ہے وہ ہے… دل کا ایمان… دل کی روشنی…دل کی طاقت…اور دل کا غور و فکر… ہاں دل کی اپنی آنکھیں ہوتی ہیں… اور دنیا کی سب سے طاقتور دوربینوں سے بھی زیادہ دور دیکھ سکتی ہیں… کیا مکہ مکرمہ میں اسلام کے غالب ہونے کا کوئی امکان تھا؟… نہیں بالکل نہیں… صدیوں تک بھی کوئی امکان نظر نہیں آ رہا تھا…مگر دار بنی ارقم میں… جو چالیس افراد بیٹھے تھے وہ دل بنا چکے تھے…ان کا دل دور دور تک دیکھ رہا تھا…اس لئے وہ جمے رہے، ڈٹے رہے…اور صدیوں کا فاصلہ انہوں نے بیس سال میں طے کر لیا… اور پھر اگلے تیس سال میں ساری دنیا کوہی بدل دیا… وہ دنیا جس کے تبدیل ہونے کا ایک ہزار سال تک کوئی امکان نظر نہیں آتا تھا… اب بھی حالات اس وقت سے کچھ ملتے جلتے ہیں… کفر نے حد درجہ طاقت بڑھا لی ہے… اور اہل ایمان ہر طرح سے کمزور ہیں … اب اگر دین پر رہنا ہے…جہاد پر رہنا ہے تو دل والا ایمان ہی کام آ سکتا ہے… ان شاء اللہ حالات اہل ایمان کے حق میں بہتر ہوں گے … اور دنیا فانی اور آخرت ہمیشہ ہے…اس لئے بھائیو اور بہنو! کچھ وقت اپنے دل کے لئے … کچھ فکر اپنے دل کی… اور کچھ توجہ اپنے دل کو بنانے، جگانے،چمکانے… منور کرنے اور زندہ کرنے کی…
میں بھی اس کا محتاج ہوں کہ…اپنے دل پر محنت کروں… اور آپ سب کو بھی اس کی ضرورت ہے… یا اللہ ہمارے دلوں کو ایمان، زندگی، قوت، روشنی ، بہادری ،سخاوت، قناعت ، رقت، مضبوطی، نرمی اور پاکی عطاء فرما… آمین یا ارحم الراحمین
لا الہ الا اللہ، لا الہ الا اللہ ،لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
اللہم صل علی سیدنا محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
٭…٭…٭