استخارہ!مسلمانو!استخارہ
رنگ و نور ۔۔۔سعدی کے قلم سے (شمارہ574)
اللہ تعالیٰ سے خیر اور بھلائی مانگنے کو
’’استخارہ‘‘ کہتے ہیں… ’’استخارہ ‘‘ سے بندے کو اللہ تعالیٰ کا ’’قرب‘‘ ملتا ہے… اور
وہ فرشتوں جیسا بنتا چلا جاتا ہے… یعنی اللہ تعالیٰ کا ’’مقرب‘‘
حضرت
شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ فرماتے ہیں:
استخارہ فرشتوں جیسا بننے کے لئے ایک تیر بہدف
مجرّب نسخہ ہے جو چاہے آزما کر دیکھ لے۔ (حجۃ اللہ البالغہ)
وجہ اس کی یہ ہے کہ استخارہ کرنے والا اپنی
ذاتی رائے سے نکل جاتا ہے اور اپنی مرضی کو اللہ تعالیٰ کی مرضی کے تابع کر دیتا ہے…
فرشتے بھی ہر معاملے میں اللہ تعالیٰ کے حکم کا انتظار کرتے ہیں… اور استخارہ کرنے
والا بھی اپنی رائے چھوڑ کر اللہ تعالیٰ سے اس کی مرضی اور خیر مانگتا ہے، پس جو بندہ
بکثرت استخارہ کرتا ہے وہ رفتہ رفتہ فرشتہ صفت ہو جاتا ہے… ( مفہوم حجۃ اللہ)
ایک
بڑی مصیبت سے نجات
حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ؒ نے ’’استخارہ
‘‘ کی بڑی حکمت یہ بتائی ہے کہ… اس کے ذریعے انسان کو فال نکالنے کے عمل سے نجات ملتی
ہے… زمانہ جاہلیت میں مشرکین تیروں کے ذریعہ فال نکالتے تھے… کوئی سفر ہوتا یا تجارت،
کوئی شادی طے کرنی ہوتی یا کوئی اور فیصلہ تو وہ کعبہ شریف کے مجاور کے پاس جاتے… اس
مجاور کے پاس ایک تھیلے میں کچھ تیر رکھے رہتے تھے …بعض تیروں پر لکھا ہوتا تھا ’’اَمَرَنِیْ رَبِّیْ‘‘ … اور
بعض پر لکھا ہوتا تھا ’’نَہَانِیْ رَبِّیْ‘‘… اور بعض تیر خالی ہوتے…
مجاوروہ تھیلا ان کے سامنے رکھتا وہ ہاتھ ڈال
کر تیر نکالتے… اگر’’اَمَرَنِیْ رَبِّیْ‘‘ والا تیر
نکلتا تو کہتے کہ یہ کام بہتر ہے کیونکہ’’اَمَرَنِیْ
رَبِّیْ‘‘ کا مطلب ہے میرے رب نے مجھے حکم فرمایا ہے… اور اگر ’’نَہَانِیْ رَبِّیْ‘‘ میرے
رب نے مجھے منع فرمایا ہے والا تیر نکلتا تو وہ اس کام سے رُک جاتے اور اگر خالی تیر
نکلتا تو وہ دوبارہ فال نکالتے… اس عمل کو ’’استقسام بالازلام ‘‘ کہا جاتا تھا… یعنی
تیروں سے قسمت معلوم کرنا… قرآن مجید کی سورۂ مائدہ میں اس عمل کو حرام قرار دیا
گیا کیونکہ اس میں دو بڑی خرابیاں تھیں…
(۱) یہ ایک بے بنیاد عمل ہے اور محض اتفاق ہے کیونکہ جب بھی تھیلے میں ہاتھ
ڈال کر تیر پکڑا جائے گا تو کوئی نہ کوئی تیر تو ضرور ہاتھ آئے گا…
(۲) اس میں اللہ تعالیٰ پر جھوٹ اور افتراء باندھنا ہے… اللہ تعالیٰ نے کہاں
حکم فرمایا اور کہاں منع فرمایا؟ تیروں کی عبارت کو اللہ تعالیٰ کا فیصلہ قرار دے دینا
اللہ تعالیٰ پر جھوٹ باندھنا ہے اور یہ حرام ہے…
نبی اکرم ﷺ نے مسلمانوں کو ’’فال ‘‘ کی جگہ
’’استخارہ‘‘ کی تعلیم دی… اور اس میں حکمت یہ ہے کہ جب بندہ اپنے علیم رب سے رہنمائی
کی التجا کرتا ہے اور اپنے معاملے کو اللہ تعالیٰ کے سپرد کردیتا ہے تو گویا کہ وہ
اپنی مرضی چھوڑ کر اللہ تعالیٰ کے در پر جا پڑتا ہے کہ… یا اللہ! آپ کے نزدیک جو خیر
ہو وہ عطاء فرما دیں تو اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی مدد اور رہنمائی ضرور فرماتے ہیں…
( خلاصہ حجۃ اللہ)
معلوم ہوا کہ… استخارہ ایک انسان کو قسمت معلوم
کرنے کے شرکیہ طریقوں سے بچاتا ہے… اور اسے خوش قسمت بھی بناتا ہے… پس ہر مسلمان کو
اپنے جائز کاموں میں کثرت سے خود استخارہ کرنا چاہیے اور دوسروں سے استخارہ نکلوانے
سے بچنا چاہیے …کیونکہ دوسروں سے استخارہ کرانے کا نہ کوئی مطلب ہے اور نہ فائدہ… اور
نہ ہی استخارہ سے دوسروں کو کوئی خیر یا فیصلہ معلوم ہوتا ہے… پھر جو لوگ اپنے گمان
کو اللہ کا فیصلہ قرار دے دیتے ہیں وہ اوپر فال والے معاملے میں جو کچھ لکھا گیا ہے
اس میں غور کریں…
اہل علم نے وضاحت فرمائی ہے کہ استخارہ میں
نہ کوئی خواب آنا ضروری ہے اور نہ کسی طرح کی کوئی علامت ظاہر ہونا ضروری ہے… یہ جو
لوگوں نے بنا رکھا ہے کہ گردن اِدھر مڑ جائے یا اُدھر یہ سب غلط باتیں ہیں…
ایک
بات سوچیں
لوگ ہاتھوں کی لکیروں سے قسمت معلوم کرتے ہیں…
کچھ لوگ ستاروں سے اپنی تقدیر پوچھتے ہیں… کچھ لوگ تاریخوں اور اعداد سے قسمت کا حال
پتا کرتے ہیں… کوئی طوطے اور پرندے سے مدد لیتے ہیں… وجہ کیا ہوتی ہے؟ …بس یہی کہ کہیں
سے اچھی قسمت کی کوئی خبر مل جائے… حالانکہ ان چیزوں سے بد قسمتی اور بد نصیبی تو ملتی
ہے اچھی قسمت نہیں… جبکہ حضرت آقا مدنی ﷺ نے ’’استخارہ‘‘ کو خوش قسمتی کی علامت قرار
دیا ہے… ارشاد فرمایا:
من سعادۃ ابن آدم استخارتہ اللّٰہ
یعنی ابن آدم کی خوش قسمتی میں سے یہ بھی ہے
کہ وہ اللہ تعالیٰ سے استخارہ کرتا رہے…
اور فرمایا:
ومن شقوۃ ابن آدم ترکہ استخارۃ اللّٰہ
ابن آدم کی بد نصیبی میں سے یہ بھی ہے کہ وہ
اللہ تعالیٰ سے استخارہ کرنا چھوڑ دے…( ترمذی، مسند احمد)
اب آپ سوچیں ، غور فرمائیں کہ ایک طرف وہ طریقے
ہیں …جن سے قسمت بنتی نہیں بلکہ ان کے جھوٹے دعوے کے مطابق بھی… صرف قسمت معلوم ہوتی
ہے… کیونکہ نہ ہاتھ کی لکیریں تبدیل ہوتی ہیں اور نہ ستاروں کے برج اور نہ پیدائش کی
تاریخیں… جبکہ دوسری طرف ایک عمل ہے جس کے ذریعہ …خوش نصیبی ملتی ہے… یعنی قسمت بنتی
ہے… انسان کے کام درست ہوتے ہیں …اس کے فیصلوں میں روشنی آتی ہے… اور وہ اللہ تعالیٰ
کا ’’قرب‘‘ پاتا ہے … اور اللہ تعالیٰ کے قرب سے بڑھ کر اپنی قسمت اور کیا ہو سکتی
ہے؟…
استخارہ
میں خیر ہی خیر ہے
استخارہ کے بارے میں حضرت اقدس مولانا محمد
یوسف بنوریؒ کی یہ عبارت مکمل توجہ سے ملاحظہ فرمائیں:
واضح ہو کہ استخارہ مسنونہ کا مقصد یہ ہے کہ
بندے کے ذمہ جو کام تھا وہ اس نے کر لیا اور اپنے آپ کو حق تعالیٰ کے علم محیط اور
قدرت کاملہ کے حوالے کر دیا گویا استخارہ کرنے سے بندہ اپنی ذمہ داری سے سبکدوش ہو
گیا…ظاہر ہے کہ اگرکوئی انسان کسی تجربہ کار
عاقل اور شریف شخص سے مشورہ کرنے جاتا ہے تو وہ شخص صحیح مشورہ ہی دیتا ہے اور اپنی
مقدور کے مطابق اس کی اعانت بھی کرتا ہے گویا استخارہ کیا ہے؟ حق تعالیٰ سے مشورہ لینا
ہے، اپنی درخواست استخارہ کی شکل میں پیش کر دی، حق تعالیٰ سے بڑھ کر کون رحیم وکریم
ہے؟ اس کا کرم بے نظیر ہے، علم کامل ہے اور قدرت بے عدیل ہے، اب جو صورت انسان کے حق
میں مفید ہو گی ، حق تعالیٰ اس کی توفیق دے گا اس کی رہنمائی فرمائے گا، پھر نہ سوچنے
کی ضرورت، نہ خواب میں نظر آنے کی حاجت، جو اس کے حق میں خیر ہو گا وہی ہو گا، چاہے
اس کے علم میں اس کی بھلائی آئے یا نہ آئے…اطمینان و سکون فی الحال حاصل ہو یا نہ
ہو…ہوگا وہی جو خیر ہو گا، یہ ہے استخارہ مسنونہ کا مطلوب، اسی لئے تمام امت کے لئے
تاقیامت یہ دستور العمل چھوڑا گیاہے ۔( دور حاضر کے فتنے اور ان کا علاج)
نورانی
مہم کیوں چلائی؟
آج کل ہماری جماعت میںدس روزہ ’’نورانی مہم‘‘
چل رہی ہے… سنت استخارہ کی تعلیم ، ترغیب اور اشاعت کی مہم… اس مہم کے اہم مقاصد دو
ہیں…
پہلا یہ کہ… ہمارے محسن ہمارے آقا حضرت محمدمدنیﷺ
نے… اپنے صحابہ کرام کو استخارہ کی تعلیم اتنی اہمیت کے ساتھ دی جیسے کہ… آپ ﷺ قرآن
کی تعلیم دیتے تھے… اور قرآن مجید کی تعلیم دینا آپ کے لازمی فرائض میں سے تھا …مگر
آج ہم مسلمان استخارہ کی اس عظیم اور اہم نعمت سے محروم ہوتے چلے جا رہے ہیں… اور
اس کی وجہ سے ہمارے کاموں اور ہمارے فیصلوں میں نور اور خیر کی بہت کمی ہو گئی ہے…
شادی سے لے کر علاج تک کے معاملات میں ہم غلطی اور دھوکے کا شکار ہوتے ہیں… اوراگر
علاج سے پہلے ہم استخارہ کی عادت ڈال لیں تو… آج ڈاکٹروں کے پاس اس قدر ہجوم نہ رہے…
اور ہم ہر وقت ایک ٹیسٹ کے بعد دوسرے ٹیسٹ میں پریشان نہ ہوتے رہیں… اور اگر شادیوں
میں استخارہ آ جائے تو ہر گھر سکون اور راحت کا گہوارہ بن جائے… یہ تو محض دو مثالیں
ہیں…ہمیں دن رات بہت سے کام پیش آتے ہیں… اگر ہم روز چار پانچ بار استخارہ کر لیا
کریں تو ہمارے قدم درست اُٹھیں گے اور ہمارے کاموں میں خیر ، برکت اور اللہ تعالیٰ
کی مدد آئے گی…
مگر شیطان نے استخارہ کو ایک ’’بوجھ ‘‘ بنا
دیا ہے… لوگ استخارہ کو حج کی طرح مشکل کام سمجھتے ہیں… اور اکثر مسلمانوں کو استخارہ
کا طریقہ اور استخارہ کی دعاء تک یاد نہیں… اپنے مسلمان بھائیوں اور بہنوں کو ’’استخارہ
‘‘ کی نعمت واپس دلانا یہ نورانی مہم کا پہلا مقصد ہے… جبکہ دوسرا مقصد یہ کہ… استخارہ
کے نام پر طرح طرح کے غلط کام شروع ہو چکے ہیں… سنا ہے ٹی وی پر استخارہ کے نام سے
پروگرام چل رہے ہیں …اس میں لوگ اپنے سوال بھیجتے ہیں اور کوئی ’’ لیپ ٹاپی بابا‘‘
ان کو استخارہ کے ذریعہ ( نعوذ باللہ) اللہ تعالیٰ کے فیصلے سناتا ہے کہ فلاں چیز خیر
ہے اور فلاں شر… پہلے یہ معاملہ شیعوں میں بہت زیادہ تھا انہوں نے مشرکین کی طرح فال
نکالنے کے کئی طریقے گھڑے ہوئے ہیں… زیادہ معروف طریقہ تسبیح کے دانوں اور گٹھلیوں
سے خیر و شر معلوم کرنے کا ہے… اور وہ اسے استخارہ کا نام دیتے ہیں… پھر اہل بدعت بھی
اس غلطی میں کود پڑے… اور اب اچھے خاصے اہل حق کہلوانے والے لوگ بھی اسی طرح کے استخارے
کرواتے نظر آتے ہیں … حضرت آپ استخارہ دیکھ کر بتائیں کہ… یہ تجارت اچھی ہے یا نہیں،
یہ رشتہ اچھا ہے یا نہیں؟…
اب کسی کو استخارہ سے تو پتا چل نہیں سکتا کہ
…تجارت اچھی ہے یا نہیں، رشتہ اچھا ہے یا نہیں … اور اگر لوگوں کو سمجھائیں کہ…بھائی
استخارہ خود کیا جاتا ہے… اوراس طرح خیر اور شر کے فیصلے پوچھنا جائز نہیں بلکہ گناہ
کا کام ہے… اور استخارہ سے کوئی خیر پتا نہیں چلتی بلکہ خیر کا راستہ خود آسان اور
مقدر ہو جاتا ہے تو… لوگ یہ بات مانتے نہیں …اور فوراً اہل بدعت یا روافض کے پاس پہنچ
جاتے ہیں… تو اس مجبوری کو بہانہ بنا کر …اب کئی اہل حق نے بھی…لوگوں کے لئے استخارے
نکالنا شروع کر دئیے ہیں… حالانکہ انہیں ہرگز ایسا نہیں کرنا چاہیے کیونکہ لوگوں کو…
جب ہر معاملے میں مستقبل معلوم کرنے کی عادت پڑ جائے تو پھر وہ ’’استخارے‘‘ پر بریک
نہیں لگاتے …بلکہ نجومیوں، کاہنوںاور جادوگروں کے دروازوں پر جا گرتے ہیں…کیونکہ مومن
کے ایمان کی پہلی شرط یہ ہے کہ… وہ بن دیکھے غیب پر ایمان لائے…جب یہ شرط ختم ہو جائے
اور ہمیشہ مستقبل معلوم کرنے کا شیطانی نشہ پڑ جائے تو پھر… ایمان سے نکلنے میں دیر
نہیں لگتی… بندہ طویل عرصہ سے…اہل اسلام کو اس کی دعوت دے رہا ہے کہ خود استخارہ کریں…
دوسروں سے استخارہ نہ کرائیں… ہمیں نہ کسی عامل سے حسد ہے اور نہ کسی کی مقبولیت سے
کوئی تکلیف… میں نے خود عملیات سیکھے ہیں… اور آج کے کئی بڑے بڑے معروف عاملوں سے
زیادہ عملیات کی سمجھ رکھتا ہوں … کوٹ بھلوال جیل میں جب ہم کشمیری مجاہدین کے ساتھ
تھے تو …سینکڑوں مجاہدین رجوع کرتے تھے اور الحمد للہ جنات سے لے کر لا علاج امراض
تک کا… منٹوں میں علاج ہو جاتا تھا…
وہ سب اللہ تعالیٰ کے راستے کے مجاہدین تھے
… اور مجھے ان کی خدمت کر کے خوشی ہوتی تھی … اور اس علاج کے ضمن میں…ان کی نظریاتی
اور اخلاقی تربیت کا کام بھی آسان رہتا تھا… پاکستان آنے کے بعد … جب لوگ دوبارہ
ان معاملات میں رجوع کرنے لگے تو مجھے اپنے دینی، جہادی فرض کام کی وجہ سے… فرصت نہیں
ملتی تھی تو بعض کتابوں میں مجربات لکھ دئیے تاکہ… لوگ خود ہی فائدہ اٹھا لیں… اور
میرا وقت اس کام پر ضائع نہ ہو…دراصل قرآن مجید کی آیات … اور رسول کریم ﷺ کی مبارک
دعاؤں کے ہوتے ہوئے…کسی بھی علاج کے لئے … مزید کسی چیز کی ضرورت نہیں ہے…پھر بھی
امت مسلمہ کے اکابر نے…حضرات صحابہ کرام سے لے کر ہمارے زمانے تک اپنے مجربات لوگوں
کو بتائے… تاکہ… لوگ ان سے بھی فائدہ اُٹھائیں… اور فائدہ اسی کو ملتا ہے جو خود… ان
دعاؤں اور وظائف کو پڑھے… مگر لوگ خود کچھ نہیں پڑھنا چاہتے… ان کی خواہش ہوتی ہے
کہ عامل ہی سارا کام کر دے اور وہ پیسے دے کر … ہر شفاء اور ہر خیر پا لیں…
لوگوں کے اس طرز عمل کی وجہ سے عاملوں کا دھندہ
اور کام بڑھ گیا ہے… اور اب ہر طرف عاملوں کے دروازوں پر لوگوں کی لائنیں ہیں… بے مقصد،
لا حاصل اور دین و آخرت سے غافل … نہ امت مسلمہ کی مظلومیت کا درد… نہ اسلام کے غلبے
کا کوئی شوق یا جنون… اور نہ اپنے ایمان اور اپنے حسن خاتمہ کی فکر… میں تو جہاد کا
کام چھوڑ کر عملیات میں مشغولیت کو گناہ سمجھتا ہوں… اور اکثر رجوع کرنے والوں سے یہی
عرض کرتا ہوں کہ مجھے معاف رکھیں اور جو عمل معلوم کرنا ہو میری کتابوں سے فائدہ اُٹھا
لیں… اور اپنی زندگی کو بامقصد اور مصروف بنا لیں ان شاء اللہ بہت سے وہم اور بہت سی
پریشانیاں ختم ہو جائیں گی… اب جس طرح سے استخارہ کے نام پر طرح طرح کی خرابیاں اور
بدعات امت میں عام ہو رہی ہیں… اور لوگ تیزی سے نجومیت اور کہانت کی طرف جا رہے ہیں…
یہ سب کچھ تشویش ناک ہے تو امت مسلمہ کو اس خطرے سے آگاہ کرنا اس ’’نورانی مہم ‘‘
کا دوسرا مقصد ہے… الحمد للہ آج جبکہ مہم کا پانچواں دن ہے… ماشاء اللہ بہت تسلی بخش
اور حوصلہ افزاء نتائج سامنے آ رہے ہیں… کئی مسلمانوں نے استخارہ کا طریقہ اور دعاء
سیکھ لی ہے… کئی افراد نے کثرت استخارہ کو اپنے معمولات کا حصہ بنا لیا ہے… اور کئی
افراد نے اپنے استخارہ کے بہترین نتائج سے بھی آگاہ کیا ہے… ابھی پانچ دن مزید باقی
ہیں…
اللہ تعالیٰ ہم سب کو اس مہم کا نور اور اس کی برکات عطاء فرمائیں …آمین یا ارحم الراحمین
لا الہ الا اللّٰہ، لا الہ الا اللّٰہ
،لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
اللہم صل علی سیدنا محمد والہ وصحبہ
وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
٭…٭…٭