برکات
رنگ و نور ۔۔۔سعدی کے قلم سے (شمارہ579)
اَللّٰہُ اَکْبَرُ کَبِیْرًا…وَّالْحَمْدُ لِلّٰہِ
کَثِیْرًا…وَّسُبْحَانَ اللّٰہِ بُکْرَۃً وَّاَصِیْلاً
یہ مسنون اور مبارک الفاظ جن کو یاد نہ ہوں… وہ یاد کر لیں اور کبھی کبھار
ان کا ورد کیا کریں…
اَللّٰہُ اَکْبَرُ کَبِیْرًا…وَّالْحَمْدُ لِلّٰہِ
کَثِیْرًا…وَّسُبْحَانَ اللّٰہِ بُکْرَۃً وَّاَصِیْلاً
یہ مبارک کلمات جو پڑھتا ہے ، اس کے لئے آسمانوںکے دروازے کھل جاتے ہیں
… حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما نے جب ان کلمات کی یہ فضیلت حضور اقدس ﷺ سے سنی تو پھر
زندگی بھر ان کو نہیں چھوڑا…
یاد رکھیں! آیات اور دعائیں یاد کرنے کا ایک وقت ہوتا ہے… بچپن، جوانی
اور باہوش بڑھاپا…پھر ایک وقت ایسا آ جاتا ہے کہ … انسان کچھ بھی یاد نہیں کر سکتا…
وہ وقت آنے سے پہلے اپنے دل و دماغ میں زیادہ سے زیادہ ’’نور ‘‘ بھر لیں… میں نے خود
ایک بڑی عمر کے صاحب کو دیکھا کہ وہ کئی دنوں تک رات کو سونے کی مسنون دعاء یاد کرنے
کی کوشش کرتے رہے…
اَللّٰھُمَّ بِاسْمِکَ اَمُوْتُ وَاَحْیَا
مگر یاد نہ کر سکے… ایک اور صاحب کو دیکھا کہ پورا ایک مہینہ مسجد میں
داخل ہونے کی دعاء یاد کرنے کی محنت میں رہے مگر دعاء یاد نہ ہوئی…
اَللّٰھُمَّ افْتَحْ لِیْ اَبْوَابَ رَحْمَتِکَ
انسان، اللہ تعالیٰ کی بنائی ہوئی مشین ہے … یہ مشین دنیا کی عام مشینوں
سے بہت مختلف ہے…اس مشین کو چلانے اور درست چلانے کے لئے… جو کتاب ساتھ آئی ہے وہ
قرآن مجید ہے…انسان کا دماغ اور دل جس قدر زیادہ اور اچھا استعمال ہو یہ اسی قدر طاقتور
ہوتا چلا جاتا ہے … عام مشینیں زیادہ استعمال سے خراب اور کمزور ہو جاتی ہیں… مگر انسان
’’بے کار‘‘ رہنے سے خراب اور کمزور ہوتا ہے… اور زیادہ محنت کرنے سے مضبوط اور توانا
ہوتا ہے… آپ جس قدر زیادہ قرآنی آیات، احادیث مبارکہ اور مسنون دعائیں یاد کرتے
جائیں گے… آپ کا دماغ اسی قدر زیادہ مضبوط ، طاقتور اور روشن ہوتا چلا جائے گا…
عبادت
گذار یا وظیفہ باز
یہاں ایک ضروری گذارش یاد آ گئی جو آپ سے بھی کرنی ہے اور خود سے بھی…
وہ یہ ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے عبادت گذار بندے بنیں… عبادت کہتے ہیں غلامی کو اور
بندگی کو… یعنی ہم اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے کے لئے… زیادہ سے زیادہ عبادت کریں… کیونکہ
وہ ہمارا رب ہے …ہمارا مالک ہے… ہمارا مولیٰ ہے… ہم اس سے محبت کرتے ہیں، ہم اسی سے
ڈرتے ہیں اور اس نے ہمیں اپنی عبادت کا حکم فرمایا ہے… نماز بھی اسی کو راضی کرنے کے
لئے… اور جہاد بھی اسی کو راضی کرنے کے لئے…
فَاعْبُدُوْ اللّٰہَ مُخْلِصِیْنَ لَہُ الدِّیْن
مگر آج ہم لوگ ’’عبادت گذار‘‘ کم… اور ’’وظیفہ باز ‘‘ زیادہ بن گئے ہیں…
طرح طرح کے وظیفے، طرح طرح کے عملیات اور طرح طرح کے چلّے… مقصد یہ ہوتا ہے کہ… روزی
بہت ملے، لوگوں میں عزت اور قبولیت ملے…دنیا کے سارے مسئلے ہماری مرضی کے مطابق حل
ہو جائیں … وغیرہ وغیرہ…
پھر ظلم یہ کہ یہ وظیفے اور چلّے کرتے وقت اللہ تعالیٰ کی رضاء کی نیت
بھی نہیں ہوتی… بس یہ نیت کہ اللہ تعالیٰ میرے مسئلے حل کر دے… یاد رکھیں! یہ نیت بھی
کچھ بُری نہیں… ایسے لوگ اس اعتبار سے بہت اچھے ہیں کہ وہ اللہ تعالیٰ سے مانگتے ہیں،
لوگوں سے نہیں مانگتے… وہ اپنی حاجت پوری کرانے کے لئے کوئی شرکیہ کام نہیں کرتے… یقیناً
وہ قابل تعریف ہیں… مگر وہ یہ بھی تو سوچیں کہ روزی لکھی جا چکی ہے… دنیا کے معاملات
طے شدہ ہیں… ہم اگر ان وظیفوں میں اتنا وقت لگانے کی بجائے یہی وقت خالص عبادت کے لئے
لگائیں تو کتنا اچھا ہو گا… بس مالک راضی ہو جائے، بس محبوب خوش ہو جائے …ایک زمانہ
تھا کہ سچے عاشق ’’جنت‘‘ اور ’’جہنم‘‘ کی فکر کو بھی رکاوٹ سمجھتے تھے… اور کہتے تھے
کہ… جنت میری راہ سے ہٹ جا… جہنم تو مجھے نہ ڈرا… میری عبادت نہ جنت کی خواہش میں ہے…
اور نہ جہنم کے خوف سے… میں تو صرف اپنے مالک و محبوب کی رضاء اور خوشی چاہتا ہوں…حالانکہ
جنت کی چاہت اور جہنم کے خوف سے اللہ تعالیٰ کی عبادت کرنا کوئی بری بات نہیں…
لیکن پھر بھی خاص اور مقرب لوگوں کو… یہ نیت اچھی نہیں لگتی تھی… مگر
آج ہماری عبادت کس نیت سے ہوتی ہے… بیوی تابع ہو جائے، دکان پر گاہکوں کا رش لگ جائے…
جو سامنے آئے بس میری عزت میں لگ جائے وغیرہ وغیرہ…
بھائیو! اور بہنو! …اللہ تعالیٰ کے بندے بنو، غلام بنو، سچے عاشق بنو،
سچے مومن بنو…اس کو راضی اور خوش کرنے کے لئے زیادہ سے زیادہ اخلاص والی عبادت کرو…نماز
ہو یا جہاد کا کام … سب کچھ بس محبوب کی رضاء کے لئے ہو…
آج کل چونکہ ’’وظیفے بازی‘‘ زوروں پر ہے … اس لئے اس گذارش کی ضرورت
محسوس ہوئی … شرعی حدود میں وظیفے بھی کریں… اور ان میں بھی اول نیت اللہ تعالیٰ کی
رضاء کی رکھیں… مگر زیادہ محنت… اُس کام میں کریں جس کے لئے ہمیں پیدا کیا گیا ہے…
عبادت، بندگی ، اخلاص والی عبادت…اللہ تعالیٰ کی رحمت کی امید،اللہ تعالیٰ کے عذاب
کا خوف… بس صرف اللہ، صرف اللہ، صرف اللہ
لا الہ الا اللّٰہ، لا الہ الا اللّٰہ ،لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول
اللّٰہ
نماز، ذکر، جہاد، قربانی… سب اعمال اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے کے لئے ہوں…
پھر ان اعمال کے بعد روزی زیادہ ملے یا کم… دنیا کی عزت ملے یا لوگوں کے تھپڑ… اپنوں
کی وفاداری ملے یا دوستوں کی بغاوت… ہمیں اس کی فکر نہ ہو … اور نہ ان معاملات کی وجہ
سے ہماری عبادت میں کوئی فرق آئے… عبادت جاری رہے، عبادت بڑھتی رہے… باقی رہے دنیا
کے مسائل تو ان کے لئے… اللہ تعالیٰ سے دعاء … استخارہ … اور مسنون وظیفے…
خالص جہاد کی برکات
امریکہ کا صدر ’’ٹرمپ‘‘ جب عہدہ صدارت سنبھالنے کے بعد پہلا خطاب کر رہا
تھا تو اس نے کہا… میں امریکہ کی عزت و عظمت واپس بحال کروں گا!…معلوم ہوا کہ امریکہ
کی عزت لٹ چکی ہے اور نام نہاد عظمت پامال ہو چکی ہے… یہ سب کچھ کہاں اور کب ہوا؟…
جواب ایک ہی ہے کہ… افغانستان پر حملے کے بعد…اس سے پہلے ’’سوویت یونین‘‘
جو خود کو سپرپاور کہتا تھا…وہ اپنا وجود نہ سنبھال سکا اور بکھر گیا…یہ سب کچھ کہاں
اور کب ہوا؟… جواب ایک ہی ہے کہ…افغانستان پر حملے اور اس حملے میں شکست کھانے کے بعد…
افغانستان میں آخر ایسی کیا بات ہے کہ… دنیا کا ہر ’’طاغوت‘‘ہر ’’جالوت‘‘ وہاں جا
کر ’’تابوت‘‘ بن جاتا ہے… دنیا کا ہر بڑا بت وہاں جا کر مٹ جاتا ہے… اور ہر ’’سپر پاور‘‘
کی کھال یوں اُترتی ہے کہ …وہ اندر سے ’’صفر پاور‘‘ ظاہر ہو جاتا ہے … وجہ صرف ایک
ہے… اور وہ یہ کہ افغانستان میں الحمدللہ… خالص شرعی اسلامی جہاد موجود ہے … اور اس
جہاد کی قیادت راسخ العلم علماء کرام… اور اہل دل اہل تقویٰ کے ہاتھوں میں ہے… اور
جہاد کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ… یہ ’’کافرون‘‘ کو ’’صاغرون‘‘ بنا دیتا ہے… یعنی ان کو
حقیر ، ذلیل اور رسوا کر دیتا ہے…آپ کل کا امریکہ دیکھیں… بارعب، پر امن، باوقار،
دنیا کو اشاروں پر نچانے والا بدمعاش… اور ہر طرح سے پُرسکون… مگر آپ آج کا امریکہ
دیکھیں …بے رعب، بے آبرو، انتشار زدہ، خوفزدہ، بے سمت اور بے قرار… ابھی تو کچھ آگے
چل کر آپ دیکھیں گے کہ…وہاں کس قدر بے چینی اور کشیدگی بڑھتی ہے… یہ سب کچھ قرآن
عظیم الشان نے… بہت پہلے سے بتا دیا ہے… کاش مسلمان قرآن مجید میں جہاد کو دیکھیں
، جہاد کو سمجھیں… اور جہاد سے یاری لگائیں… الحمد للہ ہمارے زمانے کا شرعی جہاد… اپنے
بھرپور نتائج دور دور تک حاصل کر رہا ہے… اسی جہاد کی برکت سے دنیا کا نقشہ بدل رہا
ہے… دنیا کا نظام بدل رہا ہے… اور دنیا کا رنگ بدل رہا ہے… آپ اندازہ لگائیں کہ… وہ
بڑی قومیں جو ساری دنیا کو ’’روشن خیالی‘‘ کا سبق پڑھا رہی تھیں… آج ایسی حواس باختہ
ہوئیں کہ… ریلوے اسٹیشن … اور لاری اڈے کے دو کن ٹٹے بدمعاشوں کو … اپنا صدر اور وزیر
اعظم بنا بیٹھی ہیں… اس دن ’’روشن خیالی‘‘ شاید اپنے ’’کوٹھے‘‘ سے چھلانگ لگا کر خود
کشی کر لے گی… جس دن ’’ٹرمپ‘‘ اور ’’مودی‘‘ ایک جگہ مل بیٹھیں گے…
اسلام زندہ باد… جہاد فی سبیل اللہ زندہ باد
لا الہ الا اللّٰہ، لا الہ الا اللّٰہ ،لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول
اللّٰہ
اللہم صل علی سیدنا محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
٭…٭…٭