الحمد للہ کثیرا
رنگ و نور ۔۔۔سعدی کے قلم سے (شمارہ580)

اللہ تعالیٰ کا شکر ہے…الحمد للہ، الحمد للہ … آپ سب بھی دل سے پڑھ لیں …الحمد للہ ، الحمد للہ… آج ہم مسلمانوں میں ’’شکر‘‘ کی کمی ہے … استغفر اللہ، استغفر اللہ… بہت کم لوگ ایسے نظر آتے ہیں جو دل سے اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہوں اور دل سے کہتے ہوں الحمد للہ، الحمد للہ… اللہ تعالیٰ نے ہماری ہدایت کے لئے ’’قرآن مجید‘‘ اُتارا تو پہلا سبق ہمیں یہی پڑھایا کہ کہو…الحمد للہ رب العالمین… اللہ تعالیٰ کے نام سے اور اللہ تعالیٰ کی حمد سے جو کام شروع ہو وہی بابرکت ہوتا ہے… وہی کامیاب ہوتا ہے الحمد للہ، الحمد للہ… دراصل ہمارے دل دنیاوی خواہشات سے بھرے پڑے ہیں… اور دنیا کی ہر خواہش پوری ہوتی نہیں… پوری ہو بھی جائے تو فوراً نئی خواہش سر اُٹھا لیتی ہے … اس لئے ہر دل شکوے رو رہا ہے …ہر آنکھ سے ناشکری برس رہی ہے… استغفر اللہ، استغفر اللہ… کوئی اپنی غریبی پر ناشکری کر رہا ہے… حالانکہ غریب مسلمان… جنت میں مالدار مسلمانوں سے بہت پہلے داخل ہوں گے … کتنے حضرات انبیاء علیہم السلام نے غریبی کی زندگی گزاری… اللہ تعالیٰ نے ایمان والوں سے دنیا میں… ’’حیات طیبہ‘‘ کا وعدہ فرمایا ہے… اچھی زندگی، پاکیزہ زندگی… کفر سے پاک، شرک سے پاک، بدکاری سے پاک، حرص سے پاک، بغض سے پاک، عذاب سے پاک، تنگی سے پاک زندگی… دل میں ایمان ہو تو غربت بھی اچھی لگتی ہے اور مالداری بھی… ایمان نہ ہو تو غربت بھی عذاب مالداری بھی عذاب… کاش ہم شکر گزار بن جائیں… ہمیں سکھایا گیا کہ کھانا کھا لو توفوراً شکر ادا کرو… بلکہ کھاتے وقت بھی ادا کرتے رہو…

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ اَطْعَمَنَا وَسَقَانَا وَجَعَلَنَا مُسْلِمِیْنَ

اور ایک شکر تو ایسا سکھایا کہ اسے پڑھتے ہوئے آنکھیں بھیگ جاتی ہیں… حضور اقدسﷺ’’ شکر‘‘ کے یہ الفاظ سوتے وقت ادا فرماتے تھے…

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِیْ اَطْعَمَنَا وَسَقَانَا  وَکَفَانَا وَآوَانَا فَکَمْ مِّمَّنْ لَا کَافِیَ لَہٗ وَ لَا مُؤوِیَ

ترجمہ: شکر اور حمد اس اللہ تعالیٰ کے لئے جس نے ہمیں کھلایا، پلایا، ہماری ضرورتیں پوری فرمائیں اور ہمیں ٹھکانہ دیا۔ کتنے ہی لوگ ایسے ہیں جن کی نہ کوئی ضرورتیں پوری کرنے والا ہے اور نہ ان کو ( باعزت) ٹھکانہ دینے والا…

اللہ، اللہ، اللہ… کیسی پرکیف دعاء ہے … انسان کے اندر شکر کا احساس بڑھاتی ہے… ہماری وہ مسلمان خواتین … جن کو باپردہ گھروں میں دستر خوان پر کھانا مل جاتا ہے… کبھی کسی مسجد کے باہر بھیک مانگتی خواتین کو جا کر دیکھیں… ان میں سے کئی تو پیشہ ور ہوتی ہیںمگر بعض حقیقی بے بس، بے سہارہ، جھکے سر، شرماتے چہرے اور ٹپکتی آنکھیں… ان کو گھر کا باعزت دستر خوان میسر نہیں… ارے جن کو یہ نعمت ملی ہوئی ہے وہ تو دل سے کہہ دیں الحمد للہ، الحمدللہ…

آپ جو بھی یہ کالم پڑھ رہے ہیں میری ایک بات مان لیں… صرف ایک دن… جی ہاں پورا ایک دن اللہ تعالیٰ کے شکر میں گذاریں… آپ کو اندازہ ہو جائے گا کہ ’’شکر‘‘ کتنی بڑی نعمت ہے… اور ہم اس نعمت سے کس قدر محروم ہیں … صبح فجر سے الحمد للہ پڑھنا شروع کریں اور مغرب تک چلتے پھرتے، اُٹھتے بیٹھتے پڑھتے جائیں… الحمد للہ، الحمد للہ، الحمد للہ، الحمد للہ

کبھی ایمان کی نعمت کو یاد کر کے… کبھی قرآن کی نعمت کو سامنے رکھ کر… کبھی نماز کی نعمت پر … کبھی والدین کی نعمت پر… کبھی صحت، عزت و عافیت کی نعمت پر… صرف ایک دن… ہاں صرف ایک دن… الحمد للہ ،الحمد للہ… اس دن اپنے دل کو ناشکری نہ رونے دیں… نہ غربت پر، نہ بیماری پر… نہ کسی کی بے وفائی پر اور نہ اپنی ناقدری پر… بس نعمتیں یاد کرتے جائیں… ایک ایک اولاد، ایک ایک عضو … ایک ایک روپیہ… ایک ایک نیکی… سب کچھ یاد کرتے جائیں اور شکر ہی شکر… شکر ہی شکر… اس دن نا شکری کو چھٹی پر بھیج دیں… اور شیطان خبیث ناشکرے سے ہاتھ چھڑا لیں… ہزاروں بار دل کی خوشی سے پڑھ ڈالیں الحمد للہ، الحمد للہ… اگر اپنا کوئی درد یاد آئے تو کہیں کوئی بات نہیں الحمد للہ کینسر تو نہیں ہے الحمد للہ، الحمد للہ… اپنا کوئی غم یاد آئے تو کہیں کوئی بات نہیں …جنت میں سب غم دھل جائیں گے الحمد للہ، الحمد للہ… بھائیو! اور بہنو! صرف ایک دن… سچا شکر ، گہرا شکر ، پکا شکر … ارے مالک کے احسانات تو اتنے زیادہ ہیں کہ پوری زندگی شکر کرتے رہیں تو شکر ادا نہ ہو الحمدللہ، الحمد للہ … خود سوچیں کہ ہمارے پاس جو کلمہ طیبہ ہے

لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ

 یہ فرعون کی چار سو سالہ حکومت سے زیادہ قیمتی ہے… یہ قارون کے کھربوں کے خزانے سے زیادہ قیمتی ہے… یہ ہامان کی ذہانت اور عیش و عشرت سے زیادہ قیمتی ہے … یہ ابو جہل کی سرداری اور تکبر سے زیادہ قیمتی ہے… خود سوچیں کہ اگر ہم سے کہا جائے کہ… تم فرعون جیسی حکومت ، محلات اور صحت لے لو اور یہ کلمہ دیدو… کیا ہم کلمہ دے دیں گے؟ اگر خدانخواستہ دے دیں گے تو فائدہ اُٹھائیں گے یا نقصان؟ … کوئی مسلمان فرعون اور قارون کے خزانوں کے بدلے یہ کلمہ دینے پر تیار نہیں ہو گا تو پھر …اس بات پر کیوں روتے ہو کہ مکان نہیں… فلاں چیز نہیں … کلمہ کا شکر ادا کرو… الحمد للہ، الحمد للہ… گذشتہ کالم میں عرض کیا تھا کہ… عبادت گذار بنو وظیفہ باز نہ بنو… کسی نے سوال کیا کہ… آپ نے خود وظیفوں کی کتابیں لکھی ہیں… اب وظیفوں سے روک رہے ہیں؟ … جواب عرض کیا کہ… روک نہیں رہا، ترتیب ٹھیک کرا رہا ہوں … مسلمان کی نظر میں جب دنیا اور اس کے مسائل پہلے نمبر پر آ جائیں اور آخرت دوسرے نمبر پر چلی جائے تو وہ … ناشکرا بن جاتا ہے… اور ناشکری … کبیرہ گناہ ہے… بہت بڑا کبیرہ… شراب، زنا اور چوری سے بھی زیادہ سخت گناہ … جب دنیا اور اس کی حاجتیں مقصود ہوں تو انسان کبھی راضی نہیں ہو سکتا… کیا آج دنیا کے ارب پتی خوش اور راضی ہیں؟… گذشتہ دنوں ایک ارب پتی بڑی حسرت سے کہہ رہا تھا کہ کاش میرے پاس اتنا مال نہ آتا… میں اس وقت زیادہ خوش تھا جب میری تنخواہ بارہ سو روپے تھی… دنیا مقصود بن جائے تو انسان اللہ تعالیٰ سے سودے کرتا رہتا ہے… حاجت پوری ہو گئی تو اللہ تعالیٰ سے خوش… اور حاجت پوری نہ ہوئی تو اللہ تعالیٰ سے ناراض… ایسے لوگوں کے بارے میں ’’سورہ حج‘‘ میں فرمایا گیا…

خَسِرَ الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃ

ایسے لوگ دنیا میں بھی ناکام اور آخرت میں بھی ناکام…

کون سے لوگ؟ …وہ جو اللہ تعالیٰ کی عبادت ایک کنارے پر کھڑے ہو کر کرتے ہیں … اس عبادت سے دنیا کے مزے ملتے رہے تو عبادت پر جمے رہے اور جب دنیا میں تنگی آئی تو عبادت چھوڑ دی… آخرت ان لوگوں کو اس لئے نہیں ملے گی کہ… آخرت ان کا مقصود تھی ہی نہیں … باقی رہی دنیا تو … یہ کسی کو جتنی بھی مل جائے چند دن کی ہوتی ہے … اور پھر ختم اسی لئے فرمایا:

خَسِرَ الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃ

جہاد میں دنیا کے مزے ملتے رہے تو جہاد زندہ باد … آزمائشیں آئیں تو جہاد کو چھوڑ دیا نماز کے بعد مال ملتا رہے تو پکے نمازی… اگر خسارہ ہو جائے تو نماز بھی اِدھر اُدھر… حالانکہ ’’ عبادت ‘‘ فرض ہے … اور عبادت کے بارے میں ایک پکا سودااللہ تعالیٰ سے ہو چکا ہے کہ… ایمان اور عبادت کے بدلے اللہ تعالیٰ کی رضاء اور جنت ملے گی اور یہ بہت کامیابی والا سودا ہے… باقی دنیا میں کیا ملے گا یا کیا نہیں ملے گا اس کا ’’عبادت‘‘ کے ساتھ تعلق نہ جوڑا جائے… ورنہ حضرات انبیاء علیہم السلام پر دنیا کی کوئی تکلیف نہ آتی… کیونکہ ان سے بڑھ کر عبادت گذار کوئی نہیں تھا … ایک مومن عبادت میں پکا ہو… نماز، روزہ، حج ، زکوٰۃ ، جہاد یہ سب کچھ اللہ تعالیٰ کی خالص رضاء کے لئے کرے… اور دنیاوی نتائج سے بے پرواہ اور بے غرض ہو کر کرے … روزانہ کی اخلاص والی تلاوت کا معمول بنائے… اللہ تعالیٰ کے قرب کے لئے … مسنون نوافل، تہجد، اشراق، چاشت، اوابین پکے کرے… رسول کریم ﷺ پر اخلاص و محبت کے ساتھ درودو سلام بھیجے… اپنے گناہوں پر استغفار کرے… صبح شام کے مسنون اذکار کا اہتمام کرے… اور اللہ تعالیٰ سے راضی ہو کر اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا رہے الحمد للہ، الحمد للہ ، الحمد للہ … جب معمولات کا یہ ’’عبادت‘‘ والا نصاب پورا ہو جائے تو اب شرعی حدود میں رہتے ہوئے وظیفے بھی کر سکتاہے… اور اللہ تعالیٰ سے امید یہ ہے کہ …جو عبادت کے نصاب پرآجائے گا… اسے ان شاء اللہ زیادہ وظیفوں کی ضرورت ہی نہیں پڑے گی…اور عبادت سے ان شاء اللہ … اسے’’شکر گزاری‘‘ کی نعمت بھی ملے گی

الحمدللہ الحمدللہ…کسی نے پوچھا کہ معمولات پورے نہیںہوتے…انہیں عرض کیا کہ جو عمل ہوجائے اس پرشکر ادا کیا کریں …ان شاء اللہ اس’’شکر‘‘کی برکت سے مزید کی توفیق ملے گی…خود مجھے الحمدللہ اس کاتجربہ ہوا کبھی طبیعت بھاری اور بوجھل ہو اور کئی سورتیں پڑھنی ہوں تو…ایک سورت پڑھ کر شکر ادا کیا الحمدللہ، الحمدللہ…پس فوراً طبیعت میںدوسری سورت پڑھنے کی طاقت آجاتی ہے…الحمدللہ الحمدللہ … مگر شیطان بڑا دشمن ہے…وہ ہمیں ان نعمتوں پر بھی شکر ادا نہیں کرنے دیتا جو ہمارے پاس موجود ہیں …وہ ڈراتا رہتا ہے کہ یہ چیز تم سے ضرور چھن جائے گی…یہ نعمت عنقریب تمہارے ہاتھوں سے لے لی جائے گی…چنانچہ نعمت موجود ہوتی ہے اور ہم ناشکری کررہے ہوتے ہیں … استغفراللہ، استغفراللہ…اور پھر جو مصیبت ابھی ہم پر آئی نہیں ہوتی… اس سے بھی ڈرا کر’’ ناشکری‘‘میں لگائے رکھتا ہے کہ …بس عنقریب تم پر یہ آفت آجائے گی … یافلاں مرگیا تو تم کہاں سے کھائوگے؟فلاں نے دینا بند کردیا تو تمہاری روزی کا کیا ہوگا؟ استغفراللہ، استغفراللہ …ابھی مصیبت آئی نہیں مگر’’ناشکری‘‘ایڈوانس میں چل رہی ہے …حالانکہ جو نعمتیں موجود ہیں ان پر بھی شکر واجب بنتا ہے الحمدللہ، الحمدللہ… اور جو مصیبتیں نہیں آئیں ان پر بھی شکر واجب ہے الحمدللہ، الحمدللہ…کئی لوگ ہر وقت ’’نظربد‘‘ سے ڈرتے رہتے ہیں… کئی ہر وقت جادو کے خوف سے کانپتے رہتے ہیں…حالانکہ مومن کی شان اللہ تعالیٰ پر ’’توکل‘‘ ہے… نظرحق ہے… جادو بھی ہوجاتا ہے… مگر اللہ تعالیٰ بھی موجود، اُس کا کلام بھی موجود… اس کی حفاظت کا بھی یقین، اس کی قدرت اور محبت پر بھی بھروسہ…الحمدللہ، الحمدللہ

اس بار حکومت نے یوم یکجہتی کشمیر سے پہلے …خوف کی فضا بنادی تھی…بعض جماعتوں پر پابندی، بعض افراد کی نظر بندی …انڈین فلموں کی آزادی مگر الحمد للہ … دین کے دیوانے بے خوف ہو کر نکلے…

کراچی سے پشاور تک…اور کوئٹہ سے ڈیرہ اسماعیل خان تک خوب شاندار، جاندار … بلکہ سچی بات ہے کہ ’’ایماندار‘‘ ریلیاں اور اجتماعات ہوئے… الحمدللہ، الحمدللہ … یہ ریلیاں اور اجتماعات گذشتہ سالوں سے زیادہ پُرنور، منظم اور پُر رونق تھے… الحمد للہ ، الحمدللہ… اہل کراچی کو مبارک اور وہاں کے ’’دیوانوں‘‘ کے لئے دعائے مغفرت و رحمت کہ…انہوں نے بہت بڑا اجتماع اُٹھایا… اہل پشاور کو مبارک کہ ان کی ریلی بڑی شاندار تھی… اور راولپنڈی کے دیوانے مبارکباد کے مستحق کہ…انہوں نے خوب جمود توڑا … الحمدللہ ، الحمدللہ،الحمدللہ، الحمدللہ

لا الہ الا اللّٰہ، لا الہ الا اللّٰہ ،لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ

اللہم صل علی سیدنا محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا

لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ

٭…٭…٭