بھاری دن
رنگ و نور ۔۔۔سعدی کے قلم سے (شمارہ583)
اللہ تعالیٰ ’’قیامت‘‘ کے دن کی سختی، ذلت اور عذاب سے ہم سب کی حفاظت
فرمائے
ذٰلِکَ الْیَوْمُ الْحَقّ
وہ دن ’’برحق‘‘ ہے
بہت بڑا دن … صدیوں کے برابر ایک دن… بدلے اور حساب کا دن… بہت مشکل دن
… بہت بھاری دن…بہت سخت دن…
اِنَّ زَلْزَلَۃَ السَّاعَۃِ شَیْئٌ عَظِیْمٌ
ایک ایسا دن جس کی سختی اور ہیبت بچوں کو بھی بوڑھا بنا دے گی…
یا اللہ! رحم
قرآن مجید نے جگہ جگہ قیامت کے دن کے ہولناک مناظر بیان فرمائے ہیں…
مگر کامیاب لوگوں کے لئے وہ دن… بہت میٹھا ہو گا… اعزاز، اکرام، راحت
اور عزت والا دن…
ہاں! جو اس دن عذاب سے بچ گیا وہی کامیاب ہے… اور جو اس دن کامیاب ہے
وہ کبھی ناکام نہیں ہو سکتا…
وَکَانَ ذٰلِکَ عِنْدَ اللّٰہِ فَوْزاً عَظِیْماً
ایک
حکایت
ایک مالدار آدمی نے اپنے بڑے سے محل کے ساتھ ایک ’’باغیچہ ‘‘ بھی بنوایا…
وہ کبھی کبھار سیر و تفریح کے لئے اس باغیچے میں جاتا اور پھولوں اور پھلوں کے درمیان
چہل قدمی کرتا… اسے یہ خیال آیا کہ میرا باغیچہ چھوٹا ہے اسے مزید بڑا ہونا چاہیے…
باغیچے کے ساتھ ایک غریب کسان کا کھیت تھا… مالدار آدمی نے اپنے نوکروں اور بدمعاشوں
کو حکم دیا تو انہوں نے وہ کھیت قبضے میں لے کر باغیچے میں شامل کر دیا… اب ’’باغیچہ
‘‘ بڑا ہو گیا… جبکہ غریب کسان روتا رہ گیا… ایک بار اس کسان نے دیکھا کہ وہ مالدار
آدمی باغیچے میں اکیلا چہل قدمی کر رہا ہے… کسان اپنے کندھے پر ایک خالی بوری رکھ
کر اس کے پاس پہنچ گیا اور منت کر کے کہنے لگا… جناب والا! کچھ مٹی کی ضرورت ہے اجازت
دیں تو یہ ایک بوری بھر لوں؟… مالدار نے اجازت دے دی… کسان نے اپنی بوری مٹی سے بھری
اور زمین پر بیٹھ گیا… اور مالدار کی دوبارہ منت کرنے لگا کہ جناب یہ بوری اٹھا کر
میرے کندھے پر رکھ دیں… مالدار آدمی نے بوری اُٹھانے کی کوشش کی تو ہانپ گیا اور کہنے
لگا مجھ سے یہ بوری نہیں اُٹھائی جاتی… تم خود اُٹھا لو… کسان نے کہا… جناب آپ مٹی
کی ایک بوری نہیں اُٹھا سکتے… تو قیامت کے دن میرا پورا کھیت کندھے پر کیسے اُٹھا کر
کھڑے ہوں گے؟ قیامت کا دن تو صدیوں کے برابر ہو گا… یہ سن کر مالدار آدمی کو پسینہ
آ گیا اور اس نے فوراً اس کسان کا کھیت اسے واپس لوٹا دیا…
ہاں بے شک قیامت کے بھاری دن… وہی کامیاب ہو گا جو اس طرح کے بوجھ سے
ہلکا ہو گا…
حضرت
فرماتے ہیں
مشہور محدث اور فقیہ اور زمانے کے عظیم مجاہد اور امام حضرت عبد اللہ
بن مبارکؒ فرماتے ہیں… مجھے ایک درہم مشتبہ مال کا لوٹا دینا چھ لاکھ درہم خیرات کرنے
سے زیادہ محبوب ہے…
یعنی وہ مال جس میں حرام اور حلال کا شبہ ہو … اسے واپس لوٹا دینا اتنے
بڑے اجر اور فضیلت والا کام ہے… تو پھر جو مال خالص حرام ہو اسے لوٹانا کتنا ضروری
اور اہم ہو گا؟… اور کسی کی امانت اور کسی کا حق لوٹانے کا کیا مقام ہو گا؟ اے ایمان
والو! اپنے مال کی تلاشی لو، اپنی جیب کی تلاشی لو، اپنی جائیداد کی تلاشی لو… اپنی
الماریوں کی تلاشی ہو…کوئی حرام مال، کسی کی کوئی امانت، کوئی مشتبہ مال… ہمارے پاس
نہیں ہونا چاہیے ہم نے … پل صراط پر سے گزرنا ہے… ہم نے اللہ تعالیٰ کو حساب دینا ہے…
مال ہمارے ایمان کا سب سے بڑا امتحان ہے… یا اللہ! ہم سب کو امانت دار بنا… امانت دار
اُٹھا… قیامت کے دن امانت دار کھڑا فرما…
یاد رکھیں… کسی اور کی ایک سوئی بھی اپنے قبضے میں رکھنا ہمارے لئے دنیا
و آخرت میں خطرناک ہے… بہت خطرناک…
بڑا
ہی دردناک منظر
صحیح بخاری میں ایک روایت ہے… اس روایت کو انسان جتنی بار پڑھے خوف سے
رونگٹے کھڑے ہونے لگتے ہیں… ہم مسلمانوں کو بار بار یہ حدیث پڑھنی چاہیے… اس مبارک
حدیث میں قیامت کے دن کا ایک خوفناک منظر بیان کیا گیا ہے… حضرت آقا مدنی ﷺ بڑے درد
کے ساتھ اپنی امت کو سمجھاتے ہیں کہ… میں قیامت کے دن تمہیں اس حالت میں نہ دیکھوں
کہ تمہاری گردن پر بکری یا گھوڑے لدے ہوئے ہوں… یا تمہاری گردن پر اونٹ بیٹھا آوازیں
نکال رہا ہو … یا تمہاری گردن پر کپڑوں کے ڈھیر پڑے ہوں… اور تم مجھے پکار پکار کر
کہو کہ… اے اللہ کے رسول ہماری مدد فرمائیے اور میں جواب دوں کہ… میں تمہارے بارے میں
کسی چیز کا مالک نہیں… میں نے تو اللہ تعالیٰ کا حکم تم تک پہنچا دیا تھا…
یہ وہ لوگ جنہوں نے مال غنیمت میں خیانت کی… اجتماعی اموال میں گڑ بڑ
کی… لوگوں کی امانتوں میں خیانت کی… لوگوں کا حق اپنے قبضے میں لیا…
قیامت کے دردناک دن وہ ایسی شرمناک صورت میں حاضر ہوں گے کہ… ان کے کندھوں
پر وہ چیز زندہ بیٹھی ہو گی جس میں انہوں نے خیانت کی تھی… یہ اللہ تعالیٰ کا ظلم نہیں…
اس کا انصاف ہو گا… اللہ تعالیٰ نے تو ہمیں دین پر سب کچھ لگانے اور لٹانے کا حکم دیا…
اللہ تعالیٰ نے ہم سے بار بار رزق کا وعدہ فرمایا… اللہ تعالیٰ نے زکوٰۃ میں برکت کا
اعلان فرمایا… اللہ تعالیٰ نے صدقہ میں مال کی ترقی کا اثر عطاء فرمایا… اللہ تعالیٰ
نے صلہ رحمی اور والدین کی مالی خدمت کو دنیا میں مالداری کا ذریعہ بنایا…اللہ تعالیٰ
نے ان لوگوں سے بڑے اونچے وعدے فرمائے جو اللہ تعالیٰ پر توکل کرتے ہیں… اور اس کی
راہ میں خرچ کرتے ہیں… مگر ایک مسلمان ان تمام باتوں کو نظر انداز کر دے… اور اجتماعی
مال اور امانتوں میں بھی خیانت کرنے لگے تو کیا معلوم ہوا؟… یہی معلوم ہوا کہ اس شخص
کو اللہ تعالیٰ کی کسی بات پر یقین نہیں ہے… یہ اپنی عقل اور اپنی چالاکی کو اپنا
’’رازق‘‘ سمجھتا ہے اور یہ خیانت ہی میں اپنی عزت اور ترقی دیکھتا ہے…
چنانچہ ایسا شخص …قیامت کے دن سب کے سامنے ایسی سخت ذلت سے دوچار کیا
جائے گا… اور حضور اقدس ﷺ بھی اس کی مدد فرمانے سے انکار کر دیں گے…
یا اللہ! آپ کی پناہ… یا اللہ! آپ کی پناہ…
جلدی
کرنی چاہیے
مال کے بارے میں بہت سے کام جلدی کرنے چاہئیں… کیونکہ تاخیر سے وہ ’’
بیماری ‘‘ پکی ہو جاتی ہے…مثلاً
(۱) زکوٰۃ ادا کرنے میں ایسی
جلدی ہو… کہ سال گذرتے ہی پہلے دن ساری زکوٰۃ الگ کر کے ادا کر دی جائے…
بلکہ پہلے سے ہی زکوٰۃ کا مال الگ کر دیں جیسے ہی اگلے سال کا پہلا دن
آئے تمام زکوٰۃ ادا ہو جائے…
(۲) جائیداد ، جاگیر اور مال
میں اگر کسی رشتہ دار کا حصہ ہو، خصوصاً رشتہ دار خواتین کا… تو وہ فوراً ان کو الگ
کر کے دے دینا چاہیے… جتنا عرصہ وہ حصہ کوئی اپنے قبضے میں رکھے گا اسی قدر بے برکتی،
مالی پریشانی اور گناہ کا بوجھ اس پر بڑھتا جائے گا … اور اگر موت آ گئی تو مستقل
وبال بن جائے گا…
(۳) کسی کی کوئی امانت ہو… کسی
کا کوئی مال ہو… وہ فوراً اس کو ادا کر دینا چاہیے… روک روک کر دینا… یا بغیر اجازت
استعمال کرنا یہ سب خود اپنے لئے ہی نقصان دہ بن جاتا ہے…
(۴) جب کسی صدقے یا دینی خرچے
کا خیال دل میں آئے تو اسی وقت اُٹھ کر وہ الگ کر دے یا ادا کر دے… اس میں جس قدر
تاخیر ہو گی شیطان اسی قدر محرومی میں ڈالتا جائے گا…
(۵) کسی کا قرض واپس کرنے میں
بے حد جلدی کرنی چاہیے…جیسے ہی قرض واپس کرنے کی رقم ہاتھ میں آئے تو نہ دن دیکھے
نہ رات فوراً اپنی روح کو آزاد کرانے کے لئے… قرضہ ادا کر دے…
کئی لوگ اس میں غلطی کرتے ہیں… اور پھر بے برکتی اور پریشانی کا شکار
ہوتے ہیں… دوسروں کا مال آپ کے مال میں خلط ہو گا تو آپ کا مال آگے ترقی نہیں کر
سکے گا…
اس لئے دوسروں کا مال اور حق الگ کریں اب آپ اپنے مال میں عجیب ترقی
اور برکت دیکھیں گے… اگلے ہفتے سے ان شاء اللہ تعمیر مساجد کی مہم آ رہی ہے ان باتوں کو یاد رکھیں تاکہ مہم میں بھرپور حصہ کما
سکیں…
لا الہ الا اللّٰہ، لا الہ الا اللّٰہ ،لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول
اللّٰہ
اللہم صل علی سیدنا محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
٭…٭…٭