اے دیوانو!سلامت رہو،سرفراز رہو
رنگ و نور ۔۔۔سعدی کے قلم سے (شمارہ598)

اللہ تعالیٰ کی راہ میں کون’’ جہاد‘‘ کرتا ہے؟ حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلویؒ نے اس کی تحقیق فرمائی ہے…

وہ فرماتے ہیں کہ… جہاد ایک مشقت والا عمل ہے… اس میں سختیاں بھی آتی ہیں اور جان و مال بھی خرچ کرنا پڑتا ہے اور اپنے وطن اور اپنی خواہشات کو بھی چھوڑنا پڑتا ہے… اس لئے جہاد پر صرف وہی مسلمان نکلتا ہے

جس کا دین اللہ تعالیٰ کے لئے خالص ہو… مخلصین لہ الدین

oجو دنیا پر آخرت کو ترجیح دیتا ہو…

o جس کا اللہ تعالیٰ پر توکل اور اعتماد سچا ہو… ( حجۃ اللہ البالغہ)

ان تین صفات میں غور کریں… جس مسلمان کو یہ تین صفات نصیب ہو جائیں اس کی کامیابی میں کیا شک رہ جاتا ہے… جہاد ہر زمانے میں مشکل رہا ہے… اور ہر زمانے میں مشکل رہے گا… ظاہری آنکھوں سے دیکھا جائے تو جہاد کبھی بھی ممکن نظر نہیں آتا… غزوہ بدر سے لے کر آج کے غزوہ ہند تک… بظاہر یہی نظر آتا ہے کہ… اتنے طاقتور دشمنوں سے لڑنا ممکن ہی نہیں ہے… چنانچہ ایک طبقہ ہر زمانے میں ایسے افراد کا موجود رہتا ہے… جو اپنے زمانے میں جہاد کو نا ممکن قرار دے کر کہتا ہے کہ… ابھی جہاد کا وقت نہیں ہے… یہ طبقہ ماضی میںبھی تھا، آج بھی موجود ہے اور آئندہ بھی موجود رہے گا … ملاحظہ فرمائیے یہ روایت:

حضرت اسلم رضی اللہ عنہ روایت فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: لوگوں پر ایسا زمانہ بھی آئے گا، جب ان میں سے کچھ قرآن پڑھنے والے لوگ کہیں گے کہ یہ جہاد کا زمانہ نہیں ہے… پس جو شخص اس زمانے کو پائے ( تو یاد رکھے کہ) وہی زمانہ جہاد کا بہترین زمانہ ہو گا، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا کوئی شخص یہ کہہ سکتا ہے کہ اب جہاد کا زمانہ نہیں رہا؟ تو حضور اکرم ﷺ نے فرمایا:ہاں! وہ لوگ یہ بات کہیں گے جن پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو گی اور فرشتوں اور تمام انسانوں کی بھی۔ ( فضائل جہاد بحوالہ شفاء الصدور)

چنانچہ جہاد پر وہی مسلمان نکل سکتا ہے جو اللہ تعالیٰ کا اور اس کے دین کا’’ مخلص ‘‘ہو… اس کا دین خالص اللہ تعالیٰ کے لئے ہو… دنیا اس کا مقصود نہ ہو… نہ عزت، نہ مال، نہ راحت ، نہ آرام ، نہ کچھ اور…

اور وہ آخرت کو ترجیح دیتا ہے… اور اس کا اللہ تعالیٰ پر اعتماد اور توکل سچا ہو…

ایسا مسلمان جہاد میں نکلتا ہے… اور دین کا سب سے اونچا اور افضل مقام پاتا ہے…

ایسے افراد کی روح زندہ ہوتی ہے… اور موت کے وقت اس روح کا کوئی نقصان نہیں ہوتا … بلکہ وہ صحیح سالم ، بیدار ، پرسکون سیدھی اللہ تعالیٰ کے عرش کے نیچے پہنچ جاتی ہے… اور اسے اُڑنے اور پرواز بھرنے کی طاقت بھی دے دی جاتی ہے …یا اللہ! مقبول جہاد اور مقبول شہادت عطاء فرما…

جہادی، علمی خاندان

حضرت شاہ ولی اللہؒ کی کتاب ’’ حجۃ اللہ البالغہ‘‘ تھوڑی سی مشکل کتاب ہے… اس لئے عوام کو تو اس کے مطالعے کی دعوت نہیں دیتا… مگر جو اہل علم ہیں وہ ’’حجۃ اللہ البالغہ‘‘ میں جہاد کے باب کا ضرور مطالعہ فرمائیں… حضرت شاہ صاحبؒ نقلی، عقلی ، الہامی علوم کے امام ہیں… قرآن و سنت کو اچھی طرح سمجھتے ہیں… اور ان کا پورا خاندان علم اور جہاد کے رنگ سے منور ہے…

آپ کی سوانح میں لکھا ہے کہ… آپ کے آباؤ اجداد دو چیزوں میں نمایاں مقام رکھتے تھے … ایک منصب قضاء اور دوسرا عسکری مہارت …چنانچہ آپ کے دادا محترم تک اکثر بزرگ قاضی اور مجاہد رہے…

دراصل جس کا علم راسخ ہو وہ جہاد سے دور اور محروم نہیں رہ سکتا… بلکہ کسی نہ کسی طرح جہاد کی خدمت ضرور کرتا ہے… حضرت شاہ صاحبؒ کے بزرگوں نے جہاد میں بڑے کارنامے سر انجام دئیے اور انہوں نے اپنی زندگیاں کفار کے خلاف جہاد کرنے اور اسلام کی شوکت کو بلند کرنے میں گذاریں…

حضرت شاہ صاحب کے دادا محترم شیخ وجیہ الدین زندگی بھر کفار کے خلاف جہاد کرتے رہے … اور انہوں نے میدان جہاد میں اپنی شجاعت اور بہادری کی ایک تاریخ رقم کی اور بالآخر سلطان محی الدین محمد عالمگیر کے عہد میں شہادت پائی…

پختہ علم اور خاندانی نسبت کی بدولت… حضرت شاہ صاحبؒ اور آپ کے چاروں بیٹوں نے ’’جہاد فی سبیل اللہ‘‘ کو خوب سمجھا اور خوب سمجھایا… اور آپ کے پوتے حضرت شاہ اسماعیل شہیدؒ نے عملی جہاد میں حیرت انگیز کارنامے سر انجام دئیے…

عرض کرنے کا مقصد یہ تھا کہ … جہاد کوئی اجنبی یا نئی چیز نہیں ہے… یہ ہمارے دین کا ایک محکم، ضروری اور قطعی حصہ ہے… مگر آج کل جہاد کے خلاف ہر طرف شبہات پھیلائے جا رہے ہیں … ’’حجۃ اللہ البالغہ‘‘ میں حضرت شاہ صاحبؒ نے جہاد فی سبیل اللہ کو بھی بہت مدلل طریقے سے بیان کیا ہے… اہل علم حضرات مطالعہ فرمائیں اور ان مشکل اور اونچے مضامین کو آسان کر کے امت تک پہنچائیں… بندہ کا بھی دل چاہتا ہے کہ اس پر خود کام کرے…مگر فی الحال نہ وعدہ ہے اور نہ ارادے کی ہمت…اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ ’’شھر رمضان‘‘ شائع ہو گئی… الحمد للہ مسلمانوں کی طرف سے اس کتاب پر بہت مثبت آراء سامنے آ رہی ہیں… اب عید الفطر کے بعد ان شاء اللہ ’’تحفہ ذی الحجہ‘‘ میں اضافے کا ارادہ ہے… ذوالحجہ کے عشرہ کی فضیلت و احکام کی طرف کئی سالوں سے مسلمانوں کو متوجہ کیا جا رہا ہے… جس کا الحمد للہ بہت فائدہ ہوا… اب ان شاء اللہ ’’تحفہ ذی الحجہ‘‘ میں اضافے اور تکمیل سے یہ دعوت بھی مضبوط ہو جائے گی…

یہاں ایک ضروری بات یاد آ گئی… الحمد للہ ’’شھر رمضان‘‘  سے مسلمانوں کو خوب فائدہ پہنچ رہا ہے کئی جگہ اس کی تعلیم بھی شروع ہے… لیکن اگر آپ میں سے بعض افراد اپنی مشغولیات کی وجہ سے اسے نہ پڑھ سکے ہوں تو… برادر عزیز حضرت مولانا طلحہ السیف کا گذشتہ ہفتے کا کالم رمضان کیسے گزاریں ضرور پڑھ لیں… اس میں کتاب کا ضروری خلاصہ آ گیا ہے… اور یہ مضمون آپ کے رمضان کو قیمتی بنانے کا ذریعہ بن سکتا ہے… اب رمضان المبارک کے تھوڑے دن ہی باقی رہ گئے ہیں اللہ کے لئے… فکر فرما لیں…

ماشاء اللہ لا قوۃ الا باللہ

جہاد ایک مستقل عبادت ہے… اور جہاد کی ترغیب اور دعوت دینا یہ ایک الگ مستقل عبادت ہے… اللہ تعالیٰ کے نبیﷺ کو ان دونوں عبادتوں کا حکم دیا گیا… اور آپ کے ذریعہ سے امت کو یہ حکم جا ری کیا گیا… ایک حکم ہے ’’فَقَاتِلْ‘‘ کہ آپ قتال کیجئے… یعنی جہاد کیجئے اور دوسرا حکم ہے ’’ وَحَرِّضْ‘‘ یعنی جہاد پر اُبھارئیے… ’’حَرِّض‘‘ اصل میں کہتے ہیں کمزوری کو… چنانچہ ( سلب مأخذ کے قانون کے تحت) ’’تحریض‘‘ کا مطلب ہو گا… جہاد کی ایسی دعوت دینا جو دل کی کمزوری … عزم کی کمزوری… اور جذبے کی کمزوری دور کر دے … حضرت آقا مدنی ﷺ نے ان دونوں احکامات کو ان کی شان کے مطابق پورا کیا… ستائیس غزوات… اور جہاد کی ترغیب پر ہزاروں احادیث مبارکہ… اب امت کے لئے کام آسان ہو گیا… قرآن مجید کی آیات جہاد اور حضور اقدس ﷺ کی احادیث جہاد کو… یاد کریں اور سمجھیں اور بیان کریں تو… دعوت جہاد کی عبادت ادا ہو جائے گی… آپ ﷺ کی احادیث جہاد ایسی جامع ایسی واضح اور ایسی پرجوش ہیں کہ … ان کو بیان کرنے کے بعد مزیدکسی تشریح اور اضافے کی ضرورت بھی نہیں پڑتی…الحمدللہ ہماری جماعت اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے ان دونوں عبادتوں کو…ادا کرنے کی کوشش کررہی ہے…

ایک طرف ’’فَقَاتِلْ‘‘ کے حکم کوپورا کرنے کے لیے…ہر وقت محاذوں کو گرم اور آباد رکھا جاتا ہے… تو دوسری طرف ’’ وَحَرِّضْ‘‘ کے حکم پر عمل کرنے کے لیے دعوت جہاد کی وسیع  منصوبہ بندی کی جاتی ہے…الحمدللہ رمضان المبارک کی ’’انفاق فی سبیل اللہ‘‘ مہم کا اصل مقصد بھی … دعوت جہاد ہوتا ہے…اس مہم کے دوران جماعت کے بعض رفقاء کے بیانات سننے کا اتفاق ہوا…دل سے دعاء نکلی اور دل خوش ہوا کہ ماشاء اللہ بہت خوب جہاد کو بیان کرتے ہیں…ماشاء اللہ لا قوۃ الا باللہ…جہاد کو سمجھتے بھی ہیں اور سمجھا بھی سکتے ہیں…ان بیانات سے معلوم نہیں کتنے مسلمانوں کا ایمان بچتا ہوگا…اور اجروثواب کا کیسا کارخانہ سجتا ہوگا…اس کا اندازہ لگانا بھی مشکل ہے…

بھائیو! کام اگرچہ مشقت کا ہے…مگر ہے بالکل سچا…اور بہت نفع والا…اس لیے لگے رہو، جمے رہو، جڑے رہو…آپ کی محنت، قربانی اور دعوت رائیگاں نہیں جائے گی ان شاء اللہ … آپ کے درد، فکر اور دعوت کو سن کر دل سے دعاء نکلتی ہے…اے جیش والو! قیامت تک سلامت رہو… قیامت میں سرفراز رہو…

لا الہ الا اللّٰہ، لا الہ الا اللّٰہ ،لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ

اللہم صل علی سیدنا محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا

لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ

٭…٭…٭