اِھْدِنَاالصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْم
رنگ و نور ۔۔۔سعدی کے قلم سے (شمارہ599)

اللہ تعالیٰ کے لئے سب تعریفیں ہیں جو سب جہانوں کا پالنے والا ہے… بڑا مہربان، نہایت رحم والا ہے…بدلے کے دن کا مالک ہے… (یا اللہ) ہم تیری ہی عبادت کرتے ہیں… اور تجھ ہی سے مدد مانگتے ہیں… ہمیں سیدھا راستہ دکھا… اُن لوگوں کا راستہ جن پر تو نے انعام کیا… نہ اُن لوگوں کا راستہ جن پر تیرا غضب ہوا… اور نہ اُن لوگوں کا جو گمراہ ہوئے…

آمین… یا اللہ دعاء قبول فرما…

یہ ہے قرآن عظیم الشان کی عظیم سورت… سورۂ فاتحہ کا ترجمہ…

ہر مسلمان اس سورت کا ترجمہ، مفہوم اور پیغام دل میں بٹھائے… اللہ تعالیٰ اس سورت کی برکت سے ہمارے دلوں کے تالے کھول دے …بے شک یہ سورہ فاتحہ ہے… کھولنے والی، بندشوں کو توڑنے والی، تالوں اور زنجیروں کو پاش پاش کرنے والی…

روٹھے ہوئے مسلمانوں کے نام

آج بہت اہم بات عرض کرنی ہے… اس لئے آغاز سورۃ فاتحہ کے ترجمہ سے کیا ہے تاکہ … بات میں وزن اور تاثیر آ جائے…بات یہ ہے کہ آج رمضان المبارک کی پچیس تاریخ ہے… چار یا پانچ دن بعد ’’رمضان المبارک‘‘ تشریف لے جائے گا… کیا اس کے جاتے ہی مسجدیں دوبارہ خالی خالی ہو جائیں گی؟ حجاموں کی دکانوں پر نبی پاک کی سنت داڑھی منڈوانے والوں کا رش لگ جائے گا؟ … وہ مسلمان بہنیں جو گھروں اور اعتکاف میں بیٹھی ہیں بازاروں میں نکل آئیں گی؟ فجر کی نماز میں مسجد کی پچھلی تمام صفیں غم سے روتی رہ جائیں گی؟… الماریوں میں بند موبائل فون اپنی تمام خباثتوں کے ساتھ باہر آ جائیں گے؟ … پیارے آقا مدنی ﷺ کی اُمت دوبارہ شیطان کو اپنا رہنما بنا لے گی؟…

اے پیارے مسلمانو! اگر ایسا ہوا تو یہ کتنا دردناک ہو گا؟… کیا ہم صرف رمضان کے مسلمان ہیں… کیا اللہ تعالیٰ ہمیشہ ہمارا رب نہیں ہے؟ … کیا حضرت آقا مدنی ﷺ ہمیشہ ہمارے نبی اور ہمارے رہبر و رہنما نہیں ہیں؟ اے محترم مسلمانو! تھوڑا سا سوچو، تھوڑا سا سوچو کہ رمضان المبارک کے بعد اگر ہم مسجد کو چھوڑ گئے تو یہ ہم اپنا کتنا بڑا نقصان کریں گے… یہ مسجدیں زمین پر جنت کے مہمان خانے ہیں… انہیں نہ کوئی ہندو آباد کرے گا نہ عیسائی… وہ تو ان مساجد کے دشمن ہیں… اور اُن کے لئے ان مساجد میں کوئی نعمت نہیں ہے…مگر ہمارے لئے تو یہ مساجد خیر کا خزانہ ہیں… یہ ہمیں اللہ تعالیٰ سے جوڑنے کا مقام ہیں… اچھا ہوا کہ رمضان المبارک میں آپ نے ان مساجد کو آباد کیا… فجر کی نماز میں اکثر مساجد بھر جاتی ہیں… اب ہمت کریں کہ مسجد کے ساتھ اپنے اس رشتے کو کمزور نہ ہونے دیں… تب ثابت ہو گا کہ آپ نے رمضان المبارک سے فائدہ پایا ہے… اے مسلمان بہن! تیرا بازار میں کیا کام؟ ہر طرف شیطانی نگاہیں اور غفلت و بے حیائی کے مناظر… اچھا ہوا رمضان المبارک میں تو نے… سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کی بیٹی بننے کی محنت کی… پورا دن روزہ رکھا، ڈٹ کر تلاوت کی… اور کتنے روزے داروں کو تو نے کھانا بنا بنا کر کھلایا… مگر یہ کیا؟ رمضان جاتے ہی تو بازار چلی گئی… بغیر محرم کے اکیلے جانا تو بہت برا… خالص لعنت والا کام… اور محرم کے ساتھ بھی بلاضرورت جانا تیری شان کے خلاف… تو تو اللہ والی ہے… تیرے حیا اور تیرے ایمان سے دنیا میں اسلام کو قوت ملتی ہے… کیونکہ تیرا حیا اور تیری تربیت ہی اسلام کے لشکر اُٹھاتی ہے… اے مسلمان بہن، اے مسلمان بیٹی! رمضان کے آخری ایام ہیں… کچھ غور کر لے، کچھ سوچ لے … اور سورۃ فاتحہ پڑھ پڑھ کر، آنسو بہا بہا کر اللہ تعالیٰ سے پکی اور مستقل ہدایت مانگ لے… اھدنا الصراط المستقیم، اھدنا الصراط المستقیم… رمضان المبارک کے بعد… دین سے روٹھ جانے والے مسلمانو! رمضان کے آخری ایام میں عہد کر لو کہ ان شاء اللہ بالکل نہیں روٹھیں گے… جیسے رمضان المبارک میں تھے رمضان المبارک کے بعد اس سے بھی زیادہ اچھا بننے کی کوشش کریں گے… آج سے روزانہ دو رکعت نماز اور کم از کم سات بار سورۃ فاتحہ پڑھ کر دعاء کیا کریں کہ … یا اللہ پکی ہدایت نصیب فرما … دائمی ایمان نصیب فرما… ہمیشہ کا نور نصیب فرما…اھدنا الصراط المستقیم،اھدنا الصراط المستقیم

چھٹی خطرناک

ہمارے لئے اللہ تعالیٰ کا لازمی حکم ہے کہ … ہم ہمیشہ دین پر قائم رہیں… ہمیشہ ہدایت والے راستے پر چلیں… ہمیشہ فرائض ادا کریں، ہمیشہ اللہ تعالیٰ کا قرب ڈھونڈیں… ہمیشہ گناہوںسے بچیں…یہ حکم رمضان المبارک کے لئے نہیں …بلکہ پوری زندگی کے لئے ہے… ماحول کی وجہ سے ہم صراط مستقیم سے کچھ دور ہونے لگتے ہیں تو… اللہ تعالیٰ ہماری اصلاح اور حفاظت کے لئے سال میں ایک بار رمضان المبارک بھیج دیتے ہیں … رمضان آتا ہے اور ہماری میل کچیل، غفلت اور گمراہی کو جلا پھینکتا ہے، دھو ڈالتا ہے… تاکہ اب ہم دوبارہ بالکل سیدھے سیدھے صراط مستقیم پر چل پڑیں…

رمضان المبارک کا یہ مقصد نہیں ہے کہ… ہم پورا سال جان بوجھ کر غفلت اور برائیوں میں گذاریں اور جب رمضان آ جائے تو ایک مہینے کے لئے… ’’رمضانی مسلمان‘‘ بن جائیں… اور جب رمضان المبارک چلا جائے تو ہماری دینداری بھی اس کے ساتھ چلی جائے… اللہ تعالیٰ ہم سب مسلمانوں کو صرف ’’رمضانی‘‘ نہیں ’’ربانی‘‘ مسلمان بنائے…پورا سال مسلمان ، دن رات مسلمان، خلوت وجلوت میں مسلمان، خوشی و غم میں مسلمان… مرتے دم تک ہر لمحہ مسلمان … اور پھر قبر میں مسلمان…

ہمارے مجاہد ساتھیوں میں ایک غلط چیز چل پڑی ہے … وہ ہے عید الفطر کے بعد لمبی چھٹی کی خواہش… یہ سچ ہے کہ رمضان المبارک میں زیادہ محنت ومشقت ہوتی ہے… اور انسان کا نفس ایسی مشقت کے بعد راحت مانگتا ہے… مگر یہ بھی تو سوچیں کہ… یہ راحت ہمارے لئے کتنی نقصان دہ ہوتی ہے… رمضان المبارک کے تمام انوارات جنہوں نے ہمیں پورا سال چارج رکھنا تھا چھٹی کے دس پندرہ دنوں میں ضائع ہو جاتے ہیں … اسلام کی پیاری ترتیب دیکھیں کہ رمضان کے بعد چھٹی نہیں دی بلکہ شوال کے نفل روزوں کی ترغیب دی… اور ان روزوں کو بھاری انعام حاصل کرنے کا ذریعہ بنایا … یہ اسلام کی ہمارے ساتھ’’ ہمدردی‘‘ اور’’ محبت ‘‘ہے… کیونکہ رمضان المبارک کے فوراً بعد شیطان اور نفس پوری قوت سے حملہ کرتے ہیں… اور وہ چاہتے ہیں کہ … ہم نے رمضان المبارک میں جو کچھ کمایا جو کچھ بنایا وہ سب لوٹ لیں… تب اسلام نے ان دشمنوں کے مقابلے میں ہماری مدد فرمائی… اور شوال کے روزے عطاء فرمادئیے… اور ساتھ یہ اشارہ دے دیا کہ… شوال کی چھٹی خطرناک ہے، بے حد خطرناک… ہم کئی سال سے کوشش کر رہے ہیں کہ… رمضان المبارک کے بعد جماعت کے رفقاء میں غفلت، چھٹی اور آرام کا ماحول نہ بنے… آرام کرنا ہے تو شوال کے بعد اگلے مہینے ذو القعدہ میں تھوڑا سا کر لیں… ویسے بھی آرام ایک دھوکا ہے اور لوگ آرام کے نام پر خود کو گناہوں میں تھکاتے ہیں…اس سال میری تمام مجاہدین سے درخواست ہے کہ … شوال کی چھٹی بالکل نہ کریں… اپنی رمضان کی عظیم محنت ضائع نہ کریں… بس ایک دن عید… اور اگلے دن سے اعمال، کام اور محنت…

بھائیو! یہ ترتیب ہم میں سے جس کو نصیب ہو گئی وہ بڑا خوش نصیب ہو گا کہ … اپنی رمضان کی محنت اور سرمائے کو بچا لے گا… ان شاء اللہ

آج بس اتنا ہی … کیونکہ بہت ضروری بات ہے… اس میں مزید باتیں آ گئیں تو کہیں اصل بات بھول نہ جائے… اللہ تعالیٰ رمضان المبارک کے بعد بھی…ہم سب کو اپنی خاص نظر رحمت اور نصرت عطاء فرمائے… اور ہمیں دائمی ایمان نصیب فرمائے… آمین

آپ سب کو ’’عید‘‘ کی پیشگی مبارکباد

لا الہ الا اللّٰہ،لا الہ الا اللّٰہ،لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ

اللہم صل علی سیدنا محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا

لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ

٭…٭…٭