برما ، بے تاب
رنگ و نور ۔۔۔سعدی کے قلم سے (شمارہ 608)
اللہ تعالیٰ برما کے مسلمانوں کو اپنی حفاظت، نصرت اور رحمت عطاء فرمائے…
اور ملک اراکان و برما جو کہ اُن کا اپنا ملک ہے وہاں اُن کو قوت ، شوکت اور غلبہ عطاء
فرمائے… آہ! دور دور تک پھیلے ہجرت کے قافلے…خالی خالی آنکھوں سے خلاؤں میں گھورتے
معصوم بچے… اور سر جھکا کر آنسو چھپاتی … خون جگر پیتی مسلمان مائیں، بہنیں اور بیٹیاں
… یا اللہ رحم، یا اللہ نصرت…
لگتا ہے برما کی ظالم بدھشٹ حکومت… اب سرخ طوفانوں کا سامنا کرے گی… یہ
ملک اب امن کو ترسے گااور ‘‘اشین وراتھ’’ جیسے درندے اپنے دانتوں سے اپنے ہاتھوں کو
کاٹیں گے… ان شاء اللہ ، ان شاء اللہ
ہر دہشت گرد مسلمان
ہر مسلمان دہشت گرد نہیں ہے… مگر یہ بھی سچ ہے کہ ہر دہشت گرد’’مسلمان’’
ہے…
یہ وہ جملہ ہے جو آج کل ساری دنیا میں بہت مشہور ہے…یہودیوں اور صہیونیوں
نے ‘‘ فلموں’’ کے ذریعہ اپنے نظریات لوگوں کے دلوں میں بٹھانا اپنا مشن بنا رکھا ہے…
اسی لئے وہ اربوں ڈالر کا سرمایہ فلموں پر لگاتے ہیں اور دنیا کی سوچ پر اثر انداز
ہوتے ہیں…انہوں نے یہ جملہ بھی عام کیا ہے کہ …دنیا کا ہر دہشت گرد مسلمان ہے…گذشتہ
سال جرمنی میں ہونے والی ایک کانفرنس میں… فرانسیسی وزیر خارجہ نے بھی یہی جملہ دہرایا…
حالانکہ یہ جملہ سراسر جھوٹ اور شرارت ہے… دنیا بھر میں غیر مسلم دہشت گردوں کی تعداد
مسلمان مجاہدین سے کہیں زیادہ ہے… مگر فرق یہ ہے کہ … جو حملہ کوئی مسلمان کرے اسے
دہشت گردی کہا جاتا ہے اور جو حملہ کوئی غیر مسلم کرے اسے دہشت گردی نہیں کہا جاتا…
کوئی مسلمان اپنی گاڑی راہ چلتے لوگوں پر چڑھا دے تو یہ واقعہ دہشت گردی ہے… لیکن اگر
کوئی عیسائی اپنی گاڑی مسلمانوں پر چڑھا دے تو یہ دہشت گردی نہیں ہے… کوئی مسلمان کسی
غیر مسلم پر چاقو سے حملہ کر دے تو یہ دہشت گردی ہے … لیکن غیر مسلم اگر مسلمانوں پر
بموں، میزائلوں اور طیاروں سے حملہ کر دیں تو یہ دہشت گردی نہیں ہے… اب برما کی صورتحال
سامنے رکھیں… بدھ مذہب کے پیروکار جتھے اور لشکر بنا کر مسلمانوں پر حملے کر رہے ہیں…
وہ مسلمانوں کی پوری پوری بستیاں جلا رہے ہیں… مگر نہ ان کو دہشت گرد کہا جا رہا ہے…
اور بدھ مذہب پر کوئی بات کی جا رہی ہے… اور نہ ہی ان بدھ دہشت گردوں کے… بدبودار لیڈر
‘‘اشین وراتھ’’ کو عالمی دہشت گرد قرار دیا جا رہا ہے… اگر مسلمان اپنے ملک میں بسنے
والی غیر مسلم اقلیت کے ساتھ یہ سلوک کرتے تواب تک سلامتی کونسل کی قرارداد آچکی ہوتی … مسلمانوں کی اقتصادی ناکہ
بندی کر دی جاتی اور جلد ہی ان پر فضائی بمباری شروع ہو جاتی… مگر ‘‘بدھشٹ دہشت گرد’’
آزاد ہیں بے فکر ہیں …اور وہ ہزاروں مسلمانوں کا خون بہا رہے ہیں … جب دنیا ایسی بے
انصاف ہو جائے تو پھر شاید مسلمانوں کو واقعی دہشت گرد بن جانا چاہیے… تاکہ دشمنوں
کا یہ جملہ سچا ہو جائے کہ… ہر دہشت گرد مسلمان ہوتا ہے… ورنہ آج تو یہ حالت ہے کہ
ہر مظلوم مسلمان ہے… ہر بے گھر مسلمان ہے… اور ہر ستایا ہوا مسلمان ہے…
آہ! برمی مسلمان کا دکھ دیکھا نہیں جا رہا… یا اللہ ہمیں توفیق اور قوت
دے کہ ہم ان کے لئے بہت کچھ کر سکیں…
بن لادن نہیں بن چوہا
برما میں مسلمانوں پر حملوں کی قیادت ایک بدھ راہب کر رہا ہے جس کا نام
‘‘اشین وراتھ’’ ہے … بدھ مذہب کے لوگوں کا دعویٰ ہے کہ… ان کا مذہب امن کا درس دیتا
ہے… بدھ مذہب کے پیروکار کسی جانور کا گوشت نہیں کھاتے… انڈہ نہیں کھاتے… پرندوں کو
قید نہیں کرتے… اور مال خرچ کر کے پکڑی گئی مچھلیوں اور پرندوں کو آزاد کرواتے ہیں…
‘‘بہار’’ سے تعلق رکھنے والے ہمارے ایک قیدی ساتھی بتاتے تھے کہ ‘‘گیا’’ نامی علاقے
میں بدھ مذہب کے پیروکار زیارتوں کے لئے آتے تو ہم شاپر میں پانی ڈال کر اس میں چھوٹی
مچھلیاں لے کر اُن کے سامنے کھڑے ہو جاتے… وہ مچھلیوں کو قید دیکھ کر بے چین ہو جاتے
اور اچھی خاصی رقم دے کر ہم سے شاپر خرید کر ان مچھلیوں کو دریا میں چھوڑ دیتے… ایک
طرف یہ باتیں ہیں تو دوسری طرف ‘‘برما’’ ہے جہاں کے بدھ پیروکار … قصائیوں کی طرح مسلمانوں
کو کاٹ رہے ہیں … اسی طرح ‘‘سری لنکا’’ کے بدھ راہب اور ان کے چیلے آئے دن مسلمانوں
پر حملے کرتے ہیں… کیا ان کے نزدیک… مسلمانوں کی قیمت شاپر کی مچھلیوں برابر بھی نہیں…
اصل بات یہ ہے کہ… بدھ مذہب کے دو چہرے ہیں… ایک چہرہ لوگوں کو اپنی طرف
مائل کرنے کے لئے ہے… امن ، عدم تشدد ، ماحول پروری اور رحمدلی… جبکہ دوسرا ان کا اصلی
چہرہ ہے جو وہ مسلمانوں پر ظاہر کرتے ہیں… قتل و غارت ، تشدد ، ظلم، بربریت اور حیوانیت…
دراصل بدھ مذہب ساری دنیا پر قبضے کے خواب دیکھتا ہے… اور اسے اپنے اس خواب کے راستے
کی سب سے بڑی رکاوٹ مسلمان نظر آتے ہیں… چنانچہ مسلمانوں کے معاملے میں ‘‘بدھشٹ’’
اپنی اصلیت پر اُتر آتے ہیں… بدھ مذہب نہ تو کوئی روحانی پیغام ہے… اور نہ اس میں
انسانیت کی فلاح اور کامیابی کا کوئی راستہ ہے… چین کے لوگوں نے بدھ مذہب سے جان چھڑائی
تو دنیوی ترقی حاصل کر لی… جبکہ بدھ مذہب کے پیروکار اب بھی تبت وغیرہ میں دہشت گردی
کرتے رہتے ہیں… اور ان کا دہشت گرد پیشوا دلائی لامہ بھارت میں پناہ گزین ہے… یہ سب
لوگ انسانیت کے دشمن… اور زرد رنگ کا زہر ہیں … ایک طرف وہ روحانیت کی بات کرتے ہیں
تو دوسری طرف آخرت کا انکار کرتے ہیں… اور یوں انسان کو بس اپنے بدن اور اپنے مفادات
کی فکر کا غلام بنا دیتے ہیں…
آج کی دنیا بدھ مذہب کے بارے میں … بہت غلط فہمی میں مبتلا ہے… اللہ
تعالیٰ برمی مسلمانوں کی عزیمت اور قربانی قبول فرمائے کہ انہوں نے… بدھوں کے اصلی
چہرے کو ساری دنیا کے سامنے بے نقاب کر دیا ہے… اب جس کی مرضی دیکھے اور جس کی مرضی
وہ اندھا رہے… ہزاروں بدھوں کے مسلح جتھے قتل وغارت میں مصروف ہیں اور دنیا میں یہ
جملہ گونج رہا ہے کہ
‘‘ہر
دہشت گرد مسلمان ہوتا ہے’’
بات ‘‘اشین وراتھ’’ کی چل رہی تھی… یہ بدھوں کا راہب اور مذہبی پیشوا
ہے… وہ مسلمانوں کے خلاف تقریریں کرتا ہے… اور قاتل دستوں کو اُبھارتاہے… گذشتہ دنوں
اس نے خود کو مسلمانوں کے خلاف برما کا ‘‘بن لادن’’ قرار دیا… حالانکہ بن لادن… اور
اشین وراتھ میں کوئی ایک بات اور صفت بھی مشترک نہیں ہے … ‘‘بن لادن’’ ایک شیر تھا
جو مظلوم افراد کی مدد کے لئے اپنے گھر سے نکلا… جبکہ ‘‘اشین وراتھ’’ وہ کتا ہے جو
اپنے گھر کے دروازے میں بیٹھا بھونک رہا ہے… اگر ‘‘وراتھ’’ واقعی’’ بن لادن’’ ہے تو
ذرا برما سے باہر کسی اسلامی ملک میں نکل کر دیکھے…
مسلمان اس کا کچومر نکال دیں گے… ‘‘بن لادن’’ وہ بااخلاق بہادر جس نے
اپنے ملک کی اقلیت پر کوئی ظلم نہیں کیا… بلکہ ہمیشہ غریبوں کی مدد کی اور دوسرے ملکوں
میں جا کر وہاں کے مظلوموں کا ساتھ دیا… جبکہ ‘‘وراتھ’’ اپنے ملک کی ایک ‘‘اقلیت’’
پر حملے کر رہا ہے…اور ظالمانہ طریقے سے ان کا خون بہا رہا ہے…
‘‘بن لادن’’ وہ عالی ہمت انسان
جس نے عالمی سامراج کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالیں جبکہ ‘‘وراتھ’’ وہ گرا ہوا آدمی
جو نہتے اور بے بس انسانوں پر حملے کر رہا ہے… اس لئے ‘‘وراتھ’’ کو چاہیے کہ خود کو
‘‘ بن لادن’’ کہنے کی بجائے’’ بن چوہا’’ کہا کرے…
مسلمانوں کی ذمہ داری
برما کے مسلمان ‘‘امت مسلمہ’’ کا معزز حصہ ہیں… اس لئے ہر مسلمان ان کے
درد کو محسوس کر رہا ہے … مختلف ممالک ، افراد اور تنظیموں کی طرف سے مدد اور تعاون
کے اعلانات بھی ہو رہے ہیں… اور برما کے غیور مسلمانوں کی قربانی کی برکت سے اُمت مسلمہ
میں بیداری بھی بڑھ رہی ہے… یہاں بس ایک بات یاد رکھیں اور اسے اپنے مزاج کا حصہ بنائیں…
مسلمانوں پر جب بھی کوئی سانحہ، حادثہ یا مظلومانہ واقعہ پیش آتا ہے تو کچھ ‘‘لاڈلے
مسلمان’’ فوراً دوسروں سے یہ سوال شروع کر دیتے ہیں کہ فلاں نے یا آپ نے اس مسئلے
پر کیا کیا؟… یہ لاڈلے خود کو ہر عمل اور ہر ذمہ داری سے مستثنیٰ سمجھتے ہیں … اور
دوسروں پر تنقید کرنا وہ اپنا حق واجب بنا لیتے ہیں… ایسے افراد بہت بے عمل، موذی اور
فسادی ہوتے ہیں … وہ خود کچھ بھی نہیں کرتے مگر دوسروں کو طعنے دے دے کر فتنہ پھیلاتے
رہتے ہیں… ایسے لوگوں سے ہمیشہ بچیں… اور ہر معاملہ میں یہ عادت بنا لیں کہ… میں نے
اپنی ذمہ داری ادا کرنی ہے…
اب برما کا معاملہ ہے… ہم میں سے ہر … شخص خودکو مسلمان سمجھ کر یہ سوچے
کہ وہ اس معاملے میں کیا کر سکتا ہے… پھر دو رکعت نمازادا کر کے دعاء کرے کہ یا اللہ
اس اہم معاملہ میں مجھے اپنی ذمہ داری ادا کرنے کی توفیق عطاء فرما … اور پھر استخارہ
اور مشورہ سے اس کام میں آگے بڑھتا چلا جائے …اللہ تعالیٰ ایسے افراد سے بڑے بڑے کام
لے لیتے ہیں… میں سوچوں کہ میں نے برما کے لئے کیا کرنا ہے… آپ سوچیں کہ آپ نے برما
کے لئے کیا کرنا ہے… نہ مشہوری، نہ پبلسٹی اور نہ ریاکاری…
بس اللہ تعالیٰ کی رضاء کے لئے… اسلامی اخوت کے جذبے سے سرشار… اور عزم
و قربانی کے عزم سے لیس… کچھ کرنا ہے، ضرور کرنا ہے، جلد کرنا ہے ان شاء اللہ، ان شاء
اللہ
برما کی سرزمین …فاتحین کے قدموں کی دھمک کے لئے بے تاب ہے…
لا الہ الا اللّٰہ، لا الہ الا اللہ ،لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
اللہم صل علی سیدنا محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
٭…٭…٭