اسلام،اسلام اور صرف اسلام
رنگ و نور ۔۔۔سعدی کے قلم سے (شمارہ609)

اللہ تعالیٰ مجھے اور آپ سب کو ہدایت، تقویٰ اور مغفرت عطاء فرمائے… حضرت سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما عرفہ کے دن میدان عرفات میں عصر کے بعد یہ دعاء بار بار مانگتے تھے…

اَللّٰھُمَّ اھْدِنِیْ بِالْھُدیٰ وَنَقِّنِیْ بِالتَّقْویٰ وَاغْفِرْلِیْ فِی الْآخِرَۃِ وَالْاُوْلیٰ

یا اللہ!مجھے مضبوط ہدایت عطاء فرمائیے… اور مجھے تقویٰ کے ذریعہ پاک فرمائیے اور آخرت اور دنیا میں میری مغفرت فرمائیے…

ایک مسلمان کی اہم فکر یہی رہنی چاہیے کہ … اسے کامل ہدایت، مضبوط تقویٰ اور مغفرت مل جائے… اللہ تعالیٰ ہمیں بھی یہ تینوں نعمتیں نصیب فرمائے… ہماری اولاد کو بھی… اور ہمارے برما کے مسلمان بھائیوں کو بھی… حضور اقدس ﷺ کے تشریف لانے کے بعد… ہدایت صرف ایک ہے اور وہ ہے دین اسلام… برمی مسلمانوں کی سب سے بڑی خوش نصیبی یہ ہے کہ وہ مسلمان ہیں… جبکہ ان کے دشمن اس نعمت سے محروم ہیں … ’’بدھا‘‘ سب کچھ چھوڑ کر نکلا ایک ’’ اللہ‘‘ کی تلاش میں… مگر ’’بدھا‘‘ کے پیروکاروں نے ’’بدھا‘‘ کو ہی نعوذ باللہ ’’خدا‘‘ قرار دے دیا… آج دنیا میں جتنا مال اور پیسہ صرف ’’بدھا‘‘ کے مجسموں اور یادگاروں پر خرچ کیا جاتا ہے…وہ اگر کسی اچھے کام پر خرچ ہو تو… کروڑوں انسانوں کے کئی مسائل حل ہو جائیں… برمی مسلمانوں کے پاس ایمان اور اسلام کی دولت موجود ہے… وہ مظلوم ہو کر بھی ظالموں سے زیادہ عزتمند اور خوش نصیب ہیں… ویسے بھی الحمد للہ برمی مسلمانوں کی اکثریت دینی رجحان رکھتی ہے… کراچی میں برمی علماء کرام کے کئی بڑے بڑے مدارس ہیں… اور مدینہ منورہ میںبرمی مسلمان احد پہاڑ کے پڑوس میں آباد ہیں… آزمائش اور ہجرت مسلمانوں میں دینداری کو مضبوط کرتی ہے… بس ایک پریشانی یہ آتی ہے کہ آپس میں باہمی اختلافات زیادہ پیدا ہو جاتے ہیں…رسول اکرم ﷺ کی سیرت مبارکہ کے مدنی دور میں اس پریشانی کا حل موجود ہے… برمی علماء کرام اپنی برادری میں وہ حل نافذ فرما سکتے ہیں… برما کے مسلمان ماشاء اللہ بہادر اور مضبوط بھی ہیں… اس وقت ان کو ایک بڑی آزمائش اور ہجرت کا سامنا ہے…اس میں غیر ملکی این جی اوز کی یلغار کا خطرہ رہتا ہے… یہ موذی چوہے کفر، فسق اور بے حیائی کا طاعون پھیلاتے ہیں… اور مسلمانوں کو اسلام کی ’’ہدایت‘‘ سے کاٹنے کی کوشش کرتے ہیں… اللہ تعالیٰ ان کے شر سے برمی مسلمانوں کی حفاظت فرمائے… بات یہ چل رہی تھی کہ اصل ہدایت صرف ایک ہے… اور وہ ہے ’’اسلام‘‘… اسلام کے علاوہ باقی سب کفر ہے اور گمراہی… اور اسلام میں کلمہ طیبہ کے بعد پانچ فرائض ہیں …ہر وہ مسلمان جس کو کلمہ طیبہ اور یہ پانچ فرائض نصیب ہو جائیں… وہی پکا، سچا، محفوظ اور معتبر مسلمان ہے… یعنی کل چھ چیزیں ہو گئیں… سب سے پہلے کلمہ طیبہ یعنی ایمان … پھر نماز،زکوٰۃ،رمضان کے روزے،حج بیت اللہ اور جہاد فی سبیل اللہ…ہم اپنی ذات پر ان چھ چیزوں کی محنت کریں… اور اپنے تمام فرائض کو مضبوط اور پورا کریں… پھر اپنے اہل و عیال خصوصاً اولاد پر محنت کریں… اور گن گن کر ان کو یہ فرائض سمجھائیں… یاد کرائیں… اور ان کی اہمیت ان کے دلوں میں ان کی جان کی اہمیت سے بھی زیادہ بٹھائیں… اور پھر ہم اسلامی معاشرے میں ان چھ چیزوں کی محنت کریں اور ان کی زیادہ سے زیادہ سے دعوت دیں… دراصل یہ چھ چیزیں ہی انسان کی اصل زندگی اور اس کی زندگی کا مقصد ہیں…یہی چھ چیزیں ہی انسان کی اصل کامیابی اور اس کی ترقی ہیں… ہم اپنا جائزہ لیں… کلمہ ٹھیک ہے؟ پانچوں فرائض پورے ہیں؟پھر اپنے گھر والوں اور اولاد کا جائزہ لیں کہ… کلمہ ٹھیک ہے؟… پانچوں فرائض پورے ہیں؟ پھر اگر کہیں کمی کوتاہی نظر آئے تو ہم اس طرح سے بے چین ہو جائیں جس طرح ہم اپنی دنیا کے کسی بڑے نقصان پر بے چین ہوتے ہیں… مثلاً گھر کی چھت میں شگاف ہو جائے تو ہم کیا کیا کرتے ہیں؟… اسی طرح اگر ہمیں اپنی ’’ہدایت‘‘ اور اپنے دین میں یہ شگاف نظر آئے تو اس وقت تک چین سے نہ بیٹھیں جب تک یہ شگاف بھر نہ دیں …پھرا س میں کچھ تفصیل ہے…ان چھ چیزوں کو ماننا، جاننا اور ان کے لئے تیار رہنا ہر مسلمان کے لئے ضروری ہے… اسی طرح کلمہ طیبہ اور نماز ہر مسلمان کے لئے ضروری ہے…جبکہ باقی چار چیزوں کا تعلق حالات اور موسم سے ہے… رمضان تشریف لائے گا تو روزے فرض… حج کی شرعی استطاعت ہو گی تو حج فرض… مال کا نصاب پورا ہو گا تو زکوٰۃ فرض… اور معذوری نہیں ہو گی تو جہاد فرض… ایک مسلمان کو ہروقت خود کو… ان تمام فرائض کے لئے تیار اور آمادہ رکھنا ہے… اور اگر ایک فریضہ بھی… اجتماعی طورپرکسی جگہ کے مسلمانوں سے نکل گیا تو وہ بہت بڑی خیر سے محروم ہو جائیں گے… اور کسی نہ کسی پکڑ میں آ جائیں گے…

الحمد للہ برما کے مسلمانوں کو اب اجتماعی طور پر …فریضہ جہاد بھی نصیب ہونے کو ہے… آواز لگ چکی ہے… ماحول بن چکا ہے…ہر اول دستے قدم بڑھا چکے ہیں…

ابتداء میں تو برمی حکومت … کچھ اکڑی رہے گی… سب کو مار دو، سب کو مٹا دو کے نعرے لگائے گی مگر جیسے ہی جہاد آگے بڑھا… حالات خود بدل جائیں گے… تب حکومت ان مسلمانوں کو برداشت کرنے لگے گی جو جہاد میںنہیں نکلیں گے … اور اُن مسلمانوں کو وزارتیں اور اعزازات بھی دے گی جو مجاہدین کے خلاف بولیں گے… اور یوں آہستہ آہستہ ماحول بدلتا چلا جائے گا… نائن الیون کے بعد زمین کا نظام اور دنیا کے حالات تبدیل ہو چکے ہیں… اب ہر طرف جہاد کے نئے محاذ کھل چکے ہیں… اور دنیا تیزی سے جنگوں کی طرف جا رہی ہے… زمین پر ایسا ہوتا رہتا ہے… مگر مسلمان ہر حال میں اپنے ’’رنگ‘‘ پر ہی رہتا ہے… صِبْغَۃُ اللّٰہ… اللہ کا عطاء فرمودہ رنگ…اور مسلمان اپنے ’’نور‘‘پر ہی رہتا ہے…نور ہدایت…

یُخْرِجُھُمْ مِنَ الظُّلُمٰتِ اِلَی النُّوْرِ

اور ہدایت صرف ایک ہی ہے… اور وہ ہے اسلام… اسلام،اسلام اور صرف اسلام

لا الہ الا اللّٰہ،لا الہ الا اللّٰہ،لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ

اللہم صل علی سیدنا محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا

لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ

٭…٭…٭