سیف اللّٰہی نسبت
رنگ و نور ۔۔۔سعدی کے
قلم سے (شمارہ 631)
اللہ تعالیٰ حضرت سیدنا
خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کے درجات… مزید مزید بلند فرمائے… اور ہم سب مسلمانوں کو
ان کی جہادی نسبت کا فیض عطاء فرمائے…ماشاء اللہ یہ حضرت سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ
عنہ کی جہادی نسبت کا رنگ ہے کہ… صرف تین نوجوان مجاہدین کرام نے… جموں کے سنجوان ملٹری
کیمپ کو اُکھاڑ کر رکھ دیا… ہزاروں فوجی، خصوصی دستے، ہیلی کاپٹر اور ٹینک ان کے سامنے
تین دنوں تک بے بس بنے رہے … پورا انڈیا سرتاپا لرز کر رہ گیا…
تھوڑے سے افراد کے ساتھ…
بڑی بڑی فوجوں کو شکست دینا… یہ حضرت سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی جہادی نسبت
کا ایک رنگ ہے … بے شک وہ ’’سیف اللہ‘‘ تھے… اللہ تعالیٰ کی تلوار جو اللہ تعالیٰ نے
مشرکین اور منافقین کے لئے سونتی… یہ تلوار قیامت تک چمکتی رہی گی… اس تلوار کی نسبت
قیامت تک تقسیم ہوتی رہے گی… اس تلوار کا فیض قیامت تک جاری رہے گا… ان شاء اللہ
ناقابل شکست تلوار
ماہنامہ ’’المرابطون‘‘ کے
لئے خصوصی شمارے کا عنوان منتخب کرنا تھا … یہ مبارک رسالہ ہر ماہ نکلتا ہے… اصل میں
طلبہ کرام کے لئے ہے… مگر سب کے لئے مفید ہوتا ہے… یہ رسالہ ہر سال اپنا ایک ’’خصوصی
شمارہ‘‘ بھی نکالتا ہے… ماشاء اللہ کئی اہم موضوعات اور کئی نامور ہستیوں پر… ’’المرابطون‘‘
کے خصوصی شمارے اپنی مثال آپ ہیں… اس سال خصوصی شمارے کا موضوع کیا ہو؟ … سفر کے دوران
ایک مسجد کے پاس سے گذر ہوا… مسجد دیکھتے ہی دل خوشی سے بھر جاتا ہے… رک نہ سکیں تو
باہر سے ہی جی بھر کر دیکھنے کی پوری کوشش ہوتی ہے… دروازے پر بورڈ آویزاں تھا… جامع
مسجد سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ… بس دل خوشی اور عقیدت سے جھوم اُٹھا… اس دن
کا سارا ایصال ثواب بھی اُن کے لئے ہو گیا… اور رسالے کے لئے بہترین موضوع بھی مل گیا…
اب چونکہ اس خصوصی شمارے میں مضمون بھی لکھنا ہے تو فوراً … حضرت سیدنا خالد بن ولید
رضی اللہ عنہ کی ذات بابرکات سے ربط جڑنے لگا… یہ ربط’’نئے مطالعہ ‘‘ اور ’’دعاء‘‘
کی صورت میں تھا… حضرت سیف اللہ خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی سیرت ، سوانح، واقعات
تو بچپن سے پڑھتے، سنتے اور سناتے آئے ہیں… مگر اس بار ارادہ تھا کہ ایسا مطالعہ ہو
کہ… حضرت والا رضی اللہ عنہ کی ذات مبارک کی کچھ سمجھ نصیب ہو جائے…
حضرات صحابہ کرام کو… پورا
پورا سمجھنا تو بہت مشکل ہے… کیونکہ وہ ستارے ہیں ستارے اور ہم زمین کی مخلوق… زمین
پر رہنے والے لوگ … ستاروں سے روشنی بھی پاتے ہیں… فیض بھی حاصل کر سکتے ہیں… ان کے
ذریعہ راستہ بھی معلوم کر سکتے ہیں… مگر ان کو پورا سمجھ نہیں سکتے … فاصلہ جو اتنا
زیادہ ہے… وہ اس قدر اونچے اور ہم اس قدر نیچے… حضرت آقا مدنی ﷺ نے واضح ارشاد فرمادیا
کہ…اصحابی کالنجوم …میرے صحابہ ستاروں کی طرح ہیں… بہرحال کوشش کی جا سکتی ہے کہ… حضرات
صحابہ کرام کو زیادہ سے زیادہ سمجھا جائے… زیادہ سے زیادہ ان کا قرب حاصل کیا جائے…
زیادہ سے زیادہ ان کا فیض پایا جائے… ایسا کرنے کے لئے ایک الگ طرز کے مطالعے کی ضرورت
ہوتی ہے… اس مطالعہ میں سب سے پہلے یہ پڑھا جاتا ہے کہ ان صحابی کا حضرت آقا مدنی
ﷺ نے کیا تعارف کرایا ہے… اور حضرت آقا مدنی ﷺ نے ان سے کتنا کام لیا ہے… اور ان کا
حضرت آقا مدنی ﷺ سے کیا تعلق اور رشتہ ہے؟…
پھر انہی باتوں کو بنیاد
بنا کر … اپنے مطالعہ کو آگے بڑھایا جاتا ہے… اور اپنے مطالعہ کو انہی باتوں کے تابع
رکھا جاتا ہے…پھر اس کے بعد ان مرویات کو دیکھا جاتا ہے جو… ان صحابی نے حضور اقدس
ﷺ سے روایت کی ہیں… اور یوں آگے بڑھتے بڑھتے… ان صحابی رضی اللہ عنہ کی ذات، اُن کے
مقام ،اُن کے مزاج…اور اُن کی خصوصیات کو سمجھنے کی کوشش کی جاتی ہے…
حضرت سیدنا خالد بن ولید
رضی اللہ عنہ… کے بارے میں ناول نگاروں … اور افسانہ نویسوں نے بھی چونکہ کافی کچھ
لکھ دیا ہے… اور آپ جانتے ہیں کہ ناول نگاروں اور افسانہ نویس بہت کچھ جھوٹ لکھتے
ہیں… انہوں نے بس اپنی تحریر کو پرکشش بنانا ہوتا ہے… وہ بلند ہستیوں کا درست تعارف
نہیں کرا سکتے… چنانچہ ان کی تحریر پڑھنے کے بعد… انسان کے دل کو اس شخصیت کے ساتھ
حقیقی ربط اور تعلق نصیب نہیں ہوتا… اس لئے ضروری ہے کہ حضرت سیدنا خالد بن ولید رضی
اللہ عنہ کی شخصیت کو اچھی طرح سے سمجھا جائے… وہ ایک ناقابل شکست فاتح تھے… انہوں
نے زندگی میں کبھی کسی جنگ میں شکست نہیں کھائی… وہ باکرامت اور بابرکت سپہ سالار تھے…
وہ مقام ولایت کے بلند ترین ستاروں میں سے تھے … وہ کمال درجے کے عاشق رسول ﷺتھے… جہاد
کے ساتھ محبت… ان کی طبیعت ، مزاج اور حواس تک پر چھا چکی تھی … وہ دیر سے آئے مگر
اپنے اخلاص اور کمالات کی بدولت… بہت سے پہلوں سے بھی آگے نکل گئے … وہ قتال اور جنگ
کے ایسے ماہر اور امام تھے کہ … ان کی نظیر ڈھونڈنا بہت مشکل ہے… وہ حقیقی بہادر تھے…
شجاعت اور بہادری کی جتنی بھی منزلیں ہیں… وہ ان سب منزلوں کے اوپر والے حصے میں تھے…
ایک رات جب میں ان کے بارے میں بہت کچھ پڑھ کر… اور پھر ان کے لئے ایصال ثواب اور دعاء
کا ہدیہ پیش کر کے لیٹا تو… یہ جملہ میرے ذہن میں گونجنے لگاکہ… حضرت سیدنا خالد بن
ولید رضی اللہ عنہ اتنے بہادر تھے، اتنے بہادر تھے کہ وہ اپنی معزولی تک کوبرداشت کر
گئے… گویا کہ انہوں نے ’’معزولی‘‘ کو بھی شکست دے دی… اور وہ اس طرح کہ… معزولی کے
باوجود …اسی لشکر میں شامل رہے… اسی امیر کی اطاعت میں رہے… اپنے جہاد پر ثابت قدم
رہے بلکہ… پہلے سے بڑھ کر بہادری سے لڑتے رہے … اور اپنی جگہ مقرر ہونے والے سپہ سالار
کے… بازو، دماغ اور آنکھیں بنے رہے… یوں وہ جیت گئے … اور ’’معزولی‘‘ شکست کھا گئی…
وہ معزولی جو بڑے بڑوں کے ایمان، دین ، جہاد… اور ماضی کو منٹوں میں…شکست دے دیتی ہے…
ابھی سنجوان ملٹری کیمپ
پر … جب کشمیری مجاہدین کرام نے حملہ کیا تو… اس حملے کی تفصیلات سن سن کر… حضرت سیدنا
خالد بن ولید رضی اللہ عنہ یاد آتے رہے… اُن کا ہر معرکہ ایک الگ کرامت ہوتا تھا…
اور اُن کی نسبت آج تک جاری ہے… اندازہ لگائیں کہ … دشمن کی اتنی طاقت کے باوجود
… تین مجاہدین کا ایک فوجی کیمپ میں داخل ہوجانا … پھر پچاس گھنٹے سے زائد جنگ کرنا…
دشمن کے حواس پر مسلط ہو جانا …درجنوں آفیسروں اور فوجیوں کوڈھیر کر دینا … اور دشمن
کے مورچے کو اپنی شکار گاہ بنا لینا… کیا یہ سب کچھ معمولی بات ہے؟ … بے شک اللہ تعالیٰ
کے فرشتے اُن مجاہدین کے ساتھ اُتر کر لڑتے ہیں… اور اُن مجاہدین کے ہاتھوں بڑی بڑی
کرامات ظاہر ہوتی ہیں… خود کشمیری قیادت کہہ رہی تھی کہ… مجاہدین کی تعداد تین ہے…
جبکہ حملے کے دوسرے دن جبکہ انڈیا کا دعویٰ تھا کہ… تین مجاہدین شہید ہو چکے ہیں… کیمپ
میں سے دھماکوں اور فائرنگ کی آواز آ رہی تھی… اور میڈیا کے توسط سے… ساری دنیا اُن
’’کرامات‘‘ کو دیکھ اور سن رہی تھی…جب تینوں شہید ہو چکے تھے تو… آخر کون لڑ رہا تھا؟…
کس کے خوف سے ٹینک اندر لے جائے جا رہے تھے؟ … اور کن کی دہشت سے اپنی عمارتوں کو خود
اُجاڑا جا رہا تھا… انڈیا صرف اسی حملے کی حقیقت پر غور کرے تو… وہ اچھی طرح سمجھ سکتا
ہے کہ شکست اس کا مقدر بن چکی ہے… عُزیٰ جیسے بت کو پاش پاش کرنے والے… ہمارے امام
حضرت سیدنا خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی نسبت… اس زمانے کے فدائیوں میں اُتر چکی ہے…
انڈیا جانتا ہے کہ جموں و کشمیر پر اس کا قبضہ ناجائز اور غاصبانہ ہے… وہ ان علاقوں
کو آزاد کر دے… ورنہ ’’ سیف اللّٰہی‘‘ نسبت اس کے سارے غرور توڑ دے گی… ان شاء اللہ
لا الہ الا اللّٰہ،لا
الہ الا اللّٰہ،لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
اللھم صل علی سیدنا
محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
لا الہ الا اللّٰہ محمد
رسول اللّٰہ
٭…٭…٭