بتاتا ہےقبلہ مدینہ مدینہ
اللہ تعالیٰ کے لئے ’’حج‘‘ کرنے والے خوش نصیب مسلمان… تیاری شروع کر دیں… حجِ بیت اللہ شریف ہر سال مہنگا ہوتا جا رہا ہے… کوئی بات نہیں… جن کو اللہ تعالیٰ بلاتے ہیں اُن کے لئے اَسباب بھی مہیا فرما دیتے ہیں… حج کا تو آغاز ہی قربانی سے ہوا… سفر، مشقت، خرچہ اور رکاوٹیں … یہ وہ چیزیں ہیں جو حج کا مزا دوبالا کر دیتی ہیں… اور حج کا اَجر بڑھا دیتی ہیں… حج جب سے حضرت اِبراہیم علیہ السلام نے اَذان دی… مسلسل جاری ہے… اور تاقیامت ’’اِن شاء اللہ‘‘ جاری رہے گا… کعبہ شریف کی نئی تعمیر کے بعد حکم فرمایا گیا تھا…
وَ اَذِّنْ فِی النَّاسِ بِالْحَجِّ
اے ابراہیم …تمام لوگوں کو … حج کا اِعلان سنا دیجئے…
حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام نے… پہاڑ پر چڑھ کر آواز لگا دی… اللہ تعالیٰ کا گھر تعمیر ہو چکا …اللہ تعالیٰ کے بندے… حج کے لئے آ جائیں… اللہ تعالیٰ نے اپنے خلیل کا اِعلان… اُس وقت موجود اور آئندہ آنے والے تمام اِنسانوں تک پہنچا دیا… اور پھر شوق کے قافلے چل پڑے… کوئی پیدل اور کوئی سوار… اللہ تعالیٰ کا گھر… ہمارے رَب کا گھر… ہمارے محبوب کا گھر… ہمارے مالک کا گھر… ہمارے خالق کا گھر… اللہ تعالیٰ کو گھر کی حاجت نہیں… مگر ’’بیت‘‘ یعنی گھر کے لفظ سے سمجھایا گیا کہ… کسی کو ملنا ہو…کسی کو پانا ہو… تو اُس کے گھر جاتے ہیں… گھر میں گھر والا ملتا ہے… جو اللہ تعالیٰ کو پانا چاہتا ہے…اللہ تعالیٰ کی توجہ… اللہ تعالیٰ کی نظرِ رحمت… اللہ تعالیٰ کی ہدایت… اللہ تعالیٰ کی مہمان نوازی… وہ اللہ تعالیٰ کے گھر آ جائے… اور اگر دور ہے تو… اللہ تعالیٰ سے باتیں کرنے کے لئے نماز میں… اللہ تعالیٰ کے گھر کی طرف رُخ کرے… ’’توجہ‘‘ کا لفظ ’’وجہ‘‘ سے نکلا ہے جس کا معنیٰ ہے چہرا…سامنے…تم اپنا رُخ… کعبہ شریف کی طرف کرو… تمہیں اللہ تعالیٰ کی خاص توجہ ملے گی… شوق کے قافلے چل پڑے… آج تک چل رہے ہیں… اور قیامت تک چلتے رہیں گے… اپنے محبوب مالک کے گھر کی طرف… کھنچے کھنچے جا رہے ہیں… کوئی پہنچ جاتا ہے… اُس کے لئے بھی اِنعام… کوئی راستے میں جان دے دیتا ہے… اُس کے لئے بھی اِنعام … کوئی عمر بھر روتا ہے اَسباب نہیں پاتا… اُس کے لئے بھی اِنعام… کوئی وہاں پہنچ کر دَم توڑ دیتا ہے اُس کے لئے بھی اِنعام… کوئی راستے میں بیمار ہو کر گر جاتا ہے اُس کے لئے بھی اِنعام … کسی کو راستے میں روک کر واپس لوٹا دیا جاتا ہے اُس کے لئے بھی اِنعام… کوئی بالکل قریب پہنچ کر بیماری میں بے بس ہو جاتا ہے اُس کے لئے بھی اِنعام … ارے جب کسی سچے غلام نے… سارے گھر چھوڑ کر… اپنے رَب کے گھر کا قصد کر لیا…اُسی کو اپنی منزل بنا لیا… اُسی کی طرف اپنے دِل کو لگا دیا تو… پھر محرومی کیسی؟
گھر دیکھو اور گھر والا دیکھو… رحمت ہی رحمت خزانے ہی خزانے… ’’رَب‘‘ دیکھو اور ’’رَبُ البیت‘‘ دیکھو …عظمت ہی عظمت… محبت ہی محبت… سخاوت ہی سخاوت… آج اس چھوٹی سی دُنیا کے یہ چھوٹے چھوٹے دُم کٹے بادشاہ اور حکمران… اپنے وَفاداروں کو… مالا مال کر دیتے ہیں… اللہ تعالیٰ تو مالک الملک ہیں…زمینوں اور آسمانوں کے خالق و مالک ہیں… اُن کے خزانے بے شمار ہیں… اور وہ اپنے بندوں کی قدر فرمانے والے ہیں… مسلمانو! وہ دیکھو کعبہ شریف… اللہ تعالیٰ کا گھر… عظمت و شان والا گھر… ہدایت سے لبالب بھرا ہوا گھر… نکالو اپنے دل سے… سفید اور پیلے گھروں کا رُعب… نکالو اپنے دِلوں سے… دُنیا کے حکمرانوں کا خوف… اپنے دِل میں کعبہ شریف کا عشق بھرو… رَب اور اس کے بیت کا عشق… پھر دیکھو! تمہارے دِل میں… کیسی بہار آتی ہے…
ہمارے محبوب آقا مدنی ﷺ نے…بہت محنت فرمائی… بہت قربانی دی… بہت مشقت اُٹھائی اور مسلمانوں کو… کعبہ شریف واپس دِلوایا… پھر خود حج کر کے ان کو حج کا طریقہ سکھایا… اور پھر… اِعلان فرما دیا کہ… آجاؤ میرے اُمتیو… حج کے لئے… آ جاؤ… آتے رہو بار بار آتے رہو…
وہ کعبہ کی باتیں… وہ کعبہ کی یادیں
وہ کعبہ کا منظر… وہ کعبہ کی راتیں
وہ کعبہ کے جلوے… وہ کعبہ کی لہریں
دِکھاتا ہے ہم کو… سناتا ہے ہر دَم
مدینہ مدینہ…مدینہ مدینہ
٭…٭…٭
حضرت آقا محمد مدنی ﷺ کو… مکہ مکرمہ چھوڑنا پڑا… کعبہ شریف چھوڑنا پڑا… کبھی کسی چیز کو پانے کے لئے… اُسے وقتی طور پر چھوڑنا بھی پڑتا ہے… کعبہ نے ہی مسلمانوں کا مرکز بننا تھا… کعبہ نے ہی دینِ اِسلام کا مرکز بننا تھا… مگر وہاں تو بت رکھے ہوئے تھے… دین اِسلام ہمیشہ سے بت پرستی سے بیزار ہے… اور دینِ اسلام ہمیشہ … بت پرستی اور بت پرستوں سے بیزار رہے گا… بت پرستی کو قرآن پاک نے نجاست قرار دیا … اور بت پرستوں کو قرآن پاک نے ’’نجس و ناپاک ‘‘ قرار دیا…
اہل مکہ بغیر طاقت و قوت کے… مسخر ہونے والے نہیں تھے… جبکہ مسلمانوں کو قوت ملتی ہے جہاد سے… اور جہاد کے لئے ضروری ہوتا ہے ایک مرکز… ایک دارالاسلام ، ایک پناہ گاہ …چنانچہ حکم ہوا کہ… مدینہ منورہ چلے جاؤ… حضورِ اَقدس ﷺ کے لئے مکہ مکرمہ کو چھوڑنا… اپنے محبوب رب کے گھر… سے دور جانا…بہت مشکل تھا… بہت مشکل… مگر آپ ﷺ نے رَختِ سفر باندھا…حضرات صحابۂ کرام بھی مکہ مکرمہ سے چلے گئے… مدینہ منورہ نے ’’اِیمان‘‘ کو خوش آمدید کہا… یعنی اِیمان کو بھی ٹھکانا دیا… اور اِیمان والوں کو بھی…مرکز مل گیا تو جہاد کا حکم آ گیا… جہاد آیا تو قوت آ گئی… قوت آئی تو اب کفر و شرک کا زور ٹوٹنے لگا… اور راستے کھلنے لگے… آپ ﷺ کا قلبِ مبارک… اپنے رَب کے گھر کے لئے مچلتا تھا…۶؁ھ میں عمرہ کے لئے رَختِ سفر باندھا… غزوۂ حدیبیہ کا واقعہ ہم بار بار سنتے سناتے رہتے ہیں… کعبہ شریف کے بالکل قریب پہنچ کر… بغیر زیارت ، بغیر حاضری واپس آنا پڑا… مگر جو… کعبہ کا شوق دِل میں بسا کر… کعبہ کے لئے چل پڑے… اس کے لئے تو… رب تعالیٰ کی رحمت کے بڑے بڑے دروازے کھل جاتے ہیں… وہ عظیم رَب ہے… بہت قدر دان ہے… جو بھی سارے گھروں کو چھوڑ کر… صرف اُس کے گھر کا قصد کر لے… وہ اس کی خاص نظر میں آ جاتا ہے… حدیبیہ والوں کو کیا کیا اِنعامات ملے… چھبیسواں پارہ کھول کر سورۃ الفتح میں… دلکش فہرست پڑھ لیں… آپ کا دل بھی کعبہ شریف کے سفر کے لئے مچلنے، رونے اور تڑپنے لگے گا… حضرت اِبراہیم علیہ السلام نے… کعبہ شریف کی تعمیر کی تو…یہ کوئی آسان کام نہیں تھا… عزیمت و قربانی کی ایک عجیب داستان رقم ہوئی تب… کعبہ شریف دوبارہ… اس زمین اور زمین والوں کو نصیب ہوا…
پھر حضرت آقا مدنی ﷺ نے کعبہ شریف کو کفرو شرک کے پجاریوں سے آزاد کرانے کی جو محنت فرمائی… وہ مستقل ایک عجیب داستان ہے… مقصد یہ کہ… کعبہ شریف تک پہنچنے کے لئے… جو مشقتیں اور تکلیفیں آتی ہیں… وہ اس مبارک سعادت کا مستقل حصہ ہیں… دِل چاہتا ہے کہ… آپ کو اپنے بعض قصے عرض کر دوں کہ… کعبہ شریف جانے کے لئے… کیسی کیسی رُکاوٹیں آتی رہیں… اور پھر اللہ تعالیٰ کی نصرت سے وہ جب ہٹیں تو… حاضری کا مزا ہی کچھ اور ہو جاتا تھا… مگروہ قصے نہیں سناتا…موقع ملا تو کبھی بزرگوں کے قصے سنا دوں گا… عرض کرنے کا مقصد یہ کہ… اس راستے میں تکلیف ، قربانی اور مشقت آتی ہے… یہ کوئی معمولی ’’ گھر‘‘ تو ہے نہیں…امریکہ کے حقیر ’’وائٹ ہاؤس‘‘ جیسا کہ… ہر چار آٹھ سال بعد… اس کے مکین بدل جاتے ہیں… اور اس گھر کا رُخ کرنے والے اَنجام میں ذِلت ہی پاتے ہیں… ارے کعبہ شریف تو… کعبہ معظمہ ہے… اللہ تعالیٰ کا گھر… وہ گھر کہ… اس کی طرف رُخ کرنے والے… کبھی ناکام نہیں ہوتے ، کبھی ذلیل نہیں ہوتے… اور ہمیشہ بہترین اَنجام پاتے ہیں… وہ گھر کہ جس کی عظمت میں ہر گھڑی اِضافہ ہوتا ہے… وہ گھر کہ سدا بہار ہے… کبھی وہ بے نور یا بے فیض نہیں ہوتا… وہاں ہر وقت ہدایت و رحمت کی بارش برستی ہے… اللہ تعالیٰ کا اِحسان کہ اُس نے اپنے گھر کا  پتا… اپنے بندوں کو بتا دیا… اور انہیں وہاں آنے کی اِجازت دے دی… اب اس عظیم گھر کی ایک جھلک کے لئے… اگر ساری جائیداد قربان کرنی پڑے… سفر کی تکلیف اُٹھانی پڑے… کوئی بھی چیز چھوڑنی پڑے تو سودا… بہت ہی سستا ہے… اللہ تعالیٰ کے لئے ’’ حج ‘‘ کا اِرادہ رکھنے والے تیاری شروع کر دیں… روزانہ دو رکعت صلوٰۃ الحاجۃ اور دعاء… روزانہ کعبہ شریف کا مراقبہ… حج اور عمرے کے مسائل کا علم اور مذاکرہ … دل میں آنسو ٹپکاتا… بوسے برساتا شوق… اور درود شریف کی کثرت…
ارے مومنو تم کہاں جا رہے ہو
یہ ہر سمت دھکے کدھر کھا رہے ہو
کدھر رُخ ہے کرنا بتاتا ہے قبلہ
مدینہ مدینہ… مدینہ مدینہ
لا الہ الا اللّٰہ، لا الہ الا اللّٰہ ،لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
اللہم صل علی سیدنا محمد وعلی آل محمد و بارک وصل و سلم علیہ تسلیما کثیرا کثیرا
لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
٭…٭…٭