معافی سکھائے  مدینہ،مدینہ
اللہ تعالیٰ کے ’’عذاب‘‘ سے اللہ تعالیٰ کی پناہ
یا اللہ معافی… یا اللہ معافی
اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّی
کئی لوگ اس ’’دعاء ‘‘ میں مزید الفاظ بڑھا دیتے ہیں… کوئی حرج نہیں… مگر خالص تو خالص ہوتا ہے… اس کے برابر کچھ نہیں
اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّی
ایمان والے اللہ تعالیٰ کے عذاب سے بہت ڈرتے ہیں… اتنی عبادت کرنے کے باوجود وہ ڈرتے رہتے ہیں…شرماتے ہیں… حضرت فضیل بن عیاض رحمہ اللہ تعالیٰ ’’عرفہ ‘‘ کے دن میدان عرفات میں… سارا دن … یَاعَفُوُّ یَاعَفُوُّ … اے معاف فرمانے والے رب اے معاف فرمانے والے رب … پکار پکار کر معافی مانگتے رہے… سورج غروب ہوا تو پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے…تڑپنے لگے…رفقاء نے کہا کہ آپ ہمیں تو ہمیشہ اللہ تعالیٰ سے ’’اُمید ‘‘…  اور ’’حسن ظن ‘‘ کا درس دیتے ہیں… پھر آپ کو اپنی دعاء قبول ہونے… اور معافی ملنے کی اُمید کیوں نہیں؟… فرمایا… بہت اُمید ہے مگر اپنے رب تعالیٰ کی نافرمانی کرنے پر… جو شرمساری ہے، ندامت ہے اس پر روتا ہوں…
اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّی
حضرت اُمّ المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کے اس امت پر بڑے احسانات ہیں …ان احسانات میں سے یہ عظیم اور پرکیف دعاء بھی ہے … آپ نے حضرت آقا مدنی ﷺ سے… لیلۃ القدر کا وظیفہ پوچھا…جواب ملا … یہ دعاء پڑھیں
اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّی
بتانے والے حضرت آقامحمد مدنی ﷺ… جن کو بتائی جا رہی ہے وہ حضرت آقا مدنی ﷺ کے نزدیک مخلوق میں سب سے محبوب ہستی… جس رات کا وظیفہ بتایا جا رہا ہے… وہ رات ایک ہزار مہینوں سے بڑی اور لمبی… اب آپ اندازہ لگائیں کہ اس ’’دعاء‘‘ کا مقام کیا ہو گا
اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّی
بعض اہل دل نے لکھا ہے کہ… اَلْعَفْو یعنی ’’معافی‘‘’’مغفرت‘‘ سے بھی بڑی چیز ہے… معافی آ گئی تو سب کچھ مٹ گیا… گناہ، غلطی اور خطا کا نام و نشان تک نہ رہا… معاف فرمانے والے رب کو ’’معافی ‘‘ پسند ہے… ہم نے ان سے ’’معافی ‘‘ مانگی وہ معافی عطاء فرما دیں تو… زندگی کامیاب … اور موت کامیاب
اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّی
اتنی عظیم اور قیمتی دعاء…صرف اس لئے نہیں ہے کہ ’’رمضان المبارک ‘‘ میں اور آخری عشرے میں مانگی جائے… یہ تو پورا سال مانگنے کی دعاء ہے… ہمیشہ مانگنے کی دعاء ہے… ہاں رمضان کے آخری عشرے میں خصوصاً تاکہ یہ قبول ہو جائے … اور ہم گناہگاروں کو معافی مل جائے…
اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّی
کچھ دعائیں خاص اوقات کے ساتھ مخصوص ہیں… جیسے کھانے ، پینے، جاگنے ،سونے اور دیگر حوائج … بارش وغیرہ کے وقت… ان دعاؤں کو انہی اوقات میں پڑھا جائے… مگر کچھ دعائیں دراصل بہت بڑی اور ضروری ہیں… حضرت آقا مدنی ﷺ نے امت پر احسان فرماتے ہوئے… ان دعاؤں کو … قبولیت کے اوقات میں رکھ دیا ہے… ایسی دعاؤں کو ان مخصوص اوقات میں تو پڑھنا ہی چاہیے… ویسے بھی ہمیشہ کے لئے مضبوط پکڑ لینا چاہیے… مثلاً یہی دعاء
اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّی
یہ ہمیشہ کے لئے ہے… کیونکہ ہم ہر وقت گناہوں اور خطاؤں میں گھرے ہوئے، ڈوبے ہوئے… لتھڑے ہوئے… اور ہمیں بار بار معافی کی ضرورت… اگر ہمیں معافی نہ ملے تو ہمارے گناہ… ہمارے لئے دنیا و آخرت کا عذاب بن جاتے ہیں… آج کل تو گناہ بارش کے قطروں کی طرح… برستے ہیں… اللہ معاف فرمائے … وہ گناہ جن سے کچھ عرصہ پہلے تک روحیں کانپ جاتی تھیں… تصویر کشی… فلمیں ، ویڈیو ، ڈرامے… اب ان گناہوں کو … گناہ ہی نہیں سمجھا جا رہا… گناہوں کے ایسے دردناک حالات میں… معافی کے علاوہ کون سا سائبان ہے؟
اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّی
اسی طرح فرض نماز کے بعد جو دعائیں ’’مسنون ‘‘ ہیں… یقینی بات ہے کہ فرض نماز کے بعد کا وقت… دعاء کی قبولیت کا لمحہ ہے… اس لئے بہت بڑی اور بہت خاص دعائیں اس وقت رکھ دی گئیں مثلاً
اَللّٰھُمَّ اَعِنِّیْ عَلیٰ ذِکْرِکَ وَشُکْرِکَ وَحُسْنِ عِبَادَتِکَ
یا اللہ! میری مدد فرمائیے… میری اعانت فرمائیے… آپ کا ذکر، آپ کا شکر اور آپ کی بہترین عبادت ادا کرنے میں…
یہ بہت کرشماتی دعاء ہے… کمزور لوگ تو اس دعاء کے سہارے پوری پوری رات کی عبادت کی توفیق پا لیتے ہیں… اللہ تعالیٰ کی مدد کے بغیر نہ ہم ایک سجدہ کر سکتے ہیں… اور نہ ایک بار ’’سبحان اللہ ‘‘ کہہ سکتے ہیں… مگر اللہ تعالیٰ کی مدد آ جائے تو پھر … اللہ تعالیٰ کے بندے کیسی شاندار عبادت کرتے ہیں… بہت سے لوگوں کو آپ نے دیکھا ہو گا… اس لئے جب بھی عبادات میں سستی غفلت ہو …اس دعاء کو پکڑ لیں
اَللّٰھُمَّ اَعِنِّیْ عَلیٰ ذِکْرِکَ وَشُکْرِکَ وَحُسْنِ عِبَادَتِکَ 
کمال کی دعاء ہے … بے شک کمال کی… آپ آج سے اسے شروع کر دیں… ہر نماز کے بعد سات بار… اسی طرح نفل نمازوں کے رکوع سجدے میں… اور التحیات کے آخر میں… چند دن بعد آپ دیکھیں گے کہ آپ کی زندگی میں کیسی شاندار مثبت تبدیلی آ رہی ہے…
ذکر اچھا لگے… شکر کی توفیق ملے… اور عبادت میں حسن اور باقاعدگی آ جائے تو انسان کو اور کیا چاہیے؟ … جبکہ مغفرت اور معافی تو ہماری ہر وقت کی ضرورت ہے… کیونکہ کسی بھی وقت زندگی کا خاتمہ ہو سکتا ہے… اور کوئی بھی وقت ’’قبولیت‘‘ کا ہو سکتا ہے…
اس لئے رَبِّ اغْفِرْلِی …اَللّٰہُمَّ اغْفِرْلِی… یعنی استغفار ہمارا مستقل وظیفہ ہو … اور اسی میں یہ خصوصی تعلق جوڑنے والی دعاء بھی آ گئی
اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّی
اللہ تعالیٰ کا عذاب بہت سخت ہے… ہم اس عذاب کی تاب نہیں رکھتے اور جو اللہ تعالیٰ کے عذاب کو جتنا مانتا ہے … اور جتنا اس سے ڈرتا ہے … اور جتنا اس پر روتا ہے… وہ اسی قدر اللہ تعالیٰ کے عذاب سے بچ جاتا ہے… اللہ تعالیٰ کے خوف سے آنسو کا ایک قطرہ… کسی انسان کے لئے جہنم کی آگ بجھانے کو کافی ہے… دنیا میں اگر کوئی شخص گناہ کرتے پکڑا جائے تو وہ… دیکھنے والوں سے کیسے شرمندہ ہوتا ہے اور کس طرح ان سے معذرت اور معافی مانگتا ہے… اللہ تعالیٰ تو ہمیں ہر وقت دیکھتے ہیں… ہر لمحہ دیکھتے ہیں… وہ ہمارے ایک ایک گناہ سے واقف ہیں تو پھر ہم… شرم اور ندامت سے پکار کر کیوں نہیں کہتے
اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّی
یا اللہ آپ معاف فرماتے ہیں… معاف کرنے کو پسند فرماتے ہیں مجھے معاف فرما دیجئے … معافی ،معافی… یا رب معافی…
یہ دعاء دل کے اندر سے آنسو کھینچ لانے والا ڈول ہے… تھوڑی دیر اللہ تعالیٰ کے اسم مبارک … ’’اَلْعَفُوُّ‘‘ جلَّ شانہ کا ورد کریں یَا عَفُوُّ، یَا عَفُوُّ،یَا عَفُوُّ
ایک سو بار … تین سو بار… ایک ہزار بار… گڑگڑا کر… ، بلک بلک کر… اگر کوئی کسی چور کو چوری کرتے پکڑ لے… اور چور کو یقین ہو کہ… اگر یہ شخص مجھے معاف کر دے، میرا پردہ رکھ لے تو پھر… نہ مجھے سزا ملے گی… اور نہ بدنامی وہ اس کے پاؤں میں گر جاتا ہے… اس کی داڑھی پر ہاتھ رکھتا ہے اس کے سامنے اپنی مجبوریاں روتا ہے… پھر بھی اگر وہ لوگوں کو بتانے کے لئے جانے لگے تو بڑھ کر اس کا دامن پکڑتا ہے… کیا ہم اللہ تعالیٰ کے چوروں اور مجرموں نے… ایک بار بھی… اللہ تعالیٰ سے اس طرح معافی مانگی ہے؟… قیامت کے دن جب حضرت آقا مدنی ﷺ کے امتیوں کو …ان کے گناہوں کی وجہ سے… جہنم کی طرف بھیجا جا رہا ہو گا تو… حضرت آقا ﷺ کے دل پر کیا گذرے گی…اور وہ امتی خود… اپنے آقا ﷺ کے سامنے کیسا شرمندہ ہو گا… یا اللہ ہمیں ان میں نہ بنائیے… اے مولیٰ معافی… اے مہربان معافی… یا عفو معافی… یا غفور معافی…
اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّی
قبر اکیلی وحشتناک … وہاں عذاب آ گیا تو کیا ہو گا؟ … آخرت کا عذاب … تو ہے ہی اصل دردناک عذاب… دنیا میں اللہ تعالیٰ کے عذاب کی ایک جھلک ’’کرونا‘‘ کی صورت آئی ہے تو… ساری دنیا اور اس کی تمام ٹیکنالوجی الٹی ہوئی پڑی ہے… چالیس لاکھ سے زائد افراد اس ’’بیماری ‘‘ کا شکار ہو چکے ہیں… دو تین لاکھ افراد مارے جا چکے ہیں… جبکہ ساری دنیا ’’بند‘‘ ہوئی پڑی ہے… شکر ہے ہماری وفاقی حکومت کو یہ بات سمجھ آ رہی ہے کہ … لاک ڈاؤن اس بیماری کا بچاؤ یا علاج نہیں ہے… دراصل کچھ خفیہ ہاتھ کام کر رہے ہیں… سازشوں سے ڈرانے اور ڈرنے کی ہمیں عادت نہیں… مگر یہ سچ ہے کہ… کرونا کے لاک ڈاؤن کے پیچھے… کوئی بڑی دجالی شرارت ہے… دیہاڑی دار مزدور کو… بے روزگار کر دیا گیا … جبکہ آن لائن کمپنیاں … روزانہ اربوں ڈالر کما رہی ہیں… محنت کش انسان کو بیکار کر دیا گیا… جبکہ… اپنی من پسند ٹیکنالوجی کا دنیا بھر کو محتاج بنایا جا رہا ہے… مؤثر صحافیوں کو… این جی اوز کے ذریعے بڑی بڑی رقمیں دی جا رہی ہیں کہ وہ… حکومتوں کو بڑی تباہی سے ڈرا کر… لاک ڈاؤن پر مجبور کرتے رہیں… ورنہ آپ خود سوچیں کہ… اتنے سخت کالموں اور مضامین کا کیا جواز ہے؟ اور کیا ضرورت؟… یہ صحافی نہ ڈاکٹر ہیں نہ سائنسدان … اور نہ طبی ماہر… مگر وہ رات دن حکومت کو ڈرا رہے ہیں… دباؤ ڈال رہے ہیں کہ… ہمیں مکمل ’’لاک ڈاؤن‘‘ کی طرف جانا ہو گا… حالانکہ… کراچی کے لانڈھی، کورنگی میں ایک کمرے کے مکان میں… رہنے والے پندرہ افراد کو ’’کرونا‘‘ نے چھوا بھی نہیں … جبکہ … کئی ایکڑ کے گورنر ہاؤس میں اکیلے پڑے گورنر کو پکڑ لیا ہے … مسلمانوں کو موجودہ صورتحال میں ہوشیار اور تیار رہنا چاہیے… ساری دنیا کو مفلوج کرنے کے پیچھے کوئی بڑی شرارت ہو سکتی ہے… مگر وہ ’’شرارت ‘‘ اتنا ضرور دیکھ لے کہ… مسلمانوں کو ختم کرنا … اور مٹانا کسی کے بس میں نہیں ہے… کوئی شرارت اس وقت تک نقصان پہنچاتی ہے جب تک وہ پردے میں رہتی ہے… جب پردے سے نکل کر… میدان میں آتی ہے تو… مدینہ مدینہ کے لشکر اس کے سامنے سینہ تان کر کھڑے ہو جاتے ہیں… گزشتہ دو سو سال میں… دجالی طاقتوں نے… مسلمانوں کے سامنے’’ تین سپر پاورز‘‘ کھڑی کیں … الحمد للہ امت محمدیہ کے مجاہدین نے تینوں کی ناک زمین پر رگڑ دی…
مسلمانو! …ایمان سے جڑ جاؤ … مدینہ مدینہ سے جڑ جاؤ … بڑے پیارے دن چل رہے ہیں… اور بہت نور بھری راتیں… بس اب شیطان کی رسی چھڑا کر… اپنے رب کی طرف دوڑ پڑو… معافی کا چشمہ اُبل رہا ہے… کوئلے جیسے دل اس میں دھل کر… نورانی ہو جاتے ہیں… ہمارے رب کا احسان کہ… ہمارے اتنے گناہوں کے باوجود ہمیں ’’معافی ‘‘ کی طرف بلا رہے ہیں … اب ہمیں بھی دل سے پکارنا چاہیے
اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّی
کیسا منظر ہو گا… سبحان اللہ … حضرت آقا مدنی ﷺ لیلۃ القدر کے فضائل سنا رہے ہوں گے … حضرت امی عائشہ رضی اللہ عنہا پوچھ رہی ہوں گی کہ… یا رسول اللہ مجھے یہ رات ملے تو میں کیا مانگوں … حضور ﷺ فرما رہے ہوں گے…
اے عائشہ … آپ کہیں
اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوٌّ تُحِبُّ الْعَفْوَ فَاعْفُ عَنِّی
معافی سکھائے … مدینہ مدینہ
معافی دلائے … مدینہ مدینہ
جو بھاگے ہوئے ہیں جو روٹھے پڑے ہیں
انہیں راہ دکھائے … مدینہ مدینہ
زمانہ  ہوا … میری آنکھوں کو دیکھے
اے مولیٰ دکھا دے … مدینہ مدینہ
لا الہ الا اللّٰہ، لا الہ الا اللّٰہ ،لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
اللہم صل وسلم وبارک علی سیدنا محمد وعلی الہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
٭…٭…٭