ہمیں بھی اُٹھا دےمدینہ مدینہ
اللہ تعالیٰ سے ’’شرحِ صدر‘‘ کا سوال ہے…
رَبِّ اشْرَحْ لِیْ صَدْرِیْ وَ یَسِّرْ لِیْ اَمْرِیْ
شرحِ صدر کیا ہے؟ ہمت، یقین، دِل کی روشنی اور طاقت…
’’مدینہ مدینہ ‘‘ میں … ’’صدر‘‘ یعنی سینے اور دِل پر محنت فرمائی جاتی تھی… وہاں ’’شرحِ صدر‘‘ کی نعمت حاصل کرنے کے طریقے سکھائے جاتے تھے… وہاں مُردہ دِلوں کو ’’زندہ‘‘ کرنے کا نصاب تھا…چند دِل زندہ ہوئے تو… ساری دُنیا کے ’’مُردہ دِل‘‘ اُن کے سامنے نہ ٹھہر سکے… ایک ’’زندہ‘‘ انسان لاکھوں ، کروڑوں مُردوں پر بھاری ہوتا ہے… دِل کی طاقت… بجلی، ہوا اور آگ کی طاقت سے زیادہ ہے… دِل کی وسعت… سمندروں کی وُسعت سے بڑی ہے…
’’مدینہ منورہ ‘‘ میں ماحول ملا… آزادی ملی… دِلوں پر جم کر محنت ہوئی… حضرات صحابۂ کرام تیار ہوئے… زندہ دِل ایک جگہ چین سے نہیں بیٹھتا… وہ ’’زندگی ‘‘ پھیلانے کے لئے بے تاب ہوتا ہے… حضرات صحابۂ کرام … حضرت آقا محمد مدنی ﷺ کی قیادت میں چل پڑے… بدر، اُحد، حمراء الاسد، حدیبیہ ، خیبر… اور پھر مکہ مکرمہ اور تبوک… زندہ دِل جماعت تیار ہو گئی تو… اللہ تعالیٰ کی ’’محبت‘‘ نے اپنے ’’محبوب ترین‘‘فرد کو اپنے پاس بلا لیا… شرحِ صدر تھا… غمگین عاشق صحابۂ کرام یہ صدمہ بھی سہہ گئے… اور پھر مشرق و مغرب میں آگے بڑھتے چلے گئے… زندہ دِل… بزدل نہیں ہوتے… اس لئے کوئی خوف اُن کا راستہ نہ روک سکا… زندہ دل … بخیل نہیں ہوتے … اس لئے کچھ جمع کرنے کا شوق ان کے پاؤں کی زنجیر نہ بن سکا…
 زندہ دِل … حریص اور لالچی نہیں ہوتے… اس لئے کسی عہدے … عزت اور مال کی خواہش ان کے گلے کا طوق نہ بن سکی…
زندہ دِل… خود غرض نہیں ہوتے… اس لئے وہ کبھی اپنی ذات کی فکروں میں غرق نہیں ہوئے… زندہ دِل… سست نہیں ہوتے… اس لئے وہ کسی موقع پر بھی سستانے کے لئے نہ رُکے… زندہ دل… غافل نہیں ہوتے… اس لئے اہل، اولاد یا زمینوں ، مویشیوں نے انہیں … ان کے فرض اور کام سے نہ روکا… زندہ دل… چھوٹے نہیں ہوتے… اس لئے کبھی انہوں نے اپنے کام اور اپنے عمل کو…بہت یا کافی سمجھ کر چھٹی کا نہیں سوچا…
وہ آگے بڑھتے گئے… اپنے ساتھ ہر طرف ’’زندگی‘‘ پھیلاتے گئے… ہر تاریکی کو روشنی سے بدلتے گئے… دُنیا کی طاقتیں … پانچ سو سال سے … اپنے دشمنوں کو دبانے یا ہرانے کے لئے … جو نسخے اِیجاد کر چکی تھیں… ’’مدینہ مدینہ ‘‘ کی تربیت یافتہ جماعت پر… اُن میں سے کوئی نسخہ… کار آمد ثابت نہ ہوا… نہ وہ عسکری طاقت سے دَبے… اور نہ … مال، زر یا زن کی کشش ان کے خلاف کوئی… سازش بن سکی… اور یوں … صرف تیس سال میں… اسلام سب سے بڑا دین… اور مسلمان دنیا کی سب سے بڑی قوت بن گئے…
بنائے دِلوں کو … مدینہ مدینہ
سنوارے دِلوں کو … مدینہ مدینہ
شجاعت ، بسالت ، فقر و توکل
سکھائے دِلوں کو … مدینہ مدینہ
مسلمانو! دیکھو وہ منزل کھڑی ہے
بُلائے دِلوں کو … مدینہ مدینہ
٭…٭…٭
پھر اس کے بعد … چودہ صدیاں بِیت گئیں… تاریخ کی کتابیںاور قبرستان بھر گئے… اس پورے عرصے میں … مسلمانوں کو جب بھی… ’’مدینہ مدینہ ‘‘ کے فیض سے شرحِ صدر پانے والے حاکم ملے… مسلمان آگے بڑھے… انہوں نے ہر زمانے میں قرونِ اُولیٰ کی یادیں تازہ کیں… سمندر ہوں یا پہاڑ… یہودی ہوں یا صلیبی… کوئی ان کے سامنے نہ ٹھہر سکا… لیکن جب بھی… مسلمانوں کی حکومت… ’’مدینہ مدینہ‘‘ کے فیض سے محروم … اَفراد کے ہاتھ میں آئی… قوم پرست،علاقہ پرست، عہدہ پرست ، لسانیت پرست، شہوت پرست… عیاش ، سفاک ،بزدل … نام کے مسلمان… دِل کے کافر… خود کو حکمت و عقل کا تاجدار سمجھنے والے منافق… جن کی حکمت وعقل کا خلاصہ… غلامی قبول کرنے… اپنا دِفاع کرنے… اپنی خواہشات پوری کرنے میں بند تھا… تب… مسلمان پیچھے گرے… مظلوم ہوئے… غلام بنے… اور ان کے خون سے دریاؤں کا رَنگ سرخ ہوا مگر ان حالات میں بھی… ’’مدینہ مدینہ‘‘ کے مسجد نبوی والے ’’صفّے‘‘ یعنی چبوترے کی محنت… زیرِ زمین کام کرتی رہی… حکومتیں چھن گئیں مگر ’’کلمہ طیبہ‘‘ بہت سے دِلوں میں سلامت رہا… علاقے چھن گئے مگر … دین کی چنگاری نہ بجھی… اَذانیں بند ہو گئیں تو… مکانوں کے نیچے غاروں میں… اللہ اکبر ، اللہ اکبر… گونجنے لگا… کھلے عام نمازوں پر پابندی لگی تو… چارپائیوں کے نیچے رات کی تاریکی میں سجدے جاگنے لگے …مدینہ مدینہ کی ٹھنڈی ہوائیں … درود وسلام کے راستے پورے عالَم میں چلتی رہیں… دُنیا حیران ہے کہ… منگولوں کا طوفان جب سب کچھ بھسم کر کے فتح کا جشن منانے کو تھا تو اسی وقت… خود ان کے خیموں میں … اَذان بلند ہو گئی… وہ صدمے میں آئے اور ٹوٹ گئے… صلیبیوں کی یلغار جب میلوں تک اپنے لشکر پھیلا کر مسجد اقصیٰ پر قابض ہو گئی… اور اِعلان کر دیا گیا کہ اب…مسلمانوں کی کمر ٹوٹ چکی ہے… اور وہ روزِ قیامت تک یہ…مقدس سرزمین واپس نہیں لے سکتے تو تبھی… ایک کمسن نوجوان نے ’’مدینہ مدینہ‘‘ کا فیض پایا… قسم کھائی اور مسجد اقصیٰ صلیبیوں کے خونخوار منہ سے چھین لی… سوویت یونین کا ہتھوڑا اور درانتی جب ایک موذی اژدھے کی طرح …کئی مسلمان ممالک کو نگل گیا… اور بے عقل فاتحین نے …اسلام کے جنازے تک نکال لئے تو… صرف ستر سال بعد …یہی سوویت یونین ٹوٹ گیا… اور بیک وقت ہزاروں مساجد کے مینار… اللہ اکبر، اللہ اکبر…سنانے لگے…
ابھی کل کی بات ہے… تُرکی کو دیکھ لیں… ہمارے ملک کا ایک بددین حکمران… بات بات پر تُرکی کے حوالے دیتا تھا کہ وہ… کیسا روشن خیال ملک ہے… ہمارے کئی لبرل کالم نویس ترکی کا تذکرہ کر کے… اہل پاکستان کو ڈراتے تھے کہ یہاں بھی ایک…کمال اتاترک آئے گا… وہ یہاں کے مدارس بند کر دے گا… مولوی کے چہرے سے داڑھی کا نور چھین لے گا…مساجد کو اپنے کنٹرول میں لے کر… عربی اذان پر پابندی لگا دے گا… برقع اور حجاب کو ماضی کا قصہ بنا دے گا… ایسے کئی کالم آپ نے دس بارہ سال پہلے پڑھے ہوں گے یعنی ’’ ترکی‘‘ اسلام سے مکمل اور کامیاب بغاوت کا استعارہ بن چکا تھا… ابھی صرف چھ سات سال پہلے تک تُرکی کے کسی اسکول میں…بچیوں اور عورتوں کو… سر ڈھاپنے کی اجازت نہیں تھی… اسلام کی تبلیغ پر جرمانے … اور برقع پر سزائیں لگتی تھیں… مگر آج کیا حالات ہیں؟ … ترکی میں قسطنطنیہ کی فتح کا جشن منایا گیا… کئی فنکاروں نے مجاہدین کا روپ دھار کر… مکمل داڑھی شریف اور لمبے بالوں کے ساتھ … ہاتھوں میں …اسلحہ لے کر… جذباتی تقریریں کیں… پوری دنیا کے علماء کا اجلاس ترکی میں بلایا گیا… اب وہاں برقعے، اسکارف اور پردے کی بھی اِجازت ہے… ساری دُنیا تلملا رہی ہے… مگر ترکی… ’’کمالسٹ اِلحاد‘‘ سے نکل کر… آہستہ آہستہ عثمانی خلافت کے دور کی طرف جا رہا ہے… ممکن ہے کوئی سازش ہو جائے… اور وقتی طور پر کچھ عرصے کے لئے یہ ترقی رُک جائے… مگر قوم کا رُخ … اب ’’مدینہ مدینہ ‘‘ کی طرف ہو چکا ہے… اور تُرک مسلمان جس طرف چل پڑتے ہیں منزل سے پہلے نہیں رُکتے… اللہ تعالیٰ ان کی نصرت فرمائیں اور وہاں جو اَفراد… خیر کا ذریعہ بنے ہوئے ہیں… ان کی ہر سازش اور فریب سے حفاظت فرمائیں… اور ہمیں بھی اپنے قریب… کوئی سچا ، غیرتمند مسلمان حکمران… دیکھنے کی سعادت نصیب فرمائیں… جو ’’مدینہ مدینہ‘‘ سے فیض حاصل کرے…
ہمیں بھی جگا دے … مدینہ مدینہ
ہمیں بھی اُٹھا دے … مدینہ مدینہ
غلامی کی ذلت میں اُوندھے پڑے ہیں
ہمیں بھی دوا دے … مدینہ مدینہ
نہ عزت ، نہ غیرت ، وفا ہے نہ ہمت
ہمیں کچھ سکھا دے … مدینہ مدینہ
٭…٭…٭
چودہ سو سال کی اس … اُبھرتی ڈوبتی تاریخ سے… ہمارے دشمنوں نے یہ سیکھ لیا ہے کہ… مسلمانوں سے لڑنا… اور لڑ کر ان کو ختم کرنا ممکن نہیں ہے… ان کو ختم کرنے… مٹانے اور دَبانے کا بس ایک ہی طریقہ ہے… یہ طریقہ کیا ہے؟… اور کس طرح سے بروئے کار لایا جا رہا ہے… یہ اگلی مجلس میں ان شاء اللہ
لا الہ الا اللّٰہ، لا الہ الا اللّٰہ ،لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
اللہم صل وسلم وبارک علی سیدنا محمد وعلیٰ اٰلہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
٭…٭…٭