مُقدَّس مُعَظَّم مدینہ مدینہ
اللہ تعالیٰ نے اپنے آخری نبی حضرت محمد ﷺ کو… بہت عظیم ’’ شان ‘‘ عطاء فرمائی ہے…
ایک بڑے صاحب علم اللہ والے بزرگ گزرے ہیں… الشیخ احمد بن ثابت المغربی رحمہ اللہ تعالیٰ … انہوں نے فضائل درودشریف پر کتاب بھی لکھی ہے… اس کتاب کا نام ہے :
’’ التفکر والاعتبار فی فضل الصلوٰۃ علی النبی المختار صلی اللہ علیہ وسلم ‘‘
اس کتاب کی تصنیف اور صلوٰۃ و سلام کے ساتھ والہانہ تعلق کی بناء پر ان کو بارہا خواب میں حضور اقدس ﷺ کی زیارت اور رہنمائی نصیب ہوئی… انہوں نے اپنی کتاب میں ان منامی واقعات اور خوابوں کو بھی شامل فرما دیا ہے… اہل علم حضرات یہ عشق بھری داستان امام یوسف بن اسماعیل النبہانی رحمہ اللہ تعالیٰ کی کتاب ’’ سعادت الدارین فی الصلوٰۃ علی سید الکونینﷺ ‘‘ میں ملاحظہ فرما سکتے ہیں… یہاں یہ عرض کرنا مقصود ہے کہ… حضرت الشیخ احمد بن ثابت… درودشریف کی طرف کیسے متوجہ ہوئے؟ اس کا مفصل قصہ انہوں نے خود بیان فرمایا ہے… جس کا خلاصہ یہ ہے کہ …
’’ مجھے روحانی علوم، حروف کے اسرار وغیرہ سیکھنے کا شوق تھا… کئی بزرگوں سے بہت کچھ سیکھ کر میں حضرت شیخ محمد النبہانی رحمہ اللہ تعالیٰ کی خدمت حاضر ہوا… انہوں نے مجھے بہت توجہ دی… اور اپنے علوم و اسرار سے مجھے خصوصی طور پر مطلع فرمایا اور ایک مہربان و شفیق والد کی طرح میری تربیت فرمائی… اس دوران وہ مجھ سے میری حالت کے بارے میں مسلسل پوچھتے رہتے تھے کہ… آپ کے دل کی کیا حالت ہے ؟ نفس کی کیا صورتحال ہے، اور لوگوں کی محبت آپ کے دل میں کتنی ہے ؟ میں ان کو اپنے حالات بتا دیتا… پھر وہ مجھ سے مخلوق سے تعلق کے بارے میں پوچھتے تو میں عرض کرتا کہ مجھے لوگوں کے ساتھ بیٹھنا اور ان سے باتیں کرنا اچھا لگتا ہے… کچھ عرصہ بعد جب انہوں نے میرے اندر تبدیلی محسوس فرمائی تو باقی سوالات چھوڑ دئیے صرف مخلوق سے تعلق کے بارے میں پوچھتے… میں ان سے عرض کرتا کہ… آپ مجھے ’’ خلوت‘‘ کی اجازت دیں… وہ فرماتے کہ ابھی تمہارے دل میں لوگوں سے میل جول کا شوق باقی ہے، ایسے میں خلوت کی اِجازت نہیں ہو سکتی… کافی عرصہ اور محنت کے بعد جب اس معاملے میں میری حالت درست ہو گئی … اور میرا دِل پوری عمر کی خلوت کے لئے راضی اور تیار ہو گیا تو آپ نے فرمایا کہ ہاں! اب تم اہلِ خلوت میں سے ہو چکے ہو… پھر آپ نے مجھے خلوت کی اجازت دی اور فرمایا کہ… اس میں تمہارے پاس کئی اَشخاص ایسے علوم و وظائف لائیں گے جن کا تعلق دُنیا سے ہو گا … تم وہ قبول نہ کرنا… اور کسی فتنے میں مبتلا نہ ہونا… خلوت شروع ہوئی… پہلے تین ماہ کی خلوت اور پھر سمندر کے کنارے نمک کی غار میںطویل خلوت… اس دوران عجیب و غریب واقعات اور اسرار پیش آئے… کئی اشخاص حاضر ہوئے… طرح طرح کے علوم و اَسرار لے کر… مگر میں نے کچھ قبول نہ کیا… ایک غیبی شخص مجھے لا الہ الا اللہ کے اَسرار بتا رہے تھے کہ… درمیان میں کچھ خلل آ گیا اور وہ بات اُدھوری چھوڑ کر چلے گئے… اس پر مجھے شدید دُکھ ، رَنج اور صدمہ ہوا… میں اِسی صدمے میں تھا کہ رِجالِ غیب میں سے ایک اور شخص تشریف لائے … انہوں نے پوچھا کہ کیا ہوا ؟ اس قدر غمزدہ کیوں ہو … میں نے ان کو وجہ بتائی… انہوں نے فرمایا کہ اگر تم میری نصیحت مانو تو… وہ یہ ہے کہ… ان سب چیزوں کو چھوڑو اور ’’ باقیات صالحات‘‘ اور نبی کریم ﷺ پر صلوٰۃ و سلام کو لازم پکڑ لو… پھر وہ مجھے ’’صلوٰۃ و سلام ‘‘ کا مقام بتاتے رہے… وہ اَحادیث سناتے رہے جو ’’صلوٰۃ و سلام ‘‘ کی فضیلت میں وَارِد ہوئی ہیں… اور مجھے تاکید کے ساتھ ’’صلوٰۃ و سلام ‘‘ کا شوق دلاتے رہے یہاں تک کہ میرا دِل ’’ صلوۃ و سلام ‘‘ کی محبت سے بھر گیا… اور میرے دل میں ’’صلوۃ و سلام ‘‘ سے عشق کا ایسا نور اور سرور امڈ آیا کہ… میں نے عزم کر لیا کہ… سب وظیفے چلے چھوڑ کر… بس میں صلوۃ و سلام ہی کو اپنا وِرد اور وَظیفہ بناتا ہوں… کیونکہ یہ اَفضل ترین عبادت ہے…اس کی دلیل یہ ہے کہ آسمان و زمین  کا خالق اور رب … خود حضور اقدس ﷺ پر صلوٰۃ نازل فرماتا ہے… اور پھرفرشتوں کو بھی اس کام میں مشغول فرمایا اور پھر ایمان والوں کو حکم دیا کہ وہ… حضور اقدس ﷺ پر صلوٰۃ و سلام بھیجا کریں… پھر میں نے آسمان وزمین اور ساری مخلوقات پر بہت گہرائی سے غور کیا تو… صلوۃ و سلام کی اہمیت اور عظمت مجھ پر کھلتی چلی گئی … تب میں نے صلوۃ و سلام کو ہی اپنا وظیفہ بنا لیا اور اس موضوع پر کتاب لکھنے کا بھی ارادہ کیا…“ (سعادۃالدارین )
قصہ بہت طویل اور دلچسپ ہے… بس یہاں اپنا اور آپ کا شوق بڑھانے کے لئے اس کا ’’اختصار ‘‘ پیش کر دیا ہے… اللہ تعالیٰ ہمیں درود و سلام کا مقام سمجھا دیں…اور ہمیں اس عظیم اور پُر نور عبادت میں سے زیادہ سے زیادہ حصہ عطاء فرمائیں… آج لوگ طرح طرح کے عملیات اور وَظائف میں وقت ضائع کرتے رہتے ہیں… مقصد صرف دنیا کی عزت، مال اور جاہ ہوتا ہے… حالانکہ یہ سب چیزیں مقدر سے زیادہ نہیں ملتیں… خواہ کوئی اُلٹا ہی لٹک جائے… مگر شیطان ملعون یہ بات سوچنے نہیں دیتا… طرح طرح کے چِلّے، دَعوے ، جِنّات سے چھیڑ چھاڑ اور پھر ایمان و اَعمال کی بربادی … وہ اگر یہی وقت’’ صلوٰۃ وسلام“ کو دے دیں تو دنیا و آخرت کی روحانی، قلبی سلطنت کے مالک بن جائیں… بہرحال یہ موضوع ایک مستقل اَلمیہ ہے… آج اسے چھیڑنے کا ارادہ نہیں… بلکہ یہ عرض کرنا مقصود ہے کہ… ’’صلوٰۃ و سلام ‘‘ کے ذریعہ سے … اللہ تعالیٰ اپنے محبوب نبی حضرت محمد ﷺ کی شان بڑھاتے ہیں… ان کی شان پہلے ہی بہت بلند ہے… مگر اللہ تعالیٰ کے قرب اور بلندی کی کوئی حد نہیں… اس لئے ہرآئے دن وہ اپنے حبیب ﷺ کی شان بڑھاتے ہیں… آپ قرآن مجید کی آیت مبارکہ
’’ ان اللہ وملائکتہ یصلون علی النبی ‘‘
کی تفسیر پڑھ لیں… اللہ تعالیٰ اپنے نبی ﷺ پر ’’صلوٰۃ ‘‘ بھیجتے ہیں… یعنی خصوصی رحمت نازل فرماتے ہیں… اور آپ ﷺ کی عظیم شان کو مزید عظمت  اوربلندی عطا فرماتے ہیں… جب یہ بات پکی ہے تو… پھر آپ ﷺ کی شان اقدس میں گستاخی کرنے والے… آپ ﷺ کا کیا بگاڑ سکتے ہیں ؟ … وہ تو بس اپنا ہی دل اور منہ مزید کالا کرتے ہیں… اس آیت مبارکہ کو دیکھیں اور پھر پچھلے چودہ سو چالیس سال کی تاریخ دیکھیں… حضرت محمد ﷺ کا نام مبارک بڑھتا ہی چلا جا رہا ہے… آپ ﷺ کا ذکر مبارک پھیلتا ہی چلا جا رہا ہے… ایک وقت تھا کہ… صرف مسجد قبا اور مسجد نبوی سے روزانہ پانچ بار
’’اشھد ان محمدا رسول اللہ ‘‘
کی صدا بلند ہوتی تھی… اور آج یہ وقت ہے کہ… پورے خطہ ارضی میں ہر لمحہ کسی نہ کسی جگہ اَذان ہو رہی ہوتی ہیں… اور موذن محبت میں ڈوب کر کہہ رہا ہوتا ہے
’’اشھد ان محمدا رسول اللہ ‘‘
کتنی سازشیں ہو گئیں… کتنے لشکر چڑھ دوڑے … کیسے کیسے بڑے فتنے نمودار ہوئے… کیسے کیسے قتل عام برپا کئے گئے… مگر حضرت آقا مدنی ﷺ کا نام … اور آپ کی محبت ہر لمحہ ترقی پا رہے ہیں…
مرو تم حسد میں ، جلو تم حسد میں
اسی غم میں روتے گرو گے لحد میں
اذاں روک پائے نہ نامِ محمد ( ﷺ )
سدا گونجتا ہے مدینہ مدینہ
سبحان اللہ … آپ اپنے عظیم و محبوب نبی ﷺ کی محبت میں ایک بار یہ آیت مبارکہ
’’ إِنَّ اللہَ وَمَلائِکَتَہُ یُصَلُّونَ عَلَی النَّبِیِّ یَا أَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَیْہِ وَسَلِّمُوا تَسْلِیمًا‘‘ (الاحزاب)
اچھی طرح سمجھ کر پڑھیں… اس آیت سے پہلے ان ’’موذیوں ‘‘ بدنصیبوں کا تذکرہ ہے جو مدینہ منورہ میں… حضرت آقا محمد مدنی ﷺ کو اِیذاء اور تکلیف  پہنچانے کی فکر میں رہتے تھے… زمانے کے بد نصیب ترین لوگ… جن کو اتنے قریب سے ’’سراجا منیرا‘‘ سے روشنی حاصل کر نے کا موقع ملا مگر وہ…بدبختی اور شقاوت کی اندھی کھائی میں جا گرے… آج کوئی ان کا محبت سے نام لینے والا نہیں… وہ سورج کو بجھانے نکلے تھے مگر راکھ ہو گئے…وہ اس’’ نور ‘‘ کو روکنے کی کوشش میں تھے جس نور کو… اللہ تعالیٰ نے ہر خیر اور روشنی کی بنیاد بنایا ہے… یہ خبیث اور ذلیل لوگ… بہت باصلاحیت تھے، کوئی شاعر تھا تو کوئی ادیب… کوئی سیاستدان تھا تو کوئی بہادری میں مشہور… ان کا فتنہ بھی کوئی معمولی نہیں تھا… شیطان نے ان کو… فرانس کے غلیظ اور ناپاک صحافیوں کی طرح… اس غلط فہمی میں ڈال دیا تھا کہ تم… اپنے باطن کی بدبو پھیلا کر… خوشبوئے محمد ﷺ کو پھیلنے سے روک سکتے ہو…
چناچہ وہ بہت محنت سے اس شیطانی میدان میں اُترے… مدینہ مدینہ نے برداشت کیا… مگر جب معاملہ حد سے بڑھنے لگا تو… مدینہ مدینہ نے اپنے غازیوں کو اشارہ فرمایا کہ… جب حضرت محمد ﷺ کی شانِ اَقدس میں گستاخی ہو تو پھر ایک مسلمان کے لئے… اسے برداشت کر کے زندہ رہنا جائز ہی نہیں… یہ ایسا بھیانک جرم ہے جو زمین کو… عذاب سے بھر دیتا ہے… مدینہ کے غازی تو پھر غازی ہی تھے… ایک اشارے کے منتظر…پھر کیا ہوا ؟ … تاریخ کے سینے میں محفوظ ہے…
وہ دیکھو پڑا اوندھا ’’کعب بن اشرف‘‘
مری موت کتے کی ’’عصماء‘‘ خبیثہ
وہ ’’ابن خطل‘‘ کی اڑی تن سے گردن
یہ کیا چیز ہے ’’چارلی‘‘ بدنصیبہ
دکھائے گا جس دن ذرا اپنی طاقت
پکارے گی دنیا مدینہ مدینہ
خیر یہ تو ہونا تھا …اور یہ ان شاء اللہ ہوتا رہے گا… آپ ﷺ کی شان اَقدس میں گستاخی کرنے والے… ہزار دیواروں کے پیچھے چُھپیں… یا لاکھوں فوجیوں کے حصار میں ہوں… ان کو ذلت … اور کتے کی موت مرنا ہی ہوتا ہے… یہ لوگ انسانیت کے دشمن ہیں …اس لئے کہ انسانوں کو جو خیر بھی… اللہ تعالیٰ سے ملتی ہے… وہ حضرت محمد ﷺ  کے واسطے اور ذریعے سے ملتی ہے… اور حضرت محمد ﷺ کے عشق میں جان قربان کرنا وہ زندگی ہے… جس کی عظمت اور لذت کا احساس ہی… ایک مسلمان کو’’دیوانہ ‘‘ بنا دیتا ہے… کیا دارا اور سکندر کا ملک… اور کیا شداد اور نمرود کی عیاشیاں…عشق محمد ﷺ میں جان دینے والوں کو… جو زندگی، عظمت ، محبت اور سلطنت ملتی ہے… اس کا تصور بھی اس چھوٹی سی دنیا میں محال ہے… کیا حیثیت ہے فرانس کی… اور چارلی ایبڈو رسالے کی… دو ٹکے کے حقیر چوہے… اوپر، نیچے اندر باہر اور آگے پیچھے سے ناپاک… بدفطرت اور بے سکون… آج صرف دو دن کے لئے…اسلامی ملکوں کے حکمران راستے سے ہٹ جائیں تو… حضرت آقا محمد مدنی ﷺ کے غلام… فرانس کو اس کی اوقات یاد کرا دیں گے… اور اس کے ایٹم اور میراج… اسی کے سر پر گھما دیںگے… بات پھر دور نکل گئی… دراصل موضوع ہی ایسا ہے کہ ا س میں … جذبات پر قابو پانا مشکل ہو رہا ہے… اللہ کرے اس معاملے میں جذبات پر قابو رہے ہی نہ…
عرض کرنے کا مقصد یہ ہے کہ… مدینہ منورہ میں جب… بعض ’’بد نصیبوں ‘‘ نے یہ ناپاک مشن شروع کیا اور آپ ﷺ کی ذات مبارک پر… گستاخانہ حملے کی کوشش کی تو اللہ تعالیٰ نے انہیں جواب دیا کہ…
’’ان اللہ وملائکتہ یصلون علی النبی ‘‘
یعنی ہم اپنے محبوب نبی ﷺ کی شان مزید بڑھاتے رہتے ہیں… ان کو ہر لمحہ مزید ترقی اور عظمت دیتے رہتے ہیں… اور ان پر اپنی خاص الخاص ، خاص الخاص رحمتیں ہمیشہ نازل فرماتے رہتے ہیں… اور ہمارے ملائکہ … بے شمار، پاکیزہ اور طاقتور فرشتے بھی… ہمارے محبوب پر صلوۃ بھیجتے رہتے ہیں… اور وہ اس عمل میں مشغول رہتے ہیں تو پھر… تم حقیر لوگوں کی گستاخی سے ہمارے محبوب کا کیا نقصان ہو سکتا ہے ؟ …یہ آیت جس وقت نازل ہوئی اس وقت تو گستاخوں نے سوچا بھی نہیں ہو گا کہ… حضرت محمد ﷺ  کا دین، آپ ﷺ کا نامِ مبارک… اور آپ ﷺ کا تذکرہ… کہاں کہاں تک پہنچے گا… اور یہ گستاخ خود … کس قدر ذلت اور تنہائی میں ڈوب جائیں گے… مگر پھر ساری دنیا نے دیکھا …اور دیکھ رہی ہے کہ… اللہ تعالیٰ کی اپنے حبیب ﷺ کے لئے ’’صلوٰۃ ‘‘ نے کیا کیا رَنگ دِکھایا… آپ کی امت میں کیسے کیسے عاشق ، جانباز آئے… اور روئے زمین کس طرح آپ ﷺ کے لئے مسخر ہوا… خاکے بنانے والے بدکارو!… صلوۃ کا یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے… تم کچھ بھی نہیں بگاڑ سکتے … سوائے اپنے نصیب کے…
مُقدَّس مُعَظَّم مدینہ مدینہ
ہے نورِ مجسم مدینہ مدینہ
ہو لعنت ترے دشمنوں کے دلوں پہ
اے بے حد مکرم مدینہ مدینہ
یہ دین اور پھیلے گا… نام محمد ﷺ اور بڑھے گا… اور ایک وقت وہ آنے والا ہے جب روئے زمین کے ہر کچے اور پکے گھر میں… دین اسلام اور نام محمد ﷺ داخل ہو جائے گا… ترقی کا یہ سلسلہ اس وقت تک جاری رہے گا جب تک… قیامت نہیں آ جاتی… بس قرب قیامت میں… اللہ تعالیٰ زمین کے خیمے سے …نور محمد ﷺ کے ستون واپس کھینچ لے گا… کچھ عرصہ کفر… اور تاریکی کا ہو گا… اور پھر یہ زمین دھڑام سے گر جائے گی اور صور پھونک دیا جائے گا… ایک نہیں ایک کروڑ ایٹم بم بنا لو … ایک نہیں لاکھ سازشیں کر لو… تم ناکام ہو… ناکام رہو گے… ذلیل ہو ذلیل رہو گے… تم میں سے بس وہی کامیاب ہو گا جو… دینِ محمد ﷺ …نورِ محمد ﷺ اور نامِ محمد ﷺ کے ساتھ …جڑ جائے گا…
آؤ مسلمانو! شکر کرو… اور صلوٰۃ و سلام سے اپنا رشتہ اور مضبوط کرو…
تِری خوش نصیبی پہ رَشک آسماں کو
وہ بستے ہیں تجھ میں مدینہ مدینہ
صلوٰۃ و سلاموں کی برکت سے یا رب
مجھے بھی بلا لے مدینہ مدینہ
لا الہ الا اللہ، لا الہ الا اللہ ،لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
اللہم صل وسلم وبارک علیٰ سیدنا محمد وعلی اٰلہ وصحبہ
 وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
٭…٭…٭