ہے ’’ کلمے ‘‘ کی دعوت…….. مدینہ مدینہ

اللہ تعالیٰ کے خوش نصیب بندے پڑھتے ہیں

’’لا الہ الا اللہ ‘‘

اور کہتے ہیں

’’ محمد رسول اللہ ‘‘

بس یہی ہے … کامیابی کی چابی … یہی ہے کامیابی کی بنیاد …

کتنے خوش نصیب ہیں وہ بندے جو روزانہ کم از کم بارہ سوبار اہتمام اور توجہ سے پڑھتے ہیں…

’’ لا الہ الا اللہ ‘‘

اُن کے کتنے گناہ مٹ جاتے ہوں گے … اُن کے کتنے درجات بڑھ جاتے ہوں گے … اُن کے لئے جنت میں کتنی زمین بڑھا دی جاتی ہو گی… اور دنیا میں ان کو نہ معلوم کیا کیا نعمتیں ملتی ہوں گی… دنیا تو بہت چھوٹی ہے جبکہ…

لا الہ الا اللہ

بہت بڑا ہے… بہت عظیم ہے… ذرا آنکھیں بند کریں… توجہ دائیں بائیں سے ہٹائیں اور پڑھیں …

لا الہ الا اللہ ، لا الہ الا اللہ، لا الہ الا اللہ

یہ کلمہ اللہ تعالیٰ کے عرش پر لکھا ہوا ہے… اسی کلمے کو سکھانے اور سمجھانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے اتنے بڑے بڑے انبیاء علیہم السلام بھیجے… اسی کلمے پر اللہ تعالیٰ کے کتنے عظیم مخلص بندے قربان ہوگئے… اسی کلمے کو دلوں میں اُتارنے کے لیے اللہ تعالیٰ نے چار کتابیں نازل فرمائیں… اور بہت سے صحیفے اُتارے… اسی کلمے اور کلمے والوں کی حفاظت کے لیے… ایک ایسا طوفان زمین پر اُتارا گیا… جس نے پورے خطہ ارضی کو دھو ڈالا… بڑے بڑے پہاڑ تک ڈوب گئے… صرف وہ کشتی بچی جس پر کلمہ طیبہ پڑھنے والے سوار تھے…

لا الہ الا اللہ ، لا الہ الا اللہ، لا الہ الا اللہ

ایسا عظیم کلمہ جس کو انسانوں تک پہنچانا اتنا ضروری سمجھا گیا کہ…اس کی خاطر ’’وحی ‘‘ کا سلسلہ شروع ہوا… حضرات اَنبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام نے جس کی خاطر اپنی جانیں قربان فرمائیں… اپنے اوطان سے ہجرت کی … ظالموں کے تیر اور پتھر کھائے… اور ہر اذیت اور تکلیف برداشت فرمائی… غور کریں آج یہ کلمہ … الحمد للہ میرے اور آپ کے پاس ہے… مگر ہمارے دل میں اس کی کتنی قدر ہے ؟ کتنی قیمت ہے؟ ہمیں ضرور غور کرنا چاہیے… فضول ویڈیوز دیکھنا بند کریں اور پڑھیں …

لا الہ الا اللہ، لا الہ الا اللہ، لا الہ الا اللہ

ٹرمپ امریکہ کا صدر ہے… مگر اسے یہ ’’کلمہ ‘‘ نصیب نہ ہوا… وہ ’’تثلیث ‘‘ کی سولی پر لٹکا ہوا ہے… کلمے سے محرومی کی وجہ سے … وہ زمین پر موجود ہر حقیقی نعمت سے محروم ہے …  نہ کعبہ ، نہ روضہ اقدس… نہ مکہ ، نہ مدینہ … نہ وضو، نہ نماز… نہ طہارت، نہ سکون قلبی … نہ قناعت، نہ اطمینان… نہ حلال خوراک… نہ بشارتوں سے بھری نیند… کچھ دن بعد مر جائے گا… اور جو کلمے کے بغیر مر جاتا ہے… اس کی قبر کا حال دیکھ کر جانور بھی… خوف سے تھر تھر کانپتے ہیں… اور وہ شکر ادا کرتے ہیں کہ شکر ہے ہم جانور ہیں، کافر نہیں…مسلمانو ! قدر کر لو… کلمہ اِتنا پڑھو، اِتنا پڑھو کہ دِل میں اُتر جائے…

لا الہ الا اللہ ، لا الہ الا اللہ، لا الہ الا اللہ…لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ

آج کل ہر کوئی… دوسرے کا وقت ضائع کر رہا ہے… کسی بچے کا کلپ آیا … اب ہر طرف وہی چلے گا… عقلمند بھی بے وقوف بن کر اپنے دس بارہ منٹ اس پر ضائع کر دیں گے… اپنے بچوں کے لئے لوگوں کے پاس ٹائم نہیں مگر ویڈیو والے بچوں کی بکواس دیکھنے اور سننے میں سب مشغول ہیں… کسی ’’ یوٹیوبر مولوی ‘‘ کا مزاحیہ کلپ آئے گا… اس پر مسلمانوں کا وقت ذبح ہو جائے گا… گندی چیزوں کا تو تذکرہ ہی نہیں… اچھی کہلائی جانے والی چیزوں پر… کتنا وقت برباد کیا جا رہا ہے… اسی لئے نہ تلاوت کا ٹائم ملتا ہے اور نہ کلمہ طیبہ کے ورد کا… نہ درودشریف میں انہماک ہوتا ہے اور نہ استغفار میں آنسو … اللہ کے لئے دوسروں کا وقت برباد کرنا چھوڑیں… بس یہ پیغام چلا دیا کریں کہ بھائیو اور بہنو… چند دن بعد ہم سب قبر میں ہوں گے… بالکل اکیلے ہوں گے… میں فون بند کر رہا ہوں، آپ بھی بند کریں… اور کم از کم بارہ سو بار پورے ذوق اور شوق سے پڑھیں…

لا الہ الا اللہ، لا الہ الا اللہ ،لا الہ الا اللہ

کوئی ایک مصیبت ہو تو اس کا تذکرہ کیا جائے… کیمرے کی ذلت … تصویر کشی ، ویڈیو بازی … پھر حریص جانور کی طرح … بار بار یہ چیک کہ… کتنے لوگوں نے اسے دیکھا اور پڑھا… کتنے لائیک ملے… کتنی بکواسیں( کمینٹس ) اس پر برسیں… کتنی لعنتیں( ٹرول ) اتریں… پھر اپنے ایک ایک فالور کی باتوں کا جواب… پھر کسی سے بحث… آخرمیں کیا ہاتھ آیا ؟ ہائے مسلمان … تجھے کیا ہو گیا… اتنا عظیم کلمہ  تیرے پاس ہے… کبھی اس کی بلندی میں سیر کرنے کی کوشش تو کر… کبھی تو اس کے نور میں غوطے لگا کر تو دیکھ… کبھی تو اس کے حسن میں سیاحت کا مزا تو اٹھا… جب دل میں تصویریں ہی تصویریں ہوں گی … بت ہی بت ہوں گے… ڈراموں کے سین اورمناظر ہوں گے تو کیا خاک تیرے دل پر کلمے کا نور چمکے گا… اپنے موبائل سے بیس منٹ کی چھٹی لیں اور روز پابندی اور توجہ سے پڑھیں …

لا الہ الا اللہ، لا الہ الا اللہ، لا الہ الا اللہ

یہ کلمہ بہت شان اور غیرت والا ہے… اگر یہ کسی کو نصیب ہو اور وہ اس کی قدر نہ کرے تو یہ دل سے نکل جاتا ہے… یا اللہ! آپ کی پناہ … بعض مناظر تو دِل کو ہلا کر رکھ دیتے ہیں … ابھی چند دن پہلے افغانستان کی کٹھ پتلی حکومت کے نائب صدر… امر اللہ صالح کی تصویر چل رہی تھی… داڑھی سے محروم ، صلحاء کے لباس سے محروم … اور چہرے کے نور سے محروم … دل پر ایک مکا لگا … یہ شخص ایسا بہادر ، بے خوف اور جنگجو مجاہد تھا کہ…جنگ کے دوران اس کو دیکھ کر… مجاہدین کے قدم جمے رہتے تھے… بہترین قراءت میں قرآن مجید والہانہ انداز میں پڑھتا تھا… یہ اس نے کچھ عرب مجاہدین سے سیکھا تھا… سخت گھمسان کی لڑائی میں جب گولیوں کی بارش ہوتی تھی وہ… مسکرا کر آگے بڑھتا اور لڑتا تھا… اس کے یہ حالات مجھے بعض ایسے افراد نے سنائے جو ان واقعات کے چشم دید گواہ ہیں… مگر پھر ایسا غضب اُترا کہ کلمہ دل سے چھوٹنے لگا… امارت اسلامی افغانستان کے خلاف صرف اپنی قومیت ، ناک اور کفار کے اشارے پر یہ برسرپیکار ہو گئے… امریکہ اور فرانس نے اُن کو آنکھوں پر بٹھایا… چہروں سے سنت کا نور غائب ہوا… اور دل ایسا بجھا کہ… پاکستان کے مسلمانوں پر ظالمانہ دھماکے کرانے کی ذمہ داری اسی ’’امر اللہ صالح‘‘ کو سونپ دی گئی… آج یہ لوگ پہچانے ہی نہیں جا رہے کہ مسلمان ہیں یا کچھ اور؟ یہ ماضی کے عظیم مجاہد ہیں یا ہمیشہ سے کفر کے آلہ کار ؟ … کسی کو کسی کا انجام معلوم نہیں… مگر اہل دِل نے یہ لکھا ہے کہ جو شخص ’’کلمہ طیبہ ‘‘ سے مکمل قدر اور اِخلاص کے ساتھ جڑا رہے… اس کا انجام اور خاتمہ ان شاء اللہ… بہت اچھا ہوتا ہے… اور کلمے کی قدر میں یہ بات لازمی ہے کہ… ہم کبھی بھی… کلمے سے محروم کسی شخص کو کامیاب نہ سمجھیں… وہ زمانے کا قارون بل گیٹس ہو یا زمانے کا سامری مارک زکربرگ… وہ زمانے کا ابوجہل ’’مودی‘‘ ہو … یا زمانے کا عتبہ ’’یوگی ‘‘ … کوئی اربوں ڈالر کا مالک ہو یا… کوئی لاکھوں کے لشکر کا سپہ سالار… جو بھی کلمے سے محروم ہو، دور ہو… ہم کبھی اس کو کامیاب نہ سمجھیں… عزت والا نہ سمجھیں… اور کبھی اس سے متاثر نہ ہوں… ہم حضرت سیدنا بلال حبشی رضی اللہ عنہ کی طرح… زمانے کے ترقی یافتہ کہلانے والے جانوروں کی غلامی سے نکل جائیں… نہ ذہنی غلامی اور نہ نفسیاتی غلامی اور ہم ’’اَحد اَحد ‘‘ پکارتے چلے جائیں… جس کا بہترین طریقہ ہے

لا الہ الا اللہ ، لا الہ الا اللہ ، لا الہ الا اللہ

قرآن پاک کا معجزہ دیکھیں… سورہ بقرہ کے آغاز ہی میں بتا دیا کہ کچھ لوگ ’’منافق‘‘ ہوتے ہیں… یہ مسلمان کہلواتے ہیں… اپنے آپ کو مسلمان سمجھتے بھی ہیں…دعویٰ بھی کرتے ہیں کہ وہ… ایمان والے ہیں… مگر وہ ہرگز ایمان والے نہیں… اور ان کی ایک بڑی صفت یہ ہے کہ وہ خود کو … ’’اصلاح پسند ‘‘ سمجھتے ہیں…

قَالُوْا  اِنَّمَا نَحْنُ مُصْلِحُوْنَ

وہ کہتے ہیں کہ بس مسلمانوں میں… صرف ہم ہی ’’اصلاح پسند ‘‘ ہیں… اور ان کے نفاق کی وجہ یہ کہ… یہ دنیا کے طاقتور کفار کو عزت مند سمجھتے ہیں… ان کے دلوں میں کلمے کی نہیں… دنیا کی عزت ہے… یہ ایک ہی وقت میں مسلمانوں اور کافروں دونوں کو راضی کرنا چاہتے ہیں تاکہ… ان کے دنیاوی مفادات پر کوئی آنچ نہ آئے… آپ قرآن مجید کا اعجاز دیکھیں… آج مصر سے لے کر پاکستان تک… مراکش سے لے کر ملائیشیا تک… جتنے گمراہ لوگ ہیں … یہ خود کو ’’اصلاح پسند‘‘ کہلواتے ہیں … انہی اصلاح پسندوں نے ’’خلافت عثمانیہ ‘‘ کے خاتمے میں… کفریہ طاقتوں کا ساتھ دیا… انہی اصلاح پسندوں نے… فلسطین اور بیت المقدس… اسرائیل کے حوالے کرنے کی سازش میں حصہ لیا… انہی ’’اصلاح پسندوں ‘‘ نے ہر جہادی اور اسلامی تحریک کو… دہشت گرد اور بنیاد پرست قرار دیا… انہی اصلاح پسندوں نے اسلام کی بڑی دشمن ایجنسی ایم آئی سکس کے اکثر آپریشن کامیاب کرائے… ہمارے ہاں غامدی ہوں یا طاہری… انڈیا میں وحید الدین خان ہوں یا بجردلوی … یہ سب

’’اِنَّمَا نَحْنُ مُصْلِحُوْنَ ‘‘

کا نعرہ لگا کر… وہ اسلام تشکیل دینے میں مصروف ہیں جو کافروں کو پسند آئے… حالانکہ اللہ تعالیٰ نے حتمی اعلان فرما دیا ہے کہ… یہود و نصاریٰ تم سے تبھی خوش ہوں گے… تبھی راضی ہوں گے جب تم ان کی ملت اور دین کو اختیار کرو گے…

وَ لَنْ تَرْضٰی عَنْکَ الْیَھُودُ وَ لَا النَّصَاریٰ حَتّٰی تَتَّبِعَ مِلَّتَھُمْ

معلوم ہوا کہ … جو دین یہ اصلاح پسند تیار کر رہے ہیں … وہ یہود و نصاریٰ کی ملت پر مشتمل ہو گا… تبھی وہ راضی ہوں گے… خالص اور حقیقی دین اسلام سے تو وہ کبھی خوش اور راضی نہیں ہو سکتے… ان اصلاح پسندوں کی بھرپور کوشش ہے کہ… مسلمانوں کے دل سے ’’کلمے‘‘ کی عظمت اور قدر نکل جائے… اللہ تعالیٰ ان کی یہ سازش ناکام فرمائیں… ضروری ہے کہ… اہل اسلام ’’ کلمے ‘‘ کی بھرپور محنت کریں… مسلمانوں تک کلمہ طیبہ کی دعوت پہنچائیں اور مسلمانوں کو کلمہ طیبہ سمجھا کر… اس کے زیادہ سے زیادہ وِرد کی دعوت دیں…

لا الہ الا اللہ، لا الہ الا اللہ ، لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ

’’مساجد‘‘ اللہ تعالیٰ کا گھر ہیں… یہ کلمہ طیبہ کا مقام ہیں…

اَنَّ الْمَسَاجِدَ للہ فَلَا  تَدْعُوا مَعَ اللہِ اَحَدًا

آیت مبارکہ سے ثابت ہوا کہ… مساجد اسی لئے ہیں کہ ان میں ’’لا الہ الا اللہ ‘‘ گونجے اور ’’لا الہ الا اللہ‘‘ کے تقاضے پورے کئے جائیں… سوشل میڈیا کی نحوست سے مسلمانوں کو بچانے کا ایک بہترین طریقہ یہ بھی ہے کہ… ان کو ’’مساجد‘‘ سے جوڑا جائے… جتنی دیر ’’مسجد‘‘ میں ہوں گے… سوشل میڈیا کی ذلت سے دور رہیں گے… اور اگر اللہ کرے… ان کا دل مسجد کے ساتھ لگ گیا تو وہ … سوشل میڈیا کی کراہت اور نفرت خود اپنے اندر محسوس کریں گے… کہاں عشق والے رکوع اور سجدے اور کہاں… لائک، ڈِس لائک ، شیئر اور ٹرول کی نجاستیں …ایک اللہ والے بزرگ کا واقعہ ہے کہ… سفر کے دوران رات پڑ گئی تو وہ ایک جگہ پر سو گئے… رات کو خواب میں انہوں نے ایک صاحب کو دیکھا … وہ کہہ رہے تھے … اے اللہ کے بندے… آپ نے مجھے تکلیف دی ہے… انہوں نے پوچھا وہ کس طرح ؟ انہوں نے کہا آپ جس جگہ سوئے ہوئے ہیں یہ میری قبر ہے… اور آپ قبر پر سو رہے ہیں… بزرگ نے فرمایا اچھا میں اُٹھ جاتا ہوں… مگر آپ مجھے مرنے کے بعد کے کچھ حالات تو سنا دیں… قبر والے صاحب نے کہا … اللہ کی قسم دنیا میں میں نے جو دو رکعت نماز ادا کی… وہ دنیا ومافیہا سے بہتر ہے… سبحان اللہ … مرنے کے بعد دنیا ہی بدل گئی… وہاں نہ مکان کی قیمت نہ دکان کی… نہ شان کی کوئی قیمت نہ کسی عہدے کی… نہ مال و دولت کی کوئی حیثیت نہ کنبے قبیلے کی… اب صرف نیکیاں کام آ رہی ہیں… اور ایسی کام آ رہی ہیں کہ … دو رکعت بھی دنیا کی تمام مال و دولت سے زیادہ قیمتی لگ رہی ہے… ہم سب نے بھی مر جانا ہے… زیادہ سے زیادہ نیکیاں ہم جمع کر لیں… مسجد کلمہ طیبہ کا مرکز اور مقام ہے… ہم مسجد سے دل لگائیں … ہم مساجد کی تعمیر میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیں… ہم ’’مساجد‘‘ کے لئے محنت اور فکر کریں… جو کلمے والے ہوتے ہیں… وہ ضرور مسجد والے ہوتے ہیں… اور جو حقیقی ’’مسجد ‘‘ والے ہوتے ہیں … وہ ’’پورے دین ‘‘ والے ہوتے ہیں… وہ نہ کسی دینی فریضے کا انکار کرتے ہیں اور نہ کسی سنت مبارکہ کے منکر ہوتے ہیں… آج اگر آپ کے دروازے پر وہ لوگ آئیں … جو اپنے خون پسینے سے ’’ کلمہ طیبہ ‘‘ نماز … اور ”جہاد“ کی خدمت کر رہے ہیں اور وہ آپ سے ’’مساجد‘‘ کی تعمیر کے لئے… تعاون مانگیں  تو آپ ان کو اپنا محسن سمجھیں… وہ آپ کا حصہ … کلمہ طیبہ کے مرکز میں ڈلوا کر… آپ پر احسان کر رہے ہیں… مسجد بن جائے گی تو پانچ بار اذان میں کلمہ طیبہ گونجے گا

اشھد ان لا الٰہ الا اللہ

اور مسجد میں … کتنی بار ؟ … آپ اس کا اندازہ نہیں لگا سکتے … یا اللہ آپ کا شکر ، بے حد شکر ’’ کلمہ طیبہ ‘‘ پر …

لا الہ الا اللہ، لا الہ الا اللہ ، لا الہ الا اللہ … محمد رسول اللہ … الحمد للہ رب العالمین

کلمہ طیبہ کا شکر ادا کرنے کی ہم میں طاقت نہیں ہے… مگر کم از کم ’’الحمد للہ رب العالمین ‘‘ کی ایک تسبیح تو…اسی شکر میں پڑھ لینی چاہیے … اگر خدانخواستہ ہمارے پاس کلمہ نہ ہوتا تو ہم کتنے ذلیل اور محروم ہوتے… یا اللہ شکر … یا اللہ شکر … یا اللہ شکر … الحمد للہ رب العالمین

لا الہ الا اللہ، لا الہ الا اللہ ،لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ

اللہم صل علیٰ سیدنا محمد وعلی اٰل سیدنا محمد وبارک وسلم علیہ تسلیما کثیرا کثیرا

لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ

٭…٭…٭