بتوں کو گرائے مدینہ مدینہ


 

بُتوں کو گرائے….. مدینہ مدینہ

اللہ تعالیٰ توفیق عطاء فرمائیں… چند باتیں عرضِ خدمت ہیں…

ایک اور بُت

اِسلام کے مقابلے میں…شیطان نے بڑے بڑے بُت کھڑے کئے…بعض ایسے ’’بُت‘‘ بھی کہ جنہیں دنیا میں ناقابلِ تسخیر سمجھا گیا… مگر وہ ’’بُت‘‘ گر گئے…اسلام اَلحمدللہ آج بھی کھڑا ہے اور قیامت تک کھڑا رہے گا…’’مدینہ مدینہ‘‘ آج بھی کھڑا ہے… اور قیامت تک کھڑا رہے گا… کیا آپ کو ’’لینن گراڈ‘‘ یاد ہے؟ کیمیونسٹوں کے طاقتور ترین رہنما اور بت ’’لینن‘‘ کے اِعزاز میں روس کے شہر ’’پیٹروگراڈ‘‘ کا نام ’’لینن گراڈ‘‘ رکھا گیا تھا…’’لینن‘‘ کی جو طاقت اور مقبولیت تھی… اُس کو دیکھ کر لگتا تھا کہ یہ شہر اِسی نام سے قیامت تک آباد رہے گا…مگر یہ سو سال بھی نہ چلا اور 1991؁ء میں اس کا نام دوبارہ ’’سینٹ پیٹرز برگ‘‘ رکھ دیا گیا…وہاں ’’لینن‘‘ کا بہت بڑا مجسمہ اور بُت تھا وہ بھی گرا دیا گیا… یہاں ایک دلچسپ بات بھی سن لیں… یہی جنوری کا ٹھنڈا مہینہ تھا اور اس کی چوبیس تاریخ… جب ۱۹۲۴؁ء میں ’’لینن‘‘ دِماغ کی رَگ پھٹنے سے مر گیا…اس وقت اس کا سوویت انقلاب دُنیا بھر میں ٹھاٹھیں مار رہا تھا… اور یہ سرخ اِنقلاب مسلسل آگے بڑھ رہا تھا… اِمکان یہی تھا کہ…یہ اِنقلاب پوری دنیا پر چھا جائے گا… چنانچہ ”لینن“ کے مرنے کے بعد اُسے دفن نہیں کیا گیا… بلکہ یہ اعلان کیا گیا کہ… یہ ’’لاش‘‘ پورے سو سال تک ’’ماسکو‘‘ کے ’’ریڈ اسکوائر‘‘ میں رکھی رہے گی…اس کی موت کے صرف پہلے چار دِنوں میں نو لاکھ افراد نے اس کی لاش پر حاضری دی…سوچا جا رہا تھا کہ… پورے سو سال تک سوویت اِنقلاب دُنیا میں اپنے جھنڈے گاڑتا چلا جائے گا…اور جو جو علاقے اس کے زیر قبضہ آتے جائیں گے وہاں سے لوگ… ’’لینن‘‘ کے ’’بُت‘‘ کو دیکھنے حاضر ہوا کریں گے اور یوں پورے سو سال وہاں میلہ لگا رہے گا… سو سال بعد جب یہ سرخ اِنقلاب ساری دنیا کو… اپنے قبضے میں لے چکا ہو گا تو 2024؁ء میں ’’لینن‘‘ کو فاتحِ عالَم کے طور پر بڑے اِعزاز سے دفن کر دیا جائے گا… آپ اگر ماضی کی تاریخ پڑھیں تو… واقعی اس زمانے میں ہر کسی کو یہی لگتا تھا کہ یہ سب کچھ ضرور ہو گا … مگر ’’سبحان تیری قدرت‘‘ سوویت اِنقلاب افغانستان میں پھنس گیا… جہاد اور مجاہدین نے اسکی موٹی گردن سے سریا نکال کر اسے توڑ دیا تو اب…”لینن“ بھی اپنے شیشے والے تابوت میں اکیلا پڑا بور ہوتا رہتا ہے… نہ دنیا بھر میں ’’لینن‘‘ کا نام رہا اور نہ اس کے پجاری…جبکہ حالت یہ تھی کہ… ہمارے اِسلامی ملکوں کے ’’سرخے لیڈر‘‘ … لینن کو نعوذ باللہ قرآن اور پیغمبر سے اونچا بنا کر پیش کرتے تھے اور اس کا نام آتے ہی… ادب سے کھڑے ہو جاتے تھے… اب ’’بے چارہ‘‘ لینن اپنے بکسے میں اکیلا پڑا 2024؁ء کا اِنتظار کر رہا ہے…وہ مصنف تھا… اس کی کتابیں لاکھوں کروڑوں کی تعداد میں شائع ہوتی تھیں…مگر اب ان کا نام و نشان تک مشکل سے ملتا ہے…وہ فلسفی تھا مگر اس کا فلسفہ دَم توڑ چکا ہے… اس کے مجسمے اور بُت گرا دئیے گئے ہیں…معلوم نہیں 2024؁ء میں کون اسے دفن کرنے کی تقریب میں جائے گا؟ ہمارے پاکستان میں توتمام کیمیونسٹ اب سرخ کی جگہ نیلے ہو چکے ہیں…وہ اب سوویت یونین کی جگہ… امریکہ کو سجدہ کرنا اپنی ذمہ داری سمجھتے ہیں… جبکہ چالیس سال پہلے یہ… سوویت یونین اور کمیونزم کی تعریف اور پوجا کرتے نہیں تھکتے تھے… کمیونزم کے بعد جو بڑا شیطانی بُت … اسلام کے مقابلے میں کھڑا ہے وہ سرمایہ داری اور جمہوریت کا بُت ہے…’’جمہوریت‘‘ کا یہ بُت ساری دنیا میں مسلمانوں کے خلاف…کمیونزم اور لینن کے بُت کی طرح لڑ رہا ہے… آج دُنیا دار مسلمان اسے ہی نعوذ باللہ اپنی تقدیر سمجھے بیٹھے ہیں… اور وہ ’’جمہوریت ،جمہوریت‘‘ کرتے نہیں تھکتے…ہم ’’جمہوریت‘‘ کو کفر نہیں کہتے…مگر یہ اس زمانے کا اِسلام کے خلاف سب سے بڑا بُت ہے…ساری دُنیا میں ”جمہوریت“ کے نام سے مسلمانوں کو مارا جا رہا ہے…لوٹا جا رہا ہے، غلام بنایا جا رہا ہے… اِسلام کے خلاف پچھلی کئی صدیوں سے کام کرنے والا سب سے خطرناک دشمن… برطانیہ کا خفیہ اِدارہ ’’ایم آئی سکس‘‘ ہے… یہ آج بھی…مسلمانوں کے خلاف سرگرم ہے…اس ادارے کی داستان اور طریقہ واردات بہت بھیانک ہے…یہ مسلمانوں کے اندر گھستا ہے اور ان کے دِلوں اور ذہنوں پر وار کرتا ہے…یہ اپنے ایجنٹوں کو دینِ اسلام کی گہری تعلیم دیتا ہے…اور مسلمانوں میں مذہب کے نام پر اپنے ایجنٹوں کو پیشوا بنا کر بٹھاتا ہے… اِسلامی دنیا کے کئی حکمران باقاعدہ اس ادارے کے تربیت یافتہ ہیں…

یہ منحوس اور ناپاک ادارہ… نہ برطانیہ کی عالمی حکومت کو بچا سکا… اور نہ یہ مسلمانوں کا خاتمہ کر سکا… مگر ’’خلافت‘‘ کو ختم کر کے… جمہوریت کی آگ پھیلانے میں اس ادارے نے اہم کردار ادا کیا…بات دور نکل رہی ہے… عرض یہ کرنا تھا کہ آج ساری دنیا کے مسلمانوں کو… اپنا غلام بنانے کے لئے …شیطان جس ’’بُت‘‘ کی کمر پر کھڑا ہے…اس کا نام ’’جمہوریت‘‘ ہے…آپ اس غلط فہمی میں نہ رہیں کہ… جمہوریت عوام کو ان کا حق دِلانے والا نظام ہے…اگر ایسا ہوتا تو پھر کشمیر کے نوّے فی صد مسلمانوں کا حق… انہیں کیوں نہیں مل رہا ؟ … افغانستان کے اَسّی فی صد مسلمان اپنی مرضی کی حکومت کیوں نہیں بنا پا رہے… الجزائر کے سَتَّرفی صد مسلمان اپنے اِقتدار سے کیوں محروم ہیں؟…جمہوریت دراصل سات سروں اور چہروں والا زہریلا سانپ ہے… یہ جہاں اسلام کا فائدہ دیکھتا ہے وہیں اپنا چہرہ بدل کر وار کرتا ہے…دنیا میں مسلمانوں کی آبادی ڈیڑھ ارب سے زائد ہے…مگر اقوام متحدہ میں… ان کی حیثیت نیپال کے برابر بھی نہیں…جمہوریت جب چاہتی ہے… انتخابات کراتی ہے…جب چاہتی ہے بم برساتی ہے… جب چاہتی ہے فوجیں اُتارتی ہے… اور جب چاہتی ہے خون بہاتی ہے… مگر لگتا یہ ہے کہ اب یہ بُت بھی…منہ کے بل گرنے والا ہے…یہی جنوری کا ٹھنڈا مہینہ … اس کی چھ تاریخ اور یہی ۲۰۲۱؁ء کا سال… جب جمہوریت نامی بُت کے سب سے بڑے مندر ”کیپیٹل ہل“ پر… گورے نازی ٹرمپ کے حامیوں نے حملہ کر دیا… اس دن ’’جمہوریت‘‘ کا بُت حقیقت میں لرز کر رہ گیا… یہ حملہ اتنا زور دار تھا کہ…اس نے امریکہ اور جمہوریت دونوں کی جڑوں تک کو ہلا کر رکھ دیا ہے…یہ حملہ کامیاب نہیں ہو سکا… مگر کسی بھی نظام … یا کسی بھی بُت کے ٹوٹنے کا آغاز اسی طرح ہوتا ہے… اور پھر زوال کا لمحہ آ پہنچتا ہے…معلوم نہیں ہماری آنکھیں …خلافت کا خوبصورت چہرہ دیکھ سکیں گی یا نہیں …مگر ہماری اگلی نسل اِن شاء اللہ ضرور دیکھے گی… کمیونزم کا بُت گرگیا… اس کی برکت سے چودہ سے زائد اِسلامی ممالک دوبارہ وُجود میں آئے…اور اب ’’جمہوریت‘‘ کا مندر بھی حملے کی زَد میں آ چکا ہے… جبکہ مسلمان ’’الحمد للہ ‘‘ تیزی سے ترقی کر رہے ہیں…خلافتِ عثمانیہ کے خلاف ہونے والا معاہدہ 2023ء میں ختم ہو جائے گا… اس کے بعد تُرکی بھی ان شاء اللہ اسلامی طاقت پکڑے گا… افغانستان میں بھی اسلامی حکومت کے قیام کی منزل ان شاء اللہ قریب ہے… ”اِسرائیل“ دُنیا بھر میں اپنے سفارتخانے کھول کر… طرح طرح کے مشکل مسائل میں مبتلا ہو جائے گا…وہ امریکہ کی گود میں… بہت اَمن سے بیٹھا تھا… اب خود اپنی پرواز پر نکلے گا تو اسے…آٹے دال کا بھاؤ معلوم ہو گا… کشمیر کی تحریک اگرچہ اس وقت مشکل حالات میں ہے… مگر یہ تحریک ختم نہیں ہوئی بلکہ وہ اپنے فیصلہ کن مرحلے کی طرف زیرِ زمین پیش قدمی کر رہی ہے… ’’میڈیا‘‘ پر جہاد اور مجاہدین کے بارے خبریں نہیں آ رہیں… تو لوگ سمجھ رہے ہیں کہ سب کچھ ختم ہو چکا… حالانکہ ایسا بالکل نہیں ہے… افریقہ کے دوردراز علاقوں تک… مجاہدین کی خودمختار حکومتیں کام کر رہی ہیں…جو مسلمان جہاد کو دہشت گردی کہہ کر… پرچے کاٹتے ہیں وہ اللہ تعالیٰ سے ڈریں… وہ اپنے ان الفاظ کے ذریعے ’’قرآن عظیم الشان ‘‘ کا اِنکار کرتے ہیں… تھوڑا سا اندازہ لگائیں … ایک زمانے میں… ’’لینن‘‘ دنیا کا سب سے مقبول… سب سے طاقتور… اور سب سے بااثرفرد سمجھا جاتا تھا…مگر آج وہ… شیشے کے تابوت میں اکیلا پڑا ہوا ہے…جبکہ ایک  نظر ’’مدینہ مدینہ‘‘ پر بھی ڈالیں… سبحان اللہ چودہ سو اکتالیس سال سے آباد ہے آج بھی اگر ویزے کھل جائیں…سفر کی پابندیاں ہٹ جائیں تو روز لاکھوں اَفراد دیوانہ وار ’’مدینہ مدینہ‘‘ کی طرف دوڑیں گے… اور مدینہ مدینہ کی خاک پر…اپنا خون نچھاور کرنا بھی اپنے لئے سعادت سمجھیں گے… اس صورتحال میں… آنکھوں والوں کے لئے بڑی نشانیاں ہیں…

معذرت

شروع میں لکھا تھا کہ آج چند باتیں عرض کرنی ہیں…ارادہ بھی یہی تھا کہ… نماز میں توجہ بنانے… اور مقبول نماز پانے کے بارے میں کچھ اہم باتیں اور ایک نئی کتاب کا تعارف پیش کیا جائے گا… مگر پہلا موضوع ہی اس قدر پھیل گیا کہ اب… مزید کا موقع نہ رہا… قسمت میں ہوا تو اگلی ملاقات میں… جاندار نماز پر بھی کچھ بات ہو گی ان شاء اللہ

لا الہ الا اللہ، لا الہ الا اللہ ،لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ

اللہم صل علی سیدنا محمد وعلیٰ آلہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا

لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ

٭…٭…٭