اللہ تعالیٰ کا ایک تاکیدی
حکم
رنگ و نور ۔۔۔سعدی کے
قلم سے (شمارہ 666)
اللہ تعالیٰ کا تاکیدی حکم
ہے کہ…تمام ایمان والے… نبی کریم حضرت محمد ﷺ پر درود و سلام بھیجا کریں… حضرت بابا
فرید الدین مسعود گنج شکر رحمہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
حضرات صحابہ و تابعین اور
مشائخ نے درود شریف کا وظیفہ مقرر کیا تھا کہ ( روز اتنا پڑھا کریں گے ) اگر کسی دن
اُن کا یہ وظیفہ فوت ہوجاتا تو وہ خود کو مردہ سمجھتے اور ماتم کرتے کہ آج کی رات
ہم مر گئے تھے اگر زندہ ہوتے تو سرور کائنات ﷺ پر درود شریف بھیجتے ( راحت القلوب ص۱۴۱)
مجاہدین سے دردمندانہ گذارش
مجاہدین کرام مکمل اخلاص
اور محبت کے ساتھ … درودشریف کا اہتمام کریں… اس سے ان کا جہاد قبولیت اور ترقی پائے
گا… آج کل فتنے بہت زیادہ ہیں… اور اصلی جہاد پر قائم رہنا بہت مشکل ہے…آج امت مسلمہ
کو جہاد کی بے حد ضرورت ہے…مگر ایسا جہاد جو خالص ہو،شریعت کے مطابق ہو اورمقبول ہو…احادیث
مبارکہ سے ثابت ہے کہ…مجاہدین کی دو قسمیں ہیں کچھ مقبول اور کچھ غیر مقبول…اسی طرح
شہداء کی بھی دو قسمیں ہیں…چونکہ جہاد سے پورے دین کو قوت ملتی ہے اس لئے…مجاہدین پر
شیطان بہت حملے کرتا ہے… جہاد سب سے افضل عمل ہے… اور مجاہد سب سے افضل مومن ہے … افضلیت
کا یہ اونچا مقام مجاہد سے چھیننے کے لئے شیطان پورا زور لگاتا ہے… اس لئے ہماری کوشش
یہ ہونی چاہیے کہ… فتنوں سے بچیں… جہاد کے نام کو ہی کافی نہ سمجھیں بلکہ… خالص اور
مقبول مجاہد بننے کی فکر، دعاء اور کوشش کریں… اور اس کا ایک بہترین ذریعہ … درود و
سلام کی کثرت ہے… نبی کریم آقا مدنیﷺ ہمارے مرکز ہیں… ہم اپنے مرکز سے مضبوط جڑیں
گے تو فتنوں سے بچیں گے… ترقی پائیں گے… اور سیدھے راستے پر رہیں گے…
لازمی ضرورت
ہم جب تک درود شریف کو’’
ثواب‘‘ حاصل کرنے کا عمل سمجھتے رہیں گے… اس وقت تک ہمیں اس کا اہتمام نصیب نہیں ہو
گا… ہمیں چاہیے کہ ہم ’’درودشریف‘‘ کو اپنی لازمی ضرورت سمجھیں… اس میں شک نہیں کہ
’’درود شریف‘‘ بہت بڑے ثواب اور اجر حاصل کرنے کا ذریعہ ہے… ایک بار درودشریف پڑھنے
پر نقد پچاس انعامات ملتے ہیں…اور حضرت خواجہ گنج شکرؒ کے نزدیک تو ایک بار درودشریف
پڑھنے پر ایک لاکھ نیکیاں ملتی ہیں اور درود پڑھنے والے کا شمار’’ اولیاء اللہ‘‘ میں
ہوتا ہے… حقیقی صوفیاء کرام دراصل … اللہ تعالیٰ کی بڑائی کبریائی…اور اس کی رحمت کی
وسعت میں غوطہ زن رہتے ہیں… اس لئے وہ اعمال کا ثواب بھی… اسی رحمت کی وسعت کے مطابق
بیان فرماتے ہیں… یہ مبالغہ نہیں ہوتا… آج کسی کو بھی رحمت الہٰی کے مراقبے کی سیر
نصیب ہو تو… وہ دیکھ لے گا کہ… اس عظیم بادشاہ کے سامنے لاکھوں اور کروڑوں کی کیا حیثیت
ہے…
بہرحال درودشریف کا اجراورثواب
بے انتہا ہے… مگر ہمیں یہ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ درود شریف کے بغیر ہمارا گذارہ ہی
نہیں ہے… ہمیں نہ تو حضرت محمد ﷺ کی زیارت نصیب ہوئی… اور نہ ہم نے آقا مدنی ﷺ کی
صحبت مبارک پائی … ہم نے نہ آپ ﷺ کی کوئی خدمت کی… اور نہ ہم نے آپ ﷺ کی زبان مبارک
سے کچھ سنا … ہم نے نہ آپ ﷺ کی مبارک آنکھوں
کا فیض پایا اور نہ ہمارے کانوں کو… آپ ﷺ کی آواز مبارک سننا نصیب ہوئی… جبکہ دین
اسلام کا مرکزی نکتہ… ’’محمد رسول اللہ ‘‘ ہے… یہ کلمہ ایمان کا لازمی جزو ہے… ’’لا
الہ الا اللہ محمد رسول اللہ ‘‘… ہم نے بھی اس مبارک کلمے پر اسی طرح ایمان لانا ہے
جس طرح حضرات صحابہ کرام ایمان لائے… حضرات صحابہ کرام کو حضور اقدس ﷺ کی صحبت، خدمت
اور مرافقت کا شرف نصیب ہوا … تو کلمہ اُن کے قلوب میں اتر گیا… جبکہ ہمارے لئے… اس
کمی کی تلافی کیسے ہو؟ بے شک درود و سلام کی کثرت… ہماری اس کمی اور محرومی کی بڑی
حد تک تلافی کر سکتی ہے… ہم حضرات صحابہ کرام کا مقام تو نہیں پا سکتے … مگر درودشریف
کے ذریعہ … ہمیں… حضور اقدسﷺ کا ایک روحانی قرب ملتا ہے… اور اس قرب کی برکت سے… ہم
زمانے کے بڑے بڑے فتنوں سے بچ سکتے ہیں…
ایسے بے شمار واقعات سامنے
آ چکے ہیں کہ … کئی افراد نے درود شریف سے اپنا تعلق مضبوط رکھا تو… بڑے بڑے گناہوں
اور کوتاہیوں کے باوجود … اُن کی مغفرت کی بشارت آ گئی… وہ مرکز سے جڑے ہوئے تھے…
اور جو مرکز سے غیر مشروط وفاداری رکھے تو فتنے اس کے قریب نہیں آ سکتے… درودشریف
ہماری آخرت کے لئے بے حد لازمی ہے… اور ہماری دنیا کے لئے بے حد ضروری ہے… ہمیں ہر
خیر حضرت آقا مدنیﷺ کے ذریعہ ہی ملی ہے…وہ قرآن ہو یا نماز… وہ کعبہ ہو مسجد نبوی…
وہ حج ہو یا جہاد … وہ ذکر ہو یا تلاوت …وہ دین ہو یا دنیا اور آپ ﷺ آج بھی اسی طرح…اللہ
تعالیٰ کے نبی اور رسول ہیں…جس طرح کہ آپ ﷺ اپنی ظاہری حیاتِ مبارکہ میں تھے… تو آج
بھی ہمیں جو خیر ملے گی وہ حضرت آقا مدنی ﷺ کے ذریعہ سے ہی پہنچے گی… اور درودشریف
ہمارا تعلق حضرت آقا مدنی ﷺ سے مضبوط بناتا ہے… ہر درود وسلام آپ ﷺ تک پہنچایا جاتا
ہے… اور آپ ﷺ اس کا جواب ارشاد فرماتے ہیں… اور درودشریف پڑھنے والے کا نام اس کی
ولدیت سمیت… حضور اقدس ﷺ کی خدمت میں پیش کیا جاتا ہے… اللہ تعالیٰ نے اس کام کے لئے
فرشتوں کا ایک وسیع نظام مقرر فرما دیا ہے… درودشریف کا پہلا فائدہ تو یہ ہے کہ اس
سے ہمیں اللہ تعالیٰ کا قرب ملتا ہے… اور دوسرا فائدہ یہ کہ … ہمارا تعلق اپنے مرکز
سے مضبوط ہوتا ہے اور حضرت آقا مدنی ﷺ کے ساتھ ہماری نسبت مضبوط ہوتی ہے… اب جسے یہ
نعمتیں حاصل ہو جائیں… اس کے لئے دنیا بھی خیر اور آخرت بھی خیر…
اے پیارے مجاہدو!
اے پیارے مجاہدو! اللہ تعالیٰ
کے محبوب بندو! اللہ تعالیٰ تمہیں ساری امت کی طرف سے جزائے خیر عطاء فرمائیں… تم نے
اپنا سب کچھ اس دین کی خاطر لگا رکھا ہے… تمہارے جسم زخموں سے چور ہیں… تم پر ساری
دنیا کا کفر حملہ آور ہے… تم پر قدم قدم کی پابندیاں ہیں… تم نے اللہ تعالیٰ سے جان
و مال کا سودا کر کے… اس دنیا کے عیش و آرام کو چھوڑ رکھا ہے… بے شک تمہارا مقام بہت
بلند… اور تمہاری محنت بہت افضل ہے… اللہ تعالیٰ تمہیں قدم قدم پر اپنی نصرت اور فتوحات
عطاء فرمائے…
تمہاری یہ قربانی اور محنت…
مزید ترقی اور قبولیت پائے… اس کے لئے تم اپنے حقیقی امیر سے اچھی طرح جڑ جاؤ… ہاں
قیامت تک کے ہر مجاہد کے حقیقی امیر حضرت آقا مدنی ﷺ ہیں… تم اپنے مرکز سے مضبوط جڑ
جاؤ… اور تمہارے حقیقی مرکز… حضرت آقا مدنی ﷺ ہیں…تم ان کی سیرت و صورت کی مکمل پیروی
کرو… ان سے محبت کا حق ادا کرو… اور ان پر درود و سلام کی ایسی کثرت کرو کہ… ہر وقت
رحمت ونصرت کے فرشتے تم پر محو پرواز رہیں… فرصت نکال کر ایک باردرودوسلام کے تمام
فضائل پڑھ لو… ان فضائل کے رازوں پر غور کرو… اور پھر درودوسلام کی طاقت اور خوشبو
کو اپنے اندر ہمیشہ ہمیشہ کے لئے سمولو… تب تم دیکھو گے کہ… تمہارے قدموں کے ساتھ…
نصرت کس طرح چلتی ہے … اور فتنے تم سے کس طرح دور بھاگتے ہیں… اخلاص، محبت ، توجہ اور
اہتمام کے ساتھ… درود شریف … بہت زیادہ درودشریف… وصلوا علیہ وسلموا تسلیما…
ایک انمول درودشریف
حضرت بابا فرید الدین گنج
شکر رحمہ اللہ نے اپنی کتاب راحت القلوب میں ایک درودشریف لکھا ہے… اور اس کے فضائل
و فوائد پر دو تین صفحے رقم فرمائے ہیں… بندہ کراچی میں ایک بار استاذ محترم حضرت مولانامفتی
محمد جمیل خان شہیدؒ کے ساتھ حضرت استاذ محترم مولانا بدیع الزمان صاحبؒ کی عیادت کے
لئے حاضر ہوا… پہلے کئی بار عرض کر چکا ہوں کہ… حضرت مولانا بدیع الزمان صاحب بہت متبع
سنت راسخ العلم اور بڑے مقام والے عالم دین اور ولی اللہ تھے… حضرت بدیع الزمان صاحب
نے سخت علالت کے باوجود محبت و شفقت سے ملاقات فرمائی… اور تفسیر مظہری میں سے… اسی
درودشریف کی فضیلت پڑھوائی جو کہ حضرت بابا فریدؒ نے لکھا ہے… البتہ تفسیر مظہری والا
درود شریف کچھ مختصر تھا جبکہ بابا فریدؒ والا کچھ مفصل ہے … یہ درودشریف واقعی ایک
تحفہ… ایک انمول خزانہ اور ایک زندہ کرامت ہے… کوشش کریں کہ صبح و شام ایک ایک مرتبہ…
یا صبح دس بار اور شام دس بار پڑھ لیا کریں… اس کا معنیٰ و مطلب بھی کسی سے سمجھ لیں…
اور اسے اپنے معمولات کا حصہ بنا لیں … درودشریف یہ ہے…
اللھم صل علیٰ محمد بعدد
من صلیٰ علیہ…وصل علی محمد بعدد من لم یصل علیہ…وصل علیٰ محمد کما تحب وترضیٰ بان تصلیٰ
علیہ وصل علیٰ محمد کما تنبغی الصلوۃ علیہ وصل علیٰ محمد کما امرتنا بالصلوۃ علیہ
حضرت بابا فریدؒ کے نزدیک…
درود شریف کے یہ صیغے حدیث پاک سے تقریراً ثابت ہیں… حضرت نے اس درودشریف کی جو کرامات
لکھی ہیں وہ راحت القلوب میں دیکھی جا سکتی ہیں… ( راحت القلوب ص ۱۴۳)
لا الہ الا اللّٰہ، لا الہ
الا اللّٰہ، لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
اللھم صل علی سیدنا محمد
والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
لا الہ الا اللّٰہ محمد
رسول اللّٰہ
٭…٭…٭