جاندار
نماز
رنگ و نور ۔۔۔سعدی کے قلم
سے (شمارہ 669)
اللہ تعالیٰ سے معافی اور عافیت کا سوال ہے … کیا ہم اپنی’’ نماز‘‘ توجہ
سے ادا کرتے ہیں؟ …ربیع الاول میں سیرت مبارکہ کے تمام پہلو بیان کیوں نہیں ہوتے؟…صدر
ٹرمپ اور وزیر اعظم عمران خان’’ جنگ ٹوئٹر ‘‘ …اصل جواب کیا بنتا ہے؟ آج ان تین معاملات
پر مختصر تحریر کا ارادہ ہے… اللہ تعالیٰ شرح صدر فرمائے… آسان بنائے…رب اشرح لی صدرلی ویسرلی امری
نماز میں
توجہ کا ایک طریقہ
سب سے پہلے مجھے اور آپ کو ہمیشہ اس بات کی فکر کرنی چاہیے کہ… ہماری
نماز ٹھیک ہو جائے …اچھی ہو جائے…جاندار ہو جائے…توجہ والی ہو جائے… اور مقبول ہو جائے…
نماز ہماری زندگی کا سب سے اہم کام ہے … نماز ہماری سب سے بڑی ضرورت ہے…
نماز ہمارا سب سے ضروری فرض ہے… نماز ٹھیک تو سب کچھ ٹھیک… نماز خراب
تو سب کچھ خراب… نماز کے بغیر ایمان کا وجود خطرے میں رہتا ہے…نماز ہماری دنیا بھی
ہے اور ہماری آخرت بھی… اور نماز تب نماز ہوتی ہے جب اس میں اللہ تعالیٰ کی یاد ہو…
اللہ تعالیٰ کے سامنے خشوع اور عاجزی ہو… اللہ تعالیٰ کے ساتھ مناجات ہو… اللہ تعالیٰ
کی طرف توجہ ہو… ان چیزوں کے بغیر نماز بے جان ہوتی ہے… فرض تو ادا ہو جاتا ہے مگر
فوائد نہیں ملتے… دل نہیں بنتا… نور پیدا نہیں ہوتا… اچھی نماز ادا کرنے والے کو کبھی
دنیا میں رزق کی کمی نہیں آتی… اور وہ کبھی صراط مستقیم سے نہیں بھٹکتا…نماز ’’معراج
‘‘ کا تحفہ ہے اور معراج نام ہے ملاقات کا… اللہ تعالیٰ سے ’’ملاقات‘‘ اللہ تعالیٰ
سے باتیں… اللہ تعالیٰ سے مناجات… ایک مسلمان جتنی نماز توجہ سے پڑھتا ہے… بس وہی اس
کے نامہ اعمال میں لکھی جاتی ہے… یہ بات سچی ہے اور ہم سب کو خوفزدہ کرنے والی ہے…
چنانچہ اسی بات کو سامنے رکھ کر کہ… بے توجہی سے ادا کی جانے والی نماز… نامہ اعمال
میں نہیں لکھی جاتی … بہت سے افراد طرح طرح کی گمراہیوں میں پڑ گئے… ایک فرقے نے یہ
اعلان کر دیا کہ ہم اپنی نماز… اپنی زبان میں ادا کریں گے… تاکہ ہمیں توجہ حاصل ہو…
وہ اردو، انگریزی وغیرہ میں نماز پڑھتے ہیں… ایسے افراد کی نماز سرے سے ہوتی ہی نہیں…
اور نہ ہی ان کا فرض ادا ہوتا ہے…ایک فرقے نے یہ طریقہ اپنایا کہ… وہ نماز کے وقت کسی
جگہ بیٹھ کر… تھوڑی دیر مکمل توجہ سے اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتے ہیں… وہ کہتے ہیں کہ
نماز کا مقصد اللہ تعالیٰ کی یاد ہے… ہم نے مقصد حاصل کر لیا… یہ لوگ بھی غلطی اور
گمراہی پر ہیں انہوں نے نماز کا اصل مقصد ہی نہیں سمجھا… چنانچہ وہ اسلام کے اہم ترین
فریضے سے محروم ہو گئے… پھر آخر کیا کیا جائے؟… بے توجہی سے ادا کی گئی نماز نامہ
اعمال میں لکھی نہیں جاتی… اور ہمیشہ توجہ سے نماز ادا کرنا ہمارے لئے بہت مشکل ہے
تو پھر آخر کیا کریں؟
آج اسی بارے میں کچھ باتیں اپنے لئے اور آپ کے لئے عرض کرنی ہیں… نماز
میں توجہ حاصل کرنے کے لئے ہمیںکچھ کام کرنے ہوں گے…کچھ طریقے اپنانے ہوں گے…اُن طریقوں
میں سے پہلا اور سب سے اہم طریقہ یہ ہے کہ… ہمیں پوری زندگی کے لئے یہ فکر اپنانی ہو
گی کہ ہماری نماز توجہ والی بن جائے…ہم کبھی اس فکر سے غافل نہ ہوں… اور آپ جانتے
ہیں کہ انسان جس چیز کو اپنی فکر بنا لے وہ… اسے اللہ تعالیٰ کے فضل سے ضرور پالیتا
ہے…اللہ تعالیٰ نے انسان کے دل کو بہت طاقت عطاء فرمائی ہے… انسان کا دل جس چیز کے
پیچھے لگ جائے اسے اکثر حاصل کر لیتا ہے… چنانچہ ہم توجہ والی’’ نماز‘‘ کو اپنی مستقل
فکر بنا لیں…ہم کھانے اور علاج کی طرح…اس بارے میں سوچا کریں … اور اسے پانے کو اپنی
اہم ضرورت سمجھیں… تب ہم پر اس کے راستے کھلتے چلے جائیں گے ان شاء اللہ
ربیع الاول
اور سیرت النبی ﷺ
ایک مسلمان کو… سال کے بارہ مہینے اور ہر مہینے کے تمام دنوں میں اپنے
آقا حضرت محمد مدنیﷺکے ساتھ جڑا رہنا چاہیے… حضرت آقا مدنی ﷺ کے احسانات ہم پر ہر
گھڑی اور ہر لمحہ برستے رہتے ہیں… ہمارے پاس جو بھی ’’خیر‘‘ ہے وہ ہمیں حضرت آقا مدنی
ﷺ کے ذریعے سے ملی ہے… اس لئے ہمارے نزدیک ہر دن میلاد ہے… اور ہر دن حضرت آقا مدنیﷺسے
تجدید محبت کا زمانہ ہے… چنانچہ ہم ’’ربیع الاول‘‘ میں ان خاص رسومات کو نہیں مناتے
جو کئی لوگوں نے جوش محبت یا کم علمی کی وجہ سے شروع کر رکھی ہیں… مگر چونکہ اس مہینے
میں… ذکر حبیب ﷺ کا عمومی ماحول بن جاتا ہے تو… اس مناسبت سے آپ ﷺ کی سیرت مبارکہ
کو… زیادہ اہتمام سے بیان کیا جاتا ہے … اور مسلمانوں کو اطاعت رسول ، اتباع رسول ،
عشق رسول… اور محبت رسول ﷺ کی دعوت دی جاتی ہے… آج چونکہ مسلمان دنیا بھر میں مغلوب
ہیں…اس لئے وہ اپنے فاتح اور شجاعت کے پیکرنبی ﷺ کی سیرت مبارکہ کے تمام پہلو… بیان
نہیں کرتے… بلکہ اپنے ماحول اور حالات کے پیش نظر سیرت مبارکہ کو بیان کرتے ہیں… حالانکہ
ایسا نہیں ہونا چاہیے … آج ہمیں اور ہر مسلمان کو…حضور اقدس ﷺ کے مبارک غزوات کی تفصیل
معلوم ہونی چاہیے… آپﷺ کے بھیجے گئے سرایا کا علم ہونا چاہیے… آپﷺکی تلواروں کے نام
یاد ہونے چاہئیں … آپ ﷺ کے گھوڑوں کا علم ہونا چاہیے… آپ ﷺ کے جسم مبارک پر لگنے
والے جہادی زخموں کی پہچان ہونی چاہیے… اہل دل اس سلسلے میں خصوصی محنت فرمائیں…
نماز میں
توجہ کا ایک اہم طریقہ
ہم روزانہ جس طرح اللہ تعالیٰ سے رزق مانگتے ہیں…صحت مانگتے ہیں… عافیت
مانگتے ہیں…اپنی اولاد کی اصلاح مانگتے ہیں… اپنی حفاظت مانگتے ہیں…اسی طرح ہم روزانہ
کئی کئی بار…یہ دعاء مانگا کریں کہ… یا اللہ میری نمازوں کو ٹھیک فرما دیں…مجھے توجہ
والی، قبولیت والی اور خشوع والی نماز مستقل نصیب فرما دیں…
)۱( اَللّٰھُمَّ اَعِنِّیْ عَلیٰ ذِکْرِکَ وَشُکْرِکَ وَحُسْنِ عِبَادَتِکَ
)۲(اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِیْ مِنَ الْمُوْمِنِیْنَ الَّذِیْنَ ہُمْ فِیْ صَلٰوتِھِمْ
خَاشِعُوْنَ
)۳( رَبِّ اجْعَلْنِیْ مُقِیْمَ الصَّلٰوۃِ وَمِنْ ذُرِّیَّتِیْ رَبَّنَا
وَتَقَبَّلْ دُعَاء
اور اسی طرح کی اور دعائیں… آپ ایک تاجر سے پوچھیں کہ… جب اسے اپنی تجارت
میں مسلسل خسارہ ہو رہا ہو تو وہ کس طرح سے… اس خسارے سے بچنے کی دعاء مانگتا ہے… آپ
کسی بیمار سے پوچھیں کہ… جب اس کی بیماری بڑھتی جا رہی ہو تو وہ کس طرح سے صحت کی دعاء
مانگتا ہے … آپ کسی غیرتمند مقروض سے پوچھیں کہ… وہ کس طرح سے قرض ادا کرنے کی دعاء
مانگتا ہے …بھائیو اور بہنو… نمازوں کا جاندار ہونا ہمارے لئے صحت، نفع اور حفاظت سے
زیادہ ضروری ہے… اس لئے ہم اس کی فکر کریں… اور نہایت آہ و زاری کے ساتھ اس کی دعاء
مانگا کریں…بے شک دعاء بند دروازوں کو کھول دیتی ہے…
چوہدری اور
میراثی
انگریزوں نے مسلمانوں پر جن سانپوں کو مسلط کیا ہے… اُن میں سے ایک سانپ
’’ظالم و فاسق جاگیردار ‘‘ ہیں… تفصیل پڑھنی ہو تو بندہ کی کتاب ’’آزادی مکمل یا ادھوری
‘‘ میں ملاحظہ فرما لیں… یہ ’’جاگیردار‘‘ کسی جگہ چوہدری، کسی جگہ خان، کسی جگہ وڈیرے
وغیرہ کہلاتے ہیں… ان جاگیرداروں کے کچھ میراثی نوکر ہوتے ہیں جو جاگیردار کے حکم پر
ہر اچھا برا کام بجا لاتے ہیں … کبھی کوئی جاگیردار اپنے میراثی سے ناراض ہو کر اسے
طعنہ دیتا ہے کہ… میں نے تمہیں اتنی گندم دی اتنے کپڑے دئیے مگر تم نے میرا کوئی کام
نہیں کیا… تب وہ میراثی اپنی صفائی میں اپنا ہر جرم اور ہر گناہ یوں کھول کھول کر بیان
کرتا ہے کہ … شیطان بھی شرما جاتا ہے…
امریکہ کے حکم اور دھمکی پر…پاکستان کا میراثی ’’پرویز مشرف‘‘ گھٹنوں
کے بل گرا… پڑوس میں قائم ایک اسلامی سلطنت کو برباد کرنے کے لئے اس نے پاکستان کے
زمینی اور فضائی راستے امریکہ کو فراہم کئے… پاکستانی حکومت کے اس تعاون کے ذریعہ ہزاروں
افغان بچے شہید ہوئے… لاکھوں مسلمان بے گھر ہوئے …ہزاروں افراد کے جسموں کے ٹکڑے اُڑے
… اور پر امن پاکستان بھی بد امنی کی آگ میں جلنے لگا… آج ریاست ، ریاست کی رٹ لگانے
والے بعض علماء کیا اپنے حالیہ نظرئیے کے تحت … پرویز مشرف کے ان گناہوں کو اپنے سر
لینے پر تیار ہیں؟… بہرحال پرویز مشرف کے ایک حرام فیصلے نے… لاکھوں مسلمانوں کو خون
میں نہلا دیا… مگر امریکہ اب تک خوش اور راضی نہیں ہے… وہ جاگیردار چوہدری کی طرح
… ناراضی کا اظہار کرتا ہے تو پاکستانی حکمران… میراثیوں کی طرح… اپنے شرمناک جرائم
اور گناہ بیان کرنے لگتے ہیں کہ… ہم نے تو فلاں تعاون بھی کیا…فلاں بھی کیا…یہ عجیب
شرمناک صورتحال ہوتی ہے… چوہدری کی دھمکیاں سن کر بھی شرم آتی ہے…اور میراثیوں کی
وضاحتیں تو پاکستان کے مسلمانوں کو… شرم میں ڈبو دیتی ہیں …امریکہ کا تعاون کر کے…
اپنے مسلمان بھائیوں کا قتل عام کون سا نیک کام تھا کہ… اسے بطور صفائی کے پیش کیا
جاتا ہے؟ …الحمد للہ اس بار ٹرمپ کے بیانات کا کافی مضبوط جواب گیا ہے مگر اصل جواب
یہ بنتا ہے کہ… ہم نے واقعی تمہارا تعاون کر کے … بہت بڑا جرم اور بہت عظیم گناہ کیا
ہے… اور اب ہم سے ایسے مزید ذلت ناک اقدامات کی تم ہرگز امید نہ رکھو…
نماز میں
خشوع کا ایک اہم طریقہ
نماز جنت کی کنجی ہے… مگر نماز کی کنجی اور چابی کیا ہے؟ …نماز کی چابی
’’طہارت‘‘ ہے… بغیر طہارت کے نماز نہیں ہوتی… اس سے واضح اشارہ مل گیا کہ ’’طہارت‘‘
جس قدر مضبوط اور اچھی ہو گی…نماز بھی اسی قدر ہم پر کھلے گی…
اہل دل فرماتے ہیں کہ… انسان کا صاف اور پاک لباس بھی نماز میں اس کا
ساتھ دیتا ہے اور ذکر کرتا ہے… آپ تجربہ بھی کر لیں کہ… کپڑے اگر صاف ہوں تو نماز
میں دل لگتا ہے …اور اگر میلے کچیلے ہوں تو نماز میں توجہ نہیں رہتی… آج کل پاکی اور
طہارت کا زیادہ خیال نہیں رکھا جاتا… خواتین واشنگ مشینوں میں کپڑے دھوتی ہیں… جس میں
سارے پاک اور ناپاک کپڑے خلط ہو جاتے ہیں… گھروں میں قالینیں بچھی ہیں… جو ناپاک ہو
جائیں تو پتا بھی نہیں چلتا اور پھر اُن پر گیلے پاؤں چلنے سے پاؤں بھی ناپاک ہو
جاتے ہیں… آج کل اکثر گھروں میں جو جادو وغیرہ کے مسئلے ہیں … اُن کے پیچھے اہم سبب
دو ہیں ایک ناپاکی اور دوسرا قرآن مجید اور دینی اوراق کی بے حرمتی…
پھر وضو بھی اہتمام اور توجہ سے… عبادت سمجھ کر نہیں کیا جاتا… جب طہارت
کا یہ حال ہے تو نماز کیسے کھلے گی؟ نماز کیسے ٹھیک ہو گی…
طہارت کا نظام مضبوط کریں… چابی ٹھیک ہو گی تو تالا ضرور کھلے گا… جسم
اور کپڑے پاک اور صاف رکھیں… یعنی طہارت بھی ہو اور نظافت بھی… وضو اہتمام کے ساتھ
سنت کے مطابق کریں… اس سے ان شاء اللہ ہماری نمازوں کا حال بہت بہتر ہو جائے گا…
ربیع الاول
اور اتباع سنت
اگر ہم رسول اللہ ﷺ سے اپنے عشق اور تعلق کو مضبوط بنانا چاہتے ہیں تو
اس کا طریقہ … نہ قمقمے جلانا ہے… اورنہ مسجد نبوی شریف کے نقلی گنبد بنانا… ہم حضور
اقدس ﷺ کے طریقے کو اپنا لیں … اور دین محمد ﷺ کی خاطر ہر قربانی کے لئے خود کو تیار
کر لیں… یہ چیز ہمیں حضور اقدسﷺ کے قریب کر دے گی… وہ مسلمان جو داڑھی کی نعمت سے محروم
ہیں وہ ربیع الاول میں پکی نیت کر کے … اپنے چہرے کو اس سنت کا حسن عطاء کریں…یاد رکھیں
… اس وقت ایک سازش کے تحت داڑھی بھی… فیشن بنتی جا رہی ہے…اس وقت سے پہلے کہ جب دنیا
کے سارے لوفر اور کمینے اس فیشن کو اپنا لیں… آپ خالص سنت کی نیت سے داڑھی رکھ لیں…
اور ایک عظیم گناہ سے بچ جائیں…اسی طرح ہم …حضور اقدس ﷺ پر کثرت سے درود و سلام پڑھنے
کو بھی… اپنا مستقل عمل بنا لیں…
ہائے ٹرمپ
بے چارہ
دنیا کے ناکام ترین… بدنام ترین انسانوں میں سے ایک… صدر ڈونلڈ ٹرمپ افغانستان
کے مسئلے پر …سخت پریشانی اور ڈپریشن کا شکار ہے… وہ پیسے گننے کا عادی ہے… صبح سے
شام تک پیسے گنتا ہے… اور پیسوں کے لئے مرتا جیتا ہے… پیسوں کی خاطر اس نے کئی دوستوں
کو دشمن بنا لیا ہے… کئی بڑے بڑے ٹیکس دنیا کے ملکوں پر لگا دئیے ہیں… سالہا سال سے
جاری کئی فنڈ اور امدادی اسکیمیں بند کر دی ہیں… مگر جب وہ افغانستان کی طرف دیکھتا
ہے تو… اس کا دل چیخیں مارتا ہے… روزانہ اتنا خرچہ؟ آخر کس وجہ سے؟ … وہ افغانستان
سے نکلنا چاہتا ہے مگر اشرف غنی جیسے اثاثوں کا کیا کرے؟ وہ قدموں میں گر جاتے ہیں
کہ… آپ نہ جائیں… لیکن اب ٹرمپ کی قوت برداشت جواب دے رہی ہے … بس اسی پریشانی میں…
وہ اپنا غصہ پاکستان پر نکاتا ہے کہ … پاکستان نے ہمیں یہ جنگ ہرا دی… اہل پاکستان
کو ٹرمپ کی دھمکیوں سے پریشان نہیں ہونا چاہیے… اور نہ ہی ہمارے حکمرانوں کو ٹرمپ کی
باتوں سے خوفزدہ ہونا چاہیے…افغانستان کے طالبان…اٹھارہ سال کی جنگ سہہ کر بھی سینہ
تانے کھڑے ہیں …پھر پاکستان کو گھبرانے اور دبنے کی کیا ضرورت ہے… اور اس کا کیا جواز
ہے؟
نماز میں
توجہ کا ایک اہم طریقہ
ایک اہم نکتہ یاد رکھیں… ہر مسلمان کو الحمد للہ نماز میں اللہ تعالیٰ
کا ذکر نصیب ہوتا ہے… ہم نماز کے وقت دوسرے کام چھوڑ کر … طہارت اور وضو کے لئے اُٹھتے
ہیں…یہ بھی اللہ تعالیٰ کی یاد اور ذکر ہے… پھر ہم نماز کے لئے کھڑے ہوئے… یہ بھی اللہ
تعالیٰ کی یاد ہے… چونکہ نماز کا ہر عمل… ہم اللہ تعالیٰ کا حکم پورا کرنے کے لئے کرتے
ہیں … اس لئے یہ سب کچھ ذکر میں آتا ہے…چنانچہ توجہ نہ ہونے کی وجہ سے… نماز چھوڑنے
کی ہرگز ضرورت نہیں ہے… ہم ہرحال میں نماز ادا کرتے رہیں… اور کبھی بھی نماز نہ چھوڑیں…
توجہ ہو یا نہ ہو… فرض ادا کرنا ہے … البتہ نماز میں خشوع اور توجہ بھی ایک ضروری اور
اہم نعمت ہے تو… ہم اسے حاصل کرنے کی فکر، دعاء اور کوشش ہمیشہ کرتے رہیں… اس کا ایک
اہم طریقہ یہ ہے کہ… ہم نماز میں پڑھی جانے والی ہر چیز کا مکمل ترجمہ اچھی طرح سمجھ
کر یاد کریں… اللہ اکبر کا مطلب… الحمد کا معنی ٰ… سُبْحَانَ رَبِّی کا مطلب… پھر ہم
نماز میں جو کچھ پڑھیں اسے چبا چبا کر … رک رک کر پڑھیں… اور ترجمہ ذہن میں رکھیں اس
سے ان شاء اللہ ہمیں کافی توجہ نصیب ہو جائے گی…
نماز میں توجہ کے لئے… اور بھی کئی طریقے اور کام ہیں… کبھی موقع ملا
تو عرض کر دئیے جائیں گے ان شاء اللہ
آج آپ میرے لئے دعاء کریں کہ… مجھے نماز میں خشوع اور توجہ ہمیشہ کے
لئے نصیب ہو جائے… میں بھی آپ کے لئے دعاء کروں گا ان شاء اللہ
لا الہ الا اللّٰہ،لا الہ الا اللّٰہ،لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
اللھم صل علی سیدنا محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
٭…٭…٭