امت کی ضرورت
رنگ و نور ۔۔۔سعدی کے قلم سے (شمارہ 565)
 اللہ تعالیٰ بڑے فضل والے ہیں… جس کو چاہتے ہیں دوسروں پر ’’فضیلت‘‘ عطاء فرماتے ہیں… اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی ’’فضیلتوں ‘‘ کو تسلیم کرنا ایمان اور عقل کی نشانی ہے… اللہ تعالیٰ نے اپنے کلام میں… ’’آیۃ الکرسی‘‘ کو زیادہ فضیلت
عطاء فرمائی ہے… پس جو اس آیت مبارکہ سے یاری لگاتا ہے… وہ بھی طرح طرح کی فضیلتیں پاتا ہے… آیت الکرسی کا ایک لقب ’’ولیۃ اللہ‘‘ ہے… یعنی اللہ تعالیٰ کی ولی، اللہ تعالیٰ کی پیاری … اور اس آیت مبارکہ کو پڑھنے والے اللہ تعالیٰ کے ہاں ’’معزز ‘‘ ہیں… دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی… آئیے سعادت سمجھ کر پوری ’’آیۃ الکرسی‘‘ پڑھ لیتے ہیں
اللّٰہ لاالہ الاھوالحی القیوم ( الآیۃ)
کلام برکت
کوشش کریں کہ ’’آیۃ الکرسی ‘‘ کو اچھی طرح سمجھ لیں… پھر اسے اپنے دل میں اُتاریں … بے شک یہ آیت مبارکہ دل کو اللہ تعالیٰ کے نور سے بھر دیتی ہے… حضرات صحابہ کرام اس بات کا بڑا اہتمام فرماتے تھے کہ… جب وہ سونے لگیں تو ’’آیۃ الکرسی‘‘ کا تازہ نور ان کے دلوں میں ہو… اس لئے سوتے وقت ’’ آیۃ الکرسی‘‘ کی تلاوت فرماتے تھے… امام ابوداؤد ؒنے اپنی سند کے ساتھ حضرت علی رضی اللہ عنہ کا فرمان نقل فرمایا ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں…میرے خیال میں نہیں آتا کہ عاقل آدمی جو مسلمان ہو اور پھر وہ آیۃ الکرسی پڑھے بغیر رات کو سو جاتا ہو۔ ( ابو داؤد)
آیۃ الکرسی کا مفہوم سمجھنے کے لئے… امام المفسرین حضرت شاہ عبد القادرؒ کا ترجمہ یہاں پیش کیا جا رہا ہے…خوب غور سے پڑھیں … حضرت شاہ صاحبؒ کے الفاظ میں بڑے اونچے اشارے اور راز ہوتے ہیں… آپ آیۃ الکرسی کا ترجمہ یوں پیش فرماتے ہیں
’’ اللہ! اس کے سوا کسی کی بندگی نہیں، جیتا ہے، سب کا تھامنے والا…نہیں پکڑتی اس کو اونگھ اور نہ نیند … اسی کا ہے جو کچھ آسمان اور زمین میں ہے، کون ایسا ہے کہ سفارش کرے اس کے پاس، مگر اس کے اذن سے… جانتا ہے جو خلق کے روبرو ہے اور پیٹھ پیچھے… اور یہ نہیں گھیر سکتے، اس کے علم میں سے کچھ، مگر جو وہ چاہے…گنجائش ہے اس کی کرسی میں آسمان اور زمین کو اور تھکتا نہیں ، ان کے تھامنے سے اور وہی ہے اوپر، سب سے بڑا…( موضح قرآن)
سبحان اللہ! کیسا شاندار ترجمہ ہے… اب اسے پڑھ کر اپنے دل میں جھانکیں …کیا انڈیا اور کیا امریکہ، کیا اسرائیل اور کیا برطانیہ… کیا بل گیٹس اور کیا زکربرگ… سب کتنے چھوٹے، حقیر ، بلبلے اور غبارے نظر آتے ہیں… ان سب نے فنا ہونا ہے،مرنا ہے… یہ سب نیند اور اونگھ کے محتاج… نہ آگے کا کچھ جانتے ہیں نہ پیچھے کا … یہ نہ وقت کو روک سکتے ہیں نہ زمانے کو… اور نہ اپنے بخار کو… نہ دنیا میں ان کی مرضی چلتی ہے اور نہ آخرت میں … یہ نہ کسی کو زندگی دے سکتے ہیں اور نہ موت… نہ یہ اپنے فنا کو روک سکتے ہیں اور نہ اپنے بڑھاپے کو… پھر وہ امت ان سے کیوں ڈرے، کیوں دبے جس کے پاس ’’ آیۃ الکرسی‘‘ ہے… اللہ تعالیٰ کی وہ پیاری ، بلند اور عظیم آیت… جس کو اللہ تعالیٰ نے ہونٹ بھی عطاء فرمائے ہیں اور زبان بھی… اور وہ اللہ تعالیٰ کے عرش کے پائے کے ساتھ کھڑی ہو کر… اللہ تعالیٰ کی پاکی بیان کرتی ہے… اتنی عظیم اور بلند آیت جس انسان کے دل میں ہو… وہ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتا… کسی سے نہیں دبتا… یا اللہ! ہمیں اس آیت مبارکہ کا حقیقی نور عطاء فرما … آئیے وجد کے ساتھ پوری آیت الکرسی پڑھتے ہیں
اللّٰہ لاالہ الاھوالحی القیوم( الآیۃ)
خصلت نہیں بدلتی
اہل دل کے نزدیک محرم کے مہینے کا ’’آیۃ الکرسی‘‘ سے خاص تعلق ہے… اس کی وجہ کیا ہے؟ یہ دل والے ہی جانتے ہوں گے بہرحال… اس سال محرم الحرام شروع ہوا تو دل خود بخود ’’آیۃ الکرسی‘‘ کی طرف لپکنے لگا… ایک رات … کئی قراء حضرات کی آواز میں’’ آیۃ الکرسی‘‘ سنی… قاری عبد الباسط مرحوم تو اس رات چھا گئے… اللہ تعالیٰ اُن کی مغفرت فرمائے… یہ سب حضرات کتنے خوش نصیب ہیں کہ…ایسی پیاری آوازوں میں ایسی پیاری آیت پڑھ گئے کہ… جو بھی سنتا ہے اُن کے لیے دعاء کی جھولی پھیلا دیتا ہے
جبکہ دوسری طرف …وہ منحوس اور بد نصیب لوگ ہیں…جو گانے گا کر مر گئے… موسیقی اور میوزک بجا کر قبروں میں جا گرے… لوگ اب بھی ان کو سنتے ہیں اور گناہوں کے لئے قوت حاصل کرتے ہیں…نہ کوئی دعاء مغفرت اور نہ کوئی آخرت کا سرمایہ… یہ گانے بجانے والے لوگ پہلی میراثی، ڈوم اور ڈمان کہلاتے تھے… اور کچھ ان میں سے ’’ بھانڈ ‘‘ بھی ہوتے تھے… پھر شیطان کی طاقت و حکومت بڑھی تو… اس نے انہیں فنکار، موسیقار اور سٹار جیسے نام دے دئیے … ماضی کے میراثی اور بھانڈ… اپنی ’’ بے غیرتی ‘‘ میں مشہور تھے… وہ زبردستی لوگوں کے گھروں اور تقریبات میں آتے… اور گانا بجانا شروع کر دیتے… لوگ ان کو لاکھ بھگاتے یا دھتکارتے مگر وہ ٹس سے مس نہ ہوتے… اور کچھ نہ کچھ پیسے وغیرہ لے کر ہی دفع ہوتے… اب جبکہ ان کا نام فنکار، آرٹسٹ اور معلوم نہیں کیا کیا پڑ گیا ہے… ان کی پرانی خصلت ابھی تک نہیں بدلی… کئی پاکستانی میراثی اور بھانڈ… فلموں میں کام کرنے کے لئے انڈیا میں ذلیل ہو رہے ہیں… اب انڈیا والے ان کو دھکے دے دے کر وہاں سے نکال رہے ہیں… مگر یہ لوگ ٹس سے مس نہیں ہو رہے … اور اپنے ملک اور اپنی مٹی کو کافروں کے سامنے رسوا کر رہے ہیں… اگر ان میں ایک رائی کے دانے برابر غیرت ہوتی تو… اتنے بدترین سلوک کے بعد کبھی انڈیا کی طرف تھوکنا بھی گوارہ نہ کرتے … مگر ان میراثیوں کو کون سمجھائے… مال ، پیسے اور بے حیائی کی لالچ میں یہ خود بھی ذلیل ہو رہے ہیں… اور اپنے ملک کو بھی رسوا کر رہے ہیں… حکومت کو چاہیے تھا کہ… ایسے لوگوں کا نام فورتھ شیڈول میں ڈالتی… ان کے اثاثے منجمد کرتی … ان کے پاسپورٹ ضبط کرتی… اور ان سے اچھی طرح تفتیش کرتی… مگر چونکہ یہ سب لوگ بے دین ہیں، بے نمازی اور بے ریش ہیں… بے حمیت اور بے عمامہ ہیں… اس لئے حکومت کو ان سے کوئی مسئلہ نہیں… یا اللہ! ’’آیۃ الکرسی‘‘ کی برکت سے ہمارے ملک کی ’’کرسی‘‘ پر کوئی ایسا مسلمان بٹھا… جس پر ’’آیۃ الکرسی‘‘ کا توحید والا رنگ ہو… آئیے اپنی اس دعاء کو اوپر بھیجنے کے لئے… دل کی گہرائی سے ’’ آیۃ الکرسی‘‘ پڑھتے ہیں
اللّٰہ لا الہ الا ھو الحی القیوم (الآیۃ)
اسم اعظم والی
ایک روایت میں فرمایا گیا ہے کہ… اللہ تعالیٰ کا اسم اعظم ان دو آیتوں میں ہے
(۱) اللہ لا الہ الا ھو الحی القیوم ( سورۂ بقرہ)
(۲) الم اللہ لا الہ الا ھوالحی القیوم ( سورۂ آل عمران)
(مسند احمد عن اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا)
دوسری روایت میں فرمایا گیا کہ اللہ تعالیٰ کا وہ اسم اعظم جس کے ذریعے سے مانگی جانے والی دعاء قبول ہوئی ہے… ان تین سورتوں ( ۱) سورۂ بقرہ (۲) سورۂ آل عمران (۳) سورۂ طٰہٰ میں ہے ( ابن مردویہ)
پہلی دو سورتوں کی آیات تو اوپر والی روایت میں آ گئیں … جبکہ سورہ طٰہٰ کی آیت مبارکہ یہ ہے
وعنت الوجوہ للحی القیوم
ان دو روایات کو مدنظر رکھتے ہوئے … بعض اہل علم کا قول ہے کہ… اسم اعظم … ’’اللہ لا الہ الا ھو الحی القیوم ‘‘ ہے…جبکہ بعض نے فرمایا ہے کہ…اسم اعظم ’’الحی القیوم‘‘ ہے
بہرحال ’’اسم اعظم ‘‘ کے بارے میں کئی اقوال ہیں… مگر یہ بات تو واضح ہے کہ ’’آیۃ الکرسی‘‘ میں اسم اعظم موجود ہے …اور ویسے بھی یہ پوری آیت مبارکہ اللہ تعالیٰ کے ذکر سے بھری ہوئی ہے… اس ایک آیت مبارکہ… یعنی آیۃ الکرسی میں اللہ تعالیٰ کا ذکر سترہ بار آیا ہے… پانچ بار تو ظاہری الفاظ میں… جبکہ گیارہ بار ’’ضمائر ‘‘ میں… اکثر لوگ جب شمار کرنے بیٹھتے ہیں تو ان سے سترہ کا عدد پورا نہیں ہوتا ہے… اس لئے ہم وہ سترہ مقامات یہاں درج کر رہے ہیں
(۱) اللّٰہ…اللّٰہ لا الہ الا ھو
(۲) ھو… اللّٰہ لا الہ الا ھو
 (۳) الحی
(۴) القیوم
(۵) ’’ہ ‘‘ لا تاخذہ
(۶) ’’ ہ‘‘ لہ ما فی السموات
(۷) ’’ہ‘‘ من ذاالذی یشفع عندہ
 (۸ٌ) ’’ ہ ‘‘ الا باذنہ
(۹) ’’ھو‘‘ یعلم ما بین ایدیھم … یعلم میں ’’ھو ‘‘ پوشیدہ ہے
(۱۰) ’’ہ ‘‘ من علمہ
(۱۱) ’’ھو‘‘ جو ’’ بما شاء ‘‘ میں پوشیدہ ہے
(۱۲) ’’ہ ‘‘ کرسیہ السموات والارض
(۱۳) ’’ھ‘‘ ولا یؤدہ
(۱۴) ’’ھو‘‘ یہ ’’حفظھما ‘‘ میں پوشیدہ ہے… کیونکہ جب مصدرمفعول کی طرف مضاف ہو تو فاعل مضمر ہوتا ہے…تقدیر اس طرح ہو گی ولا یؤدہ ان یحفظھما ای ھو
(۱۵) ’’ھو‘‘ وھو العلی العظیم
(۱۶) ’’العلی‘‘
(۱۷) ’’العظیم ‘‘…
آئیے سترہ بار اللہ تعالیٰ کے ذکر کو دھیان میں رکھ کر ایک بار’’ آیۃ الکرسی‘‘ پڑھ لیتے ہیں
اللّٰہ لاالہ الاھوالحی القیوم ( الآیہ )
دس جملے
’’آیت الکرسی‘‘ کے مقابلے میں کوئی ’’باطل کلام‘‘ نہیں ٹھہر سکتا… کوئی جادو، کوئی منتر، کوئی تنتر ، کوئی شعبدہ یا کوئی شیطانی تصرف… آیۃ الکرسی کے مقابلے میں ذرہ برابر طاقت نہیں رکھتا… ماضی میں بعض جادوگروں نے سخت محنت کر کے شیطانی طاقتوں کو…اپنے ساتھ لیا اور عجیب شعبدے دکھا کر لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی … ان میں سے کوئی آگ میں کود جاتا تھا اور کوئی ہوا میں اڑنے لگتا تھا… مگر جب اہل حق میں سے کوئی اس کے سامنے ’’آیۃ الکرسی‘‘ پڑھتا تو اس کا جادو فوراً ٹوٹ جاتا… کیونکہ جادو سفلی کوڈ ہے… جبکہ آیۃ الکرسی روحانی طاقتوں کا سب سے بڑا کوڈ ہے… آیۃ الکرسی کی تفسیر غورو فکر سے پڑھی جائے تو اس میں علم کا بے کراں سمندر نظر آتا ہے اور اس کا ہر جملہ انسان کو عجیب روحانی ترقی اور پرواز عطاء فرماتا ہے… آیۃ الکرسی کی مکمل تفسیر لکھنے کا تو یہ موقع نہیں…بس مختصر طور پر اس کے دس جملے اور ان کا ترجمہ یہاں پیش کیا جا رہا ہے
(۱) اللّٰہ لاالہ الا ھو… اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں … صرف اللہ تعالیٰ ہی ’’الہ‘‘ ہے
(۲) الحی القیوم … وہ زندہ ہے، سب کا تھامنے والا… موت اور محتاجی سے پاک
(۳) لا تاخذہ سنۃ ولا نوم … نہ اس کو اونگھ دبا سکتی ہے نہ نیند… غفلت اور کمزوری سے پاک
(۴) لہ ما فی السموات وما فی الارض… آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے سب اسی کا ہے… ہر چیز کا اصل مالک وہی ہے… ہر چیز پر اسی کا حکم چلتا ہے
(۵) من ذاالذی یشفع عندہ الاباذنہ : ایسا کون ہے جو اس کی اجازت کے بغیر  اس کے ہاں کسی کی سفارش کر سکے…اللہ تعالیٰ کی عظمت ، قہر ، ہیبت اور جلال کہ…قیامت کے دن کوئی اس کی اجازت کے بغیر نہ بول سکے گا اور نہ کسی کی سفارش کر سکے گا
(۶) یعلم ما بین ایدیھم وما خلفھم : وہ مخلوق کے تمام حاضر اور غائب حالات کو جانتا ہے… اس کے علم کی وسعت کہ جو ہو چکا ، جو ہو رہا ہے اور جو ہو گا… جو سامنے ہے یا مخلوق سے اوجھل ہے… وہ سب اس کے علم میں ہے… اس کے علم کے سامنے زمانے کا کوئی فرق نہیں … حال ہو یا مستقبل
(۷)ولا یحیطون بشیء من علمہ الا بما شاء: اور وہ اس کی معلومات میں سے کسی چیز تک رسائی حاصل نہیں کر سکتے مگر جتنا وہ چاہے … اللہ تعالیٰ کا علم اور معلومات ناقابل تسخیر ہیں …کوئی ان تک نہیں پہنچ سکتا… ہاں یہ اس کا فضل کہ… وہ کچھ علم اور معلومات اپنی مخلوق کو عطاء فرماتا ہے …جتنا وہ چاہتا ہے
(۸) وسع کرسیہ السموات والارض:اس کی کرسی نے سب آسمانوں اور زمین کو اپنے اندر لے رکھا ہے…کرسی سے مراد یا تو واقعی ’’کرسی‘‘ ہے اللہ تعالیٰ کے قدموں کی جگہ… جیسا کہ اس کی شان کے مطابق ہو… نہ اس کے قدموں کی کوئی مثال اور نہ اس کی کرسی کی کوئی مثال… یہ عظیم کرسی اتنی بڑی کہ سات آسمان اور سات زمینیں اس میں یوں سما جائیں جس طرح… ایک انگوٹھی کسی صحرا میں … اللہ تعالیٰ کی عظیم الشان مخلوقات بے شمار ہیں… انسان کی سوچ سے بہت بلند ، بہت دور
( ۹) ولا یؤدہ حفظھما: آسمان و زمین کو سنبھالنا اللہ تعالیٰ کے لئے کچھ دشوار نہیں… اس نے ہی ان کو بنایا… وہی ان کو چلا رہا ہے … وہی ان کی حفاظت فرما رہا ہے… اور وہی جب چاہے گا ان کو ختم فرمائے گا اور یہ سب کچھ اس کے لئے کچھ مشکل نہیں… عظیم قدرت، عظیم طاقت، عظیم شان
(۱۰) وھو العلی العظیم : وہ بلند ہے… اور عظیم ہے… ذات بھی بلند، صفات بھی بلند … سب سے اوپر، سب کے اوپر… سب پر غالب … سب پر قاہر… اور سب سے عظیم اور بڑا… اللہ اکبر
آئیے ان دس جملوں کو یقین کے ساتھ دل میں اُتارتے ہوئے …آیۃ الکرسی پڑھتے ہیں
اللّٰہ لاالہ الا ھو الحی القیوم ( الآیہ)
دو طرفہ تعلق
سونا قیمتی ہوتا ہے… مگر اُسی کے لئے جس کے پاس ہو… پانی پیاس بجھاتا ہے مگر اسی کی جو اسے پئے… ’’آیۃ الکرسی‘‘ بڑی عظیم نعمت ہے … مگر اسی کے لئے جو اسے پائے… ایک مسلمان ’’آیۃ الکرسی‘‘ سے وہ وہ فائدے اٹھا سکتا ہے جو ارب پتی مالدار اپنے مال سے نہیں اٹھا سکتے … لیکن ’’آیۃ الکرسی‘‘ کا فائدہ اسی کو ملتا ہے جو اس کے مطالبات اور تقاضے پورے کرے… اگر کوئی شخص شرک کرتا ہو… غیر اللہ کے نام کی نذر و نیاز دیتا ہو … مزاروں پر جا کر منتیں مانتا ہو… نجومیوں ، جادوگروں اور عاملوں کے قدموں میں گرتا ہو…طاغوتوں، ظالم حکمرانوں اور منافقوں کے تلوے چاٹتا ہو… ایسے شخص کو ’’آیۃ الکرسی‘‘ سے کیا فائدہ ملے گا؟… آیت الکرسی کا پہلا سبق اور پہلا جملہ ہی یہی ہے کہ…صرف ایک اللہ تعالیٰ سے جڑو… اس کے سوا نہ کسی کو معبود مانو …نہ مشکل کشا اور نہ حاجت روا… جس پر بھی موت آتی ہو وہ معبود نہیں ہو سکتا… آیۃ الکرسی کا پہلا تقاضہ یہ ہے کہ… ہم عقیدہ توحید پر پختہ ہوں … ہم آیۃ الکرسی کے ہر جملے پر مکمل ایمان لائیں … اور دل سے یقین رکھیں…ہم آیۃ الکرسی کو درست تلفظ کے ساتھ پڑھنا سیکھیں … اور پھر ہم یقین اور محبت کے ساتھ آیۃ الکرسی کو اپنا ورد بنا لیں … یاد رکھیں…یہ آیت بہت بڑا خزانہ ہے… جو اسے جتنا اپناتا ہے وہ اسی قدر اس سے فائدہ پاتا ہے… آئیے اخلاص کے ساتھ ایک بار آیۃ الکرسی پڑھ لیں
اللّٰہ لاالہ الا ھو الحی القیوم ( الآیہ )
معذرت
’’آیۃ الکرسی‘‘ پر جیسا لکھنا چاہیے تھا، ویسا نہ لکھ سکا…اللہ تعالیٰ معاف فرمائے… بس ایک کوشش تھی کہ مسلمانوں کی توجہ اس اہم موضوع کی طرف ہو جائے… اور پھر وہ اپنی قسمت اور استعداد کے مطابق اس سے فائدہ اٹھائیں… دراصل ’’آیۃ الکرسی‘‘ موجودہ زمانے میں ہم مسلمانوں کی بڑی ضرورت ہے… آپ قرآن مجید کے اس مقام کو دیکھیں جہاں ’’آیۃ الکرسی‘‘ آئی ہے سورۂ بقرۃ میں تیسرے پارہ کا آغاز … وہاں آیات کے ربط سے یہی سمجھ آتا ہے کہ… جب باہمی لڑائیاں اور اختلافات شدید ہو جائیں …نہ کوئی منزل رہے نہ کنارہ… اوردنیا محبوب اور آخرت فراموش ہو جائے تو…ایسے وقت میں توحید کا رنگ اور آیۃ الکرسی کا نور… دلوں اور قوموں کو سنبھالتا ہے… اللہ تعالیٰ ہمیں یہ نعمت نصیب فرمائے…آخر میں پھر آیۃ الکرسی پڑھ لیتے ہیں
اللّٰہ لا الہ الا ھو الحی القیوم( الآیۃ)
لا الہ الا اللّٰہ،لا الہ الا اللّٰہ،لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
اللہم صل علی سیدنا محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
٭…٭…٭