موت،وصالِ یار
رنگ و نور ۔۔۔سعدی کے قلم سے (شمارہ588)
اَللّٰھُمَّ بَارِکْ لَنَا فِیْ رَجَبَ
وَ شَعْبَانَ وَبَلِّغْنَا رَمَضَانَ
الحمد للہ ’’ رجب‘‘ کا عزت، احترام اور مقام والا مہینہ شروع ہے… اللہ
تعالیٰ سے’’ برکت ‘‘ کا سوال ہے… عمر ختم ہو رہی ہے … آگے بہت لمبا سفر ہے… زمین سے
خلاء تک نہیں… زمین سے چاند تک نہیں… زمین سے مریخ تک کا بھی نہیں… اس سے بہت آگے،
بہت دور، بہت دور… زمین سے برزخ تک کا سفر… یعنی ایک عالم سے دوسرے عالم تک کا سفر…
ایک زمانے سے دوسرے زمانے اور ایک جہان سے دوسرے جہان تک کا سفر… کروڑوں نوری سالوں
سے بھی آگے کا سفر… راستہ معلوم نہیں کیسا ہو گا؟ ٹھنڈا یا گرم… سفر اوپر کی جانب
ہو گا یا نیچے کی جانب؟… ہماری کمزور سی روح… اور آگے اتنا لمبا سفر… تیاری کچھ بھی
نہیں… بس دنیا کی فکر میں اُلجھے ہوئے ہیں… یہاں کے چھوٹے چھوٹے مسائل میں پھنسے ہوئے
ہیں… عبادت بھی دنیا کے لئے… وظیفے بھی دنیا کے لئے … محنت بھی دنیا کے لئے… فکر بھی
دنیا کے لئے… دعاء بھی دنیا کے لئے… تعلقات بھی دنیا کے لئے… ہم تو پیر اور بزرگ بھی
وہ ڈھونڈتے ہیں جو دنیا کے مسائل حل کرانے کا دعویٰ رکھتا ہو … بس انہی کاموں اور فکروں
میں لگے ہوتے ہیں کہ اچانک موت آ جاتی ہے… تب معلوم ہوتا ہے کہ … اصل سفر کی تو تیاری
ہی نہیں کی تھی… اصل زندگی کے لئے تو کچھ بنایا ہی نہیں… خالی ہاتھ اور آگے اتنا لمبا
سفر… یا اللہ رحم، یا اللہ رحم…
اللہ تعالیٰ ہمارے اوقات میں برکت دے کہ… ہم آخرت کی کچھ تیاری کر لیں…
اللہ تعالیٰ ہمارے اعمال میں برکت دے کہ… ہم آخرت کے لئے کچھ سرمایہ جمع کر لیں…
اَللّٰھُمَّ بَارِکْ لَنَا فِیْ رَجَبَ
وَ شَعْبَانَ وَبَلِّغْنَا رَمَضَانَ
جسے جینا ہو
جو لوگ موت کی تیاری کرتے رہتے ہیں … ان کی دنیا بہت آسان ہو جاتی ہے…
ہماری دنیا جو اتنی مشکل بن گئی ہے اس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ… ہم موت کی حقیقی تیاری
کرتے ہی نہیں … ہم نے اسی دنیا کو اپنے سر پر چڑھا رکھا ہے … اور جو اسے سر پر چڑھاتا
ہے… یہ اسے بہت ستاتی ہے… ہم میں سے کئی لوگ اپنے مرنے کی باتیں کرتے رہتے ہیں… مگر
وہ صرف زبان کی باتیں ہوتی ہیں… آس پاس والوں کی ہمدردی حاصل کرنے کے لئے… اور زبان
کا چسکہ لینے کے لئے… موت کی حقیقی یاد رکھنے والے موت کا تذکرہ نہیں بلکہ موت کی تیاری
کرتے ہیں… اور موت کی تیاری یہ ہے کہ… دنیا سے دل ہٹا لیتے ہیں، ہر عمل خالص اللہ تعالیٰ
کی رضا اور آخرت کے لئے کرتے ہیں… اللہ تعالیٰ مجھے اور آپ سب کو موت کی حقیقی تیاری
کی توفیق عطاء فرمائے… آج ہم مسلمانوں کے لئے دنیا میں جگہ بہت تنگ ہوتی جا رہی ہے…
آپ ہندوستان کو دیکھ لیں … ہر ہندو کا الگ مذہب ہے اور الگ خدا… ’’ بی جے پی‘‘ میں
وہ لوگ بھی ہیں جو رام کو بھگوان مانتے ہیں…اور وہ بھی ہیں جو رام کے دشمن ’’راون‘‘
کو بھگوان مانتے ہیں… مگر یہ سب ایک بات میں متحد ہیں…وہ ہے… ’’مسلمان دشمنی‘‘ اسلام
دشمنی… ان کا نہ مذہب ایک، نہ نظریہ ایک، نہ بھگوان ایک، نہ رخ ایک، نہ طرز عبادت ایک…
مگر صرف ایک بات میں اتفاق ہے کہ … اسلام کو ختم کرنا ہے، مسلمان کو مارنا ہے… پہلے
’’مودی ‘‘ آیا جو ’’کریلا‘‘ تھا اب ’’ یوگی‘‘ آ گیا جو کریلا بھی ہے اور نیم چڑھا
بھی… ایسا ناپاک اور نجس انسان جو دن رات میں کئی بار پیشاب اور غلاظت کرتا ہے… مگر
پھر بھی خود کو ’’ بھگوان‘‘ کہلا کر باقاعدہ اپنی پوجا کرواتا ہے… انسان کی اس سے بڑھ
کر اور کیا تذلیل ہو سکتی ہے کہ وہ گندگی اور غلاظت سے بھری ہوئی ایک زرد بوری کو اپنا
خدا مان لے نعوذ باللہ، نعوذ باللہ… یا اللہ آپ کا بے حد شکر کہ آپ نے ہمیں شرک کی
لعنت اور شرک کی نجاست سے بچایا ہے… رب العالمین کی قسم! شرک سے حفاظت، بہت عظیم نعمت
ہے، بہت ہی عظیم… اب ہندوستان کے مسلمانوں کو ڈاریا جا رہا ہے… مسلمان جب موت سے ڈرتا
ہے تو وہ بھوسے کا ڈھیر بن جاتا ہے… آج ہی ہندوستان کے مسلمان موت کی تیاری شروع کر
دیں اور موت سے محبت کرنے لگیں تو… آپ دیکھ لیں گے کہ مودی اور یوگی ان کے پاؤں چاٹیں
گے… دراصل موت کی حقیقی یاد اور حقیقی تیاری رکھنے والا مسلمان بہت طاقتور ہوتا ہے…
اسے نہ ڈرایا جا سکتا ہے اور نہ دبایا جا سکتا ہے…
یہ مصرع کاش نقش ہر در و دیوار ہو جائے
جسے جینا ہو مرنے کے لئے تیار ہو جائے
ہم جب نہیں مرنا چاہتے تو ہر کوئی ہمیں مارتا ہے… اور ہم ہر لمحہ مرتے
ہیں… اور موت ہمیں چاروں طرف سے ڈراتی اور مارتی ہے… لیکن جب ہم دل کی گہرائی سے یہ
ٹھان لیتے ہیں کہ ہم نے مرنا ہے… اور پھر ہم موت کی تیاری میں لگ جاتے ہیں تو پھر…
ہمیں کوئی نہیں ڈرا سکتا اور زندگی ہمارے قدموں میں گرتی ہے… اور فتوحات کے دروازے
اس امت پر کھل جاتے ہیں…اس لئے دن رات’’ حفاظت‘‘ کے وظیفے کرنے والو! کچھ وظیفے اپنی
قبر اور آخرت کے لئے بھی شروع کر دو… دن رات ’’ رزق‘‘ کے انبار ڈھونڈنے کے عمل کرنے
والو! کچھ اعمال اپنی موت، قبر اور آخرت کے لئے بھی شروع کر دو… دن رات دنیا کے مسائل
حل کرانے والے پیر اور بزرگ ڈھونڈنے والو… کوئی ایسا پیر بھی ڈھونڈلو جو تمہیں آخرت
کی ہمیشہ والی زندگی سنوارنے کا سبق پڑھائے… دن رات لوگوں کو اپنی موت سے ڈرانے والو
چند لمحوں کے لئے خود بھی اپنی موت سے ڈر جاؤ اور سوچو کہ قبر میں کیا لے کر جاؤ
گے، آخرت کے لئے کیا سامان بنایا ہے… اور موت کی کیا تیاری کی ہے؟…
دجّال کے کچے انڈوں کا علاج
آخری زمانے میں ’’دجّال‘‘ نے آنا ہے… ہر نبی نے اپنی امت کو… اور حضرت
آقا مدنیﷺ نے اپنی امت کو ’’دجّال‘‘ کے فتنے سے ’’خبردار‘‘ فرمایا ہے… معلوم ہوا کہ
یہ ’’فتنہ‘‘ ہمارے وہم وگمان سے بھی بڑھ کر خطرناک ہو گا … ہر مسلمان ہر نماز کے آخر
میں یا بعد میں دجّال کے فتنے سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگا کرے…
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ
فِتْنَۃِ الْمَسِیْحِ الدَّجَّالْ
اب دجّال کے آنے سے پہلے اس کے چھوٹے چھوٹے انڈے دنیا میں اُبھرنے شروع
ہو گئے ہیں… دجّال کے پاس جو خطرناک طاقت ہو گی وہ ’’ٹچ ٹیکنالوجی ‘‘ ہے… یعنی ٹچ کرنے
اور چھونے سے بڑے بڑے کام ہو جائیں گے… اب دنیا میں ٹچ موبائل سے لے کر ٹچ عمارتیں
تک آ گئی ہیں…دجال مکمل طور پر اسلام اور مسلمانوں کا دشمن ہو گا اور وہ حکمران ہو
گا … اب ٹرمپ ، مودی اور یوگی جیسے دجّالی انڈے دنیا کے حکمران بننا شروع ہو گئے ہیں…
یہ لوگ اسلام اور مسلمانوں پر کھلم کھلا بھونکتے ہیں… اور اپنی محدود طاقت اور قوت
مسلمانوں کے خاتمے کے لئے استعمال کرنے سے دریغ نہیں کرتے… دجّال کے دور میں دنیا کے
فاصلے سمٹ جائیں گے … آج یہ فاصلے واقعی سمٹتے جا رہے ہیں… مہینوں اور سالوں کا سفر
گھنٹوں اور منٹوں میں طے ہو رہا ہے… بہرحال خلاصہ یہ کہ دنیا میں ’’دجال ‘‘ کے آنے
کا راستہ تیزی سے ہموار ہوتا جا رہا ہے … اب وہ خود کب آتا ہے یہ بات تو اس کے بس
میں بھی نہیں… یہ صرف اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے… یہاں یہ عرض کرنا ہے کہ…وہ مسلمان
جو ’’ موت ‘‘ کی حقیقی یاد رکھتے ہیں اور موت کی تیاری کرتے ہیں… دجّال بھی ان کا کچھ
نہیں بگاڑ سکے گا… یعنی موت سے محبت اور موت کی تیاری یہ ایسا عمل ہے جو ’’دجال‘‘ سے
زیادہ طاقتور ہے اور یہ عمل دجّال کے فتنے سے حفاظت کا ذریعہ ہے…
تو پھر دجّال کے یہ چھوٹے چھوٹے کچے انڈے …ٹرمپ ، مودی، یوگی ، نیتن یاہو
… ان مسلمانوں کا کیا بگاڑ سکتے ہیں… جو مسلمان موت کے لئے تیار رہتے ہیں اور موت کی
تیاری میں لگے رہتے ہیں… یا اللہ ہمارے ایمان ، ہماری نیت اور ہمارے اوقات میں برکت
عطاء فرمائیے … تاکہ ہم آپ سے ملاقات کی سچی اور حقیقی تیاری کر سکیں اور موت کو وصال
یار سمجھ سکیں…
اَللّٰھُمَّ بَارِکْ لَنَا فِیْ رَجَبَ
وَ شَعْبَانَ وَبَلِّغْنَا رَمَضَانَ… آمین یا ارحم الراحمین
لا الہ الا اللّٰہ، لا الہ الا اللّٰہ
،لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
اللہم صل علی سیدنا محمد والہ وصحبہ
وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
٭…٭…٭