مکہ… مدینہ
رنگ و نور ۔۔۔سعدی کے قلم سے (شمارہ592)

اللہ، اللہ، اللہ…کتنا پیارا نام ہے… مکہ، مکہ، مکہ…کتنا میٹھا نام ہے مدینہ، مدینہ، مدینہ

دل تڑپ اُٹھا

ابھی ایک دو روز کی بات ہے…ایک ’’سائل‘‘ نے گھیر لیا… بزرگوں نے سمجھایا ہے کہ پیشہ ور بھکاریوں کو کچھ دینا گناہ کا کام ہے… خصوصاً وہ جو مساجد میں مانگتے ہیں… طرح طرح کے بھیس بدل کر… طرح طرح کے قصے سنا کر…یہ لوگ نمازیوں کی نماز بھی خراب کرتے ہیں اور مساجد کے ماحول کو بھی…اہل علم فرماتے ہیں کہ اُن کو بھیک نہیں دینی چاہیے…یہی مال کسی اچھے نیک کام میں لگادینا چاہیے…جس ’’سائل‘‘ نے مجھے گھیرا وہ بھی تمام علامات سے ’’پیشہ ور‘‘ لگتا تھا…جو ’’پیشہ ور‘‘ نہ ہو وہ ضرورت پوری ہونے پر فوراً گھر چلا جاتا ہے… مگر یہ تو پوری ڈیوٹی دیتے ہیں… سارا دن مانگتے ہیں اور ہمیشہ مانگتے ہیں…ان کے اندر جو مانگنے کا ذوق ہے…وہ اللہ تعالیٰ ہمیں اس طرح نصیب فرمائے کہ ہم اسی طرح اللہ تعالیٰ سے مانگنے والے بن جائیں…

سارا دن مانگیں، ساری رات مانگیں، مانگ مانگ کر مانگیں…اور ہمیشہ مانگتے ہی رہیں … صرف ایک اللہ تعالیٰ سے…صرف ایک اللہ تعالیٰ سے…یہ ذوق حضرت سید احمد شہیدؒ کو بہت زیادہ حاصل تھا…وہ اللہ تعالیٰ کے پکے فقیر تھے… مانگنے سے نہ تھکتے تھے، نہ اُکتاتے تھے…اسی لیے تھوڑی سی عمر میں اتنی لمبی ہمیشہ کی زندگی اور مزے پاگئے اور ابھی تک اُن کے اعمال جاری ہیں، اُن کی نوکری جاری ہے… اور اُن کی ترقی جاری ہے…پھر ایک اور بزرگ دیکھے … یہ ہمارے حضرت قاری عرفان صاحب رحمہ اللہ تھے …اُن کو اللہ تعالیٰ سے مانگنے اور منوانے کا ذوق اور طریقہ حاصل تھا…ہم لوگ تو بس دو چار بار ہی مانگ کر تھک جاتے ہیں…مایوس ہونے لگتے ہیں اور طرح طرح کے وساوس میں پڑ جاتے ہیں …لیکن جن کو مانگنے کا مقام معلوم ہوجائے … اور مانگنے کی لذت سے آشنا ہوجائیں وہ ایک ہی دعاء بغیر قبول ہوئے اسّی سال تک …روزانہ سینکڑوں بار مانگنے سے بھی نہیں تھکتے…مجنوں، لیلیٰ کے پاس بار بار جاتا تھا…روٹی یا کچھ اور مانگنے…اور ہر بار اس کی خواہش ہوتی تھی کہ لیلیٰ نہ دے تاکہ وہ دوبارہ اس کے پاس مانگنے جا سکے …اسی مانگنے کے دوران اس کا دیدار کرسکے … اس کے پاس بیٹھ سکے…اس کی منت سماجت کرسکے…اس سے باتیں کرسکیں…دعاء مانگنے والا اپنے محبوب اور کریم رب کے عرش کے نیچے پہنچ جاتا ہے…وہ اپنے محبوب رب سے ہمکلام ہوتا ہے…وہ اس کے قرب کے مقام میں جا بیٹھتا ہے … اس ’’پیشہ ور‘‘ سائل نے مجھے گھیر لیا…میں گاڑی میں بیٹھا تھا …میں نے سر جھکا لیا تاکہ وہ چلا جائے … مگر وہ پینترے بدل بدل کر دعائیں دیتا رہا …مگر میرا نظریہ پختہ تھا کہ اس کو نہیں دینا…اچانک اس نے دعاء دی …اللہ تمہیں مدینے لے جائے…مدینہ کا لفظ سنتے ہی میرا ہاتھ تیزی سے جیب کی طرف بڑھا …نوٹ نکالا اور اُسے دے دیا…ہاں! مدینہ کے نام پر دھوکہ کھانا بھی مجھے اچھا لگا…اور مدینہ جانے کے شوق نے اور سب کچھ بھلادیا…ہائے وہ دیکھو! میرے آقاﷺ’’مدینہ پاک‘‘ جارہے ہیں … دونوں پائوں مبارک پھٹ چکے ہیں… پاک خون ان مبارک قدموں سے ٹپک ٹپک کر پتھروں کو رنگ رہا ہے…اور صدیق اکبر رضی اللہ عنہ آپﷺکو اپنے کندھے پر اُٹھا رہے ہیں… ارے مدینہ جانا کوئی معمولی بات ہے؟ ارے مدینہ جانا کوئی چھوٹا کام ہے؟…

لوگ ’’پیرس‘‘ کو خوشبوئوں کا شہر کہتے ہیں … نادان کہیں کے…’’مدینہ‘‘ کے تو نام سے ہی خوشبو آتی ہے اور سیدھی دل میں اُتر جاتی ہے … آپ ابھی سانس کھینچیں…مدینہ، مدینہ، مدینہ دل اور جان خوشبو سے بھرجاتے ہیں…اللہ، اللہ، اللہ…کتنا پیارا نام ہے مکہ، مکہ، مکہ… کتنا میٹھا نام ہے مدینہ، مدینہ، مدینہ…

حج اور عمرے کے قافلے

’’حج بیت اللہ‘‘ اسلام کا ایک محکم اور قطعی فریضہ ہے… اس لئے’’ حج بیت اللہ‘‘ کی دعوت دینا بھی عبادت ہے اور مسلمانوں میں مکہ اور مدینہ کی محبت جگانا بھی… عبادت ہے… الحمدللہ گذشتہ سال حج کے موضوع پر ایک دو کالم لکھے … اللہ تعالیٰ نے ان کو مسلمانوں میں مقبولیت عطاء فرمائی…ابھی ایک اور صاحب کا پیغام آیا کہ حج اور عمرے کی یاددہانی پر مزید لکھا جائے … ہاں اُن کی بات ٹھیک ہے… مسلمانوں کے دلوں میں جب تک کعبۃ اللہ، حجر اسود، مکہ اور مدینہ کی کشش رہتی ہے… اُن کا دل بہت سی غفلتوں اور بہت سی غلطیوں سے بچا رہتا ہے…جب ان کے دل میں… کعبہ شریف ، روضہ اقدس ،حرم شریف اور مسجد نبوی کا شوق اُبھرتا ہے تو …بہت سے فاصلے سمٹ جاتے ہیں… اس سال الحمدللہ سرکاری حج اسکیم میں تین لاکھ سے زائد مسلمانوں نے… درخواستیں جمع کرائیں… پچاسی ہزار افراد کا نام نکل آیا جبکہ باقی دل تھام کر رہ گئے… اب پرائیویٹ گروپوں میں داخلے شروع ہوں گے… ان کی قیمت زیادہ ہوتی ہے…

آج کل کے مالدار مسلمانوں میں یہ غلطی عام ہے کہ… وہ اپنی معمولی سی آرائشوں اور آسائشوں کے لئے مہنگائی پھیلادیتے ہیں… حالانکہ انہیں ایسا نہیں کرنا چاہئے… مسلمانوں کے مالدار افراد ہمیشہ اس بات کی کوشش کرتے تھے کہ… ان کے مال کی وجہ سے… غریبوں کا دل نہ دکھے اور نہ غریبوں پر بوجھ زیادہ ہو، بہرحال پرائیویٹ داخلے بھی پورے ہو جائیں گے… پھر کئی مسلمان اور طریقوں اور ویزوں کے ذریعہ حرمین شریفین تک پہنچنے کی کوشش جاری رکھیں گے … حرم شریف کا عشق واقعی بہت عجیب ہے… مجھے یاد ہے کہ ایک بار کراچی میں ہمارے حج ویزے بند ہو گئے تو … ہمارے بزرگ تڑپ اُٹھے…یوں لگتا تھا کہ غم سے جان نکل جائے گی …حضرت مفتی جمیل خان صاحب شہیدصبح سے نکلتے اور رات تک کوشش میں لگے رہتے… ذوالحجہ کا مہینہ شروع ہوچکا تھا… آخری حج فلائٹ سات ذوالحجہ کو جانی تھی … پانچ تاریخ تک ہر کوشش ناکام ہوگئی…مگر کسی نے نہ دعاء روکی، نہ شوق کم ہونے دیا اور نہ محنت میں کمی کی…چھ تاریخ دوپہر کے وقت اللہ تعالیٰ نے شوق کے آنسوؤں کو…قبولیت دے دی… اچانک سعودی قونصلیٹ اپنی کرسی سے اُٹھا اور اس نے چالیس ویزے جاری کردئیے…یوں لگا کہ عید پر عید آگئی کوئی شاپر میں دوجوڑے رکھ کر بھاگا تو کوئی بغیر سامان ہی دوڑپڑا… اور بالآخر سات ذوالحجہ کو یہ قافلہ کعبۃ اللہ کے سامنے کھڑا… تشکر کے آنسو بہارہا تھا … بے شک اچھی چیز کا شوق … بے حد طاقتور روحانی نسخہ ہے… یہ ناممکن کو ممکن بنادیتا ہے…

مسلمانو! اپنے دل سے موبائل کا شوق نکالو …ویڈیو اور تصویر کاشوق نکالو… یورپ امریکہ کا شوق نکالو…وہاں کچھ نہیں ہے،وہاں کچھ نہیں ہے… ارے اپنے دل میں مکہ مکرمہ کا شوق بھرو اللہ کی قسم … وہاں بہت کچھ ہے… وہاں سب کچھ ہے…اپنے دل میں مدینہ منورہ کا شوق بھرو رب کعبہ کی قسم وہاں بہت کچھ ہے…وہاں بہت کچھ ہے…ہم نے تو مکہ اور مدینہ کے لئے کوئی قربانی نہیں دی… حضرات صحابہ کرام سے پوچھو کہ… مکہ کیا ہے؟ مدینہ کیا ہے؟…

مکہ اور مدینہ تو بڑی چیز… جس دل میں مکہ اور مدینہ کا عشق اور شوق سچائی کے ساتھ اُتر جائے … وہ دل بھی قیمتی اور خوشبودار ہوجاتا ہے… پاک اور طاقتور ہوجاتا ہے…اے حجاج کرام … مکہ اور مدینہ جانے سے پہلے… مکہ اور مدینہ کو سمجھ کر جانا اے عمرہ کے قافلو… وہاں کی فضائوں کو ہم غریبوں کا سلام کہنا… اور بتانا کہ تمہارے عاشق اور قدردان صرف وہی نہیں جو یہاں آگئے … اور بھی بہت سے تمہارے سچے عاشق ہیں… وہ تو اپنی جان پر چل کربھی آنے کو تیار ہیں… مگر نہیں آسکتے… مگر نہیں آسکتے…اللہ، اللہ ، اللہ … کتنا پیارا نام ہے مکہ، مکہ ، مکہ… کتنا میٹھا نام ہے مدینہ، مدینہ، مدینہ…

مجاہد کا مقام

مکہ اور مدینہ… ہر مسلمان کوہجرت اور جہاد کی یاد دہانی کراتے ہیں… مشرکین نے مکہ کو جب مکہ نہ رہنے دیا تو ایمان نے مکہ سے ہجرت کی … مدینہ نے ایمان کو گھر دیا… اس لیے مدینہ دار الایمان تھا اور آج بھی دارالایمان ہے… ایمان نے مدینہ میںجہاد کو پایا … اور پھر جہاد کی اس سواری پرایمان مکہ کو لوٹا اور مکہ کو دوبارہ مکہ بنا دیا … اور پھر ایمان جہاد کی سواری پر… ساری دنیا کو مکہ اور مدینہ سے جوڑنے کے لیے… چلتا گیا چلتا گیا … یوں ہر مسلمان کے لیے کامیابی کا ایک واضح نصاب سامنے آگیا… مکہ ، مدینہ، ہجرت، جہاد… اور پانچویں چیز نصرت …

سورہ انفال کے آخر میں غور فرما لیجیے …دل باغ باغ ہوجائے گا… اب ایک مومن کو اپنے دل میں جھانک کر دیکھنا چاہیے کہ… اس میں مکہ، مدینہ، ہجرت، جہاد اور نصرت ہے یانہیں؟ اگر موجود ہے تو الحمد للہ الحمدللہ… اور اگر کوئی کمی ہے تو بڑے خطرے کی بات ہے…استغفر اللہ، استغفر اللہ …اسی طرح ہر مومن کو اپنے اعمال نامے میں جھانک کر دیکھنا چاہیے کہ… اس میں مکہ، مدینہ ، ہجرت، جہاد اور نصرت ہے یانہیں ؟

اب آئیے اصل بات کی طرف… وہ ہے دل کا شوق، دل کا ذوق… کیا ہمارے دل کا شوق … مکہ، مدینہ، ہجرت، جہاد اور نصرت سے جڑا ہوا ہے؟ یا نہیں؟

جڑا ہو ا ہے تو بہت مبارک، صد مبارک… محاذوں والے مجاہدین کو ہم نے دیکھا ہے کہ ان کی روح مکہ ، مدینہ میں ہوتی ہے… ان کو اگر جنگ چھوڑ کر مکہ ، مدینہ جانے کا کہاجائے تو آنسوؤں سے چمکتی آنکھوں کے ساتھ… سرجھکالیتے ہیں اور جنگ کے میدان سے نہیں ہٹتے… اور بالآخر شہادت کے بعد… ان کو آخرت کے اس مقام کی نیشنلٹی اور شہریت مل جاتی ہے جو زمزم اور جبل اُحد کے ساتھ جڑا ہوتا ہے…تب ان کی روحیں مکہ کی سیر کرتی ہیں اور مدینہ کے مزے لوٹتی ہیں… اور ان کا مکہ اور مدینہ جنت تک پھیل جاتا ہے… یا اللہ!نااہل سہی پھر بھی… مقبول شہادت کا سوال ہے…

اللہ اللہ اللہ… کتنا پیارا نام ہے مکہ، مکہ، مکہ… کتنا میٹھا نام ہے مدینہ، مدینہ، مدینہ…

لا الٰہ الا اللّٰہ… لا الٰہ الا اللّٰہ… لا الٰہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ

اللھم صل علی سیدنا محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا

لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ

٭…٭…٭