محبوب نعمت
رنگ و نور ۔۔۔سعدی کے قلم سے (شمارہ593)
اللہ تعالیٰ کے’’ قرب‘‘ کو پانے کا بہترین طریقہ…دورکعت
نماز
اللہ تعالیٰ کی ’’محبت‘‘پانے کا
آسان ذریعہ … دو رکعت نماز
اللہ تعالیٰ سے اپنی حاجات پوری
کرانے کا مؤثر راستہ …دو رکعت نماز
اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہ معاف
کرانے کا شاندار نسخہ …دو رکعت نماز
اللہ تعالیٰ کی جنت کوپانے کامضبوط وسیلہ …
دورکعت نماز
بھائیو!اور بہنو!… دو رکعت نماز بڑی طاقت ہے
… دو رکعت نماز بڑی دولت ہے … دو رکعت نماز عظیم نعمت ہے…کاش مجھے اور آپ کو دو رکعت
نماز کا ’’ذوق ‘‘نصیب ہوجائے … تب ہرکام آسان ،ہر منزل آسان…کاش مجھے اور آپ کو
دو رکعت نماز کی حقیقت معلوم ہوجائے … اور اس بارے میں ہمارے اندر جو شیطانی سستی ہے
وہ دور ہوجائے تو پھر … ان شاء اللہ دنیا بھی آسانـ، آخرت بھی آسان …کئی
ہفتوں سے کوشش تھی کہ … اس موضوع پر لکھا جائے … مگر کوئی نہ کوئی عذر آڑے آجاتا…
سجدے کے دشمن شیطان کو دو رکعت نماز سے بہت تکلیف پہنچتی ہے …کیونکہ دو رکعت نماز میں
چار سجد ے ہوتے ہیں اوریہ سجد ے انسان کو اللہ تعالیٰ کے قریب کردیتے ہیں … جی ہاں
! اتنا قریب کہ وہاں تک شیطان کی پہنچ نہیں ہوتی … اس لئے شیطان ہمیشہ انسانوںکو’’دورکعت‘‘
ـ سے دور رکھنے کی محنت میں لگا رہتا ہے … وہ انسان کی کمر میں تالے لگاتا
ہے کیونکہ اس کو معلوم ہے کہ جس انسان کو ’’دو رکعت ‘‘کا ذوق نصیب ہوجائے وہ کامیابی
کی بڑی بڑی منزلیں پالیتاہے…آج اللہ تعالیٰ کی توفیق سے اس موضوع پر لکھنا شروع کردیا
ہے … اللہ کرے ٹھیک ٹھیک لکھا جائے ،مجھے بھی خوب فائدہ ہو اور آپ سب کو بھی پورافائدہ
ملے …بسم اللّٰہ مجرھا ومرسھاان ربی لغفوررحیم
پہلے
ایک تحفہ
دورکعت کے موضوع پر بات آگے بڑھانے سے پہلے
ایک شاندار تحفہ قبول فرمائیں … کئی لوگ ’’اسم اعظم ‘‘کی تلاش میں رہتے ہیں …یعنی اللہ
تعالیٰ کا وہ نام جس کے ذریعے جو دعاء مانگی جائے وہ قبول ہوجاتی ہے … ’’اسم اعظم‘‘کے
بارے میں طرح طرح کے اقوال ہیں …اور طرح طرح کے ذوق … سچی بات یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ
کا ہر نام ہی ’’اسم اعظم‘‘ہے… بس دل کے ایمان ، دل کے اخلاص اور دل کی محبت کو ساتھ
ملانا ضروری ہوتا ہے … اور اس میں بھی شک نہیں کہ …بعض کلمات،بعض اسماء اور بعض دعاؤں
میں بڑی زوردار تاثیر ہوتی ہے …اور یہ بھی غور کرنے کی بات ہے کہ…حضور اقدس ﷺ نے
’’دو رکعت ‘‘نماز کے جو فضائل ارشاد فرمائے ہیں … اور جس طرح سے آپ ﷺ نے ’’دو رکعت
‘‘نماز کا ذوق اپنی اُمت میں اُبھارا ہے … اور جس طرح سے حضرات صحابہ کرام نے’’دو رکعت
‘‘کے فوائد حاصل فرمائے ہیں … اسے دیکھ کر یہ کہا جاسکتا ہے کہ … اللہ تعالیٰ کی خالص
رضاکے لئے دو رکعت نماز ادا کرنا بھی ’’اسم اعظم‘‘ کی تاثیر رکھتا ہے … بہرحال ’’اسم
اعظم‘‘کی بحث بہت طویل اور بہت لذیذہے …اگر اس بحث کی کچھ تفصیل دیکھنی ہو تو بندہ
کی کتاب’’لطف اللطیف‘‘میں ملاحظہ فرمالیں … آج جو تحفہ پیش کرنا ہے وہ چار دعائیں
ہیں … جو بہت آسان بھی ہیں اور پرکیف بھی … اور ان کے بارے میں کئی مفسرین اور اہل
علم نے فرمایاہے کہ … یہ دعائیں ’’اسم اعظم‘‘کی تاثیر رکھتی ہیں … ان چاروں دعاؤں
کو یاد کرلیجئے… یااپنے پاس لکھ کر رکھ لیجئے …اور جب بھی کوئی جائز حاجت ہوتو ان دعاؤں
کوپڑھ کر اللہ تعالیٰ سے وہ حاجت مانگ لیجئے اور ساتھ درود شریف پڑھ لیجئے… آج تو
چونکہ ’’دو رکعت‘‘کا موضوع چل رہا ہے تو ان چاروں دعاؤں کو پڑھ کر …ہم سب اللہ تعالیٰ
سے ’’دورکعت ‘‘کا سوال کر لیں کہ … اللہ تعالیٰ ہمیں دو رکعت کا ذوق عطاء فرمادے …
ہمیں دو رکعت کی قدر وقیمت سمجھا دے … ہمیں دو رکعت کی یہ طاقت ،نعمت اور قوت مستقل
نصیب فرمادے …وہ چار دعائیں یہ ہیں:
(۱)یَااِلٰھَنَا
وَاِلٰہَ کُلِّ شَیْئٍ اِلٰھاً وَّاحِداً لَااِلٰہَ اِلَّااَنْتَ
اے ہمارے الٰہ اور ہرچیز کے الٰہ ایک ہی الٰہ
آپ کے سوا کوئی معبود نہیں …
بعض اہل تفسیر نے لکھا ہے کہ … حضرت سیدنا سلیمان
علیہ السلام کے وزیر حضرت آصف بن برخیارضی اللہ عنہ کے پاس یہ کلمات تھے اور انہی
کے ذریعے انہوں نے بلقیس کاتخت پلک جھپکتے اُٹھوا لیا تھا (واللہ اعلم بالصواب)
(۲)اَللّٰہُ،اَللّٰہُ،اَللّٰہُ
الَّذِیْ لَااِلٰہَ اِلَّاہُوَرَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ
اللہ ،اللہ ،اللہ جس کے سوا کوئی معبود نہیں
وہ عظیم عرش کا رب ہے …
یہ دعاء اہل بیت کی معروف شخصیت حضرت زین العابدین
رحمہ اللہ تعالیٰ سے منقول ہے …
(۳)اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ
اَسْئَلُکَ بِانَّکَ مَلِکٌ وَاَنْتَ عَلیٰ کُلِّ شَیْئٍ قَدِیْرٌ وَمَاتَشَائُ
مِنْ اَمْرٍ یَکُوْنُ
یااللہ! میں آپ سے سوال کرتا ہوں بے شک آپ
بادشاہ ہیں اور آپ ہر چیز پر قادر ہیں اور جو کام آپ چاہتے ہیں وہی ہوتا ہے …
یہ دعاء سیدالتابعین حضرت سعید بن مسیب رحمہ
اللہ تعالیٰ سے منقول ہے …
(۴)یَابَدِیْعَ
السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ یَا ذَاالْجَلَالِ وَالْاِکْرَامِ
اے آسمان و زمین کے موجد اے جلال و اکرام والے…
یہ دعاء حضر ت سری سقطی رحمہ اللہ تعالیٰ سے
منقول ہے
دورکعت پر غور فرمائیں
دورکعت پر کبھی غور فرمائیں کہ اس میں کتنے
بڑے بڑے خزانے چھپے ہیں …چار سجدے، سبحان اللہ … دو رکوع ،سبحان اللہ … دو قیام ، سبحان
اللہ … دوبار سورہ فاتحہ ،سبحان اللہ … دوبار قرآن مجید کی تلاوت،سبحان اللہ …ایک
تشہد،ایک درود شریف …پانچ سلام … تکبیر تحریمہ، اللہ اکبر سے لے کر آخر تک باربار’’
اللہ اکبر،اللہ اکبر‘‘…کئی بار تسبیح ،کئی بار تحمید … ثنا …آخر کی دعاء… اور التحیات
کے والہانہ کلمات … التحیات للّٰہ والصلوٰت والطیبات… یااللہ میرا سب کچھ آپ کا ہے…
قولی عبادت بھی آپ کے لئے فعلی عبادت بھی آپ کے لئے …مالی عبادت بھی آپ کے لئے
…
انسان اگر دورکعت نماز پر … اللہ اکبر سے سلام
تک باریکی سے غور کرے تو پھر وہ ان دو رکعتوں کا اسی طرح دیوانہ عاشق ہوجائے جس طرح
حضرات صحابہ کرام اور ہمارے اسلاف تھے …ان دو رکعتوں سے پہلے طہارت ہے … محبوب کے لئے
شاندار تیاری …پاکی ہی پاکی … مسواک سے لے کر خلال تک …سبحان اللہ … سوچ کر وجد طاری
ہوجاتا ہے … کون اپنے محبوب کے لئے اس طرح تیاری کرتا ہوگا…دل بھی پاک، اعضاء بھی پاک
اورپھر رخ بھی سیدھا … یعنی موٹر وے پر آگئے … قبلہ رخ ہوکر سیدھی طرف پہنچ گئے …اور
پھر’’اللہ اکبر‘‘کا نعرہ اور پرواز شروع … اُڑتے جارہے ہیں، اُڑتے جا رہے … اور بالآخر
سجدے میں گرے اور عرش کے نیچے جا پہنچے … سبحان اللّٰہ وبحمدہ سبحان اللّٰہ العظیم
دو
رکعت کی بلندیاں
حضور اقدس ﷺ نے جنت کی سیر کے دوران … وہاں
حضرت سیدنا بلال رضی اللہ عنہ کے قدموں کی چاپ سنی … واپس تشریف لاکر پوچھا کہ کونسا
ایسا عمل کرتے ہو کہ اتنی اونچی پرواز ہے … عرض کیا … ہر وضو کے بعد دو رکعت … اللہ
،اللہ ،اللہ… ہم مسلمان صرف اسی ایک سچی پکی روایت پر غور کریں تو ’’دو رکعت‘‘کی بلند
ی کو سمجھ لیں … حضرت بلال کوئی معمولی انسان نہیں تھے … وہ تو سعادتوں کے بادشاہ تھے
میں جب بھی اُن کے بارے میں سوچتا ہوں … بہت دور تک گم سم ہوجاتاہوں … کونسی سعادت
تھی جو بلال کے قدموں میں نہ تھی … کونسا عمل تھا جو’’ بلال جی ‘‘کے نامہ اعمال میں
نہ تھا …غور کریں تو حیران رہ جائیں … مگر وہ فرماتے ہیں کہ جنت میں اتنے اونچے اور
پیشگی مقام کا سبب … دو رکعت ہے … ہاں بیشک!دورکعت میں جو بندگی ہے،جوعاجزی ہے …جو
محبت ہے ،جووفاداری ہے…اسے حضرت بلال جیسے اولیاء اور اہل کشف کے امام ہی سمجھ سکتے
ہیں … دورکعت میں جو طاقت ہے اسے حضرت سیدنا بلال جیسے روشن خیال اور صاحب علم جلیل
القدرخادم رسول ہی سمجھ سکتے ہیں … یااللہ ! حضرت سیدنا بلال رضی اللہ عنہ پر آپ نے
جو’’ فضل عظیم ‘‘فرمایااس کے صدقے مجھے بھی دورکعت کا ذوق عطاء فرما دیجئے …
دورکعت
کی طاقت
حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا:
جومسلمان وضوکرے اور وضو اچھی طرح کرے پھر کھڑے
ہوکر دو رکعت نماز ادا کرے ان دو رکعتوں میں اپنا دل متوجہ رکھے (یعنی اللہ تعالیٰ
کی طرف توجہ کے ساتھ ادا کرے)تواس کے لئے جنت واجب ہوجاتی ہے(صحیح مسلم )
دوسری روایت میں وضوکا طریقہ سکھا کر ارشاد
فرمایا:
جومیرے اس وضوکی طرح وضو کرے پھر دو رکعت نماز
ادا کرے اوراس میں دوسرے خیالات دل میں نہ لائے تو اس کے پچھلے تمام گناہ بخش دئیے
جاتے ہیں… (بخاری ،مسلم)
ان دو روایات پر غور فرمائیں …یہ دو رکعت نفل
کا مقام ہے اور دورکعت نفل کی عظیم الشان قیمت…جنت کا واجب ہونا… اور گناہوں کا معاف
ہونایہ دو بہت بھاری نعمتیں ہیں …معلوم ہوا کہ…دو رکعت نماز بہت طاقتور عمل ہے … جب
یہ انسان کو جنت تک پہنچا سکتا ہے تو پھر باقی حاجات تو بہت چھوٹی اور بہت قریب کی
ہیں … اسی لئے حضرات صحابہ کرام اور ہمارے اسلاف دو رکعت نماز کی طرف یوں لپکتے تھے
جس طرح شیر خواربچہ بھوک کے وقت دودھ کی طرف لپکتا ہے … مسجد میں داخل ہوئے تودورکعت
…وضوکیا تو دو رکعت… کسی کے ہاں مہمان بنے تو دو رکعت … راہ چلتے مسجد نظر آگئی تو
سفر روک کردو رکعت … جہاد پر جانے لگے تو دو رکعت … واپس لوٹ کر آئے تو گھر جانے سے
پہلے دو رکعت… کوئی معاملہ پیش آیا تو دو رکعت …موسم کے تیوربگڑے تو دو رکعت … چاند
و سورج پر گرہن آیاتو دو رکعت …کوئی خوشی ملی تو دو رکعت … کوئی صدمہ پہنچا تو دو
رکعت… کوئی نعمت آئی تو دو رکعت… کوئی مصیبت آئی تو دو رکعت … کوئی حاجت آئی تو
دو رکعت … کوئی ترددآیا تو دورکعت …دراصل یہ حضرات … اللہ تعالیٰ کی محبت اور یار
ی میں ڈوبے ہوئے تھے …اور’’دورکعت ‘‘نماز اُن کی اُن کے یار سے ملاقات اور بات چیت
کراتی تھی … اسی لئے وہ’’دورکعت‘‘کے عاشق بن چکے تھے … یااللہ!ہمیں بھی اس سچی اور
پاکیزہ یاری کاایک مقبول قطرہ نصیب فرما…
دورکعت
کے انوارات
چند ہفتے پہلے جب میں نے ’’دورکعت‘‘نماز پر
کالم لکھنے کا ارادہ کیا تو اس وقت سرسری طور پر دو رکعت کے فضائل پر ایک نظر ڈالی
تھی … اس سرسری مطالعہ کے اشارات ایک کاغذ پر لکھ لئے تھے آج اگر وہی اشارا ت ہی لکھ
دوں تو مزید کئی صفحات کا مواد بن جائے گا … جبکہ مقصدتفصیل نہیں بلکہ صرف مسلمانوں
کو اس موضوع کی طرف متوجہ کرنا ہے … چند اشارات ملاحظہ فرمائیں
فجر کی … دورکعت سنتوں پر کئی احادیث و روایات
موجود ہیں
تہجدکی … دورکعت نماز پر والہانہ فضائل موجود
ہیں
فجر کی نماز کے بعد اپنی جگہ بیٹھ
کر ذکر اذکار میں لگے رہنے اور اشراق کے وقت دو رکعت ادا کرنے پر ایک حج اور ایک عمرے
کے اجر کا وعدہ مذکور ہے اور فرمایا کہ تامہ،تامہ،تامہ…یعنی مکمل حج اور مکمل عمرے
کا اجر لکھا جاتا ہے …
مسلمان سے کوئی گناہ ہوجائے تو فرمایا کہ دو
رکعت نماز ادا کرے معافی مانگے تو مغفرت کا وعدہ ہے … مسلمان کو اللہ تعالیٰ سے یا
اس کے بندوں سے کوئی حاجت پیش آجائے تو فرمایا کہ دو رکعت نماز ادا کرے اور پھر دعاء
بھی سکھا دی گئی…
استخارہ کی دو رکعت تو ایک بڑی
اور جامع نعمت ہے … رنگ و نور کے کئی مضامین میں آپ استخارہ کی فضیلت اور مقام پڑھ
چکے ہیں …
ایک صحابی نے آپ ﷺ سے جنت میں
مرافقت کی دعاء کی درخواست کی … آپ ﷺ نے دعاء فرمائی اور ساتھ یہ فرمایا کہ زیادہ
سجدوں کے ذریعے میری دعاء کو طاقتور بناتے رہنا…
خلاصہ یہ کہ …دو رکعت نماز ایک مؤمن کے لئے
دنیا و آخرت کی ہر نعمت اللہ تعالیٰ سے پانے کا بہترین ذریعہ ہے … اللہ تعالیٰ ہم
سب کو یہ’’محبوب نعمت‘‘ عطاء فرمائے …آمین یا ارحم الراحمین
لاالہ الااللّٰہ ،لاالہ الااللّٰہ،لاالہ
الااللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
اللھم صل علی سیدنا محمد وآلہ وصحبہ
وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
لاالہ الااللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
٭…٭…٭