مجھے قریب والے سے
دور تو نہیں کر رہی؟
رنگ و نور ۔۔۔سعدی کے قلم سے (شمارہ594)
اللہ
تعالیٰ ہمیں دن رات’’عبرت‘‘کے نمونے دکھاتے ہیں…
ملک شام کی معروف ’’اداکارہ‘‘کاانتقال ہوگیا
… اس کے بارے میں کہا جاتا تھا کہ لاکھوں دلوں پر راج کرتی ہے … کسی نے لکھا کہ وہ
لاکھوں دلوں کی دھڑکن تھی … لوگ اس کی ایک جھلک دیکھنے کے لئے اُمڈپڑتے تھے …مگر جب
مرگئی تو جنازے میں کل نو افراد شریک تھے … وہ ساری زندگی جن کے لئے ناچتی رہی،گاتی
رہی ، فلمیں بناتی رہی وہ جنازے تک میں نہ آئے … کیوں آتے؟کیاکرنے آتے؟وہ تو مر
چکی تھی…
’’اللہ تعالیٰ برے انجام سے ہم سب کی حفاظت
فرمائے‘‘
بعض لوگ ہر آئے دن کے ساتھ اپنی قدر کھوتے
چلے جاتے ہیں … اور بعض لوگوں کی ’’قدر‘‘مرتے دم تک بڑھتی چلی جاتی ہے … فنکار،کھلاڑی
،سیاستدان ،عہدے دار اور گلوکار اکثر وقت گذرنے کے ساتھ ساتھ’’بے قدر‘‘ ہوتے چلے جاتے
ہیں…آخر کیوں؟جبکہ اللہ والے،علم والے،دین والے،جہاد والے… ان کی قدر ومنزلت ہر آئے
د ن بڑھتی چلی جاتی ہے … آخر کیوں ؟…
اگر کبھی اللہ تعالیٰ توفیق دے تو اس راز …
اور اس’’ کیوں ‘‘پر ضرور غور فرمائیں…
بالآخر آپ کو دو راز معلوم ہوجائیں گے
(۱)جو دنیا میں اپنی قدر کروانے
کی فکر نہیں کرتے … اُنہی کی قدر بڑھتی ہے
(۲)جو دنیا میں اللہ تعالیٰ
کی حقیقی نعمتوں کی قدر کرتے ہیں …اُن کی قدر بڑھتی چلی جاتی ہے…
نئی
کھیپ
کافروں کی ہربات اچھی ہے …مسلمانوں کی ہر بات
بری ہے…مسلمانوں کی عزت کافروں کی تعلیم ،کافروں کی پیروی اور کافروں کی غلامی میں
ہے…مسلمانوں کو آگے بڑھنا ہے تو انہیںمغرب کی ہر چیز کو اپنانا ہو گا…غیرت کے نام
سے نفرت کرو…بے غیرتی کو ہر گھر میں داخل کرو…ہر گناہ کی وکالت کرو،ہر نیکی کے خلاف
ڈٹ جاؤ… مسجد، مدرسہ، مولوی اور مجاہد کے خلاف دن رات محنت کرو… بدکاری ،بے حیائی
اور فحاشی کو مسلمانوں کی ہر گلی اور ہر کوچے تک پھیلادو…یہ ہے بعض لوگوں کا کھلا منشور
… آپ ان لوگوں کو کوئی بھی نام دے سکتے ہیں … ویسے قرآن مجید میں ایسے افراد کو’’منافقین
‘‘ کا لقب دیاگیا ہے…مگر یہ خود کو دانشور بھی کہتے ہیں … اورسماجی کارکن بھی… کبھی
کبھار یہ اپنا نام ’’روشن خیال ‘ـ‘ بھی رکھ لیتے ہیں …اورکبھی انسانی حقوق کے علمبردار …پاکستان میں اس
طبقے کے پرانے لوگ اب بڈھے اور بوسیدہ ہوتے جارہے ہیں … نہ پہلے سی چمک نہ پرانی دمک
… اب کون عاصمہ جہانگیر کے ساتھ بیٹھنا پسند کرتا ہے…اور کون نجم سیٹھی کی سنتا ہے…
اس طبقے کی ایک بڑی صفت مال کی حرص ہے … اور یہ جوں جوں بڈھے ہوتے جاتے ہیں ان کی یہ
حرص بھی بڑھتی چلی جاتی ہے … مگر بڈھوں پر مال کون لگائے؟…چنانچہ اب پاکستان میں ان
’’حیوانوں ‘‘کی ایک نئی نسل تیار کی جارہی ہے … ان میں سے بعض پاکستان میں لانچ بھی
ہوچکے ہیں… اہم نام ’’جبران ناصر‘‘کا ہے… سرتاپا غلاظت،خباثت اور منافقت کا ایک مجموعہ…
ادھر’’ ملالہ ڈالر زئی‘‘کو پاکستان کے اگلے حکمران کے طور پر تیار کیا جارہا ہے… مجھے
ان سب کو دیکھ کر کافروں کی بے عقلی پرہنسی آتی ہے … ارے کن بے کار پرزوں پر اپنا
مال لوٹا رہے ہو … یہ اب تک کیا کرسکے ؟اور آگے کیا کرلیں گے؟ … الحمدللہ پاکستان
میں دین بھی بڑھ رہاہے اور دینی غیرت بھی …مساجد بھی بڑھ رہی ہیں اور مدارس بھی … جہاد
بھی بڑھ رہا ہے اور مجاہد بھی…اور تمہارے لئے سب سے افسوسناک بات یہ کہ … جس’’عشق رسول
ﷺ‘‘کو مٹانے کے لئے تم ان ’’بے رنگ لفافوں ‘‘پر کروڑوں ڈالر لٹا رہے ہو … وہ’’عشق رسول
ﷺ‘‘ہر طرف ٹھاٹھیں مار رہا ہے… مردان کے واقعہ پرحکمرانوں نے بے شرمی اور تشدد کی انتہا
کردی… ان کا خیال تھا کہ ہم قوم کو … ایساڈرادیں گے کہ آئندہ کوئی ’’ناموس رسالت‘‘کا
نام تک نہیں لے گا … سینکڑوں افرادکو گرفتار کیا گیا … درجنوں افراد کو مار مار کر
معذور کردیا گیا…اسلامی پختون معاشرے کو پامال کرنے کے لئے چھاپوں کے دوران چادر اور
چاردیواری کے تقدس کو روندا گیا … مگر نتیجہ کیا نکلا؟نتیجہ یہ نکلا کہ چترال جیسے
ٹھنڈے علاقے میں ہزاروں مسلمان ناموس رسالت کے لئے نکل کھڑے ہوئے … مسجدکا مولوی اس
شخص کو بچاتا رہا جس پر گستاخی کا الزام تھا… جبکہ عام مسلمان اسے قتل کرنے کے لئے
پولیس کی لاٹھیوں اور شیلنگ کے درمیان آگے بڑھتے رہے اور کئی دن تک سڑکوں پر رہے
… پھر سیالکوٹ میں مسلمان عورتیں میدان میں اُتر آئیں … پھر بلوچستان میں ہزاروں مسلمان
دیوانہ وار سرپر کفن باندھ کر نکل آئے … ارے ظالمو!تم کیا سمجھو کہ عشق محمدﷺ کیا
چیز ہے؟… تم خواہ مخواہ جبران ناصر ، ملالہ
ڈالر زئی،عاصمہ جہانگیرجیسے لوگوں پر اپنا سرمایہ ضائع کررہے ہو… تم یہی پیسہ اپنے
گھر کے کتوں کو کھلا دیا کرو تو وہ تمہارے کچھ کام تو آجائیں گے… جبکہ یہ لوگ تو صرف
تمہیں لوٹ رہے ہیں …
یہ جب اپنی قوم اور اپنے دین کے وفادار نہیں
تو تمہارے وفادار کہاں سے بن جائیں گے … ان میں سے کئی لوگ سوویت یونین کی پوجا کرتے
تھے مگر جیسے ہی وہ کنگال ہو ایہ فوراً امریکہ کی طرف منہ کرکے کھڑے ہوگئے اور کئی
نے انڈیا سے وفاداری کا عہد نباہ لیا…یادرکھو!جس طرح تمہاری پرانی کھیپ … ناکام رہی
…یہ نئی کھیپ اس سے بھی زیادہ ناکام ثابت ہوگی …اسلام زندہ باد،جہاد زندہ باد
سامری
کا بچھڑا
حضرت موسیٰ کلیم اللہ کو اللہ تعالیٰ نے’’کوہ
طور‘‘پرحاضری کا حکم فرمایا… یہ اللہ تعالیٰ کا خاص نظام ہے وہ زمین کے بعض ٹکڑوں کو
خاص فضیلت عطاء فرماتے ہیں … خوش نصیب ہیں وہ مسلمان جو کوئی زمین یا پلاٹ خرید کر
… اسے مسجد کے لئے وقف کرتے ہیں … یہ لوگ بڑی اونچی نسبت اور سعادت پاتے ہیں … جبکہ
بعض لوگ ساری زندگی پلاٹوں پر لڑتے رہتے ہیں پھر ان پلاٹوں کو چھوڑ کرکسی کچی قبر میں
دفن ہوجاتے ہیں … اور ان کے مقدمات ان کی اولادیں عدالتوں میں لڑتی رہتی ہیں … جو زمین
گناہوں سے پاک ہو اس پر اللہ تعالیٰ کی خاص رحمتیں نازل ہوتی ہیں … حضرت موسیٰ علیہ
السلام کو ’’طور‘‘پر بلایا گیا … وہ پاک اور مقدس زمین تھی …
پاک اور مقدس جگہ کو صرف وہی انسان پہچان سکتا
ہے جو ’’شرک ‘‘سے پاک ہو … ’’مشرک‘‘بے عقل ہوتا ہے اور خود غرض … وہ چونکہ اپنی خواہشات
کا غلام ہوتا ہے اس لئے وہ ’’مقدس مقامات ‘‘کو نہیں پہچانتا… جس آدمی کے اندر شرک
اور بدعت کے جراثیم ہوں وہ … آدمی ہمیشہ غلط پیروں ،غلط عاملوں اور مشرک نجومیوں کے
ہاتھ جا پھنستا ہے … انڈیا کے مشرکوں نے دو دریاؤں کو مقدس سمجھ رکھا ہے… ایک گنگااور
ایک جمنا … اور پھر سارا ہندوستان مل کر اپنی غلاظت انہی دو دریاؤں میں بہادیتا ہے
… مشرک کو تو اگر کوئی مقدس چیز مل جائے تو اس کو بھی خراب کردیتا ہے …مکہ کے مشرکوں
کو’’بیت اللہ‘‘جیسا مقدس مقام ملا تو انہوں نے وہاں ناپاک بت رکھ دئیے …مسلمانو!اللہ
کیلئے،اللہ کیلئے،اللہ کیلئے شرک اور بدعت
سے بچو … جادو،ٹونے ،محبت اور تسخیر کے دھوکے میں عاملوں کے پا س نہ جاؤ… اللہ تعالیٰ
کے پاس جایا کرو … دو رکعت نماز میں معراج والی طاقت بھری ہے …یہ دو رکعت تمہیں اللہ
تعالیٰ کے قریب کردیتی ہے… پھرجوچاہو،مانگو… ایمان بھی سلامت رہے گا اور حاجت بھی ان
شاء اللہ پوری ہوگی … انڈیا کے مشرک اتنے بے عقل ہیں کہ گائے کی پوجا کرتے ہیں …ایک
جانور ، پیشاب اور گوبر سے لت پت…استغفراللہ ،استغفراللہ …
ایک جانور جو اپنی رسی خود نہیں کھول سکتا
… وہ کہاں سے بھگوان بن گیا…مگرہمارے نادان حکمران …انڈیاسے ہندو پنڈتوں ،نجومیوں اور
تانترکوں کو بلواتے ہیں …ان پر کروڑوں روپے خرچ کرتے ہیں …ارے گائے کی پوجا کرنے والے
کس طرح روحانی طاقت کے مالک ہو سکتے ہیں ؟…اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ السلام کو
’’طور‘‘پر بلایا …وہاں’’طویٰ‘‘نامی ایک پاک اور مقدس وادی تھی…وہاں اللہ تعالیٰ نے
حضرت موسیٰ علیہ السلام سے کلام فرمایا… مسلمانو! اپنے بستروں اور گھروں کو پاک رکھا
کرو… اپنے لباس کی پاکی کی خاص فکر کیا کرو … خواتین کپڑے دھوتے وقت ان کو پاک کرنے
کا خاص اہتمام کیا کریں… نوکر اور نوکرانیوں سے کپڑے دھلوائیں تو ضرور جائزہ لے لیں
کہ وہ پاک کرتے ہیں یا نہیں… اگر کپڑے پاک نہیں ہوں گے تو نماز نہیں ہوگی…گھر ناپاک
ہوں گے تو برے جنات اُن میں ڈیرے ڈال لیں گے …بستر پاک نہیں ہوں گے تو شیطان ان پر
بیماریاں اور نفرتیں اُگا دے گا…
ادھر حضرت موسیٰ علیہ السلام اللہ تعالیٰ سے
اپنی قوم کے لئے’’تورات‘‘لے رہے تھے جبکہ پیچھے ساری قوم ایک ’’جادوگریہودی ‘‘کے قبضے
میں چلی گئی … اس نے ایک بچھڑا بنایااس میں اپنی ٹیکنالوجی سے آواز بھری … کچھ کشش
ڈالی اور ساری قوم کو شرک میں پھینک دیا … اس جادوگر کا نام’’سامری‘‘تھا…یہ فیس بک
والا’’مارک زکر برگ‘‘بھی یہودی جادوگر ہے … اس کی تنی ہوئی گردن اور منحوس چہرہ دیکھ
کر ’’سامری‘‘یاد آجاتا ہے … یہودی اپنے نام کے ساتھ اپنے خاندان کا نام ضرور جوڑتے
ہیں … کوئی ’’پرل‘‘ہے تو کوئی’’باٹا‘‘اورکوئی’’برگ‘‘…سامری کے بچھڑے کے سامنے لاکھوں
لوگ گرے رہتے تھے … فیس بک پر روزانہ لاکھوں جوانیاں اپنی زندگی کے بے شمار قیمتی لمحات
ضائع کرتی ہیں … کوئی پوسٹس پھینکتا ہے کوئی لائیکس اور کوئی کمنٹس نہ وقت کا پتا لگتا
ہے اور نہ زندگی گزرنے کا … مارک زکر برگ کا منصوبہ دنیا پر قبضے کا ہے … اس کا منصوبہ
یہ ہے کہ پہلے لوگوں کی عقل کو اپنی گرفت میں لو پھر لوگوں کے ’’اوقات ‘‘یعنی ٹائم
پر قبضہ کرو… اور پھر ان کے جسموں پر حکومت کرو … وہ امریکی صدر بننا چاہتا ہے … اور
پھر امریکی طاقت کو اپنے پنجے میں لے کر پوری دنیا پر صہیونیت کی بالا دستی قائم کرنا
چاہتا ہے … مجھے یقین ہے کہ ’’سامری‘‘کی طرح ’’برگ ‘‘بھی ان شاء اللہ ناکام ہوگا…مگرجولوگ
مسلمان ہوکر اس وقت اس بچھڑے پر گرے پڑے ہیں وہ اپنی حالت پر ضرور غور کریں …وہ جب
دو چار گھنٹے فیس بک پر لگایا کریں توآخر میں دو منٹ یہ ضرور سوچا کریں کہ … میں نے
ان دوچار گھنٹوں میں کیا پایا؟کیا کھویا؟…کیا میں اسی لئے پیدا ہوا؟اسی طرح وہ اپنے
دل پر ایک نظر ڈالا کریں کہ … فیس بک پر گرنے کے بعد یہ دل کہیں سختی اور قساوت کاشکار
تو نہیں ہوگیا؟…کہیں ایساتو نہیں کہ فیس بک دور دور والے افراد کو تو میرے قریب کررہی
ہے مگر وہ جو میری شہہ رگ سے زیادہ قریب ہے مجھے اس سے دور کررہی ہے …
لاالہ الا اللّٰہ ،لاالہ الا اللّٰہ
،لاالہ الا اللّٰہ محمدرسول اللّٰہ
اللھم صل علیٰ سیدنا محمدوالہ وصحبہ
وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
لاالہ الا اللّٰہ محمدرسول اللّٰہ
٭…٭…٭