امن چاہتے ہو؟
رنگ و نور ۔۔۔سعدی کے قلم سے (شمارہ595)
اللہ
تعالیٰ سے ’’ایمان کامل‘‘ایمان پر استقامت اور ایمان پر خاتمے کا سؤال ہے…اللہ تعالیٰ
ہمیں دن رات … اپنی قدرت اور طاقت کی نشانیاں دکھاتے رہتے ہیں …
کل تک
امریکی
تاجر … ارب پتی سودے باز … رنگین مزاج ، کٹر عیسائی …یہودیوں کا گہرا دوست…مسلمانوں
کا سخت ناقد… ڈونلڈ ٹرمپ جب انتخابی مہم میں تھا تو …اسلام اور مسلمانوں کے خلاف منہ
بھر کر بول رہا تھا …اس کی آواز میں صلیبی جنگجوؤں کی دھمکی تھی…اور اس کے انداز
میں ایک’’نائٹ ‘‘کا تعصب تھا… یوں لگتا تھا کہ اگر یہ شخص صدر بن گیا تو امریکہ کے
تمام مسلمانوں کو جمع کرکے یا تو انہیں مار دے گا یا نکال دے گا… اور اپنی صلیب اور
فوجیں لے کر اسلامی ممالک پر چڑھ دوڑے گا… یہودیوں اورہندوؤں نے اسے بھرپور تعاون
دیا…اسلحہ کے تاجر بھی ا س کی پیٹھ پر آکھڑے ہوئے …آج دنیا میں سب سے بڑی تجارت اسلحے
کی ہے … اور اسلحہ کے تاجر دنیا کے مالدار اور مؤثر ترین افراد ہیں …ان تاجروں کی
اپنی خفیہ ایجنسیاں ہیں …یہ ایجنسیاں جگہ جگہ جنگ بھڑکاتی ہیں …اور یوں ان تاجروں کا
اسلحہ دھڑادھڑ بکتا ہے … اسلام اور مسلمانوں کے خلاف … زوردار تقریریں کرنے والے
’’ٹرمپ ‘‘کوامریکہ کا صدر بنادیا گیا…اب انتظار تھاکہ … ٹرمپ کب مسلمانوں پر فیصلہ
کن حملہ کرتا ہے …مگر یہ کیا ہوا؟…
آج تک
ٹرمپ
جب وائٹ ہاؤس پہنچا …وہاں اس نے خفیہ فائلوں کو پڑھا… دنیا کے حالات کا جائزہ لیاتواس
کے ہوش اُڑ گئے …ہرطرف مسلمان،ہرجگہ مسلمان،قدم قدم پر فدائی مسلمان …گلی گلی میں دیوانے
مسلمان …ہررنگ کے مسلمان ،ہرنسل کے مسلمان … ہر براعظم میں مسلمان …دور دور تک پھیلے
مسلمان …اسلام پر ڈٹے ہوئے مسلمان …ہرمیدان کے فاتح مسلمان …ہرمزاج کے مسلمان…
ٹرمپ
چکر اگیا …ٹرمپ جس قوم کو محض چند دھمکیوں اور چند بموں کی مار سمجھتا تھا… وہ نبی
ہاشمی ﷺ کی قوم اپنی اس کمزوری کے زمانے میں بھی … دنیا کی سب سے طاقتور اور بااثر
قوم ہے…
وہ
لوگ جوتل ابیب ،دہلی اور ویٹیکن میں دور بین لگائے بیٹھے تھے کہ …کب اُن کا جنگجو ٹرمپ
…اپنی فوجوں اور اپنے اسلحہ کے ساتھ مسلمانوں پر حملہ آور ہوتا ہے …
انہوں نے دیکھا کہ …ہنستا،مسکراتاٹرمپ اپنی بیٹی اور بیوی کے ساتھ مسلمانوں
کے ملک ’’سعودی عرب‘‘کے ائیرپورٹ پراُتررہا ہے… وہ اپنے پہلے غیر ملکی دورے کا آغاز
ایک اسلامی ملک سے کررہا ہے …اور اپنی تقریرمیں … بار بار صفائیاں دے رہا ہے کہ …میں
اسلام کا دشمن نہیں …میں مسلمانوں کا دشمن نہیں … اور اپنے خطاب میں … اپنی پرانی
’’قے‘‘ کوباربار چاٹ رہا ہے …
وہ
ٹرمپ جس کے چہرے کی کرختگی کیمروں کے شیشے دھندلادیتی تھی … اب اس کی مسکراہٹ ایک منٹ
کے لئے چہرے سے غائب نہیں ہورہی تھی …
دوجملوں پر غور کریں
ٹرمپ نے صدر بننے کے فوراًبعد … امریکی کانگریس سے خطاب
کیا تھا… اس وقت تک وہ حالات سے لاعلم تھا…اُن بیوقوف لوگوں کی طرح…جواسلام اور مسلمانوں
کے خاتمے کو آسان اور ممکن سمجھتے ہیں … چنانچہ اس نے … اپنی تقریر میں اعلان کیاکہ
ہم … اسلامی انتہا پسندی کو روئے زمین سے مٹا دیں گے … مگر پھر جب ٹرمپ نے … حالات
دیکھے اور سمجھے تو کل سعودی عرب میں اس نے کہا… اسلامی ملکوں کے حکمران خود اپنے ملکوں
سے اسلامی انتہاپسندی کا خاتمہ کریں … اور اس انتظار میں نہ رہیں کہ امریکہ آکر یہ
کام کرے گا… سبحان اللہ !اللہ تیری قدرت … مجھے معلوم نہیں ہے کہ’’ اسلامی انتہا پسندی‘‘
کہاں رہتی ہے ؟اگرمعلوم ہوتا تو آج ضرور اسے مبارکباد دینے جاتاکہ… اس نے دنیا کے
سب سے بڑے’’ انتہاپسند‘‘کادماغ بھی ٹھکانے لگادیا … کل تک ٹرمپ یہ سمجھتا تھا کہ …
اسلامی انتہا پسندی کو امریکہ اکیلے ختم کرسکتا ہے مگر آج اس کا موقف ہے کہ … نہیں
! امریکہ کچھ نہیں کرسکتا…مسلمانوں کے حکمران خود اپنی عوام کا گلا کاٹیں …خود مسلمانوں
کا صفایا کریں … اور خود اسلامی جہاد کو ختم کریں … اور امریکہ کے انتظار میں نہ بیٹھے
رہیں …
الحمدللہ ،الحمدللہ
اللہ
تعالیٰ نے قرآن عظیم الشان میں ’’جہاد فی سبیل اللہ ‘‘کاحکم نازل فرمایا…اورپھرقرآن
مجیدمیں جہادکے ہر طریقے ،ہرفائدے اور ہر فضیلت کوکھول کھول کر بیان فرمادیا …جہاد
کا ایک فائدہ یہ بیان فرمایا کہ … جہاد کی برکت سے انسان کو ’’حقیقت‘‘ نظر آتی ہے
… او ر وہ ’’دھوکے ‘‘سے بچ جاتا ہے …آپ دنیا میں کفر کی طاقت،کفر کی جنگی صلاحیت،کفرکی
ظاہری ترقی اور چمک دمک دیکھیں تو … یہ دھوکہ ہونے لگتا ہے کہ … اب نعوذباللہ ’’اسلام‘‘کازمانہ
نہیں رہا … اس زمانے میں نعوذباللہ پرانااسلام نہیں چل سکتا … اوراگرہم نے دنیا میں
عزت سے رہنا ہے تو ہمیں … پرانے اسلام کو چھوڑنا ہوگا… یہ دھوکہ اتنا خطرناک ہے کہ
… بڑے بڑے عقلمندوں کو گمراہ کردیتا ہے …شیطان کافروں کی ایک ایک طاقت اور ایک ایک
ترقی دکھاکر کہتا ہے کہ سوچو ! اب اسلام کی کیا جگہ ہے؟…اب اسلام کیسے غالب آسکتا
ہے ؟مسلمان جہاں بھی اسلام کا نظام نافذکریں گے کافر وہاں ایٹم بم پھینک کر سب ختم
کردیں گے وغیرہ وغیرہ…مجھے یاد ہے کہ جب ۱۹۹۴ ء فروری کے ٹھنڈے مہینے میں
… ہم مقبوضہ کشمیرکے ضلع اسلام آباد (انت ناگ)میں گرفتار ہوئے تو ہمیں … ابتدائی تشدد
کے بعد ’’کھندرو‘‘کے فوجی کیمپ کے ایک کمرے
میں اکیلا ڈال دیاگیا … وہاں ایسا ماحول بنایا گیا تھا کہ … دشمنوں کی طاقت ہزار گنازیادہ
نظر آئے اور انسان خود کو ایسا حقیر ،ذلیل سمجھے کہ … وہ ہرخیر سے مایوس ہوجائے …
چوبیس گھنٹے طیاروں اور ہیلی کاپٹروں کی گھن گرج … ہزار والٹ کی تیز روشنی …فوجی بوٹوں
کی دھمک … طرح طرح کے تشدد اور دھمکیاں، عجیب مایوس کن خبریں … اور ہماری کمزوری کا
کھلم کھلا مذاق…
ہر
وقت گالیاں اور قہقہے کہ…بڑے آئے کشمیرکو آزاد کرانے والے … انڈیا سے لڑنے کی کس
میں طاقت ہے؟وغیرہ وغیرہ …ایسے سخت ماحول میں انسان زیادہ سے زیادہ دو چار دن ہی اپنا
حوصلہ برقرار رکھ سکتا ہے … اورپھر نمک کی طرح پگھلنے لگتا ہے …تب ایمان کے سودے ہوتے
ہیں ،وفاداریا ں بدلی جاتی ہیں … اور نظریات کے جنازے دفن ہوجاتے ہیں …
ابتداء
میں میرے حواس بھی جواب دے گئے … زندگی ایک دم اس طرح بدلے گی یہ کبھی سوچا بھی نہ
تھا … کہاں جہاد اور دعوت جہاد کی آزاد اور شاہانہ زندگی … اور کہاں یہ ذلت ناک لمحات
… مگراللہ تعالیٰ نے فضل فرمایا…اور اپنے قرب کا احساس نصیب فرمایا… دل کو موت کے لئے
تیار کیاتو پھر نہ طاقت طاقت نظر آئی نہ کمزوری کوئی کمزوری …
طاقت
اور کمزوری کا چکر توزندہ رہنے والوں کے لئے ہے … کوئی انسان مرنے کا ارادہ کرلے تو
پھروہ اس دنیا کی طاقت اور کمزوری سے بے نیاز ہوجاتا ہے …اور اس کی فکر اگلے جہان کو
سنوارنے پر مرکوز ہوجاتی ہے … ہر نماز آخری نماز ،ہر سجدہ آخری سجدہ …اور بس دنیا
سے الوداع … اس حالت نے …اردگرد کے ماحول کوبالکل بے اثر کردیا … نہ طیاروں کی آواز
مسئلہ رہی اور نہ بوٹوں کی دھمک … بلکہ فکر یہ ہوئی کہ جلد از جلداللہ تعالیٰ کو راضی
کیا جائے کیونکہ اسی کے پاس جانا ہے … ایک ایک گناہ پر توبہ ،ایک ایک غلطی پر آہیں
…یوں الحمدللہ تیرہ دن اس وحشتناک قبر میں ایسے گزرے …کہ اُلٹا دشمن پر رعب چھا گیا
…ایک جنرل نے ملاقات کی اور تعویز دم کی فرمائش کرنے لگا…شاید تفتیش کاروں اور سنتریوں
نے اسے کچھ بتا دیا ہوگا … اللہ تعالیٰ کا فضل اور ا س کی طاقت دیکھیں کہ ایسی جگہ
پر وہ ہمیں توڑنے کی بجائے خود ہمارے سامنے ٹوٹنے بکھرنے لگے …اوراپنی کمزوریاں بتانے
لگے … اور پھر اللہ تعالیٰ نے آزادی بھی واپس عطاء فرمائی … اور الحمدللہ جہاد کی
خدمت بھی نصیب فرمائی … عرض کرنے کا مطلب یہ ہے کہ …وہاں جن حالات میں ایک ’’مظلوم
انسان‘‘طاقتور دشمن کے پنجے میں بیٹھا تھا … کون سوچ سکتا تھا کہ … یہ انسان کبھی رہا
بھی ہوگا؟ …اور جہاد کی ان چوٹیوں پر پہنچے گا جہاں انڈیا کے حکمران بھی رونے پر مجبور
ہوں گے…
یہ
سب اللہ تعالیٰ کی قدرت اور طاقت کی نشانیاں ہیں … آج آپ کافروں اور منافقوں کی طاقت
، شور اور چمک دمک دیکھیں تو یہی لگتا ہے کہ … بس اب زمانہ بدل گیا …اب اسلام کے لئے کوئی جگہ نہیں …اب جہاد کے لئے کوئی جگہ
نہیں …لیکن جب آپ اللہ تعالیٰ کی توفیق سے جہاد کو مانتے ہیں …جہاد کو سیکھتے ہیں
،جہاد میں نکلتے ہیں تو …آپ کو حقیقت نظر آنے لگتی ہے … اور حقیقت یہ ہے کہ …اسلام
نے ضرور دوبارہ غالب ہونا ہے … اور یہ بالکل ممکن ہے … اور جہاد میں ہمیشہ کامیابی
ہے …اوریہ کامیابی ہر مخلص اورسچے مجاہد کو ملتی ہے …اور جہاد کے نتائج اور ثمرات ہمیشہ
بہت دور دور تک پھیلتے ہیں …
آج
کفریہ طاقتیں مجاہدین کے سامنے بے بس ہوچکی ہیں … ان کے بڑے بڑے دماغ یہ اعلان کررہے
ہیں کہ ہم مسلمانوں سے مسلسل ہار رہے ہیں … اور مجاہدین مسلسل جیت رہے ہیں …اور اب
ہمیں مجاہدین کا خود سامنا نہیں کرنا چاہیے بلکہ مسلمانوںکو آپس میں لڑاکر ختم کرنا
چاہیے …
یہ منصوبہ بھی ناکام ہوگا
مسلمانوںکو
آپس میں لڑانے کا منصوبہ … ماضی میں بھی باربار آزمایا گیا … اور اب اسے نئی طاقت
کے ساتھ دوبارہ آزمایاجارہا ہے …بات یہ ہے کہ یہ منصوبہ اگرچہ مسلمانوں کا کافی نقصان
کرتا ہے مگراس آپس کی لڑائی کے ذریعہ … مسلمانوں کو لڑنے ،مرنے اورمارنے کا بہت تجربہ
ہوجاتاہے … مسلمان جب جنگ کے عادی اور خوگر بن جائیں تو پھر انہیں روکنا کسی کے بس
میں نہیں رہتا… اور چونکہ اسلام اور مسلمانوں کی حفاظت کا آسمانی وعدہ موجود ہے …
اور یہ امت آخری امت ہے …اور دنیا سے اسلام اسی وقت ختم ہوگا جب اللہ تعالیٰ دنیا
کوہی ختم فرمانے والے ہوں گے … اس لئے مسلمانوں کی باہمی لڑائی سے اسلام اور مسلمانوں
کا خاتمہ نہیں ہوسکتا… البتہ بہت سے مسلمانوں کو لڑنے کا طریقہ آجاتا ہے …اور جب یہ
لوگ کفار کے خلاف جہاد میں نکلتے ہیں توانکی جنگ بہت زورداراورشاندارہوتی ہے …ویسے
بھی اب دنیابہت چھوٹی ہوچکی ہے …بہت بے پردہ ہوچکی ہے …اوربہت قریب قریب ہو چکی ہے
…اب کسی کے بس کی بات نہیں رہی کہ وہ دوسرے کے گھر میں آگ لگائے اوراپنے گھر کواس
آگ سے بچائے رکھے …وہ دوسروں پر چنگاریاں پھینکے اور خود اپنے دامن کو بچالے …
اب
جنگ شروع ہوچکی ہے …اور دنیا سمٹ چکی ہے…امن صرف’’ایمان ‘‘میں ہے اور سلامتی صرف’’اسلام‘‘میں
ہے…اسلام اور مسلمانوں کومٹانایا اسلام کو تبدیل کرنا یہ کسی کے بس میں نہیں ہے …ہاں!دجال
کے بس میں بھی نہیں …دنیا اگر واقعی امن چاہتی ہے تو اسے … دھوکے اور خواب سے نکل کر
… حقائق کو تسلیم کرنا ہوگا…
لاالہ الااللّٰہ،لاالہ الااللّٰہ،لاالہ الااللّٰہ محمدرسول اللّٰہ
اللھم صل وسلم وبارک علیٰ سیدنامحمدوالہ وسلم تسلیماکثیرا کثیرا
لاالہ الااللّٰہ محمدرسول اللّٰہ
٭…٭…٭