اِنْتِصَارْ
رنگ و نور ۔۔۔سعدی کے قلم سے (شمارہ601)

اللہ تعالیٰ کی پناہ ’’شرک‘‘ سے… ’’شرک‘‘ سب سے خطرناک چیز… شرک پکا ہو جائے تو سارے عمل برباد اور مغفرت کی اُمید ختم…یا اللہ! شرک سے بچا… شرک کی حالت میں موت آئے اس سے بچا… یا اللہ! شرک سے شدید نفرت عطاء فرما… یا اللہ! شرک سے مکمل حفاظت عطاء فرما… ہم مسلمان جب تک صبح شام یہ دعاء نہ مانگ لیں نہ چین آتا ہے، نہ سکون … دعاء یہ ہے:

اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ اَنْ اُشْرِکَ بِکَ شَیْئًا وَّ اَنَا اَعْلَمُ بِہٖ وَ اَسْتَغْفِرُکَ لِمَا لَا اَعْلَمُ بِہٖ

( ترجمہ) یا اللہ! جان بوجھ کر شرک کرنے سے اپنی حفاظت اور پناہ عطاء فرما… اور اگر لاعلمی میں شرک والا کوئی کام ہو گیا ہو تو معافی عطاء فرما…

اوپر جو چند سطریں لکھی ہیں… ان کو بار بار پڑھنے کی گذارش ہے… ان کو دل میں اُتارنے اور بسانے کی اِلتماس ہے… اب آئیے چند ضروری نکتوں کی طرف…

نمبر ایک دشمن

قرآن مجید نے بتایا ہے کہ… مسلمانوں کے نمبر ایک دشمن یہودی اور مشرک ہیں… حضور اَقدس ﷺ کی تمام جنگیں انہی دو دشمنوں سے ہوئیں… جن کو قرآن ہمارا دشمن قرار دے رہا ہے وہ کبھی ہمارے دوست نہیں ہو سکتے… ہمارے خیرخواہ نہیں بن سکتے… یہ پہلا نکتہ یاد رکھیں… آج کل یہودیوں کی طاقت ’’اسرائیل‘‘ میں اور مشرکوں کی طاقت ’’انڈیا‘‘ میں پَل رہی ہے…

بہترین مسلمان

عجیب نکتہ سمجھیں … مشرک اسلام کے بدترین دشمن ہیں… لیکن جب کوئی مشرک اخلاص کے ساتھ اسلام قبول کرتا ہے تو وہ بہترین مسلمان ہوتا ہے… یہی حال یہودیوں کا ہے … حضور اقدس ﷺ کے زمانے کا جائزہ لیں… آپ ﷺ کے گرد جتنے صحابہ کرام تھے… ماضی میں ان کی ’’وفاداری‘‘ کس مذہب کے ساتھ تھی؟… مگر جب شرک چھوڑ کر اخلاص سے کلمہ طیبہ پڑھا تو وہ کیسے عظیم مسلمان بنے؟ ایسا کیوں ہوتا ہے؟ ایک مشرک اسلام قبول کرنے کے بعد بہترین مسلمان کیوں بنتا ہے… دوسرے مسلمانوں سے بہت آگے ؟ یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے مگر یہ تفصیل طلب ہے… آج اس موضوع کو اس لئے نہیں چھیڑ سکتے کہ اس میں ڈوب کر ہمارا اصل موضوع رہ جائے گا…

بہترین رعایا

ہمارے نوجوان جب ہندوستان کی تاریخ پڑھتے ہیں تو انہیں ایک سوال بہت چبھتا ہے… وہ سوال یہ کہ ہندوستان کے مسلمان فاتحین اور بادشاہوں نے ہندوؤں کا خاتمہ کیوں نہیں کیا؟ … چلیں رنگین مزاج اکبر بادشاہ کو چھوڑیں… کم ہمت جہانگیر کو چھوڑیں… نرم طبیعت شاہجہان کو چھوڑیں… مگر اورنگ زیب عالمگیر نے یہ کارنامہ کیوں سر انجام نہیں دیا؟…

وہ نہ تو رنگین مزاج تھا… نہ کم ہمت اور نہ نرم خو… وہ دین کا عالم ، قرآن کا کاتب، اللہ تعالیٰ کا ولی… مرد میدان مجاہد… اور مضبوط اَعصاب کا مالک فاتح تھا… بہادر، زاہد، موحد، صوّام ( بہت روزے رکھنے والا)، قوّام ( راتوں کو قیام کرنے والا) اور باوقار انسان… عیاشی اس کے قریب سے بھی نہ گذری تھی… تلوار اس کی محبت تھی… جہاد اس کا جنون تھا… اور میدان جنگ اس کی سرشاری اور خوشی کا مقام تھا… ہمارے بے علم کالم نگار اورنگ زیب عالمگیر کے خلاف طرح طرح کی باتیں لکھتے ہیں… یہ باتیں پڑھ کر دُکھ ہوتا ہے… وہ اپنے بھائیوں کا ہرگز قاتل نہیں تھا … اس کے بھائی خود ہی اپنی خواہشات کی بھینٹ چڑھ گئے… سکھ مذہب کے پیروکار اورنگ زیب عالمگیر کے کٹر دشمن ہیں… کیونکہ ان کا قابل فخر اور بہادر ترین گورو… عالمگیر کے ہاتھوں مارا گیا … مگر’’ سکھ‘‘ آج تک ’’عالمگیر‘‘ کی روحانی طاقت کے قائل ہیں… وہ حقیقی مسلمان بادشاہ تھا … ایسا کہ اس جیسے انسان صدیوں میں جنم لیتے ہیں… مگر سوال یہ کہ … عالمگیر نے مشرکوں کا صفایا کیوں نہیں کیا… افغانستان سے لے کر آج  کے پاکستان اور مکمل ہندوستان پر اس کی پچاس سال سے زائد عرصہ حکومت رہی… جواب یہ ہے کہ… مشرک یعنی ہندو جب کسی کے نیچے آ جائیں تو وہ’’ بہترین رعایا‘‘، بہترین غلام اور بہترین خادم بن جاتے ہیں… وفادار، محنتی، عاجز، مسکین اور ہر خدمت کے لئے ہمہ وقت تیار … آپ کو میری بات پر یقین  نہ آئے تو امارات ، سعودیہ، بحرین، قطر اور دیگر ممالک میں کام کرنے والے ہندوؤں کے حالات معلوم کر لیں… وہاں کے لوگ ہندو ملازم کو ترجیحی بنیاد پر ملازمت دیتے ہیں… کیونکہ اگر وہ سرجن ڈاکٹر ہے… مگر آپ کو اپنے گھر کا گٹر صاف کرانا ہے تو وہ فوراً دونوں ہاتھ جوڑ کر حامی بھر لے گا… اور دس ریال میں سارا کام کر دے گا… جبکہ مسلمان ڈاکٹر ہزار ریال میں بھی ایسے کام پر راضی نہیں ہو گا… مجھے کئی عرب ممالک میں جانے کا اتفاق ہوا ہے … وہاں جب میں ہاتھ جوڑے ، دانت نکالے ہندو ملازمین کو دیکھتا تو یقین ہی نہ آتا کہ… یہی لوگ کشمیر میں اتنے مظالم ڈھا رہے ہیں… انہی نے بابری مسجد شہید کی ہے… یہی لوگ ہندوستان میں جگہ جگہ مسلم کش فسادات بھڑکاتے ہیں… ایک عرب دوست نے کھانے پر بلایا… جو ملازم کھانا لایا وہ انڈیا کا ہندو تھا… میں نے حیرانی کا اظہار کیا تو اس نے بتایا کہ یہ سستے ملتے ہیں …کئی اَفراد کا کام ایک فرد کر لیتا ہے…کسی کام میں عار محسوس نہیں کرتے… ہر وقت ہاتھ جوڑ کر جی حضوری میں لگے رہتے ہیں… تب مجھے تصور میں ہندوستان کے وہ دھاڑتے، چنگھاڑتے مجمعے یاد آئے جو مسلمانوں کے خون سے دریاؤں کو سرخ کردیتے ہیں… دراصل مشرک کی فطرت اور طبیعت الگ ہے… وہ شیطان کا پجاری ہوتا ہے … اس لئے بہت جلدی اپنا رنگ اور روپ بدل لیتا ہے… ہمارے ہندوستان کے فاتحین ان راجوں مہاراجوں سے تو لڑے جو مقابلے پر آئے مگر ہاتھ جوڑے عوام کا وہ کیا کرتے؟ جھکے جھکے، سہمے سہمے، ہر بات ماننے والے، ہر حکم قبول کرنے والے اور خوف سے تھر تھر کانپنے والے… مسلمانوں کی طرح اِن کی تلوار بھی باعزت، باغیرت اور با اصول ہوتی ہے… وہ جھکی ہوئی، کانپتی ہوئی گردنوں پر چلنا اپنی شان کے خلاف سمجھتی ہے… چنانچہ مسلمان فاتحین اطمینان سے حکومت کرتے رہے… اور ہندو ان کی بہترین رعایا بنے رہے… انگریز آیا تو اس نے برہمن کی دھوتی کو لنگوٹ بنا کر اسے اکھاڑے میں کھڑا کر دیا … تب آر ایس ایس وجود میں آئی… اور پھر اس کی ناپاک گود سے ایک کے بعد دوسری دہشت گرد تنظیم جنم لیتی رہی…

بدترین حکمران

مشرک بت پرست … دراصل شیطان کا پجاری ہوتا ہے… اسے جب حکومت ملتی ہے تو وہ بدترین حاکم ، بدترین ظالم، بدترین بے حیا اور بدترین دھوکے باز بن جاتا ہے… وہ بظاہر سبزی کھاتا ہے مگر وہ خون آشام عفریت بن جاتا ہے … وہ اہل توحید، اہل اسلام کو اپنی درندگی کا نشانہ بناتا ہے… اور شیطان کی طرح اسلام کے خاتمے کے خواب دیکھتا ہے…

مکہ کے مشرک جب حالت شرک میں… مکہ کے اور جزیرۃ العرب کے حاکم تھے تو’’ جزیرۃ العرب‘‘ کی کیا حالت تھی؟ بات بات پر خون ریزی، دفن ہوتی ہوئی معصوم بچیوں کی چیخیں… ہر منہ سے بہتی شراب ، ہر چوتھا گھر فحاشی کا اڈہ… اور ہر طرف ظلم ، دادا گیری اور بربریت… روئے زمین کا دل ’’جزیرۃ العرب‘‘ ان دنوں ایسی حالت میں تھا کہ دنیا کی کوئی مہذب قوم وہاں قدم رکھنے کے لئے تیار نہیں تھی… اور ہر کوئی ہر برائی کی مثال کے طور پرعربوں کو پیش کرتا تھا… آج وہی حالت ہندوستان کی ہے وہاں کی جہالت ، بدبو ، گندگی ، بے حیائی… ظلم ، بربریت ، درندگی کو اگر کھول کر بیان کروں تو آپ کو متلی آنے لگے لگی … ہر منہ میں شراب، ہر زبان پر گالی، ہر دل میں ہوس کا جال… جھوٹ، دھوکہ، بے حیائی… اور ظلم…

آہ ہندوستان کے مسلمان… آج کس آفت میں پھنس گئے ہیں… وہ کل تک حکمران تھے، بادشاہ تھے… جبکہ آج وہ لنگوروں ، بندروں اور سوروں کے مظالم کا شکار ہیں… بی جے پی جو کہ آر ایس ایس کی نوے سالہ محنت کا’’ نچوڑ‘‘ ہے …اور مودی جو مشرکوں کی تمام خباثتوں کا ’’مرکب‘‘ ہے… وہ آج وہاں حکمران ہے… ہندوستان کے مسلمانوں کے لئے… نہ کوئی ہجرت کا مقام قریب ہے… اور نہ ان کے آس پاس ان کی فکر کرنے والا کوئی مسلمان ملک یا حکمران ہے… پاکستان کے موجودہ جمہوری حکمران تو ہندوؤں کی محبت میں سرتاپا غرق ہیں… تب ایسے حالات میں ہندوستان کے مسلمان کیا کریں؟…

ترتیبِ الٰہی سمجھیں

ہندوستان کے مسلمان کہیں بھی نہ جائیں … وہ ہندوستان کے اصل باشندے اور اس کے ماضی اور مستقبل کے حکمران ہیں… وہ بس دو کام کریں… پہلا یہ کہ وہ پکے سچے شعوری مسلمان بن جائیں… کلمہ طیبہ پڑھ کر اپنے ایمان کی تجدید کریں… شرک سے پکی توبہ کریں… گناہوں سے توبہ کریں… اسلام کے پانچ محکم فرائض کو دل کے یقین سے مانیں… نماز، روزہ ، حج، زکوٰۃ اور جہاد فی سبیل اللہ… اور ان فرائض کی پابندی کو ہی اپنی زندگی کا مقصد بنائیں… دوسرا کام یہ کریں کہ اللہ تعالیٰ کی بنائی ہوئی ترتیب کو سمجھیں… ہم مسلمان جو جگہ جگہ مار کھا رہے ہیں اس کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم نے اللہ تعالیٰ کی بنائی ترتیب کو اُلٹ دیا ہے… ہم کہتے ہیں کہ پہلے اللہ تعالیٰ ہمیں طاقت دے، ٹھکانہ دے، اسلحہ دے، سامان دے، وسائل دے، فرشتے دے تو ہم اللہ تعالیٰ کے دین کی نصرت کریں گے… جبکہ اللہ تعالیٰ نے یہ ترتیب بیان فرمائی ہے کہ… اے مسلمانو! تم پہلے اللہ تعالیٰ کے دین کی نصرت کے لئے آگے بڑھو پھر اللہ تعالیٰ تمہیں ہر چیز عطاء فرمائیں گے… طاقت بھی، سامان بھی، نصرت بھی ، فرشتے بھی…

اِنْ تَنْصُرُوااللّٰہَ یَنْصُرْکُمْ

یہ پکی ترتیب اور پکا وعدہ ہے… بدر کی لڑائی میں حضور اقدس ﷺ اور صحابہ کرام نے کوئی شرط نہیں رکھی… وہ خود دین کی نصرت کے لئے ایک ناہموار جگہ پر نہتے پہنچ گئے تو پھر اللہ تعالیٰ نے نصرت کے وہ اَنداز دِکھائے کہ عقلیں حیران رہ گئیں … بدر کے بعد آج تک ہر تحریک میں یہی ہوتا رہا ہے… اور قیامت تک یہی ہوتا رہے گا…

ہندوستان کے مسلمان بھی اگر عزم و ہمت سے کام لیں… اور زیادہ دن زندہ رہنے کو ہی اپنی کامیابی سمجھنا چھوڑ دیں تو پھر… اللہ تعالیٰ کی طرف سے ضرور نصرت اُترے گی… ضرور اُترے گی، ضرور اُترے گی… اس میں نہ شک کی گنجائش ہے اور نہ کسی شبہے کی… آپ لوگ کب تک اپنی ’’حبّ الوطنی‘‘ کی صفائیاں دے کر زندگی کی بھیک مانگتے رہیں گے… صفائیاں دینا چھوڑو … صفائی شروع کرو… اللہ تعالیٰ ایمان والوں کے ساتھ ہے…

نشے میں نہ رہو

’’مودی‘‘ ابھی ابھی ’’ یہودی‘‘ سے مل آیا ہے …ماضی کی تاریخ گواہ ہے کہ… مشرک اور یہودی جب بھی مل کر مسلمانوں کے خلاف کوئی سازش یا اِتحاد بناتے ہیں تو… خود ان کی اپنی ’’ ذلت‘‘ کے دن شروع ہو جاتے ہیں … آپ غزوۂ اَحزاب اور غزوۂ بنی قریظہ کے آس پاس کی تاریخ پڑھ لیں تب آپ کے دل سے یہ جملہ نکلے گا کہ

’’ مودی کا دورہ اسرائیل مسلمانوں کو مبارک ہو‘‘

مودی اور یوگی دراصل اپنی طاقت اور دنیا بھر میں اپنی حمایت کے نشے میں چور ہیں… ان کا یہ نشہ ان شاء اللہ عنقریب ان کے دردِ سر میں تبدیل ہونے والا ہے… ہندوستان کے مسلمان نوجوانوں میں بے چینی تیزی سے پھیل رہی ہے اور ان میں جہاد کا جذبہ بہت سرعت سے اُبھر رہا ہے… مسلمان نوجوان جب اپنی قوم کا انتقام لینے کے لئے کھڑا ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی ضرور مدد فرماتے ہیں… ہم نے گذشتہ پچیس تیس سال کے جہاد میں یہ بارہا دیکھا ہے کہ… جب مسلمان مجاہدین اپنے شہداء اور مقتولین کے اِنتقام کی نیت کر کے کوئی کارروائی کرتے ہیں تو ان کی کارروائی میں غیبی مدد اور قوت شامل ہو جاتی ہے … اور اب تو اِنتقامی جہاد… جسے قرآن مجید ’’اِنتصار‘‘ کا پیارا نام دیتا ہے… روایتی اسلحہ کا محتاج نہیں رہا…اب بم ، گولی، بارود، بندوق، لانچر اور ٹریننگ کی بھی ضرورت نہیں رہتی… گاڑی، بجلی،پیٹرول،کھاد،ریت اور دوائیوں کے ذریعہ لوگ بڑی بڑی کارروائیاں کر لیتے ہیں… مودی اور یوگی نشے میں نہ رہیں… ان کے مظالم نے ’’انتصار‘‘ کی بجلی کا بٹن دبا دیا ہے… اب نہ کسی بھڑکانے والے کی ضرورت ہے اور نہ کسی ماسٹر مائنڈ کی… خود تمہارے مظالم اب واپس تمہاری طرف لوٹنے والے ہیں… ان شاء اللہ

لا الہ الا اللّٰہ، لا الہ الا اللّٰہ ،لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ

اللہم صل علی سیدنا محمد وآلہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا

لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ

٭…٭…٭