اَللّٰہُ حَفِیْظٌ
رنگ و نور ۔۔۔سعدی کے قلم سے (شمارہ603)
اللہ تعالیٰ ہم سب کو
اپنے درد ناک عذاب سے بچائیں …مسلمان جب’’جہاد فی سبیل اللہ‘‘ چھوڑتے ہیں تو وہ ’’دردناک
عذاب‘‘ کاشکاربنتے ہیں…فرمایا
اِلَّاتَنْفِرُوْایُعَذِّبْکُمْ
عَذَاباًاَلِیْماً
اگرتم جہادفی سبیل اللہ
میں نہیں نکلو گے تواللہ تعالیٰ تمہیں دردناک عذاب دے گا…
یااللہ آپ کی پناہ…عذاب
اوروہ بھی اللہ تعالیٰ کا…اوردردناک بھی… یااللہ آپ کی پناہ ،یااللہ آپ کی پناہ
… قرآن مجید کا وعدہ بھی سچا اوروعید بھی سچی …شک کر نا کفر…دردناک عذاب کی ایک شکل
یہ کہ …مسلمان ایک دوسرے کے دشمن ہو جائیں ،ایک دوسرے کو ماریں ،کاٹیں اور ذبح کریں…
ہاں! جب دشمنی
اپنے اصل مقام پر نہ نکلے تو غلط مقام پر نکلتی ہے …فرمایا!
جب تم جہاد چھوڑو گے تو
اللہ تعالیٰ تم پر ذلت کو مسلط فرمادے گا…(الحدیث)
اس بات کو آگے بڑھانے
سے پہلے آج کا’’ تحفہ‘‘ قبول کرلیں …
قیمتی
ہدیہ
حضوراقدس صلی اللہ علیہ
وسلم کی دوپرکیف اور وجد آفرین دعائیں…ایسی دعائیں جو ہمارے اندر ہمت اُٹھاتی ہیں
،جذبہ بڑھاتی ہیں…قوت اور طاقت سے ہمیں ہمکنار کرتی ہیں …اورہمارے مزاج تک کی اصلاح
کرتی ہیں …لیجئے دو دعائیں … ان کو پڑھیں ،سمجھیں ،یاد کریں ،برتیں اور آگے بڑھائیں
…
(۱)اَللّٰھُمَّ بِکَ اَصُولُ وَبِکَ أَحُولُ
وَبِکَ أسِیرُ
ترجمہ:یااللہ آپ کی مدد
اور توفیق سے میں حملہ کرتا ہوںاورآپ کی مددو توفیق سے میں تدبیر کرتا ہوں اور آپ
کی مددو توفیق سے میں چلتا ہوں
(۲)اَللّٰھُمَّ بِکَ أُحاوِلُ وَبِکَ أُصاوِلُ
وَبِکَ أُقاتِلُ
یااللہ آپ کی توفیق و
مدد سے میں اپنے معاملات کی تدبیرکرتاہوں اور آپ کی مدد سے میں حملہ کرتا ہوں اور
آپ کی توفیق سے میں قتال کرتا ہوں …
جب جہاد پرنکلناہو…جب
سفر پر جانا ہو ، جب کسی دین کے دشمن سے نمٹنا ہو… جب کسی معاملے کی فکر اور تدبیر
کرنی ہو …جب کسی مشکل کام میں ہاتھ ڈالنا ہوتوان مبارک ،منوراور مسنون دعاؤں کے ذریعہ
اللہ تعالیٰ کی مدد ساتھ لے لی جائے … تب تدبیر بھی درست ہوگی…چلنا بھی آسان ہوگا،حملہ
بھی زور دار ہوگا،قتال بھی کامیاب ہوگاان شاء اللہ …
چلیں یہ تحفہ ،یہ ہدیہ
آپ سب کو مبارک … جن کی زندگی میں پہلے سے یہ دعائیں چل رہی ہیں ان کو زیادہ مبارک
…مگرتین سوالوں کا جواب دیں کہ
(۱)حضرت آقا مدنی ﷺ کی مبارک دعاؤں میں …حملہ کرنے
،قتال کرنے کا تذکرہ کیسے آگیا؟…
(۲)وہ لوگ جو جہاد فی سبیل اللہ کو چھوڑ چکے وہ ان
دعاؤں کا کیا کریں گے ؟
(۳)وہ جو جہاد نہ کرنے پر فخر کرتے ہیں …اسے اپنی عقلمندی
اور دانشمندی قرار دیتے ہیں وہ حضرت آقامدنیﷺکے مزاج ،دین اور دعاؤں سے کتنے دور
ہیں ؟
بس ان تین سوالات پر غور
کریں …بہت سی تاریکیاں چھٹ جائیں گی … بہت سے اندھیرے چھوٹ جائیں گے…
یااللہ نورعطاء فرما…اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ فِیْ قَلْبِیْ نُوْراً…یااللہ نورعطاء فرما…اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ فِیْ قَلْبِیْ نُوْراً… یااللہ نورعطاء فرما…اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ فِیْ قَلْبِیْ نُوْراً…
دل خوش اور حیران
ایک بات پکی یاد کر لیں…جوشخص
بھی دین اسلام کا سچا عالم ہوگا وہ کبھی جہاد کا مخالف نہیں ہو سکتا … عالم کی دو قسمیں
ہیں (۱)عالم دنیا (۲)عالم ربانی…’’عالم دنیا‘‘وہ ہے جس نے دین کاعلم دنیا کے لئے
پڑھا…وہ مال،عہدہ ، منصب اورپروٹوکول میں کامیابی محسوس کرتاہے …ایسے عالم کے لئے قرآن
و سنت میں بڑی سخت وعیدیں آئی ہیں … بہت ہی سخت ،بہت ہی سخت… اللہ تعالیٰ ہم سب کی
ان’’وعیدوں ‘‘سے حفاظت فرمائے …’’عالم ربانی‘‘وہ عالم ہے جس نے دین کا علم اللہ تعالیٰ
کی رضاء کے لئے پڑھا …اورپھر مرتے دم تک وہ اپنی اس نیت پر قائم رہا…’’عالم ربانی‘‘کبھی
جہاد کا مخالف نہیں ہو سکتا …وہ جہاد کرے یا نہ کرے مگرجہاد سے عشق و محبت ضرور رکھتا
ہے اور کھل کر جہاد بیان کرتا ہے … وہ نہ جہاد کے معنی بدلتا ہے اور نہ جہاد کی اہمیت
کو کم کرنے کی کوشش کرتا ہے … آپ اپنے قریب زمانہ میں حضرت شاہ ولی اللہ ؒسے لے کر
حضرت مولاناشیرعلی شاہ صاحبؒ تک دیکھ لیں …ربانی علماء کی ایک طویل فہرست ہے یہ حضرات
جہادکا نام سن کرہی جھوم جاتے تھے … جب جہاد پر لکھتے تو قلم توڑ ڈالتے اور جب جہاد
پر بولتے تو ثریا ستارے کونیچادکھادیتے …وجہ یہ ہے کہ ’’عالم ربانی ‘‘حضور اقدس ﷺ کی
نسبت سے مالامال ہوتا ہے … اور آپﷺنبی السیف اور نبی الملاحم ہیں … تلواروالے نبی
،جنگوں والے نبی … جہاد والے نبی ﷺ ، ﷺ ، ﷺ … آج کل یہ شیطانی واہمہ بعض لوگوں کو
لگ گیا ہے کہ … جہاد کی مخالفت کرو تاکہ مدارس محفوظ رہیں ،عمامہ محفوظ رہے ،ڈاڑھی
محفوظ رہے … استغفراللہ ،استغفراللہ ،استغفراللہ … کیا دین کے ایک فریضے کے انکار سے…
مدارس،عمامہ اورداڑھی کی حفاظت ہوسکتی ہے؟ہرگز نہیں ، ہرگز نہیں… آج مدارس کی اگر
حفاظت ہے ،عمامہ اورداڑھی کی اگر شان ہے تو وہ جہاد کی برکت سے ہے …جہاد کا انکارکرنے
والوں نے توامت کے کئی قابل فخر مدارس کو ’’انگریزیت‘‘سے ناپاک کردیاہے … اور المیہ
یہ کہ وہ اس پر فخر بھی کرتے ہیں …
اچھا چھوڑیں !بات دور
جارہی ہے … عرض یہ کررہا تھاکہ دین اسلام کا کوئی سچا اور ربانی عالم کبھی بھی جہاد
کی مخالفت نہیں کرسکتا… جہاد کی مخالفت توقادیانیوں اور غامدیوں کا طریقہ ہے … اصل
بات جوسنانی ہے وہ یہ کہ کئی سال پہلے رمضان المبارک میں ایک مسجدمیں جمعہ ادا کرنے
کااتفاق ہوا…ہم چونکہ کافی پہلے مسجد میں داخل ہوئے ،اس وقت پہلی اذان بھی نہیں ہوئی
تھی تو مسجد کے خدام کچھ گھبراسے گئے … پہلے انہوں نے کسی بہانے آکر ہمارے سامان کی
تلاشی کی … پھر میرے ساتھی سے تعارف اور بات چیت کر کے اپناتجسس دور کرتے رہے … مسجد
کے امام صاحب دور بیٹھے اس سارے عمل کی نگرانی فرما رہے تھے … وہ مختصر قد کاٹھ کے
نفیس اور کمزور سے آدمی نظر آرہے تھے … ماحول کی اس خرابی سے میرادل مکدر ہوا … ارادہ
کیا کہ کسی اور مسجد چلا جاؤں مگراسی وقت اذان ہوگئی تویہ ارادہ ملتوی کر دیا…جب آدمی
کسی مسجد میں ہواور وہاں اذان ہوجائے توباجماعت نماز ادا کرنے سے پہلے وہاں سے نہیں
جاناچاہیے …خیر میں تلاوت میں لگا رہا …اسی دوران امام صاحب منبرپر تشریف لے آئے تو
میںنے قرآن مجید رکھ دیا اور بیان کی طرف متوجہ ہوگیا… اُمید یہی تھی کہ نازک مزاج
نظر آنے والے خطیب صاحب … کوئی آسان اورہلکا پھلکا موضوع چھیڑیں گے … مگر یہ کیا
؟ …خطیب صاحب نے سورۃ الصف کا دوسرارکوع پڑھا اور’’اللہ تعالیٰ کے عذاب‘‘ کے موضوع
پر گفتگو کرنے لگے … فرمایا…آج وہ نسخے بتاؤں گا جن کی برکت سے مسلمان دنیا اور آخرت
میں اللہ تعالیٰ کے دردناک عذاب سے بچ سکتے ہیں …عذاب الٰہی سے بچانے والا پہلا نسخہ
’’جہاد فی سبیل اللہ‘‘ہے…دیکھو!سورۃالصف میں اللہ تعالیٰ نے واضح ارشاد فرمادیا ہے
کہ … اگر تم جہاد فی سبیل اللہ کرو گے تو
تُنْجِیْکُمْ مِنْ
عَذَابٍ اَلِیْم
تویہ جہاد تمہیں اللہ
تعالیٰ کے عذاب الیم سے بچا لے گا…
پھرخطیب صاحب نے ایک آہ
بھر کر کہا … جہاد پر مزید کیا بات کروں ؟آج تومسلمان جہاد سے اس طرح دور ہے جس طرح
ہندو،گوشت سے … پھر وہ باقی نسخے بیان فرماتے رہے … مجھے بہت خوشی بھی ہوئی اور حیرت
بھی …بے شک کوئی سچا عالم کبھی جہاد کے خلاف
بات تو کیا کوئی اشارہ بھی نہیں کرسکتا… اس بیان کو سن کر میری وہ کوفت بھی
دور ہوگئی جو تلاشی اور تجسس کی وجہ سے ہوئی تھی … اللہ تعالیٰ ان خطیب صاحب کو اپنی
خاص رحمت ، مغفرت اوردارین کی سعادتیں عطاء فرمائیں … مجھے جب2003ء میں اچانک اپنے
گھراور ماحول سے نکل کر در بدری کی زندگی اختیار کرنی پڑی توایسے کئی عجیب اور دلچسپ
واقعات ہوئے … کبھی کبھار دل چاہتا ہے کہ ان تمام واقعات کو قلمبندکردوں …دیکھیں جو
نصیب…ایک مسجد میں توایسا بھی ہوا کہ خطیب صاحب جہاد پر بیان کرتے ہوئے میری کئی باتوں
کا نام لے کر حوالہ دیتے رہے اور میں سرجھکا کر ان کا بیان سنتا رہااور دعوت جہاد پر
اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا رہا…
بات
بالکل سچی ہے
آج کل مسلمانوں پر جو
دھماکے ہیں ،جو قتل و غارت ہے،جو مظلومیت ہے ،جو فساد ہے اس کی بڑی وجہ مسلمانوں کا
جہاد سے دور ہونا ہے …جہاد فی سبیل اللہ مسلمانوں کے لئے امن کا سائبان ہے … یہ جو
مسلمانوں کے دشمن دن رات جہاد کے خلاف سازشیں کررہے ہیں …کیا یہ ہمارے خیر خواہ ہیں
؟
یہ جانتے ہیں کہ مسلمان
اگر جہاد پر آگئے تویہ امن پالیں گے،یہ ترقی کرجائیں گے اور یہ غالب ہو جائیں گے…اسی
لئے وہ ہمارے حکمرانوں کوجہاد ختم کرنے پر مجبورکرتے ہیں …یہ سب دشمن جتنی بھی کوشش
کرلیں ،جتنا بھی خرچہ کرلیں ، جتنی بھی سازشیں کرلیں …یہ جہادکوختم نہیں کر سکتے …
جہاد قرآن میں ہے اور قرآن کا محافظ اللہ ہے … جہادکا محافظ اللہ ہے …
لاالہ الااللّٰہ
،لاالہ الااللّٰہ ،لاالہ الااللّٰہ محمدرسول اللّٰہ
اللھم صل علیٰ
سیدنامحمدوالہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیماًکثیراً کثیراً
لاالہ الااللّٰہ
محمدرسول اللّٰہ
٭…٭…٭