اللہ تعالیٰ ہی کے لئے
رنگ و نور ۔۔۔سعدی کے قلم سے (شمارہ604)

اللہ تعالیٰ کے لئے جینا… اللہ تعالیٰ کے لئے مرنا… یہی ایک مؤمن کی شان ہے… یہی ایک مؤمن کی آن ہے… یا اللہ! مجھے نصیب فرما … ہر مؤمن اور ہر مؤمنہ کو نصیب فرما… آمین

جو اللہ تعالیٰ کے لئے ’’جیتا ‘‘ہے اللہ تعالیٰ اس کی زندگی کو دور دور تک پھیلا دیتے ہیں… اور جو اللہ تعالیٰ کے لئے مرتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی موت کو زندگی سے زیادہ لذیذ بنا دیتے ہیں اور اس موت کو ہمیشہ کی زندگی بنا دیتے ہیں…

’’ اے نبی فرما دیجئے… میری نماز اور میری قربانی … اور میرا جینا اور میرا مرنا اللہ ربّ العالمین کے لئے ہے‘‘

قُلْ اِنَّ صَلَاتِیْ وَ نُسُکِیْ وَمَحْیَایَ وَ مَمَاتِیْ لِلّٰہِ رَبِّ الْعَالَمِیْنَ

وہی مالک الملک

ساری زندگی ’’اقتدار‘‘ کی ہوس میں جینے والے… بالآخر’’اقتدار‘‘سے محروم ہو جاتے ہیں … ساری زندگی ’’مال‘‘ کی لالچ میں جینے والے سارا مال دنیا میں چھوڑ کر مر جاتے ہیں… مگر جو اللہ تعالیٰ کے لئے جیتا ہے وہ دنیا میں بھی اللہ تعالیٰ کو اپنے ساتھ پاتا ہے… اور مرنے کے بعد بھی اللہ تعالیٰ کی مہمانی اور قرب میں چلا جاتا ہے… آج کل کے حکمران اور ارب پتی مال دار… جس انجام سے دوچار ہوتے ہیں… اس میں ہمارے لئے بڑی عبرت ہے… پاکستان کے طاقتور وزیر اعظم کو عدالت نے ’’نااہل‘‘ قرار دے دیا… یہی عدالت کسی کو موت کی سزا سنائے تو اسے پھانسی پر لٹکا دیا جاتا ہے… کسی کو عمر قید دے تو اسے بیس سال کے لئے سلاخوں کے پیچھے پھینک دیا جاتا ہے… مگر جب اسی عدالت نے وزیر اعظم کو ’’نااہل‘‘ قرار دیا تو اب عدالت کے فیصلے پر سوال اُٹھایا جا رہا ہے… یہاں دو باتیں بڑی عبرتناک ہیں …

(۱)وزیراعظم نے اپنا عہدہ بچانے کے لئے … ہر وہ کام کیا جو وہ کر سکتے تھے… حالانکہ ایک مسلمان ہونے کے ناطے انہیں وہ کام نہیں کرنے چاہیے تھے… مثلاً طرح طرح کے نجومیوں اور جادوگروں سے ٹونے اور منتر کروائے گئے… رشوت کا جہنمی بازار ہر طرف بھڑکایا گیا… جعلی کاغذات تیار کروائے گئے… جھوٹ کا سہارا لیا گیا… دنیا کے حکمرانوں سے مدد مانگی گئی… اپنے دوستوں کے ذریعہ بارڈر پر حالات خراب کروائے گئے… تفتیشی افسران کو ڈرایا دھمکایا گیا … الغرض ہر حرام کام کیا گیا تاکہ’’ وزارتِ عظمیٰ‘‘ بچ جائے مگر وہ نہ بچی … رات کو سوئے تھے تو وزیر اعظم تھے ، اگلی رات جب بستر پر آئے تو سابق وزیراعظم بن گئے… اگر فوج وزیر اعظم کا تختہ الٹتی تو مظلوم کہلاتے… اگر عدالت پہلے فیصلے میں نااہل قرار دیتی تو جلد بازی کا شور مچاتے… مگر مظلوموں کی آہیں رنگ لائیں… چھ ہفتے کی تفتیش نے اکثر جرائم کا پردہ فاش کر دیا… اور پورے خاندان کو ’’ بے آبرو‘‘ بنا دیا… اگر دل میں ایمان اور قسمت میں ہدایت ہو تو اتنا جھٹکا ہی کافی تھا کہ فوراً توبہ کرتے… اللہ تعالیٰ کی طرف رجوع کرتے… مگر کہاں؟… اب بھی کہہ رہے ہیں کہ میرا ضمیر صاف ہے… یہ ضمیر ہے یا جمعدار کا تھال؟ … اب نئے جادوگر اور نجومی ڈھونڈے جا رہے ہیں… دوبارہ حکومت پانے کے حیلے تلاش کئے جا رہے ہیں… بے شک اللہ تعالیٰ ہی مالک الملک ہے وہ جسے چاہتا ہے حکومت دیتا ہے اور جس سے چاہتا ہے حکومت چھین لیتا ہے… جادو حرام ہے… نجومیوں سے قسمت پوچھنا ناجائز ہے… رشوت جہنم کی آگ ہے… مشرکوں سے یاری ذلت والا کام ہے… وہ جو اللہ تعالیٰ کے لئے جیتے ہیں ان کو حکومت ملے تو وہ اسے اللہ تعالیٰ کی رضا کا ذریعہ بناتے ہیں… انہیں اختیار ملے تو وہ خود بے اختیار ہو جاتے ہیں اور دین کو مختار بنا دیتے ہیں… ان کو مال ملے تو اس سے اللہ تعالیٰ کی رضا خرید لیتے ہیں اور تو اور وہ اپنی جان بھی …اللہ تعالیٰ کی رضا کے معاوضے میں بیچ کر سرفراز ہو جاتے ہیں…

وَ مِنَ النَّاسِ مَن یَّشْرِیْ نَفْسَہُ ابْتِغَائَ مَرْضَاتِ اللّٰہِ

(۲) عبرت کی دوسری بات یہ ہے کہ… جب وزیر اعظم کو نا اہل قرار دیا گیا تو کوئی بھی سڑکوں پر نہ نکلا… نہ کوئی آنکھ روئی،نہ کوئی دل پھٹا… نہ کوئی احتجاج اور نہ کوئی بڑا مظاہرہ… فوٹو سیشن کے لئے چند ہلکے پھلکے احتجاج ہوئے اور بس… جبکہ ’’وزیراعظم ‘‘کا دعویٰ تھا کہ وہ ملک کے مقبول ترین لیڈر ہیں… مگر اب معلوم ہوا کہ ان کی عوام میں مقبولیت… شہید ممتاز قادریؒ سے بھی کم ہے… انتخابات جیتنے کا ایک فن کچھ لوگوں نے سیکھ لیا ہے… یہ لوگ الیکشن جیت جاتے ہیں مگر کسی کا دل نہیں جیت سکتے… اُدھر ترکی میں دیکھیں… جب ’’رجب طیب اردگان ‘‘کے خلاف فوجی بغاوت ہوئی تو لاکھوں لوگ دیوانہ وار گھروں سے باہر نکل آئے… وہ کوئی معمولی بغاوت نہیں تھی… امریکہ سے لے کر جرمنی تک کئی بڑے ممالک اس بغاوت کے پیچھے تھے… اور بغاوت کی تیاری پر اربوں ڈالر خرچ ہوئے تھے… اس بغاوت کو جنگی طیاروں اور ٹینکوں کی مدد حاصل تھی… مگر ترکی کے مسلمان اپنے صدر کی برطرفی پر… ایسے بھڑکے کہ پوری بغاوت کا بھرکس نکال دیا… خواتین ٹینکوں کے سامنے کھڑی ہو گئیں… اور بچوں نے اپنے سینے گولیوں کے لئے پیش کر دئیے… وجہ کیا تھی؟ … وجہ ایک ہی تھی اور وہ ہے ’’رجب طیب‘‘ کی اسلام پسندی … وہ کسی حد تک اسلام کے ساتھ مخلص ہے تو اللہ تعالیٰ نے اس کی محبت لوگوں کے قلوب میں بھر دی… اور لوگ ا س کے لئے جان دینے پر تیار ہو گئے… جبکہ ہمارے حکمران دین اور اسلام سے بیزار ہیں… اس لئے ان کی بڑی سے بڑی حکومت گرانے کے لئے… فوج کا ایک ٹرک کافی ہو جاتا ہے… اور کوئی ایک شخص بھی ان کے لئے گھر سے باہر نہیں نکلتا… اب دیکھیں کہ دو تہائی اکثریت رکھنے والے وزیر اعظم کو پانچ جج صاحبان نے کان پکڑ کر … اسلام آباد سے ’’مری ‘‘ چھوڑ دیا… اور پورے ملک میں لوگ خوشی سے مٹھائیاں بانٹنے لگے… حلوائیوں کی دکانوں پر مٹھائی کم پڑ گئی… جبکہ لوگ ابھی تک شکرانے کے نوافل ادا کر رہے ہیں… معلوم ہوا کہ …اسلام الحمد للہ آج بھی ’’طاقتور ‘‘ہے… اور ’’لبرل ازم‘‘ آج بھی بے حد کمزور ہے… ترکی کے صدر نے ’’اسلام‘‘ کو ڈھال بنایا تو اسلام نے اس کی حفاظت کی… ہمارے حکمرانوں نے لبرل ازم کا نعرہ لگایا تو… کوئی لبرل ان کے تحفظ کے لئے نہ نکلا… لبرل لوگ تو صرف موم بتیاں جلا سکتے ہیں … یا بے حیائی کے کاموں میں ہاتھ بٹا سکتے ہیں … جبکہ اسلام کے نام لیوا … جو اللہ تعالیٰ کے لئے جیتے ہیں اور اللہ تعالیٰ کے لئے مرتے ہیں … وہ اسلام کی خاطر کسی قربانی سے بھی دریغ نہیں کرتے… ہمارا وزیراعظم بھی اگر اسلام کا وفادار ہوتا تو آج… مری میں حسرت اور افسوس کی گرم آہیں نہ بھر رہا ہوتا…

اب کیا کرنا ہے؟

جو لوگ اللہ تعالیٰ کے لئے جیتے ہیں… اور اللہ تعالیٰ کے لئے مرتے ہیں ان کی ایک بڑی صفت یہ ہے کہ وہ صرف اللہ تعالیٰ ہی سے مانگتے ہیں… نہ جادو کرتے ہیں نہ ٹونے… نہ حکمرانوں کو اپنا مشکل کشا سمجھتے ہیں نہ مالداروں کو … ان کی طاقت دو رکعت نماز… اور اللہ تعالیٰ سے دعاء ہوتی ہے… پھر جب ان کی دعاء قبول ہو جائے تو فخر نہیں کرتے بلکہ اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتے ہیں ، صدقہ دیتے ہیں… اپنے گناہوں کی معافی مانگتے ہیں… اور اللہ تعالیٰ سے حیا کرتے ہیں کہ… اس نے ہمارے اتنے گناہوں کے باوجود ہماری دعاء قبول فرمائی تو ہم بھی اس کی نافرمانی چھوڑ دیں… اور اگر ان کی دعاء قبول نہ ہو تو مایوس نہیں ہوتے، اللہ تعالیٰ سے شکوہ نہیں کرتے… دل میں رنج نہیں لاتے… بلکہ اللہ تعالیٰ کی تقدیر پر دل اور سر جھکائے رکھتے ہیں کہ …اس نے جو کیا وہی بہتر ہے… اور اپنی دعاء جاری رکھتے ہیں… الحمد للہ ، الحمد للہ ثم الحمد للہ… جمعہ کے دن عمل آیۃ الکرسی کے بعد والی دعاء اللہ تعالیٰ نے قبول فرمائی… اور انڈیا اور اس کے یاروں کو سربازار رُسوا فرمایا…

اب بھی یہ عمل جاری رکھیں… اور یہ دعاء مانگیں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں ایسے حکمران نصیب فرمائے … جو اللہ تعالیٰ ، رسول ﷺ اور اسلام کے وفادار ہوں… اللہ تعالیٰ کے لئے جیتے ہوں اور اللہ تعالیٰ کے لئے مرتے ہوں…

لاالہ الااللّٰہ،لا الہ الا اللّٰہ ،لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ

اللہم صل علی سیدنا محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا

لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ

٭…٭…٭