بوذری وظیفہ
رنگ و نور ۔۔۔سعدی کے قلم سے (شمارہ605)

اللہ تعالیٰ کی مدد کے بغیر نہ کوئی گناہوں سے بچ سکتا ہے… اور نہ کوئی نیکی کر سکتا ہے

لاحول ولا قوۃ الا باللہ… لاحول ولا قوۃ الا باللہ

یا اللہ گناہوں سے بچنے کا ’’حول‘‘ عطاء فرما … یا اللہ نیکیاں کرنے کی ’’قوت‘‘ عطاء فرما

لاحول ولا قوۃ الا باللہ… لاحول ولا قوۃ الا باللہ

مسلمان باپ اپنی بیٹی سے کس قدر پیار کرتا ہے؟ وہ دیکھو حضرت آقا مدنی ﷺ جب بھی سفر سے واپس تشریف لاتے ہیں… مسجد کے بعد ’’بیٹی‘‘ کے گھر تشریف لے جاتے ہیں… سیدہ فاطمۃ الزہراء رضی اللہ عنہا کو دیکھ کر … حضرت آقا مدنی ﷺ کی ساری تھکاوٹ اُتر جاتی ہو گی …کیونکہ بیٹی تو جنت کا پھول ہے… کوئی مسلمان باپ اپنی بیٹی پر غیر مرد کا سایہ بھی نہیں پڑنے دیتا… مگر یہ کون لوگ آ گئے ؟ بیٹی کو میڈیا کے سامنے بٹھا کر خود ساتھ کھڑے ہو جاتے ہیں …اور بیٹی اعلان کرتی ہے کہ مجھے فلاں نے چھیڑا … فلاں نے اُکسایا… یا اللہ رحم… بے حیائی کا طوفان سارے کنارے توڑ چکا اگر یہ سارے اعلان ’’غیرت ‘‘ اور ’’پاکدامنی‘‘ کے لئے کئے جا رہے ہیں تو… اتنے سالوں تک خاموشی کیوں تھی؟ میڈیا کے سامنے اعلان کرنے سے کون سا انصاف مل جائے گا؟… باپ اور بھائی میں غیرت ہوتی تو… چھیڑنے والے کو سبق سکھاتے …مگر کہاں! … بس بے حیائی کو پھیلایا جا رہا ہے … یا اللہ ’’حیاء‘‘ نصیب فرما… ارشاد فرمایا!

حیاء اور ایمان آپس میں جڑے ہوئے ہیں … ان میں سے جب ایک اُٹھ جاتا ہے تو دوسرا بھی اس کے ساتھ چلا جاتا ہے( الحدیث)

ہمارے ملک کی سیاست بہت گندی ہو چکی …ہمارا میڈیا بہت ناپاک ہو چکا…ن لیگ نے رشوت اور بد دینی پھیلائی… تحریک انصاف نے بے حیائی کو وطیرہ بنایا اور پیپلز پارٹی نے امانت اور شرافت کا جنازہ نکال دیا…

یا اللہ اس ماحول میں بے ایمانی سے بچنے کا ’’حول‘‘ عطاء فرما… ایمان پر ثابت قدمی کی قوت عطاء فرما

لاحول ولا قوۃ الا باللہ… لاحول ولا قوۃ الا باللہ

حضرت سیدنا ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ ارشاد فرماتے ہیں:

میرے محبوب ( حضرت محمد ﷺ) نے مجھے پانچ باتوں کی وصیت فرمائی:

(۱) میں غریبوں مسکینوں پر مہربانی کروں اور ان کے ساتھ بیٹھا کروں…

(۲)ہمیشہ اپنے سے کمترحال والوںکو دیکھوں اور اپنے سے بہترحال والوں کو نہ دیکھوں…

(۳)رشتہ داروں کے ساتھ اچھا سلوک کروں…

(۴) سچ بولوں اگرچہ کڑوا کیوں نہ ہو…

(۵)اور ’’لاحول ولا قوۃ الا باللہ‘‘ پڑھا کروں…( مسند احمد)

لاحول ولا قوۃ الاباللّٰہ کا ترجمہ وہی ہے جو اوپر عرض کر دیا کہ…

گناہوں سے بچنے کی توفیق اور نیکیوں کی طاقت صرف اللہ تعالیٰ ہی سے مل سکتی ہے…

بڑا اونچا وظیفہ ہے اور بڑا شاندار

لاحول ولا قوۃ الا باللہ… لاحول ولا قوۃ الا باللہ

آج مسلمانوں نے غریبی اور مسکینی کو گالی اور نفرت کی چیز سمجھ رکھا ہے، حالانکہ یہ بڑے شرف اور فخر والا مقام ہے… حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ جیسے اونچے مرتبے کے صحابی کو حکم دیا جا رہا ہے کہ… غریبوں کے ساتھ بیٹھا کریں… سبحان اللہ ! غریبوں ، مسکینوں اور فقیروں کی کیا شان ہے؟ یہ حضرات اگر صابر شاکر ہوں تو… یہ ولیوں کے ولی اور اللہ تعالیٰ کے مقرب ہوتے ہیں… مالداروں کے ساتھ بیٹھنے سے مال کی محبت پیدا ہونے کا خطرہ رہتا ہے اور مال کی محبت کینسر سے زیادہ خطرناک بیماری ہے… سوائے اُن مالداروں کے جو مالداری پر فخر نہیں کرتے اور دن رات اپنا مال… اللہ تعالیٰ کی رضاء کے لئے خرچ کرتے ہیں…یہ جو آج کئی لوگ اپنی ’’بیٹیوں‘‘ کو میڈیا کے سامنے رسوا کر رہے ہیں… اس کے پیچھے مال کی ہوس کے علاوہ اور کون سا جذبہ ہے؟ … مال کی محبت انسان کو ذلیل و رسوا کر دیتی ہے … اور مال کی ہوس کبھی پوری نہیں ہوتی… بس بڑھتی ہی جاتی ہے، بڑھتی ہی جاتی ہے… اسی مال کی خاطر کسی بے ضمیر نے اپنی بیٹی کو ’’ملالہ‘‘ تو کسی نے’’ گلالئی‘‘ اور کس نے ’’قندیل‘‘ بنا پھینکا … کاش ایمان والے غیرت مند باپ بھی … اپنی بیٹیوں پر توجہ دیں… اور ان کو اسلامی عزت و غیرت کا نمونہ بنا دیں… ایک مسلمان عورت کو اللہ تعالیٰ کا سب سے زیادہ قرب اور اللہ تعالیٰ کی خاص توجہ… اپنے گھر کی چاردیواری میں ملتی ہے …یہ بات حضرت آقا مدنی ﷺ نے بالکل صاف الفاظ میں سمجھائی ہے…

جب کوئی مسلمان عورت … اس راز کو پالیتی ہے اور سمجھ لیتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے ایمان کی شعائیں دور دور تک پھیلا دیتے ہیں… وہ دیکھو! ساری امت تک حضور اقدس ﷺ کی ہزاروں احادیث مبارکہ پہنچانے والی خاتون… ایک کچے حجرے میں تشریف فرما ہیں… اور ان کے لئے اس حجرے سے باہر قدم رکھنا پہاڑ کی طرح بوجھ ہے… جسے وہ انتہائی سخت مجبوری کے علاوہ کبھی نہیں اُٹھاتیں… حیاء اور عورت کا آپس میں اسی طرح رشتہ ہے… جس طرح ایمان اور حیاء کا آپس میں رشتہ ہے… حیاء ہی میں عورت کی ترقی ہے اور حیاء ہی میں عورت کا کمال ہے… عرب کے متکبر لوگوں میں سے ایک فیشن عام تھا… وہ اپنی لنگی یا چادر بڑی پہنتے تھے… یہاں تک کہ وہ زمین پر گھسٹتی تھی… شیطان ہر زمانے میں طرح طرح کے فیشن ڈیزائن کر کے… انسانوں کو کارٹون بناتا رہتا ہے کیونکہ وہ بنی آدم کا دشمن ہے … آج کے زمانے میں اس طرح کی چادر یا لنگی پہننا فیشن نہیں ہے… آج کل تو پھٹی ہوئی جینز اور نیکر کو فیشن سمجھا جاتا ہے… مگر اس زمانے میں لمبی چادر پہن کر اس کو زمین پر گھسیٹ کر چلنا تکبر اور بڑائی کی علامت تھی… حضور اقدس ﷺ نے مسلمانوں کو اس شیطانی فیشن سے سختی کے ساتھ روکا اور چادر ٹخنوں سے اونچا کرنے کا حکم فرمایا… اور چادر کو ٹخنوں سے نیچے رکھنے پر جہنم کی وعید سنائی … جب یہ احادیث مسلمان خواتین تک پہنچیں تو وہ پریشان ہوئیں… عرض کیا :یا رسول اللہ!

اگر ہم اپنی چادر، شلوار کو چھوٹا کریں تو ہمارے پاؤں نظر آئیں گے… تب ان کو سمجھایا گیا، ٹخنے کھولنے کا حکم صرف مردوں کے لئے ہے اور عورتیں بھی اپنی چادریں زیادہ زمین پر نہ گھسیٹیں…

اس واقعہ سے اس زمانے کی مسلمان عورتوں کے ’’حیاء‘‘ کا اندازہ لگائیں کہ وہ کس طرح سے پورے جسم کا پردہ فرماتی تھیں…

کاش یہی ذہن … ہماری آج کل کی مسلمان ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کا بھی بن جائے کہ… وہ ہر نئے فیشن کو نہیں بلکہ ہمیشہ اپنے حیاء اور اپنے پردے کو مقدم رکھیں… اور اس کے لئے ہمیشہ فکر مند رہ کر اللہ تعالیٰ سے دعاء مانگا کریں… کیونکہ اسی کی توفیق سے ہی… ایمان اور تقویٰ نصیب ہوتا ہے…

لاحول ولا قوۃ الا باللہ… لاحول ولا قوۃ الا باللہ

آخر میں ایک گذارش ہے… فحاشی، بے حیائی اور بے شرمی والی خبریں نہ پڑھا کریں… نہ معلومات کے لئے ، نہ عبرت کے لئے… ان خبروں کو پڑھنے سے دل سیاہ ہوتا ہے وساوس بڑھتے ہیں… اور گناہ پھیلتے ہیں… آج کل کا میڈیا ان خبروں کے ذریعہ مسلمانوںمیں بے حیائی پھیلا رہا ہے… ہمیں ایک بات یاد رکھنی چاہیے کہ ہم مسلمان ہیں، مومن ہیں اور ’’حیاء‘‘ ایمان کا حصہ ہے… ہمیں اس سے کیا غرض کہ… فلاں جگہ فحاشی کا اڈہ چل رہا ہے… فلاں نے فلاں کے ساتھ کیا کیا؟… یہی وقت ہم تلاوت، ذکر یا اچھی کتابوں کے مطالعہ پر لگا لیا کریں…

زیادہ معلومات کا شوق انسان کو برباد کرتا ہے … ہمیں ہمیشہ ’’علم نافع‘‘ کا شوق ہونا چاہیے… ایسا علم جو نفع دے… اسی طرح فیس بک یا واٹس ایپ وغیرہ پر … مرد حضرات غیر عورتوں سے… اور عورتیں غیر مردوں سے کسی طرح کا رابطہ نہ کریں … اگر آپ یہ پسند نہیں کرتے کہ آپ کی بیوی یا بیٹی غیر مردوں سے رابطے یا باتیں کرے تو پھر آپ خود بھی غیر عورتوں سے کسی طرح کا رابطہ نہ رکھیں…

اور بد نظری سے بچنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ… پہلی نظر ہی نہ پڑنے دیں… جب آپ خود کو پہلی نظر سے روکیں گے تو اس سے آپ کے اندر تقویٰ کی مضبوط قوت پیدا ہو گی…

ایمان اور تقویٰ کی اس قوت کو… اللہ تعالیٰ سے مانگنے کا ایک بہترین طریقہ… اور وظیفہ وہ ہے جو حضرت آقا مدنی ﷺ نے اپنے مقرب صحابی حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ کو سکھایا کہ…

ہمیشہ پڑھا کرو…لاحول ولا قوۃ الا باللہ … لاحول ولا قوۃ الا باللہ

لا الہ الا اللّٰہ،لا الہ الا اللّٰہ،لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ

اللہم صل علی سیدنا محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا

لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ

٭…٭…٭