اندھے،بہرے نظریات سے بچیں
رنگ و نور ۔۔۔سعدی کے قلم سے (شمارہ 626)
اللہ تعالیٰ نے اپنے آخری نبی… حضرت محمدﷺ پر جو کتاب نازل فرمائی ہے… اس کا نام ہے ’’القرآن ‘‘ …’’قرآن مجید‘‘
جبکہ اس مبارک اور سچی کتاب کے نوے سے زائد صفاتی نام اور بھی ہیں… مثلاً الکتاب، الذکر وغیرہ… قرآن مجید کا ایک خاص موضوع ہے ’’ظالموں کا انجام‘‘ … اور دوسرا خاص موضوع ہے ’’مظلوموں کا مقام‘‘…
ظالموں کا انجام
دنیا میں بہت سے ’’ظالم‘‘ گذرے ہیں … اور قیامت تک ظالم لوگ پیدا ہوتے رہیں گے… قرآن مجید نے ’’ظالموں‘‘کا برا ’’انجام‘‘ بیان فرمایا ہے… ظالم ہمیشہ ناکام اور نامراد ہوتا ہے… ظالم ہمیشہ حسرت کی موت مرتا ہے… اور ظالم کبھی کامیاب نہیں ہوتا… وہ چند دن ظلم کرتا ہے مگر اس ظلم کی سزا ہمیشہ ہمیشہ کے لئے پاتا ہے… قابیل سے لے کر اصحاب الفیل تک… مختلف ظالموں کے نمونے قرآن مجید نے بیان فرمائے ہیں… بس اسی طرح کے مختلف ظالم قیامت تک پیدا ہوتے رہیں گے… یہ ظلم کی آگ جلائیں گے… بہت سے مظلوموں کو ماریں گے… مگر پھر خود اپنی جلائی ہوئی آگ کا ایندھن بن جائیں گے… قرآن مجید نے یہ موضوع اتنی تفصیل سے بیان فرمایا ہے کہ… اسے پڑھ کر ہر مومن، ہر مسلمان… بس یہی تمنا رکھتا ہے کہ… وہ کبھی بھی کسی پر ’’ظلم‘‘ نہ کرے … بے شک مظلوم بن کر مر جائے… مگر ایک منٹ کے لئے بھی ’’ظالم ‘‘ نہ بنے…
مظلوموں کا مقام
دنیا میں بہت سے ’’مظلوم‘‘ گذرے ہیں … اور قیامت تک یہ عظیم ’’برادری‘‘ موجود رہے گی… اللہ تعالیٰ کی خاطر… سچے دین کی خاطر … بلند نظریات کی خاطر… ظالم کے ظلم کا سامنا کرنے والے… اللہ تعالیٰ کے بندے… قرآن مجید اُن کے معطر تذکرے مہکاتا ہے… بار بار سناتا ہے …اور اُن مظلوموں کا ’’بلند مقام‘‘ بتاتا ہے… مظلوم بظاہر ناکام ہوتا ہے کیونکہ مارا جاتا ہے، مغلوب ہوتا ہے، قتل کیا جاتا ہے، جلایا جاتا ہے ، سولی پر لٹکایا جاتا ہے… لیکن حقیقت میں وہ بڑا کامیاب ہوتا ہے… ظلم کی آگ اس کے لئے جنت کا باغ بن جاتی ہے…ظلم کی موت اس کے لئے شہادت کی زندگی بن جاتی ہے…ظلم کے تھپیڑے اس کے لئے اونچی پرواز بن جاتے ہیں… قرآن مجید نے کئی مظلوم کردار… ذکر فرمائے ہیں… ہابیل علیہ السلام سے لے کر شہدائے اخدود تک… مومنِ بنی اسرائیل سے لے کر شہدائے ہجرت تک… یہ وہ لوگ تھے جن کے پاس… ظالموں کا مقابلہ کرنے کے لئے ایک ہی ہتھیار تھا… اور وہ تھا جانثاری، فداکاری اور قربانی… انہوں نے بڑی استقامت سے یہ ہتھیار استعمال کیا… یعنی اپنی جان قربان کر دی …پس اُن کے اس ہتھیار نے ہر ظالم کو ذلیل و ناکام کر دیا… اور خود یہ مظلوم ہمیشہ ہمیشہ کے لئے کامیاب ہو گئے ، سرفراز ہو گئے…فرعون ناکام ہو گیا کہ… ایک کمزور سی نہتّی عورت کو نہ دبا سکا … اپنی ساری طاقت کے باوجود اس عورت سے اپنی بات نہ منوا سکا… اپنے تمام تر تشدد کے باوجود اس عورت کو نہ جھکا سکا… جبکہ وہ عورت کامیاب ہو گئی کہ … اکیلی اور نہتّی ہونے کے باوجود اتنے بڑے بادشاہ سے نہ دبی، نہ جھکی… بلکہ اپنی جان دے کر اسے شکست دے گئی… اور اللہ تعالیٰ کے ہاں ہمیشہ ہمیشہ کی کامیابی پا گئی… فرعون جو چاہتا تھا وہ نہ پا سکا… اسی کو ’’ناکامی‘‘ کہتے ہیں… اور سیدہ آسیہ رضی اللہ عنہا جو چاہتی تھیں … وہ انہوں نے پا لیا …اسی کو ’’کامیابی ‘‘ کہتے ہیں… قرآن مجید ’’مظلوموں ‘‘ کا بلند مقام اتنی تفصیل سے سناتا ہے کہ… ہر مسلمان دین کی خاطر ہر ظلم سہنے کی طاقت پا لیتا ہے…
اندھے، بہرے نظریات
امریکہ کے صدر نے پاکستان کو دھمکی دی … وہ ایک بے عقل، ظالم شخص ہے… ہر دن ٹویٹر پر اپنی غلاظت چھوڑتا رہتا ہے… شمالی کوریا کو بڑی سنگین دھمکیاں دیتا ہے مگر جواب میں… اسے گالیاں پڑتی ہیں… شمالی کوریا کے حکمران بلا جھجکے اسے دو ٹوک جواب دیتے ہیں…مگر جس دن سے ’’ٹرمپ‘‘نے پاکستان کو دھمکی دی ہے …پاکستان میں خوف کی فضا قائم ہو گئی ہے… قرآن مجید نے منافقین کی ایک صفت یہ بیان فرمائی ہے کہ… وہ ہر آفت سے ڈرتے رہتے ہیں…ہر مصیبت کا رخ اپنی طرف سمجھتے ہیں… اور ہر دھمکی پر خوف زدہ ہو جاتے ہیں… اللہ تعالیٰ معاف فرمائے… ہمارے حکمرانوں ، قلم کاروں اور دانشوروں کا آج یہی حال بنا ہوا ہے… جس اخبار کو بھی اُٹھا کر دیکھیں… خوفزدہ دانشور’’ خطرناک مستقبل‘‘ سے قوم کو ڈرا رہے ہیں… اور سب کا ایک ہی بات پر زور ہے کہ… امریکہ اور انڈیا کے مطالبات فوراً مان لئے جائیں… جہاد اور مجاہدین کا بوجھ سر سے فوراً اُتار دیا جائے… اور ٹرمپ کے سامنے گھٹنے ٹیک دئیے جائیں… اتنی بڑی فوج ، اتنی مضبوط عوام اور ایٹم بم رکھنے والا ایک اسلامی ملک… ایک پاگل کی ٹویٹر پر دی گئی دھمکی سے… اس قدر خوفزدہ ہو جائے گا… یہ بات سوچنا بھی شرمناک ہے… مگر افسوس کہ یہ ذلت اور شرمندگی گذشتہ سولہ سال سے اس ملک کا مقدر بنی ہوئی ہے… سولہ سال پہلے ایک ٹیلیفون کال پر … ہمارے اس وقت کے حکمرانوں نے خوفزدہ ہو کر…امریکہ کو افغانستان پر حملے کے لئے ہر سہولت فراہم کر دی… امریکی فوج کو زمینی اور فضائی اڈے دئیے گئے… اُن کے لئے لاجسٹک کی ہر سہولت فراہم کی گئی… عرب اور افغان مجاہدین پکڑ پکڑکر اُن کے حوالے کئے گئے … اپنے کلمہ گو افغان مسلمانوں کے قتل عام  میں … ظالم امریکہ کا مکمل تعاون کیا گیا… اسی تعاون کی پاداش میں اپنے ملک کو بدامنی کی آگ میں جھونکا گیا… دنیا بھر کے سفارتی اصولوں کو ذبح کر کے افغان سفیر تک کو امریکہ کے سپرد کیا گیا …تمام اسلامی اور اخلاقی حدود کو پامال کر کے … اپنے ملک کو ظالم اور بدکار درندوں کی چراگاہ بنا دیا گیا… مگر جواب میں کیا ملا؟ … آج امریکہ کہہ رہا ہے کہ ہم سے پیسے لے کر ہم سے دھوکہ کیا گیا ہے… سولہ سال کی اس ذلت کے باوجود آج پھر ’’ٹرمپ‘‘ کی دھمکی پر گردن جھکانے کی تیاری کی جا رہی ہے…
حالانکہ اب اگر پاکستان دوبارہ جھکا تو… شاید حالات قابو میں نہ آ سکیں… کیونکہ اس بار امریکہ اکیلا نہیں ہے… اس کے ساتھ ’’ انڈیا ‘‘ بھی جڑ چکا ہے… اور ان دونوں کے مطالبات کی فہرست بہت طویل ہے… وہ پاکستان کو نچوڑ کر رکھ دیں گے… مگر اُن کی خواہشات اور مطالبے پورے نہیں ہوں گے… مگر اندھے اور بہرے نظریات رکھنے والے… نون لیگی ، لسانیت پرست اور ماضی کے کمیونسٹ… سب مل کر… خوف کی فضا بنا رہے ہیں… وہ یہ سمجھتے ہیں کہ بس چند تنظیموں پر پابندی اور چند افراد کی حوالگی سے … سب دشمن مطمئن ہو کر دوست بن جائیں گے … اور پاکستان میں ترقی کا سیلاب آ جائے گا… حالانکہ یہ ان کی خام خیالی ہے… پاکستان اگر آج بچ سکتا ہے تو اس کا صرف ایک ہی راستہ ہے کہ… وہ ماضی کی ہولناک غلطی سے اپنی گردن آزاد کرا لے… افغانستان کے خلاف جس جنگ میں پاکستان امریکہ کا اتحادی بنا تھا… وہ جنگ ایک ’’ظلم ‘‘ تھی… جب تک پاکستان اس ظلم سے خود کو علیحدہ نہیں کرتا… اس وقت تک نہ پاکستان میں مکمل امن آ سکتا ہے… اور نہ دشمنوں کا دباؤ کم ہو سکتا ہے… پاکستان کو اس حرام جنگ، حرام ظلم اور حرام اتحاد سے باہر نکالنا ہی… اس ملک کو امن اور ترقی کی راہ پر ڈال سکتا ہے… اس وقت ظالم طاقتوں نے اپنے خزانوں کے منہ اُن لوگوں کے لئے کھول دئیے ہیں… جو پاکستان میں ’’خوف‘‘ کا ماحول بنا رہے ہیں… جبکہ نون لیگیوں کے نظریات تو ویسے ہی اندھے ، بہرے اور ظالمانہ ہیں… وہ پاکستان کی ہر طاقت اور قوت کو ختم کر کے… اسے ایک تجارتی بازار اور مارکیٹ بنانا چاہتے ہیں… وہ سمجھتے ہیں کہ … جب ملک سے جہاد ، ایٹم بم ، فوج اور ہر طاقت کو نکال دیا جائے گا…تو ہم سے کسی کو خطرہ نہیں رہے گا… تب امریکہ ہمیں اپنی گود میں اور انڈیا ہمیں اپنی بانہوں میں لے لے گا… اور ہم سنگاپور اور دبئی کی طرح ساری دنیا کے لئے ایک آزاد تجارتی منڈی بن جائیں گے… تب ہمارے پاس پیسہ ہی پیسہ ہو گا… اور پیسہ ہی انسان کا اصل مقصود اور مطلوب ہے…
حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ … جس دن پاکستان اپنی طاقت سے دستبردار ہو گا… یہ دشمن ممالک اسے نوچ نوچ کر کھا جائیں گے… اور اس کی تکہ بوٹی کر دیں گے…
حسبنا اللّٰہ ونعم الوکیل
ایمان والوں کی صفت یہ ہے کہ… جب انہیں کفر اور ظلم سے ڈرایا جاتا ہے تو وہ ہرگز نہیں ڈرتے بلکہ کہتے ہیں
حسبنا اللّٰہ ونعم الوکیل
اللہ تعالیٰ ہماری مدد کے لئے کافی ہے… اور وہی بہترین کارساز ہے…
امریکہ اپنی تمام تر طاقت استعمال کر کے… افغانستان کے نہتے’’طالبان‘‘ کو شکست نہیں دے سکا…پھر ہمیں اس سے ڈرنے کی کیا ضرورت ہے؟… باقی رہا انڈیا تو اس پر اس وقت آر ایس ایس کی حکومت ہے… اور آر ایس ایس کا واضح ایجنڈا ’’اکھنڈ بھارت‘‘ کا ہے… انہوں نے کبھی ’’برصغیر‘‘ کی تقسیم کو قبول اور تسلیم نہیں کیا… ہمارے حکمران… نجم سیٹھی وغیرہ سے سبق پڑھنے کی بجائے انڈیا اور افغانستان کے حالات کا… خود بغور جائزہ لیں… انڈیا ہماری طرف دوستی کا جو بھی پیغام بھیجتا ہے… اس کے پیچھے اس کی دشمنی چھپی ہوتی ہے… انڈیا کے تمام تر مطالبات کا ایک ہی مقصد ہوتا ہے کہ… پاکستان میں بد امنی پھیلے اور یہ ملک مزید کمزور ہو جائے… ہمارے حکمرانوں کو چاہیے کہ… دشمنوں کے بیچ میں بہادروں کی طرح زندہ رہنا سیکھیں… اور یہ خواب دیکھنا چھوڑ دیں کہ… بے غیرتی اختیار کرنے سے ہمارے دشمن ہمارے دوست بن جائیں گے… ایسا کبھی نہیں ہو سکتا… بے غیرت کا کوئی دوست نہیں ہوتا… اور ہر دشمن کا ختم ہونا یہ فطرت کے خلاف ہے…
لا الہ الا اللّٰہ،لا الہ الا اللّٰہ،لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
اللہم صل علی سیدنا محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
٭…٭…٭