رنگ و نور…548

اللھم لک الحمد ولک الشکر … الحمد للہ رب العالمین…
مرحبا رمضان !… خوش آمدید رمضان!
اللہم بارک لنا فی رمضان

خوشیوں کی بارش

ایک شخص دیہاڑی یعنی روزانہ کی اجرت پر کام کرتا تھا…اُسے روزانہ پانچ سو روپے ملتے تھے…ایک دن وہ کام پر گیا تو مالک نے کہا…کل سے تمہیں اجرت پانچ سو ہی ملے گی…مگر یہ پانچ سو پاکستانی روپے نہیں بلکہ کویتی دینار ہوں
گے…پانچ سو کویتی دینار… یعنی تقریباً ڈیڑھ لاکھ روپے… اور مزید تم جتنے گھنٹے زائد کام کرو گے… اس کی اجرت بھی تمہیں کویتی دیناروں میں ملے گی…یہ اعلان سن کر وہ شخص کس قدر خوشی میں ڈوب جائے گا…کہاں روزانہ پانچ سو اور کہاں ڈیڑھ لاکھ… وہ اسی خوشی میں گھر کی طرف روانہ ہوا… وہاں عجیب منظر تھا… اس کا وہ ظالم اور شرارتی پڑوسی… جو دن رات اسے تنگ کرتا، ستاتا اور ذلت میں ڈالتا تھا… اور دن رات اس کے گھر کے اندر گندگی اور غلاظت پھینکتا تھا… وہ پڑوسی اپنے چیلوں سمیت زنجیروں میں جکڑا ہوا ہے… اور کچھ طاقتور لوگ اسے پکڑ کر لے جا رہے ہیں …یہ دوسری خوشی ہو گئی… ایسے موذی پڑوسی سے جان چھوٹی… وہ دو خوشیاں لئے گھر میں داخل ہوا تو وہاں بھی کئی خوشیاں اس کی منتظر تھیں… ایک صاحب کا فون آیا کہ میں کل سے آپ کے لئے سونا سستا کر رہا ہوں… ایک تولے کے پیسے دو اور ستر تولے لے جاؤ…یہ فون سن کر یہ شخص حیرانی اور خوشی سے اپنا ہاتھ دانتوں سے کاٹ رہا ہے کہ…کہیں خواب تو نہیں دیکھ رہا… کہاں ایک تولہ اور کہاں ستر تولے… میں تو دنوں میں مالدار ہو جاؤں گا… انہی خوشیوں میں رات کو سویا …جب صبح اٹھا تو گھر والی کو خوشی سے نہال دیکھا…وہ کہہ رہی تھی… آج ہماری بھینس نے تین گنا زیادہ دودھ دیا ہے…اور گائے نے چار گنازیادہ… اور جو ہماری پانی کی موٹر خراب تھی وہ میں نے ویسے ہی بٹن دبایا تو ٹھیک ٹھاک چلنے لگی… ایک خوشی کے بعد دوسری خوشی…اور دوسری کے بعد تیسری گویا ان پر خوشیوں کی بارش ہو گئی…

اصل اور پائیدار خوشیاں

اللہ تعالیٰ نے ہمیں دنیا میں بھیجا اور حکم دیا کہ…تم دنیا میں رہتے ہوئے اپنی آخرت کا سامان تیار کر کے اپنے لئے آگے بھیجتے رہو…جب آخرت میں تمہاری ہمیشہ کی زندگی شروع ہو گی تو یہ سامان تمہارے بہت کام آئے گا…اور جو یہاں رہتے ہوئے اپنے لئے سامان آگے نہیں بھیجے گا وہ وہاں بہت پچھتائے گا…بہت حسرت کرے گا اور بار بار کہے گا کہ مجھے دنیا میں دوبارہ بھیجا جائے…اب مجھے راز سمجھ آ گیا ہے …میں دنیا میں جا کر اپنی آخرت کے لئے بہت سامان بھیجوں گا اور دنیا میں جا کر دنیا بنانے میں غافل نہیں ہو جاؤں گا… دنیا میں رہتے ہوئے اپنی آخرت کے لئے جو سامان بھیجا جاتا ہے …وہ ہے ایمان اور عمل صالح … پھر عمل صالح یعنی نیک اعمال میں …فرائض ہیں، سنن ہیں اور نوافل و صدقات… تجربہ کار آدمی جب سفر پر جانے لگتا ہے تو اپنے سامان میں…ضرورت کی ہر چیز رکھتا ہے… اسی طرح عقلمند آدمی اپنی آخرت کے لئے ہر طرح کی نیکیاں زیادہ سے زیادہ جمع کر کے بھیجتا ہے…کیونکہ وہ جانتا ہے کہ وہ ہمیشہ کی زندگی ہے اور اس میں ہر طرح کی نیکیوں کی مجھے ضرورت پڑ سکتی ہے… یہ عقل والے لوگ دن رات محنت کر کے یہ نیکیاں بناتے ہیں، کماتے ہیں…اور اپنے لئے آخرت میں بھیجتے ہیں…تب اللہ تعالیٰ کی شانِ بادشاہی اور شانِ سخاوت جوش میں آتی ہے… اور ان مزدوروں کے لئے ایک مہینہ ایسا بھیج دیا جاتا ہے…جس میں ہر عمل کی قدر، قیمت اور وزن میں اضافہ ہو جاتا ہے… اس مہینے میں نفل عبادت کرو تو وہ فرض کے برابر ہوجاتی ہے… گویا کہ پاکستانی کرنسی اچانک کویتی دینار بن گئے…اور اس مہینے میں ایک فرض ادا کرو تو اس کا وزن ستر فرائض کے برابر ہو جاتا ہے … گویا کہ سونا ایک تولے کی قیمت میں ستر تولے… اور ہمارے دشمن اور موذی پڑوسی یعنی سرکش شیاطین زنجیروں سے باندھ دیئے جاتے ہیں… اور ان کو ایک ماہ کے لئے سمندر میں پھینک دیا جاتا ہے… اور ہمارے رزق اور اوقات میں خاص برکت عطاء کر دی جاتی ہے… اور ہمیں ایک رات ایسی دے دی جاتی ہے جس کی عبادت تراسی سال کی مقبول عبادت کے برابر ہے…
یہ سب اس لئے ہوتا ہے تاکہ …ہم آخرت کے لئے زیادہ سے زیادہ سامان تیار کر لیں…کیونکہ آخرت کی زندگی بہت بڑی اور بہت لمبی ہے… اور دنیا مختصر… تو اس مختصر سے وقت میں … اللہ تعالیٰ اپنے فضل سے ایسے اوقات عطاء فرماتا ہے… جن میں شاہی سخاوت کا قانون حرکت میں آ جاتا ہے اور یوں ہم بہت زیادہ فرائض ، سنن ، نوافل اور عبادت جمع کر کے آگے بھیج سکتے ہیں اور اپنے سفر کے بریف کیس کو کار آمد چیزوں سے خوب بھر سکتے ہیں… رمضان المبارک کا یہ راز جو لوگ جتنا سمجھتے ہیں …وہ اسی قدر اس میں محنت کرتے ہیں…اللہ تعالیٰ ہمیں بھی زیادہ سے زیادہ نیکیاں بنانے اور کمانے کی توفیق عطاء فرمائے…

کئی نصاب

الحمد للہ کئی سالوں سے رمضان المبارک کے موقع پر…رمضان المبارک کو پانے کے مختلف نصاب عرض کئے جاتے ہیں… ان میں عزیمت والے نصاب بھی ہیں اور آسان نصاب بھی… آپ رنگ ونور کی پرانی جلدوں سے رمضان المبارک کے وہ مضامین نکال کر ایک بار ملاحظہ فرما لیں… ان شاء اللہ کوئی نہ کوئی نصاب آپ کے مناسب حال مل جائے گا… ان شاء اللہ کوشش ہو گی کہ آئندہ سال ان تمام مضامین کو الگ کتابی صورت میں شائع کر دیا جائے…
الحمد للہ ان نصابوں کی وجہ سے کئی افراد کو قضا نمازیں ادا کرنے کی توفیق ملی…کئی کو قرآن مجید کی یاری نصیب ہوئی … کئی کو اذکار و مراقبات حاصل ہوئے…اگر آپ وہ تمام مضامین دوبارہ تلاش نہ کر سکتے ہوں…تو ہمارے پاس الحمد للہ بہترین چیز موجود ہے… یہ ہے حضرت شیخ الحدیث نور اللہ مرقدہ کا رسالہ ’’فضائل رمضان‘‘ …یہ علماء کرام کے لئے بھی مفید ہے اور عوام کے لئے بھی… اور یہ بار بار پڑھنے کی چیز ہے… فضائل اعمال کتاب ہر جگہ ملتی ہے آپ اس میں یہ رسالہ نکال کر…پڑھ لیں… امید ہے کہ رمضان المبارک میں غفلت نہیں ہو گی… اور ان دونوں چیزوں سے بڑھ کر جو چیز ہے وہ ہے خود آپ کی اپنی فکر… کیا آپ رمضان المبارک کو پانا اور بنانا چاہتے ہیں؟… اگر آپ کے اندر یہ فکر ہو گی تو…پھر آپ اس کے لئے کم از کم دو رکعت نماز ضرور ادا کر کے دعاء کریں گے… تجربہ سے ثابت ہے کہ …رمضان المبارک کو پانے کے لئے …یہ دو رکعت… ہر مطالعے، ہر وعظ اور ہر نصیحت سے زیادہ فائدہ دیتی ہے… آپ مکمل شوق اور رغبت کے ساتھ دو رکعت صلوۃ حاجت ادا کریں اور پھر عاجزی سے دعاء مانگیں کہ…یا اللہ مجھے یہ رمضان رحمت، مغفرت اور جہنم سے آزادی والا عطاء فرما دیجئے…میرے لئے یہ رمضان آسانی اور قبولیت والا بنا دیجئے… اور مجھے یہ رمضان اپنی رضا والے اعمال کے ساتھ گذارنے اور پانے کی توفیق عطاء فرما دیجئے… یہ دعاء جلدی جلدی اور سرسری نہ ہو…بلکہ خوب جم کر مانگیں… اور اس طرح مانگیں کہ آپ خود کو اس کا محتاج سمجھیں… اور اللہ تعالیٰ سے مدد چاہیں کہ…وہ ہمیں یہ رمضان المبارک بہت مقبول اور بہت قیمتی گزارنے کی توفیق اور صلاحیت عطاء فرمائے… دو رکعت کا یہ عمل جو بھی کرتا ہے وہ ضرور رمضان المبارک کی خیر اور اس کا نفع پانے کی امید میں آ جاتا ہے…

وبال نہ بنائیں

فرض کو فرض رکھیں…اور نفل کو نفل …اور نفل کو اپنے لئے بوجھ نہ بنائیں …مثلاً رمضان المبارک میں ترتیب بنائی کہ روزانہ ان شاء اللہ دس پارے تلاوت کرنے ہیں اور سو رکعت نفل پورے کرنے ہیں…ماشاء اللہ اچھی بات ہے بہت شوق سے کریں… لیکن اتفاق سے کسی دن کچھ کمی رہ گئی… بیماری، مہمان یا دین کے کسی اور کام کی وجہ سے… اب چہرے پر بارہ بجے ہیں…موڈ آف اور میٹر چڑھا ہوا ہے… ایک ایک سے لڑ رہے ہیں…بچوں کو مار رہے ہیں… اور بار بار حسرت کا اظہار کہ آج میرے پارے رہ گئے… یہ طریقہ کار درست نہیں…یہ آپ کو اجر و ثواب سے محروم کرنے والا طرز عمل ہے…نوافل ادا ہو گئے تو شکر کریں… رہ گئے تو اللہ تعالیٰ سے توفیق مانگیں… نہ خود کو ناپاک سمجھ کر دوسروں کو کچا چبائیں … اور نہ فرائض کی ناشکری کریں…

ستر ہزار کلمہ طیبہ

اس سال دل کی محنت والا رمضان المبارک ہے… ہم سب اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے نیت کریں کہ ان شاء اللہ اس رمضان المبارک میں …اپنے لئے آخرت کے سامان میں ستر ہزار کلمہ طیبہ کا عمل بھیجیں گے… خصوصاً ’’رمضان مہم‘‘ میں شریک ساتھی چلتے پھرتے یہ عمل آسانی سے کر سکتے ہیں …اس کے فوائد بے شمار ہیں…کالم کی جگہ مکمل ہو گئی… آج کم صفحات اٹھائے تھے …جو لکھا گیا…اسی پر شکر …الحمد للہ
لا الہ الا اللہ، لا الہ الا اللہ ،لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
اللہم صل علی سیدنا محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ