ایک واقعہ یاد آ گیا
رنگ و نور ۔۔۔سعدی کے قلم سے (شمارہ 673)
اللہ تعالیٰ رحمن اور رحیم کے نام سے شروع کرتا ہوں … آج کی مجلس کا خلاصہ
(1)ایک واقعہ یاد آ گیا (۲) کاش میں موبائل فون ہوتا (۳) کوئی ایسا وظیفہ بتا دیں کہ وساوس سے مکمل جان چھوٹ جائے
کاش میں موبائل فون ہوتا
کہتے ہیں کہ ایک سکول ٹیچر نے ایک روز اپنی کلاس میں اعلان کیا کہ … ہر طالبعلم اچھی طرح غور کر کے اپنی سب سے ضروری اور اہم تمنا اور خواہش لکھ کر لائے… جس کی تمنا اور خواہش سب سے اچھی ہو گی اسے انعام ملے گا… اگلے دن تمام بچے اپنی تمنا لکھ کر لائے اور ماسٹر صاحب کو دے دی… چھٹی کے بعد وہ استاد صاحب گھر پہنچے اور بچوں کے جوابات پڑھنے لگے… اچانک ایک کاغذ پڑھتے ہوئے ان کی حالت بدل گئی… وہ رونے لگے، کانپنے لگے… اور پھر ان کے رونے کی آواز بلند ہوتی چلی گئی… ان کی بیوی نے آواز سنی تو دوڑ کر آئی …پانی پلایا وجہ پوچھی… انہوں نے بتایا کہ طلبہ کی تمنائیں پڑھ رہا تھا ایک بچے کی تمنانے دل اور آنکھوں کو رلا دیا… بیوی نے کہا مجھے بھی سنائیں… ماسٹر صاحب کاغذ لے کر پڑھنے لگے… بچے نے لکھا تھا… میری سب سے بڑی تمنا یہ ہے کہ کاش میں موبائل فون ہوتا… تاکہ میرے ابو مجھے ہر وقت اپنے کان اور دل سے لگائے رہتے…اور میری امی گھنٹوں مجھ سے باتیں کرتی اور مجھ پر اپنی انگلیاں اور ہاتھ پھیرتی اور مجھے سینے پر رکھ کر سوتی… مگر میں تو ان کا بیٹا ہوں… ان کا ٹچ موبائل  نہیں… اس لئے مجھے یہ ساری توجہ نہیں ملتی جو ان کے ٹچ موبائل کو ملتی ہے… اس لئے میں اپنی تنہائی اور محرومی کے دوران یہی سوچتا رہتا ہوں کہ کاش میں… ان کا موبائل فون ہوتا… ماسٹر صاحب یہ پڑھتے ہوئے پھر رو پڑے… بیوی نے سنبھالا اور کہا… ماشاء اللہ کوئی سمجھدار بچہ ہے والدین کو واقعی اپنے بچوں کا خیال رکھنا چاہیے… اور انہیں وقت دینا چاہیے… ماسٹر صاحب پھر زور زور سے رونے لگے اور کہا … بیگم! یہ تحریر کسی اور نہیں ہمارے اپنے بیٹے کی ہے… اللہ تعالیٰ مجھے اور آپ کو ہدایت عطاء فرمائے… ماسٹر صاحب کے رونے کی آواز بلند ہوئی… مگر اب وہ اکیلے نہیں تھے…کمرے میں دوافراد رو رہے تھے اور دونوں کے ٹچ موبائل پر…واٹس ایپ کی گھنٹیوں کا تانتا بندھا ہوا تھا… ہم سب کو اس واقعہ پر غور کرنا چاہیے… اس سے سبق لینا چاہیے
ایک واقعہ یاد آ گیا
اللہ تعالیٰ پر یقین… اللہ تعالیٰ کی کتاب پر یقین… اللہ تعالیٰ کے وعدوں کا یقین… رسول کریم ﷺ کے فرامین مبارکہ پر یقین بڑی دولت ہے… بہت ہی عظیم نعمت ہے
افغانستان پر امریکہ نے جب حملہ کیاتھا تو چند دن کے مظاہروں کے بعد… اندھیرا ہی اندھیرا اور خاموشی ہی خاموشی چھا گئی تھی… اچھے خاصے افراد نے امارت اسلامی افغانستان سے منہ موڑ لیا… لبرلز تو اس وقت سنبھالے نہیں سنبھلتے تھے… وہ کہہ رہے تھے کہ… بس اب ایک آدھ مہینے کی بات ہے… طالبان کا خاتمہ ہو جائے گا… طالبان کا صفایا ہو جائے گا…ایک بد کلام کالم نویس نے تو نعوذ باللہ قرآنی آیات تک کا مذاق اُڑایا کہ… اب ’’ لاتھنواولا تحزنوا وانتم الاعلون ‘‘ کا سبق پڑھانے والے کہاں گئے؟ …دیکھ لینا چند دن بعد دنیا میں طالبان کا نام لینے والا کوئی نہیں ہو گا… تب الحمد للہ اللہ تعالیٰ پر اور اللہ تعالیٰ کے وعدوں پر یقین کرتے ہوئے… اکتالیس ملکوں کی خوفناک جنگی یلغار اور ٹیکنالوجی کو نظر انداز کرتے ہوئے… یہ آواز لگائی تھی کہ…امریکہ کو ان شاء اللہ شکست ہو گی… نیٹو اتحاد ذلیل ہو گا… اور مجاہدین سرخرو ہوں گے… تب بچے کھچے اہل دل نے بہت مسرت کا اظہار فرمایا… میرے اس عاجزانہ کالم کو منبر و محراب سے سنایا… مگر کئی اپنے افراد نے شک کا اظہار بھی کیا… ایک صاحب نے فرمایا… مولانا نے بہت اچھا لکھا ہے… مزید بھی لکھیں… چلو مسلمانو کو کچھ تو حوصلہ ملے گا باقی ہمیں تو معلوم ہے کہ اب کچھ بچنے والا نہیں ہے… لیکن الحمد للہ ہمیں اس وقت بھی یقین تھا کہ … سب کچھ بچ جائے گا… بلکہ ان شاء للہ بڑھ جائے گا… اور مزید بھی بہت کچھ بن جائے گا… اس ’’بچ جائے گا‘‘ … بڑھ جائے گا… اور بن جائے گا کی تشریح لکھوں تو… صبح سے شام تک کا وقت بھی کافی نہ ہو… بے شک اللہ تعالیٰ نے اپنے وعدے سچے فرمائے… قرآن مجید ہمیشہ سے ہے، ہمیشہ رہے گا اور ہمیشہ رہنمائی فرماتا رہے گا… یہ اس رب کا کلام ہے جو ’’حی قیوم ‘‘ ہے زندہ اور تھامنے والا… چنانچہ یہ کلام بھی ہر لمحہ زندگی بانٹتا ہے… ہر دن نئی رہنمائی فرماتا ہے… رات جب رنگ و نور لکھنے کے لئے … خبریں کھولیں تو پہلی اور بڑی سرخی یہ تھی کہ… پاکستان کے تعاون سے … طالبان نے امریکہ کے ساتھ ابو ظہبی میں مذاکرات کی حامی بھر لی ہے… سبحان اللہ وبحمدہ سبحان اللہ العظیم … امریکہ چالیس ملکوں کے عسکری تعاون سے طالبان کو ختم نہیں کر سکا… البتہ اب وہ طالبان سے مذاکرات کی بھیک مانگ رہا ہے اور اس کے لئے بھی اسے پاکستان کا تعاون درکار ہے… بے شک اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے… مذاکرات کی یہ خبر پڑھتے ہی میرے ذہن میں اس آدمی کا واقعہ تازہ ہو گیا جو بڑے قرضے کے بوجھ تلے دب گیا تھا… وہ قرضے لینے کا عادی نہیں تھا مگر تجارت میں مسلسل خسارے نے اسے چار ہزار دینار کا مقروض کر دیا تھا… دینار سونے کا ہوتا ہے اور چار ہزار دینار اس زمانے کی بہت بڑی رقم تھی… قرض خواہ نے اس پر مقدمہ کیا تو قاضی نے اسے عدالت میں طلب کر لیا… پوچھنے پر اس نے قرضے کا اعتراف کیا… اور بتایا کہ میں اس وقت کوڑی کوڑی کا محتاج ہوں… قرضہ میں نے ضرور ادا کرنا ہے مگر اس وقت کسی طرح بھی ادا کرنے کی حالت میں نہیں ہوں…قاضی نے کہا پھر تو آپ کو قانون کے مطابق گرفتار کیا جاتا ہے… اس نے کہا… میں گھر میں بتا کر نہیں آیا… میرے بیوی بچے سب انتظار میں ہوں گے…مجھے صرف ایک دن کی مہلت دے دیں… میں کچھ ادھار لے کر گھر میں کھانے پینے کا کچھ سامان دے آؤں اور بیوی بچوں کو الوداع کہہ آؤں… قاضی نے کہا آپ کوئی ضامن دیں تو ہم آپ کو ایک دن کی مہلت دے سکتے ہیں… اس نے کہا قاضی صاحب! میرے ضامن میرے آقا اور میرے نبی حضرت محمد ﷺ ہیں…قاضی غصے ہو گیا… کہنے لگا تم کیسی بے ادبی کر رہے ہو… ضامن کا مطلب تو یہ ہوتا ہے کہ… اگر تم نہ آئے تو ہم اسے گرفتار کر لیں گے… پھر نعوذ باللہ تم اتنا بڑا نام لے رہے ہو… کیا آپ ﷺ کا ادب تمہیں ملحوظ نہیں؟ … اس نے کہا قاضی صاحب!میرا آپ ﷺ کو ضامن بنانے کا مطلب آپ نہیں سمجھے… دراصل ضمانت کے طور پر سب سے قیمتی چیز رکھوائی جاتی ہے… اور میرے پاس سب سے قیمتی چیز یہ ہے کہ… میں حضرت محمد ﷺ کا امتی ہوں… میں اپنی یہ قیمتی چیز اپنے ساتھ آخرت میں لے جانا چاہتا ہوں… اور میرے آقا حضرت محمد ﷺ نے اپنے سب امتیوں کو وعدے اور عہد کی پابندی کا حکم فرمایا ہے… چنانچہ اگر میں کل واپس گرفتاری دینے نہ آیا تو میں آپ ﷺ کا نافرمان ہو جاؤں گا… چنانچہ میں نے یہ قیمتی چیز بطور ضمانت کے رکھوائی ہے کہ… اگر میں کل حسب وعدہ نہ آیا تو قیامت کے دن مجھے حضرت آقا مدنی ﷺ کی امت میں شمار نہ کیا جائے… یہ سن کر قاضی اور قرض خواہ دونوں کی گردن جھک گئی… آنکھیں بھیگ گئیں اور انہوں نے اسے گھر جانے دیا… وہ صاحب گھر پہنچے… اپنی بیوی کو سارا قصہ سنایا… اور کہا کہ میں کچھ قرضہ اٹھاتا ہوں اس سے تم بچوں کی دیکھ بھال کرنا… اور میرے پیچھے اپنا اور ان کا خیال رکھنا… بیوی ایماندار تھی، وفادار تھی… کہنے لگی آج کھانے کا کچھ موجود ہے … میں بچوں کو کھلا کر سلا دیتی ہوں… آپ مزید قرضہ نہ لیں… آپ نے جو چیز ضمانت رکھوائی ہے آج میں اور آپ اس کو مزید پکا کریںگے …اور ساری رات حضور اقدس ﷺ پر درودشریف پڑھیں گے… بچے سو گئے… میاں بیوی باوضو بیٹھ کر درودپاک پڑھنے لگے… کافی رات گذر گئی بیوی تو پڑھتی رہی، خاوند کی آنکھ لگ گئی… حضرت آقا مدنیﷺ کی زیارت ہو گئی… فرمایا… صبح فلاں شخص کے پاس چلے جانا اسے میرا سلام دینا… اور ایک علامت ارشاد فرمائی کہ یہ اس کو بتانا… وہ تمہارا قرضہ اتار دے گا… صبح وہ شخص اس آدمی کے پاس پہنچے… پورا خواب سنایا… وہ کچھ متردد ہوئے تو ان کو علامت بتائی… وہ رونے لگے فوراً آٹھ ہزار دینار لے آئے… فرمایا چار ہزار قرضہ اتار دینا اور چار ہزار ہدیہ ہے… اس خوشی میں کہ آپ کے ذریعے مجھے حضرت آقا مدنی ﷺ کا سلام وپیام آیا ہے…وہ صاحب دو تھیلیاں اٹھائے عدالت کی طرف لپکے… وہاں قاضی صاحب باہر بے چینی سے کھڑے تھے… ان کو دیکھ کر آگے بڑھے…بہت محبت سے ملے اور ایک تھیلی دی کہ… اس میں چار ہزار دینار ہیں… یہ میری طرف سے ہدیہ ہیں… ابھی قرض خواہ آئے گا…اس کو ادا کر دینا… میں تو صبح سے تمہارے انتظار میں کھڑا تھا… مجھے رات زیارت ہوئی اور تمہارا قرضہ اتارنے کا حکم ملا… یہ کہہ کر دونوں عدالت میںجا بیٹھے وقت ہوا تو قرض خواہ بھی آگیا… قاضی نے بتایا کہ یہ شخص پیسے لے آیا ہے آپ وصول کر کے دستخط کر دیں… اس نے کہا… قاضی صاحب میں نے قرضہ معاف کر دیا ہے… اور مزید ان کے لئے چار ہزار دینار ہدیہ بھی لایا ہوں… رات مجھے بھی زیارت ہوئی اور قرض معاف کرنے کا حکم ملا… پھر وہ سب آپس میں خوب گلے ملے… اور ان صاحب کو دروازے تک چھوڑنے آئے… وہ جو گھر سے خالی ہاتھ نکلے تھے…اب اتنی بڑی رقم لے کر گھر واپس آئے … یہ ہے نسبت کی طاقت… اور یہ ہے یقین کی قوت… اللہ تعالیٰ ہمیں… یقین کی طاقت… اور حضرت آقا مدنی ﷺ کی عظیم نسبت مکمل یقین کے ساتھ عطاء فرمائے
اے دین اسلام کے دشمنو! … مسلمانوں کے پاس کچھ بھی نہ ہو… مگر حضرت آقا مدنی ﷺ کی نسبت موجود ہے…اور یہی نسبت دنیا اور آخرت میں کامیابی کی ضمانت ہے…تم اس عظیم نسبت سے محروم ہو…اس لئے اتنی طاقت ، اتنی ٹیکنالوجی …ا ور اتنی فوجوں کے باوجود… شکست کھا رہے ہو
اگر تم…آخرت کے دردناک عذاب سے بچنا چاہتے ہو… اور دنیا اور آخرت میں سرفراز ہونا چاہتے ہو تو… خاکے بنانے والے منحوسوں کو پھانسی پر لٹکاؤ… اور کلمہ طیبہ …’’ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ ‘‘ پڑھ کر… حضرت آقا محمد مدنی ﷺ کی نسبت حاصل کر لو… تب تمہیں ہر کامیابی کی ضمانت مل جائے گی… تمہارے پچھلے تمام گناہ معاف ہو جائیں گے… اور تم بھی… عظیم ’’امت مسلمہ‘‘ امت محمدیہ میں… شامل ہو جاؤ گے
لا الہ الا اللّٰہ، لا الہ الا اللّٰہ، لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
اللھم صل علی سیدنا محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
معذرت…تین باتیں لکھنی تھیں…مضمون طویل ہوگیا…وساوس والی بات اگلے ہفتے ان شاء اللہ
٭…٭…٭