مُلَاقَات
اللہ تعالیٰ ہر چیز کے خالق… ہر چیز کے بنانے والے…
اَللہ خَالِقُ کُلِّ شَیْئٍ
ایک بہت پیاری، مؤثر… اور طاقتور تسبیح یاد کر
لیں… روز دس بار پڑھ لیا کریں… عجیب نعمتیں پائیں گے… ان شاء اللہ
سُبْحَانَ الْخَالِقِ الْبَارِیْ سُبْحَانَ اللّٰہِ
الْعَظِیْمِ وَبِحَمْدِہٖ
ہماری آج کی مجلس کے ان شاء اللہ دو رخ ہوں گے
(۱) ہم ایک صحیح حدیث مبارک سمجھنے اور سمجھانے کی کوشش
کریں گے… یعنی علم کا ایک باب سمجھیں گے ان شاء اللہ… یہ بڑے مقام اور بڑی سعادت کی
بات ہوتی ہے کہ… ہم حضرت آقا مدنی ﷺ کے کسی
مبارک فرمان کو سمجھ لیں
(۲) حالات حاضرہ پر کچھ نظر ڈالیں گے ان شاء اللہ
بِسْمِ اللہ مَجْرِیہَا وَمُرْسَاہَا إِنَّ رَبِّی لَغَفُورٌ رَّحِیمٌ
حدیث مبارک
حدیث صحیح ہے کہ… حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا:
مَنْ اَحَبَّ لِقَائَ اللہِ اَحَبَّ اللہُ لِقَائَ
ہُ وَ مَنْ کَرِہَ لِقَائَ اللہِ کَرِہَ اللہُ لِقَائَ ہُ
جو اللہ تعالیٰ سے ملاقات کو محبوب رکھتا ہے، اللہ
تعالیٰ بھی اس سے ملاقات کو محبوب رکھتے ہیں اور جو اللہ تعالیٰ سے ملاقات کو ناپسند
کرتا ہے، اللہ تعالیٰ بھی اس سے ملاقات کو ناپسند فرماتے ہیں
اس مبارک حدیث کا کیا مطلب
ہے؟
موت سے اکثر مسلمان حتی کہ اکثر نیک لوگ بھی… ڈرتے
ہیں، خوف کھاتے ہیں… تو کیا یہ سب لوگ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کو ناپسند کرتے ہیں؟…
حالانکہ ایسا نہیں ہے، موت کا فطری خوف اکثر افراد کو ہوتا ہے…ہر بندہ … ہر وقت اللہ
تعالیٰ کے سامنے ہے… پھر اس سے کون سی ملاقات مراد ہے؟ اللہ تعالیٰ تو ہر جگہ… ہر زمانے
میں حاضر و ناظر ہیں… پھر ملاقات کا کیا مطلب ہے؟ قرآن مجید میں… جگہ جگہ دو طبقوں
کا ذکر ہے… ایک وہ جو ’’لقاء اللہ‘‘ یعنی اللہ تعالیٰ سے ملاقات کے امیدوار ہیں… اور
دوسرے وہ جو اللہ تعالیٰ سے ملاقات کے امیدوار نہیں ہیں… قرآن مجید پہلے طبقے کی بہت
تعریف فرماتا ہے… اور دوسرے طبقے کی بہت مذمت فرماتا ہے… اور حدیث شریف بھی ہم نے پڑھ
لی کہ… اللہ تعالیٰ سے ملاقات کا شوق ایسی عظیم نعمت ہے کہ… جسے یہ نعمت نصیب ہو جائے
وہ اللہ تعالیٰ کا محبوب بن جاتا ہے اور اللہ تعالیٰ اس سے ملاقات چاہتے ہیں… اس لئے
ضروری ہے کہ ہم اس حدیث شریف کو سمجھیں… اور اس نعمت کو پانے کی دعاء اور کوشش کریں…
یا اللہ ہم سب پر اپنا فضل فرمائیے… اور ہمیں اپنی
ملاقات کا شوق نصیب فرما دیجئے…
سری لنکا پر حملے
نیوزی لینڈ میں مسجد پر حملہ ہوا… بہت تکلیف ہوئی…
اب سری لنکا میں کئی چرچوں پر حملہ ہوا…بہت برا لگا… انسانوں کے درمیان لڑائی تو ہمیشہ
سے چلی آ رہی ہے اور ہمیشہ چلتی رہے گی… ہر لڑائی اچھی نہیں ہوتی … اور ہر لڑائی بری
بھی نہیں ہوتی… اگر ہر لڑائی بری ہوتی تو… حضرات انبیاء علیہم الصلوٰت والسلام کسی
لڑائی میں شریک نہ ہوتے … مگر چونکہ بعض لڑائیاں انسانیت کے لئے … بے حد ضروری اور
بے حد مفید ہوتی ہیں تو اس لئے… حضرات انبیاء علیہم السلام نے بھی… لڑائیوں میں شرکت
فرمائی ہے…اور قرآن مجید نے ان کی اس عمل پر تعریف فرمائی ہے… چنانچہ جو شخص ہر لڑائی
کا مخالف ہوتا ہے وہ… یا تو بے ایمان ہوتا ہے یا بے عقل یا بے وقوف… یا انتہائی بزدل…
اچھی لڑائی وہ ہوتی ہے جو اصولوں پر لڑی جاتی ہے… اور لڑائی کے دوران بھی اصولوں کی
پاسداری کی جاتی ہے… مگر ہمارے اس دور میں جنگ اور لڑائی… کافی بے اصول اور بے ترتیب
ہو چکی ہے…حکومتیں ہوں یا افراد… وہ لڑتے وقت کسی بھی اصول کے پابند نہیں رہتے… مذہبی
مقامات پر نہتے افراد کو قتل کرنا… نہ کسی حکومت کے مفاد میں ہے، نہ کسی مذہب اور جماعت
کے مفاد میں…مسجد کے نمازیوں پر حملہ ہو یا چرچ میں سروس کرنے والوں پر… اس کا کیا
مقصد ہے؟ کیا فائدہ ہے؟ اور کیا پیغام ہے؟ جب دنیا میں… جنگ اتنی ’’ بے اصول‘‘ ہو جائے
تو یہ اس بات کی علامت ہوتی ہے کہ… دنیا میں عنقریب بہت بڑی تباہی آنے والی ہے…
آخر عراق پر حملے کا کیا جواز تھا؟ … لیبیا کو
کیوں تہس نہس کیا گیا؟ ایک شخص کو پکڑنے کا بہانہ بنا کر…چالیس ملک افغانستان پر کیوں
چڑھ دوڑے؟ کشمیر پر انڈیا کے قبضے کا کون سا … اخلاقی، قانونی، سفارتی جواز موجود ہے؟
بس ظلم ہی ظلم … جہالت ہی جہالت… اور آ گ ہی آگ
ہے… اور اب یہ آگ مساجد اور چرچوں تک کو جلا رہی ہے… لگتا یہی ہے کہ… دنیا کا ظالمانہ
نظام اب کسی بڑے حادثے کا شکار ہونے والا ہے… ایسے افراد جو پاگل خانوں میں رکھنے کے
قابل بھی نہیں تھے… وہ بڑی ریاستوں کے سربراہ بن چکے ہیں… باقی رہی بات اسلام اور جہاد
کے بدنام ہونے کی تو اس کی الحمد للہ کوئی فکر نہیں ہے… اسلام کبھی بدنام نہیں ہو سکتا…
جہاد کبھی بدنام نہیں ہو سکتا… بُرے لوگوں کی نفرت سے اچھے لوگ بدنام نہیں ہوتے تو
پھر… اسلام اور جہاد کیسے بدنام ہو سکتے ہیں؟ … اسلام ہی سب سے بڑی عزت ہے… اور جہاد
اسلام کی بلند ترین چوٹی ہے… جو مسلمان جہاد فی سبیل اللہ کا جذبہ رکھتے ہوں وہ… جہاد
کے اصولوں کو اچھی طرح سمجھیں…اور انہی اصولوں کے پابند ہو کر… جہاد کریں…
اللہ تعالیٰ سے ملاقات
ہم ہر وقت… اللہ تعالیٰ کے سامنے ہیں … اللہ تعالیٰ
ہر زمان اور ہر مکان میں حاضر و ناظر ہیں… مگر قرآن پاک اور حدیث شریف میں…جس ملاقات
کا تذکرہ ہے… وہ بالکل الگ طرز کی ملاقات اور تعبیر ہے… مرنے کے بعد… تمام مردوں کو
زندہ کیا جائے گا… اور ان کی اللہ تعالیٰ کے حضور پیشی ہو گی… ملاقات سے مراد… یہ حاضری
اور پیشی ہے… اور پھر اہل سعادت کو اللہ تعالیٰ کا دیدار بھی نصیب ہو گا…
پس جو شخص… اس ملاقات کا یقین رکھتا ہے… اس ملاقات
کا اشتیاق رکھتا ہے… اور اس یقینی ملاقات کے لئے تیاری کرتا رہتا ہے … اس ملاقات کے
لئے سامان بناتا رہتا ہے تو… یہ وہ خوش نصیب ہے جو… اپنے رب سے ملاقات کا شوقین ہے…
اور اس کا مقام یہ ہے کہ… مالک الملک… اللہ رب العالمین بھی اس سے ملنا چاہتے ہیں…
مگر جو اس ملاقات کا یقین نہیں رکھتا اور اس ملاقات کی تیاری نہیں کرتا… یہ وہ محروم
شخص ہے جو اللہ تعالیٰ سے ملاقات کو ناپسند کرتا ہے… اور اللہ تعالیٰ بھی اسے ناپسند
فرماتے ہیں… چلیں … چند بار تسبیح پڑھتے ہیں… صرف اور صرف اللہ تعالیٰ کی رضاء کے لئے
تاکہ… یہ تسبیح،یہ عمل… ہم اپنے محبوب حقیقی کی ملاقات کے لئے… اپنے ساتھ لے جائیں…
سُبْحَانَ اللّٰہِ وَ بِحَمْدِہِ، سُبْحَانَ اللّٰہِ
الْعَظِیْم …سُبْحَانَ اللّٰہِ وَ بِحَمْدِہِ، سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِیْم…سُبْحَانَ
اللّٰہِ وَ بِحَمْدِہِ، سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِیْم…
اللہ تعالیٰ توفیق دے تو کبھی… سجدے میں ایک سو
بار یہ تسبیح پڑھ کر دیکھیں…
سُبْحَانَ اللہِ وَ بِحَمْدِہِ، سُبْحَانَ اللہِ
الْعَظِیْم
اور پھر یہ عمل… اپنے ساتھ… بڑی ملاقات پر لے جائیں…
دنیا میں ضائع نہ کریں…
کمزوری چھپانے کی کوشش
افغانستان میں… غیر ملکی بیساکھیوں پر جو حکومت
قائم ہے… حضرات طالبان نے اس حکومت کے ساتھ مذاکرات سے انکار کر دیا تھا … ان کا مؤقف
یہ تھا کہ اس حکومت کی کوئی قانونی، عوامی حیثیت نہیں ہے…جیسے ہی غیر ملکی افواج کا
انخلاء ہو گا یہ حکومت خودبخود گر جائے گی… پھر کئی حلقوں کی طرف سے طالبان پر دباؤ
ڈالا گیا کہ… وہ بہرحال اس حکومت سے بھی بات چیت کریں تاکہ… غیر ملکی انخلاء کے بعد
ملک میں دوبارہ خانہ جنگی نہ ہو… اور انتقال اقتدار کے معاملات بخوبی طے پا جائیں…طالبان
راضی ہو گئے… تب افغان حکومت نے اپنا قد اونچا دکھانے کے لئے ڈھائی سو افراد کا وفد…
مذاکرات کے لئے تشکیل دے دیا… جواباً طالبان نے کہا کہ… یہ مذاکرات ہیں کوئی شادی تو
نہیں کہ…اتنی بڑی بارا ت قطر آ رہی ہے…
اللہ تعالیٰ کی شان دیکھیں کہ… ایک زمانے تک کوئی
طالبان کا نام لینا گوارہ نہیں کرتا تھا… کوئی ان کے وجود تک کو تسلیم کرنے پر آمادہ
نہیں تھا… کوئی ان سے مذاکرات کا سوچتا بھی نہیں تھا… مگر جہاد کی برکت … شہداء کرام
کی کرامت کہ… آج ہر کوئی… امارت اسلامی طالبان سے مذاکرات کے لئے مچل رہا ہے…
سُبْحَانَ اللہِ وَ بِحَمْدِہِ، سُبْحَانَ اللہِ
الْعَظِیْم
ملاقات کے تقاضے
جب انسان کو… کسی ملاقات کا پکا یقین ہو تو… انسان
کی فطرت ہے کہ وہ اس ملاقات کی تیاری ضروری کرتا ہے… یہ آج جگہ جگہ ’’بیوٹی پارلر‘‘
کیوں بنے ہوئے ہیں؟…جیلوں کے باہر … ہسپتالوں کے باہر… لوگ ملاقات کا سامان اُٹھائے
نظر آتے ہیں…جس مومن کو … اللہ تعالیٰ سے ملاقات کا یقین ہوتا ہے وہ …اس بارے میں
بار بار سوچتا ہے… اس کا دل شوق سے بے تاب ہوتا ہے… اور پھر وہ اپنی ٹوٹی پھوٹی تیاری
میں لگ جاتا ہے … ساتھ کیا لے جاؤں گا؟… شہید کہتا ہے اپنا خون ، مجاہد کہتا ہے اپنی
قربانی… نمازی کہتا ہے اپنے سجدے…سخی کہتا ہے اپنے خرچ کئے ہوئے اموال… زاہد کہتا ہے
اپنے روزے ، بھوک پیاس… ذاکر کہتا ہے اپنا ذکر اور آنسو… الغرض… ہر مومن بس اسی کو
شش میں پوری زندگی گذار دیتا ہے کہ… وہ اس عظیم ملاقات کے لئے زیادہ سے زیادہ سامان
ساتھ لے جائے… ہر وہ عمل جو اس نے خالص اللہ تعالیٰ کی رضاء کے لئے کیا ہو…وضو سے لے
کر احرام تک… جہاد کی مٹی سے لے کر طواف کعبہ تک… سخاوتوں سے لے کر قربانیوں تک… بس
وہ تیاری میں ہی رہتا ہے…
اب دوسری طرف سے کیا ہوتا ہے؟…اللہ تعالیٰ بھی اپنے
اس بندے سے ملاقات پسند فرماتے ہیں… چنانچہ اس کی زندگی کے آخری ایام میں اپنا ایک
فرشتہ اس کے پاس بھیجتے ہیں… یہ فرشتہ اس مومن کو دنیا کے بکھیڑوں ، گناہوں… اور غفلتوں
سے نکال کر… نیکی کے کاموں میں ہمہ تن مشغول کر دیتا ہے… اور یوں اس کی زندگی کے آخری
دن… خالص اللہ تعالیٰ کے لئے بن جاتے ہیں… اور اس کی موت… اس کی زندگی کے ان بہترین
دنوں میں آتی ہے… دوسرا انعام یہ فرماتے ہیں کہ … عین موت کے وقت بشارت والے فرشتوں
کو… اس کے پاس بھیجتے ہیں جو اسے… بڑی بڑی نعمتوں کی یقین دہانی کرواتے ہیں… اور آخرت
کے کچھ مناظر دکھاتے ہیں تو مومن کی روح بڑی خوشی اور بہت تیزی اور آسانی کے ساتھ…
اس کے بدن کو چھوڑ دیتی ہے…یہ ہے دونوں طرف سے ملاقات کے شوق کا ایک منظر…اُمید ہے
حدیث شریف کا کچھ مفہوم … واضح ہو گیا ہو گا…
آج اس موضوع کو… بہت تفصیل سے لکھنا تھا… مگر ابھی
دیکھا کہ کالم لمبا ہو رہا ہے … آپ اُکتا نہ جائیں… اس لئے بس کرتا ہوں… آپ میرے
لئے دعاء کردیں…میں آپ کے لئے کرتا ہوں کہ…اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی ملاقات کا یقین اور
شوق نصیب فرما دیں … آمین یا ارحم الراحمین
لا الہ الا اللہ، لا الہ الا اللہ ،لا الہ الا اللہ
محمد رسول اللہ
اللہم صل علی سیدنا محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم
تسلیما کثیرا کثیرا
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
٭…٭…٭