محبت اور داستان
اللہ تعالیٰ کا ہر نام پیارا…
بہت ہی پیارا
’’یا اللہ ، یا رحمن، یا رحیم ‘‘
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک بات مان لیں…
ننانوے اسماء الحسنیٰ یاد کر
لیں
اللہ تعالیٰ کا ہر ’’کام ‘‘
پیارا… بہت ہی پیارا…
سبحان اللہ… الحمد للہ… اللہ
اکبر …
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک بات بہت ضروری…
اللہ تعالیٰ کی ہر تقدیر پر…
ہر فیصلے پر خود کو راضی کر لیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تقدیر پر راضی ہونے کا طریقہ کیا ہے؟
٭ دعاء مانگیں… اَللّٰھُمَّ اَرْضِنِیْ بِقَضَائِکَ
٭قرآن مجید کو سمجھیں
٭دنیا کو مقصود نہ بنائیں
٭شاکرین کی صحبت میں رہیں…
٭یہ بات دل میں بٹھائیں کہ…
کامیابی اور ناکامی کا فیصلہ آخرت میں ہونا ہے…
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آپ پو چھیں گے کہ حالات کیسے ہیں؟
سچا جواب یہ ہے کہ… حالات
الحمد للہ بہت اچھے ہیں… الحمد للہ رب العالمین…
ابھی تک چھیانوے رفقاء کرام
گرفتار ہیں… عشق کے اعتکاف میں ہیں… محبت کے زمانے میں ہیں… ان کے لئے دِل کی
گہرائی سے دُعائیں نکلتی ہیں…ان کے جو حالات جیلوں سے باہر آ رہے ہیں… وہ اَشکوں
کو آواز دیتے ہیں… کوئی جیل میں دورہ تفسیر پڑھا رہا ہے… کوئی قرآن مجید سکھا
رہا ہے… کثرت استغفار کا وہ باہم مقابلہ کرتے ہیں… اور درودشریف کی کثرت سے…اپنی
دنیا و آخرت حسین بناتے ہیں… مومن کے پاس ’’اِیمان‘‘ ہو تو اُس کے حالات اچھے ہی
اچھے ہوتے ہیں… وہ تخت پر ہو یا دار پر… وہی کامیاب ہوتا ہے…وہی غالب ہوتا ہے…
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
’’ایک پرانا واقعہ یاد آ گیا‘‘
ایک بار میری گرفتاری کا
سرکاری فیصلہ ہو چکا تھا… مجھے اس فیصلے کا علم نہیں تھا…کچھ افراد ملاقات کے لئے
آئے… ان کو معلوم تھا کہ… گرفتاری ہونے والی ہے… مگر انہوں نے بتایا نہیں… وہ کچھ
اندازہ لگانے آئے تھے… مجھ سے پوچھنے لگے کہ… آپ حالات کو کیسا دیکھ رہے ہیں؟…عرض
کیا… بہت اچھے حالات نظر آ رہے ہیں…انہوں نے حیرت سے کہا وہ کیسے؟ ان دنوں امریکہ
اور نیٹو نے افغانستان پر حملہ شروع کیا تھا… عرض کیا… امریکہ افغانستان میں آ
گیا ہے… وہ اب تک مسلمانوں کو ایک دوسرے کے ہاتھوں مرواتاتھا… اس کے رُعب سے
مسلمان حکمران اپنی عوام کو قتل کرتے تھے… وہ آرام دِہ گھر میں بیٹھ کر… ساری
دنیا میں آگ لگاتا تھا… اب خود میدان میں آیا ہے تو… ان شاء اللہ بہت بُری مار
کھائے گا… اب خود اس کے لوگ بھی مریں گے… اور بالٓاخر اس کا رعب ختم ہو جائے گا…
میرے اس جواب سے وہ حیران ہوئے… ان کو شاید اندازہ ہو گیا کہ… مجھ جیسے بے کار لوگ
اپنے بارے میں اور اپنے حالات کے بارے میں نہیں سوچتے… بلکہ … مسلمانوں کے حالات
سمجھنے اور دیکھنے کی فکر میں رہتے ہیں…
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
’’حالات اچھے ہیں تو اس ہفتے اخبار کیوں نہیں نکلا؟ ‘‘
ہاں اس ہفتے آپ کا محبوب
’’اَخبار‘‘ نہیں نکلا… وُجوہات کچھ زیادہ ہیں… سالہا سال سے وہ نکل رہا تھا…
ہزاروں، لاکھوں اَفراد تک اس نے دین کا پیغام پہنچایا… اللہ تعالیٰ سے بھاگے ہوئے…
اللہ تعالیٰ کے بہت سے بندے اس اَخبار کے ذریعہ…دوبارہ اللہ تعالیٰ سے جڑے… ماشاء
اللہ بہت کثیر تعداد میں نکلتا تھا… بہت دور دور تک جاتا تھا… اور سب سے حیرت
انگیز بات کہ… بار بار مختلف صورتوں میں چھپتا تھا… توبہ کی دعوت چلاتا تھا… غیرت
کے دِیپ جلاتا تھا… اِیمان کی روشنی پھیلاتا تھا… وہ محبت اور اَمن کا علمبردار
تھا… ایک ہی ہفتے میں کئی زبانوں میں ترجمہ ہو جاتا تھا… اس کے الفاظ… اصوات میں
بھی گونجتے تھے… مائیں ، بہنیں شدت سے اس کا انتظار کرتی تھیں… اس ہفتے اخبار کا
اکثر عملہ دوراتِ تفسیر میں مشغول تھا…اور بھی کچھ حالات ایسے بنے… قربانی کا درس
دینے والا اخبار… اپنی قربانی کے لئے بھی ہمہ وقت تیار رہتا ہے… قربانی میں ترقی
ہے… قربانی میں بقاء ہے… قربانی میں سعادت ہے… دعاء اور کوشش جاری ہے کہ… اَخبار
چلتا رہے… مہکتا رہے… آپ سب سے بھی دعاؤں کی درخواست ہے… آپ نے اس ’’اخبار‘‘ سے
اللہ تعالیٰ کی رضاء کے لئے جو محبت کی… وہ اپنی مثال آپ ہے…اَخبار والوں میںسے
کوئی ’’صاحبِ قلم‘‘ کبھی یہ داستان لکھ دے تو… محبت کی داستانوں میں… ایک جاندار
اِضافہ ہو جائے گا… مگر اس اَخبار نے بھی… آپ سے بھرپور محبت کی ہے… چنانچہ آج
جب وہ خود نہ آ سکا… اپنا ’’رنگ و نور‘‘ …وہ آپ کو بھجوا رہا ہے…
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کچھ ضائع ہونے والا ہے ہی نہیں
خبروں میں آیا ہے کہ… فرانس
نے انڈیا کی خوشنودی کے لئے… ہماری ساری جائیداد ضبط کر لی ہے… اتنے بڑے ملک کو
شرم سے ڈوب مرنا چاہیے کہ… وہ صرف اسلام اور مسلمانوں کی دشمنی میں… انڈیا کا نوکر
بنا ہوا ہے…عجیب سا لگتا ہے کہ انتہا درجے کے ظلم مسلمانوں پر ڈھائے جاتے ہیں… اور
پھر’’ انتہا پسند‘‘ بھی مسلمانوں کو کہا جاتا ہے… ہم نہ کبھی فرانس گئے… نہ ہمارا
فی الحال فرانس سے کوئی لینا دینا ہے…پھر فرانس کو یہ حق کس نے دیا کہ… وہ ہمارے
خلاف انڈیا کا کن ٹٹا بدمعاش بنے؟فرانس نے ہماری جائیدادیں ضبط کرنے کا اعلان کیا
تو انڈیا میں بہت خوشی منائی گئی… ہم نے ازراہِ تفنن اپنے گھر میں کہلوا بھیجا
کہ…اب ٹماٹر وغیرہ سامان… اِحتیاط سے منگوایا کریں… ایک بڑی جائیداد جو کہ ملکِ
فرانس میں تھی ضبط ہو چکی ہے… اور وہاں کے بینکوں میں جو ہمارا مال تھا وہ قبض کر
لیا گیا ہے… تب ہمیں یاد دِلایا گیا کہ…فرانس تو کیا پاکستان میں بھی… آپ کی کوئی
جائیداد نہیں ہے… ٹماٹر ، سبزی وغیرہ… اللہ تعالیٰ کے فضل سے …الحمد للہ مل جاتے
ہیں… دراصل ہمارا کام ہی ایسا رہا کہ … جماعت میں… کسی کی دی ہوئی ایک پائی… یا
کسی کا بہایا ہوا پسینے کا قطرہ ان شاء اللہ ضائع ہونے والا نہیں ہے… مثلاً ہمیں
بڑے بڑے پلاٹ ملے… ہم نے ان پر اللہ تعالیٰ کی مساجد بنا دیں… اب مسجد کا کون کچھ
بگاڑ سکتا ہے؟… خصوصاً ایسے حالات میں… جب کہ … دنیا دوبارہ اِسلام کا غلبہ دیکھنے
جا رہی ہے… اِن شاء اللہ… یہ مساجد ہم نے اس لئے نہیں بنائی تھیں کہ ہم نے یا
ہمارے بچوں نے وہاں… اپنی گدیاں قائم کرنی تھیں…اللہ تعالیٰ کا نام بلند ہو… اقامت
صلوۃ کا نظام قائم ہو… مسجد نبوی شریف کے اعمال زندہ ہوں… یہ ان مساجد کا مقصد
تھا…یہ ان شاء اللہ پورا ہوتا رہے گا… باقی رہا جہاد تو… اس کے بارے میں پکا اور
حتمی فیصلہ… اللہ تعالیٰ الجبار القہار جل شانہ نے فرما دیا ہے کہ… وہ قیامت تک
جاری رہے گا… اور ساتھ یہ وعدہ بھی کہ… جہاد میں لگا ہوا مال… جہاد میں لگی ہوئی
محنت کبھی ضائع نہیں ہوتی… خواہ ظاہری نتیجہ نظر آیا ہو… یا نہ آیا ہو… اس لئے الحمد
للہ مطمئن بیٹھے ہیں… نہ کوئی بینک ہے جسے کوئی لوٹ لے… نہ کوئی اکاؤنٹ ہے جسے
کوئی بند کر دے… نہ کوئی پلاٹ ہے جسے کوئی چھین لے… نہ کوئی جائیداد ہے جسے کوئی
ضبط کر لے…نہ پاکستان میں کوئی مسلح لشکر ہے جسے کوئی نہتا کر دے…اور نہ کوئی
حلقۂ انتخاب ہے کہ ووٹوں پر فرق پڑے… نہ ایسی عوامی مقبولیت ہے جسے کوئی مٹا دے…
اور نہ کوئی ’’فین کلب‘‘ جسے کوئی فیوز کردے… جماعت کا ہر شخص… اپنی جان اللہ
تعالیٰ کے لئے…ہتھیلی پر رکھے پِھر رہا ہے… بس یہی جان ہے جسے لیا جا سکتا ہے اور
یہ جان… ویسے ہی جانی ہے…اللہ تعالیٰ قبول فرما لے تو پھر قسمت کے کیا کہنے…
بھائیو ! بہنو! اِیمان پر… اور اپنے عالی نظریات پر ڈٹے رہو… اپنے محبوب رَب کو…
اپنی ایسی استقامت دکھاؤ کہ… انہیں پیار آ جائے… اور یوں ہم کامیاب ہو جائیں… ان
شاء اللہ
لا الہ الا اللہ، لا الہ الا
اللہ ،لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
اللہم صل علی سیدنا محمد
والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ
٭…٭…٭