بلند مقام جادوگر
اللہ تعالیٰ… مجھے اور آپ سب کو… حضرت جبریل امین
علیہ السلام کی ’’بددعاء‘‘ کا… مصداق بننے سے بچائے… رمضان پایامگر مغفرت نہ ملی تو
ہلاکت ہے… یا اللہ آپ کی رحمت، آپ کی حفاظت… آپ کی نصرت… اور آپ کی مغفرت کا سوال
ہے…
نظر کرم ہو جائے تو
ساری زندگی انہوں نے کفر کیا… جادو کیا… جادو سیکھا…
جادو سکھایا… یعنی شیطان کی عبادت کرتے رہے… جادو کے الفاظ میں… نعوذ باللہ شیطان کی
عبادت ہوتی ہے… اس لئے جادو کے اکثر الفاظ… کافر بنانے والے ہوتے ہیں… مسلمانوں کو
بہت احتیاط کرنی چاہیے… ہر علاج اور ہر منتر کو نہیں اپنانا چاہیے… ہم سب کو چاہیے
کہ کم از کم ایک بار دو رکعت نماز اخلاص سے ادا کر کے… توبہ کریں… یا اللہ کبھی غلطی
سے کفر یا جادو کا کوئی کلمہ زبان سے نکل گیاہو تو… معافی مانگتا ہوں، استغفار کرتا
ہوں… مغفرت چاہتا ہوں …سچی توبہ کرتا ہوں… اگر جادو میں کامیابی ہوتی تو ماضی کے جادوگر
کیوں ناکام مر تے؟… جادو میں شفاء ہوتی تو ماضی کے جادوگر خود بیمار ہو کر نہ کراہتے…
جتنی سخت بیماری آ جائے کبھی کوئی غیر شرعی علاج نہ کرائیں… جادو ، ٹونے، کالے علم
…یہ سب ناجائز ، حرام اور فضول ہیں… بات چل رہی تھی کچھ لوگوں کی…انہوں نے ساری زندگی
کفر کیا، جادو کیا…جادو کے ذریعہ کمائی کی … اور اپنے بادشاہ کو سجدے کئے… اسے (نعوذ
باللہ)خدا مانا… ساری زندگی اتنے بھیانک گناہ… مگر پھر ان پر… اللہ تعالیٰ کی نظر کرم
ہو گئی… تھوڑی دیر کے لئے وہ ڈٹ گئے…اور پھر کامیاب ہو گئے… یہ فرعون کے جادوگر تھے…
ساری زندگی کفر اور جادو کی ناپاکی سے لت پت رہے… کوئی ہے جو ان کے گناہوں کی گنتی
کر سکے؟ … پھر حضرت موسیٰ علیہ السلام کے مقابلے میں اُترے… معجزہ دیکھا تو آنکھیں
کھل گئیں… ایمان لے آئے… اللہ تعالیٰ کی نظر کرم کا کمال دیکھیں کہ… ایمان لاتے ہی…
اللہ تعالیٰ سے ملاقات کے شوق میں مست ہو گئے… اُن کو یقین ہو گیا کہ… موت ’’اختتام
‘‘ نہیں ہے… بلکہ اصل زندگی کا’’ آغاز‘‘ ہے… فرعون انہیں دھمکاتا رہا کہ مار دوں گا…
کاٹ دوں گا…وہ مسکراتے رہے کہ… فَاقْضِ مَا اَنْتَ قَاضٍ… تیرا حکم اس دنیا میں چلتا
ہے… وہ حکم بہت تھوڑی دیر کا ہو گا… ہم سہہ لیں گے… جیسے ہی ہمیں موت آئے گی… ہم تیرے
حکم سے آزاد اور دور ہو جائیں گے… اور اس اگلے جہان میں… صرف اللہ تعالیٰ کا حکم چلتا
ہے… اس لئے ہم تجھے چھوڑ رہے ہیں… ہم اللہ تعالیٰ کی بندگی اور غلامی میں آ رہے ہیں…
یہ چند منٹ کی استقامت… ان جادوگروں کا … وہ عمل
تھا… جس کے مزے وہ آج تک لوٹ رہے ہیں…قیامت تک لوٹیں گے… اور پھر ہمیشہ ہمیشہ کامیاب
رہیں گے… عالمی سامراج کے سامنے چند منٹ کی استقامت… اتنا عظیم عمل بن گئی کہ… یہ جادوگر…
قرآن مجید کا کامیاب کردار بن گئے…آج کل تلاوت میں بار بار ان کا تذکرہ آتا ہے…
دل میں رشک پیدا ہوتا ہے کہ… مختصر سے عرصے میں اتنی عظیم کامیابی اور عظیم سعادت پا
گئے…دراصل اس وقت دنیا میں… فرعون کے سامنے انکار کرنے والا… کوئی فرد موجود نہیں تھا…
حضرت موسیٰ علیہ السلام ابھی ابھی تشریف لائے تھے… اور فرعون ان کی جان کے درپے تھا…
یوں سمجھ لیں کہ اس وقت فرعون… دنیا کی مسلّمہ سپرپاور تھا… وہی عالمی برادری تھا…
وہ اس وقت اپنی طاقت اور حکمرانی کے اس مقام پرتھا… جہاں آج امریکہ اور یورپ بھی نہیں
ہیں… فرعون ناقابل شکست تھا… اس سے لڑنے کا بس ایک ہی مطلب تھا کہ مارے جاؤ… اس کو
انکار کہنے کا بس ایک ہی نتیجہ تھا کہ ختم کر دئیے جاؤ…ایسے حالات میں… استقامت کی
قدر اور بڑھ جاتی ہے… ایسے وقت میں… ہمت و عزیمت کی قیمت مزید چڑھ جاتی ہے… وہ جادوگر
خوش نصیب تھے… انہوں نے ایمان اور استقامت کو…اختیار کیا… اور دیکھتے ہی دیکھتے کامیابی
کا استعارہ اور آزادی کی بنیاد بن گئے… اللہ تعالیٰ نے انہیں زیادہ آزمایا ہی نہیں…
اور اللہ تعالیٰ کسی کو بھی… اس کی طاقت سے زیادہ نہیں آزماتے…اس قصے کا ایک بڑا سبق
یہ ہے کہ… حالات ایک جیسے نہیں رہتے… کئی لوگ جو آج ’’دین اسلام‘‘ کو بدل رہے ہیں…
ان کا خیال یہ ہے کہ… دنیا میں کفر کی طاقت اب ناقابل شکست ہو چکی ہے… امریکہ، انڈیا
اور یورپ مزید ترقی کریں گے… اب حالات اسی رخ پر آگے بڑھیں گے…چنانچہ مسلمانوں کو…
عالمی برادری کے سامنے جھک جانا چاہیے… اپنے دین کو بدل لینا چاہیے… جہاد کا نام تک
نہیں لینا چاہیے… مگر یہ قصہ بتا رہا ہے کہ… حالات بدل جاتے ہیں… ایمان پر ڈٹ جانا
اور اس پر کٹ مرنا بے مثال کامیابی ہے… اور مظلوموں کی قربانیاں ظالم کے اقتدار کو سمندر میں ڈبو دیتی ہیں… سلام
ہو اُن عظیم ، خوش نصیب جادوگروں پر… جنہوں نے کفر اور جادو سے توبہ کی… جنہوں نے ایمان
قبول کیا… اور پھر ایمان پر جان دے دی… سَلَامُ اللّٰہِ عَلَیْہِمْ وَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْھُمْ وَ
اَرْضَاھُمْ وَ رَحِمَھُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی وَ رَفَعَ دَرَجَاتِھِمْ …
جو خوف کی حالت میں ہیں
اللہ تعالیٰ حکمرانوں کو… ایمان وہمت عطاء فرمائیں…
پاکستان کے مقتدر حکمران ان دنوں بالکل وہی غلطیاں کر رہے ہیں… جو لیبیا کے صدر قذافی
نے… اپنی زندگی کے آخری دو سالوں میں کی تھیں… اور پھر یہی غلطیاں اس کے زوال اور
عبرتناک انجام کا باعث بنیں… صدر قذافی ایک ملے جلے انسان تھے… کچھ غلطیاں اور کچھ
خوبیاں… غلطیاں زیادہ تھیں مگر عوام میں ایک طبقہ ان کی محبت میں گرفتار تھا… اور قذافی
کی کچھ نیکیاں… اس کے لئے مستقل ڈھال بنی ہوئی تھیں… مگر پھر اچانک اسے بڑھاپے میں…
یہ خیال سوجھا کہ وہ عالمی برادری کے لئے قابل قبول بن جائے… بس یہیں سے زوال کا آغاز
ہوا… قذافی نے عالمی برادری کے لئے اپنا چہرہ، ماضی اور کردار صاف کرنے کی خاطر… اپنے
دوستوں پر ظلم ڈھایا… اور پھر زمین اس کے نیچے سے سرک گئی…
عالمی برادری تو وہ چڑیل ہے جو سارا خون نچوڑ کر
بھی مطمئن نہیں ہوتی… آپ ان کی ایک شرط پوری کرو گے وہ آپ پر مزید دس شرطیں لاد دے
گی… پاکستان حکومت نے… ملک کے دینی طبقوں پر آج کل جو آپریشن شروع کر رکھا ہے وہ
سراسر ظلم ہے…اور یہ ظلم پاکستان کو زوال کی طرف لے جا رہا ہے… بہرحال جو قسمت… اب
تو سننے والے لوگ بھی نہیں ہیں جو نصیحت قبول کر لیں… اس لئے اللہ تعالیٰ سے ہی دعاء
ہے… جو اہل ایمان خوف اور پریشانی کی حالت میں ہیں… وہ روزانہ ایک سو بار
بِسْمِ اللّٰہِ تَوَکَّلْتُ عَلٰی اللّٰہِ وَ لَا
حَوْلَ وَ لَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ
توجہ اور پابندی سے پڑھ لیا کریں… عجیب طاقتور،
پُر سکون اور پُرکیف نسخہ ہے…
لا الہ الا اللّٰہ، لا الہ الا اللّٰہ ،لا الہ الا
اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
اللہم صل علی سیدنا محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم
تسلیما کثیرا کثیرا
لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
٭…٭…٭