ہمارے ساتھ جائے گی
رنگ و نور سعدی کے قلم سے(693)
اللہ تعالیٰ کے بندو! خوب غور کر لو… آگے کے لئے کیا بھیجا ہے؟کل یعنی آخرت کے لئے کیاسامان بھیجا ہے؟ اس کے لئے کتنی محنت کی ہے؟
عَلِمَتْ نَفْسٌ مَّا اَحْضَرَتْ
کل … یعنی آخرت میں ہر کسی کو پتا چل جائے گا کہ… وہ کیا لے کر حاضر ہو اہے…؟
رمضان المبارک تشریف لے آئے… آپ سب کو مبارک… روز شکر ادا کیا کریں کہ… یا اللہ آپ کا شکر کہ رمضان المبارک عطاء فرمایا… الحمد للہ رب العالمین، الحمد للہ رب العالمین …
اس رمضان المبارک میں بس یہی فکر سوار رہے کہ… اللہ تعالیٰ سے ملاقات یقینی ہے… ہم نے اس ملاقات کے لئے آگے کیا بھیجا ہے…؟ باقی رہی دنیا تو اس کا فیصلہ ہو چکا… ہم تھوڑی محنت کریں یا زیادہ… تھوڑی فکر کریں یا بہت فکر… دنیا اُتنی ہی ملنی ہے جتنی لکھی جا چکی…
نظر آپ پر گئی ہی نہیں
ایک مالدار شخص نے اپنی خدمت کے لئے… ایک ملازم رکھا ہوا تھا… وہ ملازم وقت کا پابند، نیک اور نرم مزاج تھا… محنت اور خوشدلی سے سارے کام سر انجام دیتا تھا… وہ اپنے مالک کی ایسی خدمت کرتا کہ… مالک اب خود کو اس کا محتاج سمجھنے لگ گیا تھا… ایک بار اس ملازم نے خلاف معمول… بغیر اطلاع دئیے ایک دن کی چھٹی کر لی… مالک بہت پریشان ہوا…
اس دن کے اس کے سارے کام درہم برہم رہے… اس نے سوچا کہ یہ ملازم کی طرف سے تنخواہ بڑھانے کا اشارہ ہے… اگلے دن ملازم پھر حاضر ہو گیا تو مالک نے اسے بلا کر تنخواہ میں اضافے کا بتا دیا… ملازم نے کوئی رد عمل ظاہر نہ کیا اور حسب سابق خدمت میں مشغول ہو گیا… کچھ عرصہ بعد ملازم نے پھر چھٹی کی… مالک کو اس بار غصہ آیا… کہنے لگا کہ… اس نے تنخواہ میں اضافے کے لئے تنگ کرنا شروع کر دیا ہے… چنانچہ اس کی تنخواہ کا جو اضافہ کیا تھا وہ ختم کر کے پرانی تنخواہ مقرر کرتا ہوں… اگلے دن ملازم حاضر ہوا تو مالک نے اسے … تنخواہ میں کمی کا بتا دیا… ملازم نے اس پر بھی کوئی ردعمل ظاہر نہ کیا اور حسب معمول اپنے کام پر لگ گیا… مالک نے دو دن تک دیکھا کہ… وہ کام کاج میں کچھ سستی یا کمی کرتا ہے یا نہیں… مگر اسے کوئی فرق محسوس نہ ہوا تو اس نے ملازم سے پوچھا…میں نے تمہاری تنخواہ بڑھائی… تم نے کوئی بات نہیں کی، کوئی اثر نہیں لیا… اب میں نے تنخواہ گھٹائی تو بھی… تمہارے رویے یا کام میں کوئی فرق نہیں آیا… اس کی کیا وجہ ہے؟ … ملازم نے کہا… جناب ! رزق کا مالک اللہ تعالیٰ ہے… وہی سب کا رازق ہے… جس دن میں نے پہلا ناغہ کیا تھا اس دن میرے گھر بیٹی کی ولادت ہوئی تھی … آپ نے تنخواہ بڑھائی تو میں نے سوچا کہ اللہ رزاق نے میری بیٹی کا رزق بھیج دیا ہے… دوسری بار جب میں نے ناغہ کیا تھا تو اس دن میری والدہ کا انتقال ہوا تھا… واپس آیا تو آپ نے تنخواہ کم کر دی تو میں نے سوچا کہ… اللہ تعالیٰ میری والدہ کے لئے جو عطاء فرماتے تھے وہ چونکہ اب نہیں رہیں تو وہ روزی بند ہو گئی… دونوں بار میری نظر آپ پر گئی ہی نہیں… کیونکہ…آپ میرے رزق میں کوئی کمی بیشی نہیں کر سکتے… رب صرف اللہ تعالیٰ ہے… وہی رزاق ہے… وہ جب چاہتا ہے
یَبْسُطُ الرِّزْقَ
رزق بڑھا دیتا ہے
 اور جب چاہتا ہے
وَ یَقْدِرُ
رزق کم فرما دیتا ہے
یہی بات پکی اور یقینی ہے…اس لئے رزق بڑھے تب بھی نظر اللہ تعالیٰ پر جاتی ہے… اور رزق کم ہو تب بھی نظر اللہ تعالیٰ پر جاتی ہے … مخلوق کی طرف دیکھنے کا کیا فائدہ؟ …
واقعی اس اللہ کے بندے نے بالکل درست فرمایا… اللہ تعالیٰ ہمیں اس کا یقین نصیب فرمائے… رزق کے لئے مخلوق پر نظر کرنے کے … اتنے بے شمار نقصانات ہیں کہ… انسان اُن کو شمار نہیں کر سکتا…
آج ہم مسلمان… انفرادی طور پر بھی… اور اجتماعی طور پر بھی اسی غلطی کی سزا بھگت رہے ہیں… آج نعوذ باللہ ہمارے معاشرے میں مال کی پوجا تک کی جاتی ہے… اور مال کی خاطر… کس کس طرح کی ذلت اُٹھائی جاتی ہے… رمضان المبارک میں اللہ تعالیٰ ایمان والوں کا رزق بڑھاتے ہیں… آئیے اللہ تعالیٰ سے ملاقات کے شوق میں… اس رمضان المبارک میں اپنا یہ مسئلہ حل کروا لیں… رزق کے معاملے میں… اللہ تعالیٰ کے سوا کسی پر ہماری نظر نہ جائے … یہ دعاء رمضان المبارک کی بابرکت او رمقبول گھڑیوں میں… بہت کثرت سے ہم سب مانگیں… اور رزق میں برکت کا… سب سے مؤثر طریقہ اپنائیں… اور وہ طریقہ یہ ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے راستے میں زیادہ سے زیادہ مال دیں …ہمارے ایک قریبی دوست بتا رہے تھے کہ… چند سالوں میں …ماشاء اللہ اُن کی زکوٰۃ … کئی گنا بڑھ چکی ہے… یعنی اُن کے مال میں…زکوٰۃ و صدقات کی برکت سے… چند سال میں… کئی سو فیصد کا اضافہ ہوا ہے… حالانکہ آج کل کاروبار کی جو حالت ہے وہ سبھی جانتے ہیں… مگر اللہ تعالیٰ کا ہر وعدہ بالکل سچا ہے… اور اللہ تعالیٰ کا نظام بالکل پکا ہے… آپ اخلاص اور خوشدلی کے ساتھ… اپنا ہاتھ کھولیں تو یہ ممکن ہی نہیں ہے کہ… آپ کے مال اور رزق میں برکت نہ ہو…
بَلْ یَدَاہُ مَبْسُوْطَتَانِ
بے شک اللہ تعالیٰ کریم کے ہاتھ کھلے ہیں … وہ دینے والوں کو نوازتا ہے… اور جو ’’فی سبیل اللہ‘‘ یعنی جہاد میں خرچ کرتے ہیں اُن کو تو وہ صدیوں کی برکات… سالوں میں عطاء فرما دیتا ہے…
بھائیو اور بہنو! …اللہ تعالیٰ سے ملاقات کا وقت قریب ہے… اللہ تعالیٰ سے ہم سب حسن ظن رکھیں… بہت اچھا گمان… بہت اچھا شکر … اور اللہ تعالیٰ کے وعدوں کا یقین… رمضان المبارک میں خوب دل کھول کر مال خرچ کریں … اگر ہو سکے تو اس موضوع پر… بندہ کا تازہ رسالہ… حکمت و عقل کی باتیں… ایک بار مطالعہ فرما لیں…
تحفہ ٔ رمضان
اللہ تعالیٰ سے ملاقات اور آخرت کے لئے ہم نے جو سامان تیار کرنا ہے اس میں سب سے اہم چیز … نماز… ہے… ہر نماز مکمل اخلاص اور توجہ سے ادا کی جائے تو وہ… ہمارے ساتھ چلے گی… ہمارے ساتھ رہے گی…
نکتہ آج یہ عرض کرنا ہے کہ… نماز کا آغاز … اور نماز کا اختتام اچھا کر لیں… جب نماز شروع کریں تو خود کو… اللہ تعالیٰ کے سامنے سمجھ کر… پوری توجہ سے اللہ اکبر کہیں اور پھر… بات چیت کا آغاز شروع…
ہم نے پہلا جملہ اگر توجہ سے بول دیا تو کام بن جائے گا…
سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ وَبِحَمْدِکَ … یا اللہ آپ عظیم ہیں، سبحان ہیں… پاک ہیں… میں آپ کا شکر گذار ہوں …
’’سُبْحَانَکَ‘‘ کے آخری میں جو کاف ہے … اس کا مطلب ہے… آپ… ہم نے اللہ تعالیٰ سے بات شروع کر دی… سُبْحَانَکَ آپ پاک ہیں… دراصل اردو میں فی الحال یہی ترجمہ ہو سکتا ہے… ورنہ ’’ سبحان ‘‘ کا معنیٰ بہت اونچا ہے… یا اللہ آپ ہر عیب، ہر کمزوری، ہر ظلم اور ہر کمی سے بہت ہی بلند ہیں…سُبْحَانَکَ اللّٰھُمَّ … بات چیت شروع ہو گئی … نماز کا آغاز جاندار ہو گیا … شاندار ہو گیا…
اب نماز کا آخر آ گیا… اجازت مل گئی کہ … جو مانگنا ہے وہ مانگ لو… التحیات کے آخر میں… بلینک چیک مل گیا ہے کہ… مانگ لو… مانگ لو جھولی بھر کر مانگ لو… اسی لئے حضرات صحابہ کرام اور اسلاف التحیات کی دعاء کو … بہت وقت دیتے تھے… کبھی آدھا گھنٹہ اور کبھی اس سے بھی زیادہ… اجازت جو مل گئی…
یہ موضوع اگر موقع ملا… کبھی ان شاء اللہ تفصیل سے عرض ہو گا… مگر آج اس بارے میں ایک بہت ضروری بات…
حضرت آقا مدنی ﷺ نے… نماز کے آخر کی کئی دعائیں اُمت کو سکھائی ہیں… مگر جس دعاء کی آپ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے سب  سے زیادہ تاکید فرمائی ہے… وہ دعاء چار چیزوں سے پناہ مانگنا ہے… دراصل… یہ دعاء ہماری زندگی اور ہماری کامیابی کے لئے بے حد بے حد اہم ہے… اس لئے حضرت آقا مدنی ﷺ نے اس کی تاکید فرمائی… اور یہ تاکید اتنی مضبوط فرمائی کہ… اُمت کے بعض ائمہ کے نزدیک … نماز کے آخر میں ان چار چیزوں سے پناہ مانگنا واجب ہے… چنانچہ اُن کے نزدیک اگر کوئی شخص اپنی کسی بھی نماز کے آخر میں…یہ دعاء نہ مانگے تو اس پر اپنی وہ نماز لوٹانا واجب ہے… جمہور ائمہ اور علماء کے نزدیک … اگرچہ یہ دعاء نماز کے واجبات میں سے نہیں ہے … مگر… اس کی ضرورت اور اہمیت سب کے نزدیک مسلّم ہے… اس رمضان المبارک میں ہم… اس دعاء کو اپنی ہر نماز کا مستقل حصہ بنا لیں… اور مزید جو دعائیں مانگنی ہوں وہ اس دعاء کے بعد مانگا کریں… اور اگر صرف ایک ہی دعاء کا وقت ہو تو زیادہ بہتر یہی ہے کہ … اسی دعاء کو ہم اپنا لیں… دیکھئے مدینہ منورہ سے کیا حکم آیا ہے…
صحیح مسلم کی روایت ہے… قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اذا تشھد احدکم
رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
جب تم میں سے کوئی تشہد کرے… ( یعنی نماز کے آخری قعدے میں بیٹھے) تو چار چیزوں سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگے… اور یوں کہے:
اَللّٰھُمَّ اِنِّی اَعُوْذُ بِکَ مِنْ عَذَابِ جَھَنَّمَ وَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَ مِنْ فِتْنَۃِ الْمَحْیَا وَ الْمَمَاتِ وَ مِنْ شَرِّ فِتْنَۃِ الْمَسِیْحِ الدَّجَّالِ …
صحیح مسلم کی دوسری روایت میں ہے کہ… رسول کریم ﷺ یہ دعاء حضرات صحابہ کرام کو… قرآن مجید کی سورت کی طرح تاکید و اہتمام سے سکھاتے تھے… اس دعاء میں چار چیزوں سے پناہ مانگی گئی ہے…
(۱) جہنم کے عذاب سے… خود سوچ لیں کہ یہ ہمارا کتنا اہم مسئلہ ہے… قیامت کے دن جہنم کے عذاب سے بچنے کے لئے… اگر کسی کو ساری دنیا کا سارا مال دینا پڑے تو وہ خوشی سے دے دے گا… یہ بات قرآن مجید میں مذکور ہے…
(۲) قبر کے عذاب سے… یہ بھی بہت اہم مسئلہ ہے…معلوم نہیں تنہائی اور وحشت کے گھر … قبر میں ہم نے کتنا عرصہ رہنا ہے؟ … کئی لوگ تو…ہزاروں سال سے… قبروں میں ہیں…
(۳) زندگی اور موت کے ہر فتنے سے… آج کل فتنوں کا زمانہ ہے… زندگی اور موت دونوں پر… طرح طرح کے فتنوں کا خطرہ ہے … چنانچہ یہ بھی بہت اہم مسئلہ ہے…
(۴) دجال کے فتنے سے …یہ بہت اہم معاملہ ہے… مسیح دجال کا فتنہ بڑا خطرناک ہے …تمام انبیاء کرام نے اس سے پناہ مانگی ہے …اور ہمارے زمانے میں تو دجالی فتنوں کی یلغار ہے… آج اُمت مسلمہ کے تقریباً تمام حکمران …زمانے کے چھوٹے چھوٹے دجالوں کے غلام بنے ہوئے ہیں… مسلمانوں میں ایسے داعی اور مبلغ پیدا ہو گئے ہیں جو… نعوذ باللہ کلمہ طیبہ کی توہین کرتے ہیں اور عالمی برادری کو… نعوذ باللہ خدا کا درجہ دے کر… اس کی پیروی کی دعوت دے رہے ہیں…آج مسلمانوں کے دلوں پر…زمانے کے چھوٹے چھوٹے دجالوں کا ایسا رعب اور خوف مسلط ہے کہ… جہاد کا نام تک نہیں لیتے… ’’مسیح الدجال ‘‘ … یعنی ’’ٹچ دجال‘‘ کا زمانہ جوں جوں قریب آ رہا ہے… لوگوں کے ایمان میں کمزوری آ رہی ہے…
نماز کے آخر میں… ہمیں کھلا اعلان محبت ملا ہوا ہے کہ جو مانگنا ہو مانگ لو… پھر ہمارے حقیقی مرشد اور آقا ﷺ نے رہنمائی فرما دی کہ … اپنے یہ چار مسئلے … اہم ترین مسئلے اس وقت حل کرا لیا کرو… دنیا میں فتنوں سے بچ گئے… مرنے کے بعد عذاب قبر اور جہنم سے بچ گئے تو زندگی کتنی کامیاب ہو جائے گی… دعاء مانگنے کے بعد سلام ہے…
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
اس وقت پورادھیان رہے کہ… دائیں طرف کے سارے فرشتے تمام اہل اسلام… اور تمام مسلمان جنات… ہمارے مخاطب ہوں … سلامتی ہو تم پر…اور اللہ تعالیٰ کی رحمت … جب ہم توجہ سے سلام کریں گے تو… نماز کا اختتام بھی اچھا ہو گیا… اب یہ نماز ہمارے ساتھ چلے گی اور ہمارے ساتھ جائے گی ان شاء اللہ …
لا الہ الا اللّٰہ، لا الہ الا اللّٰہ ،لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
اللہم صل علی سیدنا محمد و علی آلہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
٭…٭…٭