دِلوں کی دَواء ہے مدینہ …مدینہ
اللہ تعالیٰ کے آخری نبی… حضرت محمد ﷺ جب بھی سفر سے واپسی پر …دور سے ’’مدینہ مدینہ‘‘ دیکھتے تو آپ ﷺ کے چہرۂ اَنور پر خوشی اور فرحت کے آثار نمایاں ہو جاتے:
وما اشرف رسول اللّٰہ ﷺ علی المدینۃ قط الا عرف فی وجھہ البشروالفرح (الطبرانی )
ہے خوشیوں کا مرکز… مدینہ مدینہ
اے غمزدہ مسلمانو! وہ دیکھو ! ’’مدینہ مدینہ‘‘ آج بھی موجود ہے…وہ آج بھی مسکرا رہا ہے… ہر غم ، ہر پریشانی، ہر تکلیف سے حفاظت کے نسخے سکھا رہا ہے… عزت، عظمت اور ترقی کے راز بتا رہا ہے…
اگر چاہتے ہو فلاحِ حقیقی
مدینہ کو دیکھو مدینہ سے سیکھو
دشمنوں نے حملہ کر دیا، کیا کرنا ہے؟ ’’مدینہ مدینہ‘‘ سے پوچھو… قرضہ چڑھ گیا، کیاکرنا ہے… ’’مدینہ مدینہ‘‘ سے پوچھو … بیماریوں نے بے بس کر دیا ہے، کیا کروں؟… ’’مدینہ مدینہ‘‘ سے پوچھو … ہر حال … ہر زمانے اور ہر لمحے کے لئے ’’مدینہ مدینہ‘‘ میں رَہنمائی موجود ہے… ’’مدینہ مدینہ‘‘ میں تو ایسی برکت اور ایسا نور ہے کہ… جس نے اس نور اور برکت کو اچھی طرح اپنے اندر سمویا… پھر وہ جس شہر یا گاؤں میں جا بیٹھا … اسے بھی… نام مل گیا… تعارف مل گیا… یہ بغداد… یہ جیلان… یہ کوفہ… یہ بخارا … یہ سمرقند … یہ اجمیر… یہ پاک پتن… یہ نظام الدین… مدنی فتوحات… مدنی برکات…
آج چونکہ مسلمان… ’’مدینہ مدینہ‘‘ سے رہنمائی نہیں لیتے… کوئی اُدھر بھاگتا ہے کوئی اِدھر، اِسی لئے پریشانی عام ہے…کامیابی ، خوشی ، فرحت اور عزت کے نسخے تو ’’مدینہ مدینہ ‘‘ سے ملتے ہیں… اِسلام نے ’’مدینہ مدینہ ‘‘ کو اپنا قلعہ بنایا ہوا ہے… اور اِیمان نے ’’مدینہ مدینہ ‘‘ کو اپنا ٹھکانہ بنا رکھا ہے… اِسلام چاہئے تو ’’مدینہ مدینہ ‘‘ سے ملے گا … اِیمان چاہئے تو ’’مدینہ مدینہ‘‘ سے ملے گا… کافروں ، منافقوں کو نہ دیکھو… ’’مدینہ مدینہ‘‘ کو دیکھو… دِل کو سکون اور اِیمان مل جائے گا…
دلوں کی دوا ہے …مدینہ مدینہ
منافق نہ جانے… مدینہ مدینہ
آپ ﷺ ’’مدینہ منورہ‘‘ تشریف لائے تو… سرخ اور کالی طاغوتی آندھیوں نے’’ مدینہ مدینہ ‘‘ کا رُخ کر لیا… شیطان کوئی معمولی بلا نہیں ہے… وہ انتھک ہے اور بہت محنتی… اِیمان کا نور جب ’’مدینہ مدینہ ‘‘ کو اپنا مرکز اور ٹھکانہ بنا رہا تھا تو… شیطان نے اپنے تمام ظاہری اور باطنی لشکروں کو… اس نور کے مٹانے کے لئے … ’’مدینہ مدینہ‘‘ کی طرف بار بار بھیجا … آپ نے سیرت کی کتابوں میں پڑھا ہو گا کہ… جنگ بدر پر اُکسانے کے لئے شیطان خود مشرکین کی مجلسِ شوریٰ میں موجود تھا… اور پھر جنگ میں بھی میدان میں اُترا… مگر جب حضرت جبریل امین علیہ الصلوٰۃ والسلام کو … مجاہدین کے لباس میں دیکھا تو… بھاگ گیا… اُس نے کئی بار … ’’مدینہ مدینہ‘‘ پر خبیث جناتی اور شیطانی حملے بھی کئے … اور اپنے حواریوں کو بھی مسلسل بھڑکاتا رہا… تب مدینہ میں مقیم منافقین کہتے تھے… اِن مسلمانوں نے ہمارا ’’امن‘‘ غارت کر دیاہے… ہم عزت اور مزے سے جی رہے تھے…کھجوریں اُگا اور بیچ رہے تھے… اِطمینان سے رہتے تھے… مگر جب سے محمدﷺ آئے ہیں… ہمارا شہر حملوں کی زَد میں ہے… جیسا کہ آج بھی بعض لوگ کہتے ہیں کہ…کشمیر کے موجودہ حالات کے ذِمہ دار… مجاہدین ہیں… مجاہدین اگر وہاں مسلح جہاد نہ کرتے تو اَہل کشمیر پر یہ ساری آفات نہ آتیں… اب کشمیر والے مارے جا رہے ہیں اور مجاہدین چپ اور خاموش بیٹھے ہیں… وہ دیکھیں ’’مدینہ مدینہ ‘‘ … وہاں بھی یہی کہا جا رہا تھا کہ ان مسلمانوں اور ان کے جہاد نے… ہمارا اَمن تباہ کر دیا… ہماری معیشت تباہ کر دی… اور ہر سرخ اور کالا طوفان … ہم پر چڑھ دوڑا… بات بظاہر وزنی تھی مگر حقیقت میں شیطانی تھی… ’’مدینہ مدینہ‘‘ اسی جہاد، اسی دشمنی… انہی حملوں کے بعد…ساری دنیا کا مرکز بنا… اگر یہ سب کچھ نہ ہوتا تو کون جانتا تھا اس شہر کو؟بیماریوں سے بھری ، غربت کا شکار… آپسی لڑائیوں سے کراہتی ایک اَنجان سی بستی… کھجور اور اس کی کھیتی باڑی… یہودی ساہوکاروں کی غلامی اور بس… مگر اللہ تعالیٰ نے جس کو نوازنا ہو… وہاں اِیمان بھیج دیتا ہے، وہاں جہاد بھیج دیتا ہے… دَس سال بھی نہ گذرے تھے کہ… ہر طرف ’’مدینہ مدینہ ‘‘ کا نام پھیل گیا … اور پورا ملک حجاز… ’’مدینہ مدینہ‘‘ کے زیرِ حکمرانی آ گیا… اور پھر شام ، عراق ، روم ، افریقہ… اور دنیا کا ایک بڑا حصہ…
کشمیر میں جہاد نہ ہوتا تو… مسئلہ کشمیر کو کون سنتا؟ … کون سناتا؟ جلوس، جلسے اور مظاہرے… پولیس کے دَستوں سے روک دئیے جاتے ہیں… انڈیا کو آٹھ لاکھ فوج وہاں نہ بھیجنی پڑتی… آج جو ساری دنیا کشمیر کشمیر کہہ رہی ہے… یہ وہاں کے جہاد کی برکت سے ہے…ورنہ کون پوچھتا تھا؟ اور کون سوچتا تھا؟… اہل کشمیر نے اپنے خون اور جہاد کی برکت سے… اَقوامِ متحدہ جیسے بے حس فورم میں حرکت ڈال دی… ابھی کچھ عرصہ پہلے پاکستان میں اچانک جہاد پر ایسی پابندی لگی کہ… جلسے بند، تقاریر بند، اَخبارات بند… جہاد کا نام لینا جرم مگر خونِ شہیداں نے ایسی کروٹ لی کہ…آج ملک کا بچہ بچہ جہاد پر بات کر رہا ہے… آزاد کشمیر کا وزیراعظم رو رو کر جہاد کی دُہائی دے رہا ہے… پارلیمنٹ میں الجہاد الجہاد گونج رہا ہے… ہماری وہ دعوت جو ان ٹھنڈے محلات تک نہیں پہنچ سکتی تھی…اہل کشمیر کے جہاد کی برکت سے ایسی پہنچی کہ… اب ہر طرف جہاد کا جذبہ…اور جہاد کی باتیں ہیں… لفظ ’’پلوامہ‘‘ جو کل تک جرم تھا … آج ہر تقریر، ہر تحریر کا لازمی حصہ ہے…مودی نفرت کا نشان بن چکا ہے… اہل کشمیر مسلمانوں کے ہیرو بن چکے ہیں… لوگ اُن مجاہدین کو آوازیں دے دے کر بلا رہے ہیں… جو پابندیوں کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہیں…اور خود کشمیر میں موجود مجاہدین… ایسی شان سے لڑ رہے ہیں کہ… وہ واقعی ’’مدینہ مدینہ ‘‘ کے سپاہی لگتے ہیں… حقیقت میں موجودہ حالات… جہاد اور دعوتِ جہاد کی ’’فتح‘‘ ہے … مگر بعض فتوحات ایسی ہوتی ہیں کہ… ان کی خوشی غموں میں دَب کر رہ جاتی ہے… ’’مدینہ مدینہ‘‘ نے ہمیں بتایا کہ… آخری زمانے میں… حضرت اِمام مہدی رضی اللہ عنہ کی کمان میں… مسلمانوں کی کفار کے ساتھ ایک جنگ ہو گی… اس جنگ میں بہت مسلمان شہید ہوں گے… کوئی گھر ایسا نہ ہو گا کہ… اس کا کوئی فرد اس جہاد میں شہید نہ ہوا ہو… آخر میں مسلمانوں کو فتح مل جائے گی… تب امیر المومنین اِمام مہدی… مال غنیمت تقسیم فرمائیں گے… اور ایک ایک مجاہد کو جھولیاں بھر بھر کر… سونا اور جواہرات دیں گے… مال خصوصاً مالِ غنیمت سے ہر مسلمان کو خوشی ہوتی ہے… کفار پر فتح پانے سے ہر مسلمان کو خوشی ہوتی ہے… مگر اُس دن اتنی بڑی فتح … اور اتنا زیادہ مال پا کر بھی… کسی مجاہد کو خوشی محسوس نہیں ہو گی… کیونکہ… یا اس کا بھائی شہید ہو چکا ہو گا یا بیٹا یا کوئی اور عزیز … اور ہر گھر سے کئی کئی شہیدوں کے جنازے اُٹھ رہے ہوں گے… آج جو حالات بنے ہوئے ہیں… وہ بعینہٖ ویسے تو نہیں… مگر اس سے ملتے جلتے ہیں… اہل ایمان اور اہل جہاد جو کچھ چاہتے تھے… وہی ہو رہا ہے… مسئلہ کشمیر فیصلہ کن حالات کی طرف جا رہا ہے… افغانستان میں اہل اِیمان کی فتوحات ہیں… پاکستان کے لئے … اس وقت ترقی اور فتح کا جو موقع بنا ہے وہ ملکوں کو صدیوں میں ایک آدھ بار نصیب ہوتا ہے… کاش یہاں کے حکمران… ’’مدینہ مدینہ‘‘ سے سیکھیں … اور کسی سے نہیں… اب ضرورت تو یہ تھی کہ … اہل اِیمان خوشی اور شکر مناتے مگر دوسری طرف اہل کشمیر کی دردناک صورتحال ہے…ملک میں اہل ایمان کی ناجائز حراستیں اور گرفتاریاں ہیں… اور عجیب و غریب اذیت ناک پابندیاں ہیں… اس لئے چاروں طرف گونجتے… الجہاد الجہاد کے نعروں سے بھی… دِل جھوم نہیں رہا… بس یہ ’’مدینہ مدینہ ‘‘ کا فیض ہے … ہر خوشی کے ساتھ کچھ غم … ہر فتح کے ساتھ کچھ نقصان …تاکہ… دنیا اور یہاں کے نتائج مقصود نہ بن جائیں… اہل ایمان غافل نہ ہو جائیں… باقی رہے منافقین تو وہ ’’مدینہ مدینہ ‘‘ کو سمجھتے ہی نہیں… اسی لئے ہر آزمائش پر… مایوس ہو جاتے ہیں…
منافق نہ جانے …مدینہ مدینہ
بدن کی شفاء ہے
’’مدینہ مدینہ‘‘ سے جو دُعائیں اِس امت کو سکھائی گئیں وہ … انمول تحفہ ہیں… حضرت آقا مدنی ﷺ کا اس امت پر عظیم اِحسان … کاش مسلمان ان دعاؤں کو اپنائیں… آج کل فالج کا مرض پھیلتا جا رہا ہے… اس کے لئے ’’مدینہ مدینہ ‘‘ سے یہ مبارک تسبیح سکھائی گئی…
سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِیْمِ وَ بِحَمْدِہٖ وَ لَاحَوْلَ وَ لَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ
یہ فجر اور مغرب کے بعد تین تین بار پڑھ لیا کریں… اور
بِسْمِ اللّٰہِ الَّذِیْ لَا یَضُرُّ مَعَ اسْمِہِ شَیْئٌ فِی الْاَرْضِ وَ لَا فِی السَّمَائِ وَ ھُوَ السَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ
اللہ تعالیٰ…ہم سب مسلمانوں کو… غیر شرعی عملیات ، وظائف اور پتھروں سے بچا کر… خالص’’مدینہ مدینہ ‘‘ کا فیض … اور وہاں سے سکھائی گئی… مقبول و مستند دعائیں… نصیب فرمائے… آمین یا ارحم الراحمین
دِلوں کی دَواء ہے مدینہ مدینہ
بدن کی شِفاء ہے مدینہ مدینہ
لا الہ الا اللّٰہ، لا الہ الا اللّٰہ ،لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
اللہم صل علی سیدنا محمد وآلہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
٭…٭…٭