اندھیرے بھگائے
مدینہ …مدینہ
اللہ تعالیٰ ہماری طرف سے… اور ساری امت مسلمہ کی طرف سے… حضرت آقا محمد مدنیﷺ کو… بے شمار جزائے خیر عطاء فرمائے
جَزَی اللّٰہُ عَنَّا مُحَمَّدًا صَلّٰی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَ سَلَّمَ مَا ھُوَ اَھْلُہُ
آپ ﷺ نے… اس مبارک دین… دین اسلام کی خاطر… اور اپنی امت کی خاطر… کیسی کیسی تکلیفیں برداشت فرمائیں… مکہ مکرمہ کے تیرہ سال تو… مشقت ہی مشقت تھی اور تکلیف ہی تکلیف … آپ ’’مدینہ ،مدینہ ‘‘ سے پوچھ لیں… وہ ایسی دردناک داستانیں سناتا ہے کہ… کلیجہ منہ کو آتا ہے… بدن مبارک پر پڑنے والے… سخت چٹائی کے داغوں سے لے کر…اُحد کے دامن کے خون آلود زخموں تک… ارے کافروں کے آرام و عیش اور اُڑنے پھرنے کو دیکھ کر… حسرت کی آہیں بھرنے والو!… دنیا کے سب سے کامیاب ترین انسان کی زندگی کیوں نہیں دیکھتے؟ …مسلمانوں کو کافروں کے ترقی کے طعنے دینے والو… عرش تک ترقی کرنے والے… اپنے آقا ﷺ کی حیات مبارکہ کیوں نہیں دیکھتے ہو؟ ایک نہیں سینکڑوں منظر دل کو بیدار کر دیتے ہیں… آنکھوں کو اشکبار کر دیتے ہیں… وہ رقیہ، زینب اور اُم کلثوم جیسی لاڈلیوں کے جنازے… وہ اپنے محبوب چچا حمزہ کے جسم کے بکھرے ہوئے ٹکڑے… وہ تین تین دنوں کا فاقہ… وہ آنسو پونچھتی سیدہ فاطمہ جب اپنے ’’بابا حضور‘‘ کے زخم دھو رہی تھیں… وہ حضرت آقا مدنیﷺ کے پاکیزہ ترین حرم پر منافقین کی تہمتیں… وہ یہودیوں کی دن رات خوفناک سازشیں… وہ احزاب کا محاصرہ جب شدت، سختی اور خوف سے دل منہ کو آ رہے تھے… اپنی تھوڑی سی آزمائشوں پر راستہ بدلنے کا سوچنے والو… جس کی ’’شفاعت‘‘ کی اُمید پر ہم سب جی رہے ہیں… اُن کو دیکھو کہ… کیسی پُر مشقت زندگی گزار گئے…سارا دن امت کی فکر میں محنت ، دعوت، جہاد اور رات کو مصلے پر طویل قیام… لمبے سجدے… اور ’’یا رب امتی امتی‘‘ کی التجائیں… رہنے کو کچے کمرے…کھانے کو کبھی پورا اکثر ادھورا…ساری دنیا کی دشمنی… اور منافقین کی لمبی زبانیں
وہ آنسو ، وہ فاقے
لہو کے وہ قطرے
دکھاتا ہے ہم کو
مدینہ … مدینہ
اندھیرے بھگائے…مدینہ  مدینہ
ہاں سچ ہے… آج ہمارے پاس ’’مایوس‘‘ ہونے کے لئے بے شمار بہانے ہیں… اُمتِ محمد ﷺ پر بہت مشکل وقت آیا ہوا ہے…مقبوضہ کشمیر کے مسلمان کہاں جائیں؟ … دشمن ان کو مار رہے ہیں… اور اپنے ان کی مدد کو نہیں پہنچ رہے… اُن سے کہا جا رہا ہے کہ… ہم تمہارے ساتھ کھڑے ہیں… مگر اُن کو تو ہم نظر ہی نہیں آ رہے … ہم بہت دور کھڑے تماشا دیکھ رہے ہیں… اور کشمیریوں سے کہہ رہے ہیں کہ… مار کھاتے رہو… مرتے رہو… تاکہ ہم دنیا کو بتا سکیں کہ انڈیا ظالم ہے اور تم مظلوم ہو… اور تم انڈیا والوں کو بالکل نہ مارنا… ورنہ ہماری محنت ضائع ہو جائے گی… یہ عجیب پالیسی بالکل سمجھ سے بالاتر ہے… ادھر آسام کے لاکھوں مسلمان… صرف ایک حکم پر بے گھر کر دئیے گئے… وہاں اُن کی نسل کشی کی جا رہی ہے… کسی زمانے گورے ظالم … افریقی مسلمانوں کو اِغوا کرتے تھے… پھر انہیں بحری جہازوں میں لاد کر…یورپ اور امریکہ لا کر فروخت کر دیا جاتا تھا… اللہ، اللہ ظلم کی وہ داستانیں آج بھی سنیں تو دل چھلنی چھلنی ہو جاتا ہے… جہاز کے نچلے حصے میں بندھے ان مسلمانوں میں سے… اچانک کوئی اذان شروع کر دیتا تو … آہوں ، زنجیروں اور ہتھکڑیوں کی آواز طوفان برپا کر دیتی اور گورے پہرے دار… گولیاں برسانے لگتے… پھر ان مسلمانوں کے دین کو بدلا گیا… اور اُن کی نسل کو عیسائی بنا دیا گیا… مودی بزدل…انڈیا کے بارے میں ایسے ہی خواب دیکھ رہا ہے… مگر مودی کے یہ خواب ان شاء اللہ پورے نہیں ہوں گے…اس نئی آپا دھاپی میں برما کے لاکھوں مسلمان…آج کسی کو یاد تک نہیں… حالانکہ ان کے حالات بڑے ہی دردناک ہیں… یہ صرف ایک خطہ کے مسائل ہیں… باقی ساری دنیا میں بھی یہی حالت ہے… دین کو بدلنے اور مسلمان کو تبدیل کرنے کی… جارحانہ محنت جاری ہے…مسلمانوں کے حکمران اپنی عیاشیوں میں ڈوبے ہوئے… غیروں کے اشارے پر اپنوں کو دن رات ذبح کر رہے ہیں… سوشل میڈیا کی گمراہی… مستقل ایک مسئلہ ہے… وہاں بڑے بڑے موذی جانور… مسلمانوں کے لبادے میں… امت مسلمہ کو گمراہ اور مایوس کرنے میں مشغول ہیں… اور سادہ دل مسلمان … تیزی سے ’’سوشل میڈیا‘‘ کی لعنت میں مبتلا ہو رہے ہیں… ساری امت مسلمہ ٹکڑوں میں بٹ چکی ہے
ہاں بہت دردناک حالات ہیں… ایسے حالات جن کو سامنے رکھ کر… شیطان ’’مایوسی‘‘ کا جال پھیلاتا ہے…ناشکری کا پھندا پھینکتا ہے… حالانکہ مایوسی… کسی مسلمان کے لئے جائز ہی نہیں ہے… اللہ تعالیٰ سے مایوسی…اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوسی…اللہ تعالیٰ کی نصرت سے مایوسی… حالات سے مایوسی… زمانے سے مایوسی… یہ سب ’’ناجائز‘‘ اور حرام ہیں… مایوسی کبیرہ گناہ ہے… مایوس ٹرمپ اور مودی کو ہونا چاہیے کہ… ان کے پاس نہ کلمہ طیبہ ہے… اور نہ مدینہ مدینہ… واشنگٹن اور دہلی کی بادشاہی تو چند دن کی ہے… اور پھر آئی قبر اور قبر کی کالی رات… کتنے سال؟ … کتنے ہزار سال ؟ یا کتنے لاکھ سال؟ … یا اللہ! عذاب قبر سے آپ کی پناہ…کفر اور مایوسی سے آپ کی پناہ…ہم مسلمانوں کو تو… ہمارے عظیم رب نے … ’’مدینہ مدینہ‘‘ میں ہی… ایسے حالات کے لئے… دعاء سکھا دی
رَبَّنَا اغْفِرْلَنَا ذُنُوْبَنَا وَاِسْرَافَنَا فِیْ اَمْرِنَا وَ ثَبِّتْ اَقْدَامَنَا وَ انْصُرْنَا عَلٰی الْقَوْمِ الْکَافِرِیْنَ
عجیب دعاء ہے… بہت ہی عجیب… حالات کیسے ہی سخت ہو جائیں… یہ ’’دعاء‘‘ سنبھال لیتی ہے … موجودہ حالات میں… پوری توجہ سے …معنی سمجھ کر رات دن اس کو مانگیں… آنسوؤں کے ساتھ مانگیں…روز سو بار یا کم از کم ستر بار… اس دعاء کی برکت سے … ایمان والے سنبھل جاتے ہیں… اور ان کے دشمن ناکام ہو جاتے ہیں… اپنے ایمان کی حفاظت کے لئے… اس دعاء کو سمجھیں…اس کو اپنائیں… یہ ’’مدینہ مدینہ‘‘ میں نازل ہونے والے ’’قرآن عظیم الشان ‘‘ کا خاص الخاص تحفہ ہے… یہ دشمنوں کی طرف سے آنے والی آزمائش کی گرمی کو روک دیتا ہے…پھر یا تو راستے کھل جاتے ہیں اور فتح آ جاتی ہے… یا پھر ایمان کی سلامتی کے ساتھ… راحت کا دروازہ کھل جاتا ہے… ایک اللہ والے فقیر بزرگ کو… ایک ظالم بادشاہ نے پکڑ لیا…وہ ان کو باندھ کر انہیں کوڑے مارنا چاہتا تھا… وہ بزرگ بہت بوڑھے اور کمزور تھے… یہ مشقت ان کے لئے بہت بڑی تھی… بادشاہ نے جیسے ہی ان کو باندھ کر جلاد کو کوڑے مارنے کا حکم دیا… بزرگ نے آسمان کی طرف دیکھ کر پکارا
رَبَّنَا اغْفِرْلَنَا ذُنُوْبَنَا وَ اِسْرَافَنَا فِیْ اَمْرِنَا وَ ثَبِّتْ اَقْدَامَنَا وَ انْصُرْنَا عَلٰی الْقَوْمِ الْکَافِرِیْنَ
اللہ تعالیٰ نے اسی وقت ان کو …اپنی ملاقات نصیب فرما دی… اور یوں ان کو ایک کوڑا کھانے کی تکلیف بھی نہیں اُٹھانا پڑی… آپ کہیں گے موت کون سی نصرت ہے؟ ارے اللہ کے بندو! قبولیت والی موت ایسی لذیذ… ایسی مزیدار اور ایسی پُر تعیش ہے کہ… اگر کسی کو دنیا میں اس کا اندازہ ہو جائے تو وہ ساری دنیا کا مال و دولت دے کر بھی … اسے خریدنے کو سستا سودا سمجھے… اللہ تعالیٰ کے اولیاء کو تو موت کے وقت ہی… اصل راحت اور بہت بڑی بادشاہی ملتی ہے… اور ان کا ہر دکھ درد ختم ہو جاتا ہے
وہ اکیلے فقیر بزرگ تھے… ان کی نصرت اس طرح سے ہوئی … جبکہ ماضی میں اس دعاء کی برکت سے … بڑے بڑے دشمنوں کو اکھاڑ پھینکا گیا… اور ایمان والوں کو دنیا ہی میں فتح اور کامیابی دکھا دی گئی… آپ ’’فتح الجواد‘‘ میں اس دعاء کا مفہوم اور معنیٰ اچھی طرح سمجھ لیں… مایوسی اور نا امیدی سے توبہ کریں… مایوسی ، غم ، لفاظی اور ماتم بیچنے والوں کی تحریریں اور تقریریں سننا بند کر دیں… کلمہ طیبہ… اور ’’مدینہ مدینہ‘‘ کی نعمت اور طاقت کو محسوس کریں… اور اس مبارک دعاء کو اپنا وِرد بنا لیں
رَبَّنَا اغْفِرْلَنَا ذُنُوْبَنَا وَ اِسْرَافَنَا فِیْ اَمْرِنَا وَ ثَبِّتْ اَقْدَامَنَا وَ انْصُرْنَا عَلٰی الْقَوْمِ الْکَافِرِیْنَ
آج بے شک …ظاہری طور پر اندھیرا ہی اندھیرا نظر آ رہا ہے… مگر ہمارے لئے مدینہ مدینہ سے روشنی کی شعائیں برس رہی ہیں… وہ دیکھیں غزوۂ احد کے بعد والے مناظر؟ کیساغم تھا اور کیسا صدمہ… خود قرآن مجید جسے ’’غَمًّا بِغَمٍّ‘‘ فرمائے یعنی غموں کی بارش… وہ کتنا خوفناک غم ہوگا؟… مگر ’’مدینہ مدینہ‘‘ والے مایوس نہ ہوئے اور پوری طرح سے سنبھل گئے… حالانکہ مشرکین نے اعلان کردیا تھا کہ بس اب ان کا کام ختم… مگر ’’مدینہ، مدینہ‘‘ سے جواب گونجا:
لَنَا مَوْلٰی وَ لَا مَوْلٰی لَکُمْ
ارے ہمارے مولیٰ مددگار اللہ تعالیٰ موجود ہے… جبکہ تمہارا کوئی حقیقی مولیٰ نہیں
آج ضرورت ہے کہ مودی کو بھی للکار کر کہا جائے:
لَنَا مَوْلٰی وَ لَا مَوْلٰی لَکُمْ
وہ دیکھو!…’’مدینہ مدینہ‘‘ پر سارے عرب کے لشکر چڑھ دوڑے… اور اندر سے منافقین اور یہودیوں نے… بغاوت برپا کر دی… اور یوں مسلمان… دونوں طرف سے گھیرے گئے… ساتھ سخت موسم، سردی ، خوراک اور اسلحہ کی کمی… غزوۂ احزاب کے مناظر ایک بار ضرور پڑھیں… تب کہا جا رہا تھا کہ بس اب ’’زیرو ٹالرنگ ‘‘ مسلمان بالکل ختم … نام نشان تک باقی نہیں رہے گا… منافقین کی خوشی چھپائے نہیں چھپ رہی تھی… وہ بڑی بڑی باتیں کر رہے تھے… مگر ’’مدینہ مدینہ ‘‘ والے سنبھل گئے… اس عظیم طوفان اور زلزلے سے ایسے ٹکرائے کہ… طوفان دشمنوں کی طرف منتقل ہو گیا… ’’مدینہ مدینہ ‘‘ کے یہ سارے مناظر… موجودہ اندھیروں کو بھگانے کے لئے کافی ہیں… ہمت رکھیں … تسلی رکھیں… بے شک اللہ ایک ہے
چلیں گی ہوائیں … گریں گے یہ دشمن
اندھیرے بھگائے … مدینہ مدینہ
لا الہ الا اللّٰہ، لا الہ الا اللّٰہ ،لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
اللہم صل علی سیدنا محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
٭…٭…٭