ہردم ترقی مدینہ مدینہ
اللہ تعالیٰ نے آپ کو نہیں چھوڑا… اور نہ وہ آپ سے ناراض ہیں…
مَا وَدَّعَکَ رَبُّکَ وَ مَا قَلٰی
مکہ مکرمہ کا سخت دور تھا… ہر لمحہ آزمائش … ہر گھڑی نئی سختی… ہر طرف دشمن ہی دشمن تھے… جبکہ دوست بہت ہی کم… اچانک ’’وَحی‘‘ کا سلسلہ بھی بند ہو گیا… پندرہ دن … یا چالیس دن… حضرت آقا مدنی ﷺ کے دِل پر جو گذری وہ اَلفاظ میں بیان کرنا مشکل ہے… ایک طرف مشرکین کے طعنے… وہ حکمران تھے، طاقتور تھے … اپنی مالداری اور تجارت کی وجہ سے خود کو کامیاب سمجھتے تھے… پھر وہ اکثریت میں تھے…
آپ ﷺ کی پریشانی… بے چینی اور ظاہری بے بسی کو دیکھ کر قہقہے لگانے لگے کہ…
’’(نعوذ باللہ )اس کے شیطان نے اس کا ساتھ چھوڑ دیا ہے ‘‘
ان کے طعنے اورباتیں برداشت کی جا سکتی تھیں… اور آپ ﷺ برداشت فرماتے تھے مگر دِل پر یہ خطرہ، یہ خوف سوار ہو گیا کہ… کہیں محبوب حقیقی تو ناراض نہیں؟ … محبوب نے باتیں فرمانا چھوڑ دیں… دِل زخمی زخمی… جو اللہ تعالیٰ کے جتنا قریب ہوتا ہے وہ اللہ تعالیٰ سے اُسی قدر ڈرتا ہے… اور اللہ تعالیٰ کی عظمت اور بے نیازی کو سمجھتا ہے… وہ مالکِ مختار ہے… جو چاہے کرے… وہ مالک ہے اور رب ہے… عظیم قدرت والا… عظیم طاقت والا… وہ کسی کا پابند نہیں… اور ہم اس کے عاجز بندے ہیں… وہاں تو جبرئیل امین علیہ الصلوٰۃ والسلام ایک چڑیا کی طرح کانپتے ہیں…
دِل بے چین، خوف زَدہ … اور بے قرار… آنکھیں بار بار آسمان کی طرف اُٹھتیں اور اَشک بار ہو جاتیں… اسی خوف و بے چینی میں… کچھ راتیں تہجد بھی نہ ہو سکی… ہاں جو اللہ تعالیٰ کے جتنا قریب ہو وہ اللہ تعالیٰ سے اُسی قدر زیادہ محبت رکھتا ہے… اپنی جان سے بھی بہت زیادہ محبت… یہ دُنیا کی عام محبت نہیں ہے کہ… محبوب نے رُخ پھیرا تو بقول ایک شاعر یہ کہہ کر خود کو تسلی دے دی :
ہم سے بدل گیا وہ نگاہیں تو کیا ہوا
زندہ ہیں کتنے لوگ محبت کئے بغیر
(قتیل شفائی)
اللہ تعالیٰ سے محبت رکھنے والے تو… ایک لمحہ اُن کی ناراضی کی تاب نہیں رکھتے… اور پھر حضرت آقا مدنی ﷺ جن کا خمیر ہی… اللہ تعالیٰ کی محبت میں گوندھا گیا تھا… کس طرح سے یہ جدائی برداشت فرماتے… سارے غم ایک طرف… یہ غم ان سب پر بھاری تھا… اچانک آسمانوں کے دروازے کھلے اور رب تعالیٰ نے قسم کھا کر فرمایا … اے میرے محبوب! نہ ہم نے آپ کو چھوڑا ہے … اور نہ ہم آپ سے ناراض ہوئے ہیں…
مَا وَدَّعَکَ رَبُّکَ وَ مَا قَلٰی
یہ پوری سورۃ مبارکہ… ’’سورۃ والضحیٰ‘‘ …اِعلانِ محبت ہے…پیامِ محبت ہے… جوابِ محبت ہے… پیمانِ محبت ہے… اس میں زخموں کا مرہم ہے… اس میں بشارتوں کی بارش ہے… اس میں مکہ مکرمہ کی فتح اور مدینہ منورہ کی تسخیر کا اِعلان ہے… اس میں بڑے عظیم وعدے ہیں…اے غم زدہ بھائیو! اور بہنو! اس سورۃ مبارکہ کو ایک بار سمجھ کر پڑھو… تمہارے آنسو تشکر کی مسکراہٹ میں ڈھل جائیں گے…
محبت کے آنسو … محبت کے صدمے
محبت کی تلخی … محبت کے چشمے
قرینے یہ سارے سکھاتا ہے ہم کو
مدینہ مدینہ … مدینہ  مدینہ
٭…٭…٭
سبحان اللہ ! کیسی سچی محبت تھی… اور کیسا سچا غم … عظیم شہنشاہ خود قسم کھا کر تسلی دے رہے ہیں… ’’وَالضُّحٰی ‘‘… قسم ہے چاشت کے وقت کی… جب روشی ہی روشنی ہوتی ہے… ’’وَ اللَّیْلِ اِذَا سَجٰی ‘‘ قسم ہے رات کے وقت کی جب وہ گہری ہو جائے… اندھیرا ہی اندھیرا… روشنی بھی ہم نے پیدا کی … اندھیرا بھی ہم نے پیدا فرمایا…حضرت شاہ صاحب نے نکتہ اُٹھایا کہ… جس طرح بیرونی کائنات کو… روشنی کی بھی ضرورت ہے… اَندھیرے کی بھی… روشنی بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے…اندھیرا بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے… تو اے پیارے محبوب… انسان کے دل اور باطن میں بھی کبھی روشنی ہی روشنی ’’والضحیٰ‘‘ …اور کبھی گھٹا ٹوپ اندھیرا… ’’واللیل اذا سجیٰ‘‘ … مگر دونوں حالتوں میں… اللہ تعالیٰ آپ کے ساتھ ہیں…
مَا وَدَّعَکَ رَبُّکَ وَ مَا قَلٰی
آخر دِل کو بھی تو… کچھ آرام چاہیے…کچھ تیاری چاہیے… تازہ روشنی جذب کرنے کے لئے سکون کی طاقت چاہیے…ہاں روشنی میں مزہ آتا ہے…اطمینان رہتا ہے… اور اندھیرا بے چین کرتا ہے… مگر اندھیرا… بھی ضروری ہے… کچھ آرام بھی ضروری ہے… شوق اور تڑپ بڑھ جاتی ہے… روشنی کو محسوس کرنے کی طاقت بڑھ جاتی ہے… اور وہ دشمن جو خوشیاں منا رہے ہوتے ہیں…ان کی خوشیاں اور حوصلے خاک میں مل جاتے ہیں…
وحی کا سلسلہ شروع ہو گیا… مشرکین منہ دیکھتے رِہ گئے… ان کے دعوے مٹی میں مل گئے او ران کے طعنے… خود ان کے دلوں میںپیوست ہو گئے…
مَا وَدَّعَکَ رَبُّکَ وَ مَا قَلٰی
آپ کے رب نے آپ کو نہیں چھوڑا… اور نہ وہ آپ سے ناراض و بے زار ہے… اب سنیے آگے کیا ہو گا…
وَ لَلآخِرَۃُ خَیْرٌ لَکَ مِنَ الْاُوْلٰی
آپ کی آخرت… آپ کی دنیا سے بہت بہتر ہو گی… آپ کی زندگی کا ہر اگلا دن پچھلے دن سے بہتر ہو گا… آپ کی حیات مبارکہ کا ہر اگلا لمحہ پچھلے لمحے سے… بہت اعلیٰ ہو گا… آپ کے ہر کام کا اَنجام اُس کے آغاز سے بہتر ہو گا… اب آپ ہر دن ، ہر لمحہ اور ہر سانس کے ساتھ ترقی کرتے چلے جائیں گے… آپ کا دین ترقی کرتا چلا جائے گا… آپ کے درجات بلند ہوتے چلے جائیں گے… آپ کا علم بڑھتا چلا جائے گا… آپ کی دعوت پھیلتی چلی جائے گی… آپ کا مقام اُونچا ہوتا چلا جائے گا… آپ کو اللہ تعالیٰ کے قرب میں… مزید ترقی ملتی چلی جائے گی … یہاں تک کہ آپ سعادتِ عظمیٰ، شفاعتِ کبریٰ…اور سلطنتِ عالیہ کے تاجدار بن کر… مقامِ محمود اور مقامِ وسیلہ پر فائز ہوں گے…
وَ لَلآخِرَۃُ خَیْرٌ لَکَ مِنَ الْاُوْلٰی
آپ کی ہر اگلی منزل… پچھلی منزل سے بہتر اور اونچی ہو گی…
ترقی ترقی … ترقی ترقی
مدینہ مدینہ … مدینہ مدینہ
٭…٭…٭
تھوڑا سا غور فرمائیں… یہ آیات کب اور کہاں نازل ہو رہی ہیں؟ … اس وقت حالات کیا تھے؟ مکہ مکرمہ کا اِبتدائی دور تھا… چند اَفراد ہی… آپ ﷺ کے ساتھ تھے… اَچھے اور روشن مستقبل کا دور دور تک کوئی نشان … کوئی اِمکان نہیں تھا… مگر قسم کھا کر اِعلانِ محبت ہو رہا تھا کہ…
وَ لَلآخِرَۃُ خَیْرٌ لَکَ مِنَ الْاُوْلٰی
آگے خیر ہی خیر ہے… مشرکین کہاں جائیں گے؟…ان کی طاقت اور دشمنی کا کیابنے گا؟ ابھی اہل ایمان کو پاؤں رکھنے کی جگہ نہیں مل رہی… کعبہ شریف بتوں سے بھرا پڑا ہے… جو کوئی بھی … ایمان لاتا ہے… بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے… مگر اِعلان ہو رہا ہے کہ
وَ لَلآخِرَۃُ خَیْرٌ لَکَ مِنَ الْاُوْلٰی
آگے ترقی ہی ترقی ہے… کامیابی ہی کامیابی ہے… عزت ہی عزت ہے… خوشحالی ہی خوشحالی ہے…اس مختصر سی آیت مبارکہ میں… دینِ اسلام کی صداقت کے بے شمار دَلائل بھرے پڑے ہیں… اس ایک جملے میں… قیامت تک کے لئے رہنمائی موجود ہے…
وَ لَلآخِرَۃُ خَیْرٌ لَکَ مِنَ الْاُوْلٰی
جو لوگ ایک ’’مودی‘‘ اور ایک ’’ٹرمپ‘‘ سے پریشان ہو کر… اپنا دین بدلنے لگتے ہیں…جو لوگ امریکہ اور یورپ کی طاقت دیکھ کر… دِل چھوڑ بیٹھتے ہیں… وہ غور کیوں نہیں کرتے کہ… یہ آیتِ مبارکہ کب اور کن حالات میں نازل ہوئی… اور پھر اس میں کیا گیا وعدہ کیسے سچا ہوا… اور کس طرح سچا ہو رہا ہے… اور قیامت تک سچا ہوتا رہے گا… میرے آقا ﷺ کی شان کس طرح  سے بلند ہوتی گئی… آپﷺ کا دین کس طرح پھیلتا چلاگیا… آپ ﷺ کا نام کس طرح سے… پورے عالَم میں گونجا… اور آپ ﷺ کے جانثاروں نے کس طرح سے سمندروں، پہاڑوں اور صحراؤں پر… دینِ محمد ﷺ کے جھنڈے گاڑے… ہاں کبھی روشنی بڑھ جاتی ہے… وَالضُّحٰی … تب وہ ہر کسی کو نظر آتی ہے، محسوس ہوتی ہے… لیکن کبھی وقتی اندھیرا بھی چھا جاتا ہے… اہل ایمان، اہل استقامت اس اندھیرے میں…خود کو نئی روشنی، نئی صبح کے لئے تیار کرتے ہیں… مگر مایوس نہیں ہوتے… ناکامی کوئی عیب نہیں… کوئی گناہ نہیں… مگر مایوسی کبیرہ گناہ ہے… کفر تک پہنچانے والا گناہ… آج کل کے حالات پر یہ چند اشعار صادق آتے ہیں…
چھینا ہے سکون دَہر کا اَربابِ خرد نے
ہیں اہلِ جنوں موردِ اِلزام ابھی تک
واماندۂ منزل ہے جو اے راہروِ شوق
شاید ہے تِرا ذوقِ طلب خام ابھی تک
اس دور سکوں سوز و پُر آشوب میں اے دوست
مایوس نہیں ہے دِلِ ناکام ابھی تک
ایک مسلمان ظاہری طور پر … کفر کے مقابلے میں ناکام بھی ہو جائے تو بھی اس کے لئے مایوسی کی گنجائش نہیں… جبکہ ہماری کمزوری پر… اللہ تعالیٰ کا فضل اتنا ہے کہ… ماشاء اللہ دور دور تک ناکامی کا نام نہیں ہے… ناکام تو وہ دشمن ہو رہے ہیں جو… اَربوں کھربوں ڈالر خرچ کر کے بھی…اَفغانستان فتح نہ کر سکے… اور آج وہاں سے ذلیل ہو کر نکل رہے ہیں…ناکام تو وہ مودی ہو رہے ہیں جو… کشمیر میں نو لاکھ فوج داخل کر کے بھی… مٹھی بھر مجاہدین کے خوف سے کانپ رہے ہیں… اور کرفیو ہٹانے کی ہمت تک نہیں پا رہے… ناکام تو وہ اِدارے اور ملک ہو رہے ہیں جنہوں نے… اَربوں ڈالر جہاد کا نام مٹانے پر لگا دئیے مگر… ہر چند دن بعد دُنیا کے کسی خطے میں… الجہاد الجہاد کے نعرے گونجنے لگتے ہیں… ناکام تو وہ ذلیل دشمن ہو رہے ہیں جنہوں نے خاکے بنا کر… گستاخیاں کر کے… حضرت آقا مدنی ﷺ کا نام مٹانا چاہا… مگر آج بھی دنیا میں سب سے مقبول نام، محبوب نام’’ محمد ‘‘ ہے… اور ہر دن بلا مبالغہ سینکڑوں نئے اَفراد… حضرت محمد ﷺ کی غلامی میں داخل ہو رہے ہیں… دین بدلنے والے، مایوسیاں پھیلانے والے اور مسلمانوں کو غلامی کا درس دینے والے… اب تو اپنی ناکامی پر ڈوب مریں کہ… الحمد للہ آج بھی… فدائی مجاہدین کی تعداد میں… ہر آئے دن اضافہ ہوتا جا رہا ہے…
ہے روشن بہاریں … مدینہ مدینہ
ترقی ہے ہر دم … مدینہ مدینہ
٭…٭…٭
قرآن مجید کی اس آیت مبارکہ میں… بہت عجیب اور دلکش نکتے ہیں
وَ لَلآخِرَۃُ خَیْرٌ لَکَ مِنَ الْاُوْلٰی
آج اسی آیت مبارکہ کی تفسیر لکھنے بیٹھا تھا… مگر ابھی تک تفسیر شروع ہوئی نہیں اور تمہید میںکالم کی جگہ پوری ہونے کو ہے… اکثر مفسرین حضرات کے نزدیک … آخرت سے مراد آخرت کی زندگی ہے… اور ’’ اولیٰ‘‘ سے مراد دنیا کی زندگی ہے… اگر یہ مطلب لیا جائے تو اس میں تسلی اور بشارت کا ایک عجیب رنگ ہے… موت کی حقیقت ، موت کی لذت، موت کے بعد برزخ کی وسعت اور ترقی … اور آخرت کے مناظر… موت کو ہی آج سب سے بڑا ڈر، سب سے بڑا خوف… اور سب سے بڑی دھمکی بنایا جاتا ہے…یہ آیت مبارکہ اس خوف اور وسوسے کو توڑتی ہے… حضرت محمد ﷺ اور آپ کے سچے غلاموں کے لئے… موت ایک بڑا تحفہ… اور اصل خیر کا دروازہ ہے…
اور جو مفسرین … ’’آخرت‘‘ سے مراد آگے کا وقت اور ’’الاولیٰ ‘‘ سے مراد پچھلا وقت لیتے ہیں تو… تسلی اور بشارت کا ایک الگ رنگ اور میدان اس میں نظر آتا ہے… اللہ تعالیٰ نے توفیق دی تو اگلے کالم میں اس آیتِ مبارکہ کی تفسیر پیش کرنے کی کوشش ہو گی ان شاء اللہ
اے مسلمانو! اللہ تعالیٰ کی محبت کو محسوس کرو…جب حضرت محمد ﷺ کے لئے خیر ہی خیر ہے تو پھر… ان کے دامن سے وابستہ ہونے میں ہی خیر اور بھلائی ملے گی…
اے غمزدہ مسلمانو!… اللہ تعالیٰ کے کلام کو پڑھو سمجھو… آج ہی کسی مستند تفسیر میں ’’سورۃ والضحیٰ ‘‘ کی تفسیر پڑھ لو… پھر اپنے اوپر اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کو دیکھو اور ان کا شکر ادا کرو… جو مایوسی اور کمزوری ہے اسے ‘‘استغفار‘‘ سے دور کرو… اور پھر حضورِ اَقدس ﷺ پر ’’صلوۃ و سلام ‘‘ کی کثرت کو اَپنا معمول بناؤ… زندگی خیر، نور اور کامیابی سے بھر جائے گی… ان شاء اللہ تعالیٰ
غموں کا مداوا … مدینہ مدینہ
ہر دم ترقی … مدینہ مدینہ
لا الہ الا اللّٰہ، لا الہ الا اللّٰہ ،لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
اللہم صل علی سیدنا محمد وآلہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
٭…٭…٭