اُمیدوں کا نقشہ مدینہ مدینہ

اللہ تعالیٰ ہی ہر تکلیف اور ہر پریشانی کو دور فرما سکتے ہیں … اور دورفرماتے ہیں… سوال یہ ہے کہ فلسطین اور مسجد اقصیٰ کا کیا بنے گا؟ عرب ممالک تو اسرائیل کو تسلیم کرتے جارہے ہیں… دوسرا سوال یہ ہے کہ ”کشمیر“ کا کیابنے گا؟ انڈیا نے اس کی خصوصی حیثیت بھی ختم کردی ہے… تیسرا سوال یہ ہے کہ” افغانستان“ کا کیا بنے گا؟امریکہ وَہاں سے جانا چاہتا ہے… اور اس کی خواہش یہ ہے کہ … اسے شکست دینے والے افغان مسلمان آپس میں لڑ کر ایک دوسرے کو ختم کر دیں… چنانچہ خانہ جنگی کے لئے وہاں بیج بویا جارہا ہے… اور اس میں پاکستان کے ایک بڑے علاقے کو جھونکنے کی بھی تیاری ہے… یہ تو ہوئے تین سوالات … جبکہ زمینی حالات یہ ہیں کہ… ”کرونا“ بہت تیزی سے دنیا اور اس کے نقشے کو تبدیل کرنے کی کوشش میں ہے… جوہری طاقتیں اس کے سامنے بے بس ہیں…اورمعاشی طاقتیں بھی سخت خوف زَدہ ہیں… جیسے جیسے سردی کا موسم آرہا ہے ’’کرونا‘‘ بھی اپنے دانت مزید تیز کررہا ہے… ادھر ساری دنیا کی نظریں امریکہ کے انتخابات پر ہیں… یہودی اپنی تمام تر پھرتیوں کے ساتھ… اس الیکشن کی پیٹھ پر ہیں… ان کی خواہش ہے کہ ”ٹرمپ“ دوبارہ آجائے… امریکہ اور یورپ کی قوم پرست صلیبی طاقتیں بھی یہی چاہتی ہیں…جبکہ بہت سے اسلام پسند اور مجاہد حلقے بھی یہی خواہش رکھتے ہیں کہ… ٹرمپ دوبارہ آجائے… مگر ان تین طبقوں کے مقاصد بالکل الگ الگ ہیں… بہرحال ساری دنیا یہ بات مان رہی ہے کہ … امریکہ کا زوال شروع ہوچکا ہے… چین اور انڈیا بھی جنگ کے دَہانے پر کھڑے ہیں… مگرانڈیا کی بزدلی اس جنگ کو آگے نہیں بڑھنے دے رہی … ترکی اور ایران… آذربایجان کے مسئلے پر…ایک دوسرے سے دور دور ہورہے ہیں جو کہ… ترکی کے مفاد میں ہے… جبکہ پاکستان… کچھ معلوم نہیں کہ کدھر ہے اور کہاںجارہا ہے؟…اللہ تعالیٰ سے خیر کی دعاء ہے…

ایک دلکش تحفہ

تین سوالوں کے جواب عرض کرنے سے پہلے…ایک عظیم تحفہ…آج کل پریشانیاں بھی زیادہ ہیں… اور تکلیفیں بھی بہت… لوگ ان کے لئے طرح طرح کے وظیفے کرتے ہیں… مگر صورتِ حال یہ ہے کہ… جو جتنے زیادہ وظیفے کرتا ہے وہ اسی قدرزیادہ پریشان ہے…وجہ یہ ہے کہ غیر مسنون وظیفوں میں تاثیر تو ہوتی ہے مگر ان کی شرطیں سخت ہیں… لوگ ان شرطوں کو پورا کئے بغیر وظیفے شروع کردیتے ہیںاور پھر پریشانیوں میں گھرتے چلے جاتے ہیں… یہ لوگ اگر تمام غیر مسنون وظیفے چھوڑ دیں… جادو اور جنّات کے وَہم کو ذہن سے نکال دیں …روزی کے معاملہ میں اللہ تعالیٰ پر یقین رکھیں… اور دوسرے لوگوں کو اپنا فرمانبردار بنانے کا شوق دل سے نکال دیں… پھر اپنا یہی وقت تلاوت، درود شریف، مسنون دعائوں اور موت کی تیاری کو دے دیں تو… ان کی زندگی خوشی اور راحت سے بھر جائے گی ان شاء اللہ… حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ حضورِ اَقدسﷺ تکلیف و پریشانی کے وقت ان کلمات کے ذریعہ دعاء فرماتے تھے :

لَااِلٰہَ اِلَّااللہُ الْعَظِیْمُ الْحَلِیْمُ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمِ لَا اِلٰہَ اِلَّا اللہُ رَبُّ السَّمٰوَاتِ وَ رَبُّ الْاَرْضِ وَ رَبُّ الْعَرْشِ الْکَرِیْم(صحیح بخاری)

یہ مبارک، عظیم، مؤثر، طاقتور، روح پرور، پُر کیف، جامع… اور شاندار کلمات بالکل صحیح سند سے ثابت ہیں… یہ لاکھوں وظیفوں پر بھاری اور ہزاروں چلّوں سے زیادہ مؤثر ہیں… ان کلمات کے نور اور لپٹ میں زمین تاعرش سب کچھ آجاتا ہے… ان کلمات کے سامنے ہر باطل اثر اور ہر شیطانی تاثیرٹوٹ جاتی ہے کیونکہ ان میں…حقیقی مؤثِّر اور حقیقی مُصَرِّفْ کو اس کے محبوب کلمات کے ذریعہ پکارا گیا ہے… وزیر اعظم اور آرمی چیف کی گاڑی کو کسی ناکے پر نہیں روکا جاتا کیونکہ… وہ بڑا ہے اور روکنے والے چھوٹے… تو پھر عظیم و حلیم رب تعالیٰ کی توحید کے کلمات کے سامنے کس کے کلمات ٹھہر سکتے ہیں؟…بُری چیزیں تب اَثر کرتی ہیںجب ان کو ماناجائے…ہم جب ”لاالہ الا للہ“ کا اعلان کرکے اللہ تعالیٰ کے سوا ہر طاقت کا انکار کردیتے ہیں تو وہ غیر مؤثر ہوجاتی ہے… اب یہ سوالات نہ کریں کہ… ان کلمات کو کتنی بار پڑھنا ہے؟ان سے پہلے اور آخر میں کچھ اور ملانا ہے یا نہیں؟باوضو پڑھنا ہے یا بے وضو بھی پڑھ سکتے ہیں؟وغیرہ وغیرہ… اللہ کے پیارے بندو! مدینہ مدینہ سے کلمات مل گئے…بس ان کو پڑھتے جائو،پڑھتے جائو… دل میں میٹر لگا ہوا ہے وہ خود بتا دے گا کہ کتنا پڑھنا ہے… آنکھوں کے آنسو خود طریقہ سکھا دیں گے…ان کلمات کو حضرت آقامدنیﷺ کا عظیم تحفہ سمجھ کر… بار بار پڑھتے جائیں اور اپنی حاجت مانگتے جائیں… باقی رہا درود شریف تو وہ ہر دعاء کے ساتھ ضرورپڑھنا چاہئے… ڈیوٹی یا بوجھ سمجھ کر نہیں… محبت ، سعادت اور خوش نصیبی سمجھ کر…

اَلفاظ کی تاثیر

ایک صاحب نے مضمون لکھا ہے کہ…ہماری دعائیں اس لئے قبول نہیں ہوتیں کیونکہ ہم الفاظ میں اُلجھے رہتے ہیں…حالانکہ اللہ تعالیٰ بندے کے دل کی آواز بھی سنتے اور پہچانتے ہیں… اور دعاء کے لئے عربی الفاظ ضروری نہیں ہیں… یہ بات اس حدتک درست ہے کہ… دعاء کے لئے عربی الفاظ واقعی بالکل ضروری نہیں ہیں… اور یہ بات بھی درست ہے کہ… دعاء میں زیادہ لفاظی نہیں ہونی چاہئے… ادب، یقین، عاجزی اور بے بسی ہونی چاہئے…مگر یہ بات بھی قطعی ہے کہ دُعاء میں اَلفاظ کا بہت اَثر ہوتا ہے… اسی لئے قرآنِ مجید نے خود کئی دعائوں کے اَلفاظ سکھائے ہیں… اور حضرت آقامدنیﷺ نہایت اِہتمام کے ساتھ اپنے صحابہ کرامؓ کو دعائوں کے اَلفاظ تعلیم فرماتے تھے… الفاظ کا مکمل انکار جہالت ہے اور دین کے ایک قابل فخر حصے کا انکار ہے… حضور اقدسﷺ نے جو دعائیں سکھائی ہیں وہ ایسی دلکش اور پر اثر ہیں کہ … بہت سے لوگ ان دعائوں کے الفاظ دیکھ کر مسلمان ہوگئے… بغیر الفاظ کے دل سے دعا ء مانگنا بھی جائز ہے… اور جن افراد کو مکمل یکسوئی کی صلاحیت نصیب ہو ان کے لئے اچھی بات ہے… مگر عام لوگوں کے دل اور دماغ طرح طرح کے وساوس اور خیالات کی زد میں ہوتے ہیں… اس لئے انہیں اپنی دعاء کے لئے … ضرور بضرور مسنون الفاظ کا سہارا لینا چاہئے… ایسا نہ ہوکہ… دل میں شیطان کچھ پھونک دے اور وہ اسے اپنا کشف یاروحانی پیغام سمجھتے پھریں…

صبر اور نماز

گذشتہ کالم میں عرض کیا تھا کہ… صبر اور نماز کے جوڑ پر کچھ باتیں ہوں گی… اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا ہے کہ……صبر اور نماز کے ذریعہ اللہ تعالیٰ کی مدد حاصل کرو…اس میں یہ اشارہ سمجھا جا سکتا ہے کہ…صبر کی عالی شان صفت حاصل کرنے کے لئے نماز کے ساتھ اپنا رِشتہ مضبوط کیاجائے…صبر سے ہی ”امامت“ ملتی ہے… صبر سے ہی اللہ تعالیٰ کی خاص نصرت ملتی ہے اور صبر سے ہی بڑے عظیم مقامات حاصل ہوتے ہیں… مگر صبر کیسے نصیب ہوگا؟اس کا ایک بہترین وسیلہ نماز ہے…آپ اپنی نماز ٹھیک کر لیں … اپنی نماز مضبوط کر لیں…اپنی نماز جاندار بنا لیں… آپ کو صبر کے تینوں درجات میں ترقی ملنا شروع ہو جائے گی… حدیث شریف میں آتا ہے کہ حضور اقدسﷺ پر جب بھی کوئی معاملہ آجاتا تو … آپ جلدی سے نماز کی طرف متوجہ ہوجاتے… حالانکہ عام انسانی طبیعت یہ ہے کہ…جب کوئی معاملہ انسان پر حملہ آور ہوتا ہے تو انسان اس کے لئے طرح طرح کی تدبیریں سوچنے لگتا ہے …کچھ لوگ تو پریشانی والے معاملے کے آنے سے بالکل بجھ جاتے ہیں… ہاتھ پائوں ٹھنڈے اور جسم بے جان جبکہ کچھ لوگ حیلے بہانے اور چالاکی کا راستہ اپناتے ہیں… اور کچھ حالات سے فرار اختیار کرلیتے ہیں… مگر حضرت آقامدنی ﷺ کا طریقہ یہ ہے کہ…وضو کرواور نماز کے ذریعہ…اللہ تعالیٰ کی مدد کوپکارو…اللہ تعالیٰ کی مدد آگئی تو ہر معاملہ حل ہوجاتا ہے… اللہ تعالیٰ کے نزدیک نہ کوئی سمندر بڑا اور نہ کوئی پہاڑ… اللہ تعالیٰ کے سامنے نہ کوئی دشمن بڑا نہ کوئی بیماری… اللہ تعالیٰ کے سامنے نہ کوئی پریشانی بڑی… نہ کوئی تکلیف… نماز میں اللہ تعالیٰ سے مناجات ہوتی ہے… اللہ تعالیٰ کے سامنے سجدے ہوتے ہیں اور اللہ تعالیٰ سے باتیں ہوتی ہیں… بے شک نماز، فرش کو عرش سے جوڑنے کا بہترین ذریعہ ہے… مگر آج کل حالت یہ ہے کہ … لوگ اگر آپ کو کوئی پریشانی بتائیں اور وظیفہ پوچھیں… اور آپ ان کو ”صلوٰۃ الحاجۃ“ کی طرف رہنمائی کریں تو وہ مایوس ہوجاتے ہیں…لیکن اگر ان کو بتادیں کہ آپ فلاں غیر مسنون وظیفہ تین ہزار بار کریں… پانچ ہزار بارکریں تو خوش ہوتے ہیں … اور ساتھ اگر یہ بھی بتادیں کہ جنگل جا کر وہاں کی مٹی لائیں … کسی اندھے کنویں سے کیچڑ لائیں… کسی قبرستان سے کنکریاں لائیں… ان پر یہ پڑھیں اور وہ پڑھیں تو وہ بہت متاثر ہوتے ہیں … اور اگر ان سے یہ جھوٹ بھی بول دیں کہ آپ پر بڑا سخت جادو ہے… معلوم نہیں آپ زندہ کیسے پھر رہے ہیں تو وہ بہت مطمئن اور خوش ہو کر آپ کو ”کامل وَلی‘‘ مان لیتے ہیں…

استغفراللہ، استغفراللہ، استغفراللہ…افسوس کہ وہ مسلمان جو ساری دنیا پر اسلام غالب کرنے کی محنت کے لئے آئے ہیں کن خرافات میں کھو گئے ہیں…کسی کو اپنی قبر اور مرنے کے بعد کی تیاری کی فکر نہیں ہے… بس دنیا، دنیا، دنیا اور اس کے لئے وظیفے،شعبدے اورعملیات… اللہ کے لئے یہ طرزِ عمل چھوڑیں… اور نماز کو اپنائیں…

سنت کے مطابق نماز… اور توجہ والی نماز… لوگوں کی بنائی ہوئی شرطوں سے پاک نماز… جو سورت دل چاہے پڑھیں… سارا قرآن مجید… اللہ تعالیٰ کا کلام اور طاقت ، تاثیر سے بھرپور ہے… آپ کا جو مسئلہ بھی ہو اس کے لئے روز صلوٰۃِ حاجت شروع کردیں… اور جب تک پورا نہ ہو اسے جاری رکھیں… اس کی برکت سے آپ کو آپ کی توقع سے بھی زیادہ ملے گا ان شاء اللہ…

اور نماز اور اس کے سجدے آخرت کا ذخیرہ بنتے جائیں گے … اور اس کی برکت سے ہمارے اندر ”صبر“ کی صفت پیدا ہوگی… سنیں سنیں پکا سچا اعلان ہورہا ہے کہ…

” اللہ تعالیٰ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہیں“

پہلے سوال کا جواب

اسرائیل ایک ”ناجائز“ ملک ہے… یہ ”ظلم“ اور ”غصب“ کی بنیاد پر بنا ہے… اور دیواروں کے پیچھے …دوسروں کے سہارے قائم ہے…یہ جیسے جیسے دیواروںسے باہر نکلتا جائے گا… اُسی قدر کمزور اور غیر محفوظ ہوتا چلاجائے گا…عرب ممالک کا اسرائیل کو تسلیم کرنا…افسوس ناک اور قابل مذمت تو ہے مگر یہ تقدیر وتدبیر کے ان مراحل کا حصہ ہے…جن سے گزرکر مسجد اقصیٰ نے پھر آزاد ہونا ہے اور وہاں ایک بڑی جنگ نے بَرپا ہونا ہے… غزوہ بدر شریف کے بعد یہ دوسری ایسی جنگ ہوگی جس میں مسلمانوں کے لیے اُترنے والی آسمانی اِمداد کو… کھلی آنکھوں سے دیکھا جائے گا… اسرائیل کو تسلیم کرنے کے بعد عرب کی بہت سی حکومتیں زوال کا شکار ہوں گی… کئی حکمران خاندان سڑکوں کے بھکاری بنیں گے … نفاق اور اسلام الگ الگ ہوں گے… اسرائیل والوں کی بہت سی گردنیں مسلمانوں کی دسترس میں ہوں گی… اور یوں معاملہ آگے بڑھے گا… اور بالآخر فتح اسلام اور مسلمانوں کی ہوگی ان شاء اللہ

دوسرے سوال کا جواب

کشمیر میں شہداء کرام بستے ہیں…یہ اس مٹی میں اس لیے دفن ہوئے کہ ان کا ”خمیر“ اسی مٹی سے اٹھایا گیا تھا…اب وہ زیر زمین بڑی بڑی حکومتوں کے مالک ہیں…ہمیں اس میں ذرہ برابر شک نہیں…کشمیرکی ”خصوصی حیثیت“ وہ فریبی ٹافی تھی جو انڈیا نے کشمیریوں کے منہ میں دے کر…ان سے ان کی آزادی چھین رکھی تھی… اب وہ دھوکہ ختم ہوا…تحریک بظاہر ٹھنڈی ہوچکی…انڈیا بظاہر مکمل قابض ہوچکا…مگر اہل نظر اسے یوں دیکھتے ہیں کہ…تحریک کا بم…ایک بارودی سرنگ کی طرح مٹی کے نیچے دفن ہوا ہے یہ اچانک پھٹے گا…انڈیا کے تمام فوجی کشمیر میں پھنس جائیں گے… ان شاء اللہ…پریشانی کی بات یہ ہوگی کہ اتنے سارے اور اتنے گندے قیدیوں کا کیا کیا جائے؟ مذاق نہیں یقین اور ذمہ داری سے لکھ رہا ہوں…شہداءِ کرام مسکرا رہے ہیں، مودی نے اپنی قوم کو ہلاکت کے راستے پر ڈال دیا ہے…

تیسرے سوال کا جواب

جہاد کا سب سے بڑا محاذ افغانستان …جہاد کا سب سے بڑا کارخانہ افغانستان…جہاد کا اس صدی میں مجدد افغانستان…جہاد کی اس صدی میں ماں افغانستان…جہاد کا بالکل اسلامی شرعی نقشہ افغانستان … جہاد کی فتوحات کا سمندر افغانستان…بیس لاکھ سے زائد شہداء کرام کا مسکن افغانستان…پوری دنیا کا عموماً …اور مسلمانوں کا خصوصاً ”محسن“ افغانستان، دنیا کی تین سپر پاوروں کو خاک چٹانے والا افغانستان … ساری دنیا میں سنت کی آبرو بلند کرنے والا افغانستان… بخارا ، سمرقند،فرغانہ اور ترمذ کو آزاد کرانے والا افغانستان…جہاد کشمیر کو اپنی لو سے روشن فرمانے والا افغانستان…امت مسلمہ کو صدیوں بعد قرون اولیٰ کا عکس حضرت ملا محمد عمر مجاہدؒ کی صورت میں دِکھانے والا افغانستان… حضرت شیخ جلال الدین حقانیؒ کے پچاس سالہ جہاد کا میدان افغانستان…ساری دنیا کو درانتی اور کلہاڑے کی نحوست سے پاک کرنے والا افغانستان…نیٹو کی گردن اس کے گھٹنوں پر جھکانے والا افغانستان…ساری دنیا کی سعید روحوں کا مسکن افغانستان…ساری دنیا کے اولیاء کی دعاؤں کی مہکار افغانستان…اتنا مبارک اور مقدس جہاد…ا ور اتنے عظیم شہداء…

بھائیو! پریشانی کی کیا بات ہے؟

لا الہ الا اللہ ،لا الہ الا اللہ ،لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ

اللھم صل وسلم وبارک علی سیدنا محمد وعلی آلہ وصحبہ

وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا

لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ