فَتْحاً مُبِیناً مدینہ مدینہ

اللہ تعالیٰ کے اس امت پر بے شمار انعامات ہیں…

معلوم نہیں ہم بار بار ’’غیر مسلموں ‘‘ سے کیوں مرعوب ہو جاتے ہیں…؟

ماضی بھی اس اُمت کا روشن ہے…مستقبل بھی کامیاب اور تابناک ہے… اور الحمد للہ ’’حال‘‘ بھی اتنا برا نہیں ہے کہ ہمیں کوئی مایوسی ہو… کوئی پریشانی ہو…

آج کل اسرائیل…اسرائیل کا شور ہے… فلاں نے تسلیم کر لیا… فلاں تسلیم کر لے گا… فلاں تسلیم کرنے والا ہے… ہم کہتے ہیں کہ… اسرائیل نے تباہ ہونا ہے… اسرائیل ضرور تباہ ہو گا… قسم اس اللہ تعالیٰ کی جس کے قبضے میں ہماری جان ہے… جو کائنات کا خالق اور مالک ہے کہ…اسرائیل ضرور تباہ ہو گا… وہاں اسلامی حکومت قائم ہو گی… پھر کیا پریشانی ہے؟

وہ بد نصیب مسلمان حکمران…جو اسرائیل کو تسلیم کر رہے ہیں… وہ نہ مسلمانوں کا کچھ بگاڑ سکتے ہیں… اور نہ اسلام کا …ہاں وہ اپنی بد نصیبی ، اپنی محرومی ، اپنی خباثت ، اپنی غلامی اور اپنی شقاوت کو پکاکر رہے ہیں…یہ سب ذلت کی موت مارے جائیں گے… تاریخ میں ان کا نام کالے حروف سے لکھا جائے گا… یہ قیامت تک اپنی قوم کے دشمن کہلائیں گے… اسرائیل کو تسلیم کرنے سے نہ ان کی عمر بڑھے گی… نہ ان کا قد… نہ ان کی عزت بڑھے گی اور نہ اقتدار کے دن… نہ ان کی شان بڑھے گی نہ ان کی طاقت… یہ پہلے بھی غیر محفوظ ہیں… اسرائیل کو تسلیم کر کے یہ اور غیر محفوظ ہو جائیں گے… یہ پہلے ہی خوفزدہ ہیں…اسرائیل کو تسلیم کر کے اُن کے خوف میں مزید اضافہ ہو جائے گا… یہ پہلے ہی غلام ہیں… اسرائیل کو تسلیم کر کے ان کی غلامی اور ذِلت مزید بڑھ جائے گی… کیونکہ اللہ تعالیٰ کا یہودیوں کے بارے میں حتمی فیصلہ ہے…ضُرِبَتْ عَلَیْھِمُ الذِّلَّۃُ وَ الْمَسْکَنَۃُ … اللہ تعالیٰ نے ذلت اور محتاجی کی مہر ان پر پکی لگا دی ہے… دیکھا نہیں ایک ایک سے بھیک مانگ رہے ہیں کہ ہمیں تسلیم کیا جائے… دن رات سازشیں کر رہے ہیں کہ کسی طرح ہم بچ جائیں … بھلا یہ بھی کوئی زندگی ہے؟ ساری دنیا میں نفرت کا نشان یہودی …ساری دنیا میں بخل اور کنجوسی کی مثال یہودی… ساری دنیا میں شرارت اور خباثت کی علامت یہودی… دن رات کماتے ہیں ، پیسہ بناتے ہیں… اور پھر وہ تمام پیسہ کسی فضول لابنگ یا ناکام سازش پر برباد کر دیتے ہیں… دجال کے پیروکاروں میں سے ایک مہرہ ’’ٹرمپ‘‘ آیا…اس نے عربوں کی گردن پر اپنی ایرانی چھری رکھی اور ان سے اسرائیل کو تسلیم کرا لیا… کیا یہ بھی کوئی فتح ہے؟ دوسروں کے سہارے اپنے وجود کو تسلیم کرانا کون سا کمال ہے…اور کون سا کارنامہ ؟ …اسرائیل دنیا بھر کا زور لگا کر فلسطین کے نہتے مجاہدین کو آج تک ختم نہیں کر سکا… حماس کے فدائی اور اسلامی جہاد کے جانباز آج بھی… وجود رکھتے ہیں… ساری دنیا ان کے وجود کو تسلیم کرتی ہے… ہمارے مسلمان حکمران … خود کو ’’مسلمان‘‘ کہلوا کر بھی … اگر فلسطین کے ’’شہداء کرام ‘‘ سے غداری کر رہے ہیں تو وہ… اپنا ہی نقصان کر رہے ہیں… ان حکمرانوں کی مسلمان عوام میں نہ کوئی عزت ہے نہ مقبولیت…یہ ظلم و جبر کے ذریعے …مسلمانوں پر مسلط ہیں… مگر ان میں سے آج تک کسی کا بھی انجام اچھا نہیں ہوا… اور یاد رکھیں کہ…اسرائیل کو تسلیم کرنے والوں کا اَنجام تو بہت بُرا ہو گا…یہ حکمران پلاسٹک کے لفافے ہیں…یہ اپنی عوام پر شیر اور غیروں کے سامنے گیدڑ ہیں… ان کے اسرائیل کو تسلیم کرنے سے… اسرائیل طاقتور اور محفوظ نہیں ہو گا… بلکہ وہ مزید کمزور اور غیر محفوظ ہو جائے گا…قیامت قریب ہے اسی لئے سارے کافر… اور سارے منافق متحد ہو رہے ہیں… مگر ہمیں احساس ہو یا نہ ہو ان کو اچھی طرح معلوم ہے کہ… مسلمان بہت تیزی سے طاقت پکڑ رہے ہیں اور اسلام بہت تیزی سے پھیل رہا ہے… ممکن ہے آپ حضرات کو میری یہ باتیں عجیب لگیں… کیونکہ ”میڈیا“ نے آنکھوں پر پَردے ڈال دئے ہیں… وہ میڈیا کے زور پر اپنی طاقت کا رعب مسلمانوں پر مسلط کرتے رہتے ہیں… جھوٹی فلمیں ، جھوٹی ویڈیوز… جھوٹا پروپیگنڈہ … اور جھوٹی طاقت… یہ اتنے طاقتور ہیں تو ’’کرونا‘‘ کا مقابلہ کیوں نہیں کر پا رہے… کھانسی بخار کے ایک معمولی سے ’’جرثومے‘‘ نے ان سب کو کھلے بازار میں بے آبرو اور بے وقار کر دیا ہے… یہ مسلمانوں کو بتا رہے تھے کہ… چاند بھی ہمارے قبضے میں ہے اور زمین بھی اب ہماری ہے… ہم جو چاہیں دیکھ سکتے ہیں اور جسے چاہیں مار سکتے ہیں… اللہ تعالیٰ نے ان کے ان دعووں کی تردید میں…انسانوں کو کئی بڑے بڑے نشان دکھائے… مثلاً افغانستان میں امریکہ اور نیٹو اتحاد کی شکست… عراق سے امریکہ کی ناکام پسپائی … لیبیا میں ان کی ذلت… شام میں ان کی ہزیمت… مگر یہ لوگ میڈیا کے زور سے آنکھوں پر پردے ڈالتے رہے… اب اللہ تعالیٰ نے ایک چھوٹا سا جرثومہ اتارا… اتنا چھوٹا کہ ’’خوردبین‘‘ میں بھی نظر نہیں آتا… اس جرثومے نے ساری دنیا کو الٹ کر رکھ دیا … وہ جو سائنس کو نعوذ باللہ معبود کا درجہ دئیے بیٹھے تھے… اب حیران ہیں کہ…ابھی تک ’’کرونا‘‘ سے دفاع کی ’’دواء‘‘ تک تیار نہیں ہو سکی… اور کرونا ان پر ایک کے بعد دوسرا وار کر رہا ہے… پرسوں کی خبروں میں تھا کہ برطانیہ میں ’’کرونا‘‘ نے نیا حملہ کیا ہے… اور اس بار اس نے اپنا ’’حلیہ‘‘ بھی تبدیل کر لیا ہے… انڈیا میں کرونا کے مریضوں کی تعداد ایک کروڑ سے اوپر جا چکی ہے… امریکہ میں بھی کئی لاکھ لوگ ’’کرونا‘‘ سے مارے جا چکے ہیں… اب چلاؤ نہ اپنا ایٹم بم ؟ اب اُڑاؤ نا اپنے بی باون … اب مقابلے پر لاؤ نہ اپنے رافیل اور میراج… لوگ کہیں گے کہ…آپ ’’کرونا‘‘ کے کارنامے یوں بیان کر رہے ہیں جیسے کہ وہ کوئی مسلمان مجاہدہو… بات یہ ہے کہ آج کفر نے اپنی طاقت کا ڈھنڈورا پیٹ کر… جس طرح سے لوگوں کو اپنا ذہنی غلام بنایا ہوا ہے… اس طاقت اور رُعب کو توڑنے کے لئے ہمارے زمانے کے ’’مسلمان مجاہدین‘‘ نے بہت قربانیاں دی ہیں… ایک نظر ان مسلمان ماؤں پر بھی ڈالیں جو اپنے … نوجوان بیٹوں کو کفن تک نہ دے سکیں… کیا یہ قربانیاں رائیگاں جائیں گی؟…اللہ تعالیٰ کا وعدہ ہے کہ وہ… اپنے خفیہ اور ظاہری لشکروں کے ذریعے مجاہدین کی نصرت فرماتے ہیں… غزوہ اَحزاب کے بارے میں فرمایا کہ… اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کی اِمداد کے لئے ایسے لشکر بھیجے جو نظر نہیں آتے تھے… اللہ تعالیٰ کے لشکر بے شمار ہیں… اللہ تعالیٰ کے لشکروں کو… اللہ تعالیٰ ہی جانتے ہیں کہ وہ کتنے ہیں … افغانستان سے لے کر فلسطین تک…کشمیر سے لے کر بوسنیا تک… برما سے لے کر مالی تک… قربانیوں ، شہادتوں اور جانبازیوں کی جو تاریخ اس زمانے میں مجاہدین نے رقم کی ہے…وہ اپنی مثال آپ ہے…

یہی وجہ ہے کہ لاکھوں سازشوں کے باوجود… اسلام پھیل رہا ہے… جبکہ یہودیت سمٹ رہی ہے… صلیب پیچھے ہٹ رہی ہے… بت پرست تباہی کی طرف دوڑ رہے ہیں… آج زمین پر ہر دن کے سورج کے ساتھ نئے مسلمان طلوع ہوتے ہیں… بلامبالغہ …ہر سال لاکھوں نئے افراد اسلام میں داخل ہو رہے ہیں… کیا یہ تبدیلی نظر نہیں آتی کہ… پہلی بار میڈیا پر مجاہدین چھائے ہوئے ہیں… کہیں حضرت ملا برادر… تو کہیں ارطغرل غازی… کہیں افغان طالبان تو کہیں عثمان غازی… کل تک کون یہ سوچ سکتا تھا کہ… اسلامی تاریخ کے جہادی دور پر بھی ڈرامے بنیں گے… ان ڈراموں میں تکبیر کے نعرے… لمبے بال، گھنی داڑھیاں… چمکتی تلواریں … خون آلود خنجر… تیر کمانیں … صلیبیوں کی لاشیں… اور جہاد کے غلغلے ہوں گے؟…

ہاں آج یہ سب کچھ ہو رہا ہے… میں ان ڈراموں کی حمایت نہیں کر رہا… صرف یہ عرض کر رہا ہوں کہ…دور حاضر کے جہاد نے دنیا کو کیسا تبدیل کیا ہے کہ آج جہادی فاتحین کے ڈرامے…ہالی وڈ اور بالی وڈ کی فلموں سے زیادہ مقبول ہو رہے ہیں… بات دور نکل گئی… ہم قرآن مجید میں پڑھتے ہیں کہ… اللہ تعالیٰ نے حضرت موسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام اور اُن کے ماننے والوں کی نصرت کے لئے…فرعونیوں پر طرح طرح کے عذاب بھیجے…نو طرح کے عذاب…نو نشانیاں… ان میں ایک نشانی مینڈک تھی… ایک نشانی جوئیں تھیں… تو کیا ’’کرونا‘‘ اس فہرست میں شامل نہیں ہو سکتا؟ …آخری زمانے میں دجال کے حامیوں کا ایک لشکر جو حرمین شریفین کی طرف بڑھ رہا ہو گا وہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے زمین میں دھنس جائے گا… زمین جب پھٹے گی تو اس کافر لشکر کے ساتھ ساتھ کئی مسلمانوں کو بھی نگل لے گی… مگر فرمایا گیا کہ… وہ مسلمان کامیاب ہوں گے… وہ اہل جنت میں سے ہوں گے… بظاہر وہ ایک عذاب کا شکار ہوئے… مگر یہ ان کے لئے عذاب نہیں… شہادت کا ذریعہ ہو گا…دنیا میں بھی ہم دیکھتے ہیں کہ… ایک ہی ریل گاڑی میں سوار کچھ افراد…قید اور مصیبت کی طرف جا رہے ہوتے ہیں اور کچھ راحت اور عزت کی طرف… بالکل اسی طرح کرونا سے جو مسلمان متاثر ہو رہے ہیں… ان کے لئے یہ عذاب نہیں ہے… وہ اگر ’’کرونا‘‘ سے وفات پاتے ہیں تو شہید ہیں… یہ فرق اس لئے ہے کہ…مسلمانوں کے پاس ’’کلمہ طیبہ‘‘ ہے… اور کلمہ طیبہ سات زمینوں اور سات آسمانوں سے بڑی طاقت اور بڑی نعمت ہے… مسلمانوں کو چاہئے کہ وہ ”اہلِ کفر“ کے رُعب سے باہر آئیں… وہ اپنی قدر وقیمت کو پہچانیں … ماضی بھی الحمد للہ ان کا تھا اور مستقبل بھی ان شاء اللہ ان کا ہو گا… آئیے ’’مدینہ مدینہ‘‘ کا روحانی سفر کرتے ہیں…دیکھیں! حضرت آقا محمد مدنی ﷺ کا فرمان ہے…

’’اللہ تعالیٰ نے میرے لئے زمین سمیٹ دی تو میں نے زمین کے مشرق و مغرب کو دیکھا… بے شک میری امت کی حکمرانی وہاں تک پہنچ کر رہے گی جہاں تک میرے لئے زمین سمیٹی گئی… اور مجھے سرخ و سفید دو خزانے دئیے گئے…میں نے اپنے رب سے اپنی امت کے لئے دعاء کی کہ ان کو عمومی قحط سے ہلاک نہ فرمائے اور نہ ان پر ان کے غیروں میں سے کوئی ایسا دشمن مسلط فرمائے جو انہیں جڑ سے ختم کر دے…

میرے رب نے فرمایا: اے محمد ! جب میں کوئی فیصلہ فرما لیتا ہوں تو اسے بدلتا نہیں…آپ کی امت کے حق میں آپ کی یہ دعاء میں نے قبول کی کہ میں اسے عمومی قحط سے ہلاک نہیں کروں گا اور نہ ہی ان پر… ان کے غیروں میں سے ایسا دشمن مسلط کروں گا جو انہیں جڑ سے ختم کر دے اگرچہ تمام روئے زمین کے لوگ ان (مسلمانوں) کے خلاف جمع ہو جائیں… البتہ ان (مسلمانوں میں سے) بعض لوگ دوسرے بعض کو ہلاک کریں گے اور بعض کو قیدی بنائیں گی ( الترمذی قال ھذا حدیث حسن صحیح)

حدیث مبارکہ کے بعض مضامین تشریح طلب ہیں… اللہ تعالیٰ نے توفیق عطاء فرمائی تو ان شاء اللہ کسی مجلس میں اسکی تفصیل آ جائے گی… فی الحال جو ہمارا موضوع ہے وہ اس میں بالکل واضح ہے… ساری دنیا کے غیر مسلم… روئے زمین کے سارے دشمن اکٹھے ہو کر بھی مسلمانوں کا خاتمہ نہیں کر سکتے… ظاہر بات ہے… وعدہ کرنے والے رب ’’عالم الغیب‘‘ …ان کے علم میں تھا کہ ایٹم بم بھی بن جائیں گے… ہائیڈروجن بم بھی وجود پائیں گے… کیمیاوی ہتھیار بھی تیار ہوں گے… ساری دنیا کو تباہ کرنے اور مٹانے کے دعویدار بھی سامنے آئیں گے… اپنی ٹیکنالوجی کے ذریعہ زمین کے ایک ایک چپے کی مخلوق کو تابع بنانے کے اعلانات بھی ہوں گے… مگر پھر بھی وعدہ فرمایا کہ… کوئی بھی غیر مسلم قوت اور طاقت مسلمانوں کا خاتمہ نہیں کر سکے گی… ہاں مسلمانوں کو جو جزوی نقصانات پہنچیں گے وہ اپنوں کے ذریعے پہنچیں گے… اور غیروں کو بھی مسلمانوں پر مسلط کرنے میں ہمیشہ اپنوں کا ہاتھ ہوگا… آج یہی اپنے بعض مسلمان… ہمارے دشمن اسرائیل کو مسلمانوں پر مسلط کرنے کی کوشش کر رہے ہیں مگر… ان کے لئے افسوس کی بات یہ ہے کہ …اسرائیل بے چارہ اتنا ہے ہی نہیں کہ اتنی عظیم امت پر مسلط ہو سکے…وہ خود تو ڈوب رہا ہے… اس کی کشتی کو سہارا دینے والے بھی ڈوب مریں گے… وہ مسلمان جو ’’اہل اقتدار‘‘ ہیں وہ اللہ تعالیٰ سے ڈریں… اور اپنی مختصر سی زندگی کفر کی خدمت میں برباد نہ کریں… زمین کا رنگ تیزی سے بدل رہا ہے… سورۃ ’’الفتح‘‘ آج بھی قرآن مجید میں چمک رہی ہے…اور ’’مدینہ مدینہ‘‘ سے ’’فَتْحاً مُبِیناً‘‘… فَتْحاً مُبِیناً کی صدا سنائی دے رہی ہے…

لا الہ الا اللہ، لا الہ الا اللہ ،لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ

اللہم صل علی سیدنا محمد وعلیٰ آلہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا

لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ

٭…٭…٭