مبارکباد کامستحق
رنگ و نور
۔۔۔سعدی کے قلم سے (شمارہ 541)
اللہ
تعالیٰ بھائی راشد اقبال کو مغفرت کا اعلیٰ مقام نصیب فرمائے…وہ گذشتہ شام پاکستان
کے صوبہ پنجاب کی ساہیوال جیل میں انتقال فرما گئے
مسلمان
جو گھر سے حج کے لئے نکلے اور راستے میں وفات پا جائے…وہ پکا اور مقبول ’’حاجی‘‘ بن
جاتا ہے قیامت تک ایک فرشتہ مقرر کر دیا جاتا ہے …وہ اُس کی طرف سے ہر سال حج کرتا
رہتا ہے…
سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ ، سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِیْمِ
جو
گھر سے جہاد، خدمت جہاد اور دعوت جہاد کے لئے نکلا…اور پھر اسی سفر میں وفات پا گیا
تو وہ پکا اور مقبول مجاہد ہے… اُس کی موت، شہادت ہے…اور قیامت تک اُس کا عمل جاری
رہتا ہے…
سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ ، سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِیْمِْ
کوٹ
بھلوال جیل کا وہ دیوانہ مرد مجاہد یاد آ گیا…نوید انجم شہید…ماشاء اللہ روشن دماغ
علم و عمل کا پیکر… اور خوبصورت جوان… انڈین فورسز نے جیل پر حملہ کیا…قیدی مجاہدین
نے پتھروں اور نعروں سے مقابلہ کیا…پیرا ملٹری فورس کی سات کمپنیاں پسپا ہونے پر مجبور
ہو گئیں…تب جیل کے ٹاوروں سے فائر کھول دیا گیا…گولیاں ہمارے سروں پر سنسنانے لگیں
…نوید انجم جذبہ شہادت سے سرشار میدان میں ڈٹا رہا…گولی لگی اور اس نے قیامت تک کے
لئے اس پاک راستے پر قبضہ کر لیا…سبحان اللہ! جہاد میں قید کی آزمائش …اور اس آزمائش
میں شہادت…یہ رتبہ بلند کسی ، کسی کو ملتا ہے…
اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لَہُ وَ ارْحَمْہُ وَاجْعَلْہُ مِنَ الْمُقَرَّبِیْنَ
اور
وہ ہمارے محبوب سالار اور دوست… حافظ کمانڈر سجاد خان صاحب شہید… جہاد میں بھی اونچا
رتبہ…اور شہادت میں بھی اونچا مقام… پاکستان سے آخری بار جاتے وقت کراچی میں دعاء
کر گئے کہ…یا اللہ! اب واپس نہ لانا… حضرت سیدنا عمرو بن الجموح رضی اللہ عنہ والی
دعاء… یا اللہ! گھر زندہ واپس نہ بھیجنا…جان کا سودا ہاتھ میں لئے محبوب کی رضا اور
جنت کے یہ خریدار … بڑے خاص لوگ ہوتے ہیں…سجاد شہیدؒ کا آخری جہادی سفر بھی میرے ساتھ
تھا…میں اُن کو بہت دور بارڈر تک چھوڑ کر آیا تھا… پھراُن کی زندگی کا آخری آزاد
سفر بھی میرے ساتھ تھا…وہ مجھے اسلام آباد ( اننت ناگ مقبوضہ کشمیر) لے جا رہے تھے
کہ…دونوں گرفتار ہو گئے…پہلے تیرہ دن کھندرو کیمپ میں تشدد…پھر نو ماہ بادامی باغ میں
ٹارچر…پھر چار ماہ کوٹ بھلوال میں تعلیم و تعلّم …پھر دو ماہ تالاب تلو میں بد ترین
اذیت… پھر دو سال تہاڑ جیل …پھر واپس کوٹ بھلوال… یہاں ایک رات…ان کی بارک پر انڈین
فورسز نے حملہ کیا…ہم ساتھ والی بارک میں شور شرابا اور چیخیں آہیں سن سکتے تھے…اگلے
دن خبر آئی کہ اُن کو تشدد کر کے شہید کر دیا گیا…میں نے اُن کو شہادت کے بعد ہسپتال
میں دیکھا…جسم پر لاٹھیوں کے نیل اور نشان تھے اور چہرے پر مسکراہٹ…
ما
و مجنوں ہم سبق بودیم در دیوانِ عشق
او
بصحرا رفت ، ما در کوچہا رسوا شدیم
وہ
چلے گئے…اللہ تعالیٰ بلند مقام مغفرت عطاء فرمائے…ہم چل رہے ہیں، اللہ تعالیٰ سیدھے
راستے پر چلائے اور اسی راستے پر اُٹھائے…
اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لَہُ وَ ارْحَمْہُ وَاجْعَلْہُ مِنَ الْمُقَرَّبِیْنَ
وہ
دیکھو! طویل قامت، ’’جمال مندوخیل‘‘ مسکرا رہا ہے…کیا آپ مجھے بھول گئے؟… نہیں پیارے
جمال…حضرت امام ابو حنیفہ ؒ کے اس قافلے کے شہسوار تمہیں بھلایا نہیں جا سکتا…جمال
نے قید میں بہت سختیاں جھیلیں… ہاں ہم سب سے زیادہ… اُس نے جیل میں بہت لڑائیاں لڑیں
… سب قیدیوں سے زیادہ…امارت اسلامیہ افغانستان کا وہ شیدائی جو اس امارت کا ایک دن
بھی نہ دیکھ سکا…امارت اسلامیہ ایک حور کی طرح آئی …اور سات سال دنیا بھر کو اپنی
خوشبوؤں سے مہکا کر مورچوں میں جا بیٹھی جہاں اس نے ’’فاتح عالم‘‘ کا روپ اپنا لیا…’’جمال
‘‘ جیل میں اس امارت کی خوشیاں مناتا رہا، نعرے برساتا رہا… ہاں جب امارت اسلامیہ چلی
گئی تووہ رویا بھی خوب ہو گا … وہ بہت کم روتا تھا مگر موٹی موٹی آنکھوں سے پیازی
آنسو برساتا تھا… اور پھر جلد ہی قہقہوں میں لوٹ جاتا تھا…جودھ پور جیل سے اُس کا
جنازہ دھوم سے اُٹھا… اور اُس کا سفر بھی کھرا اور پکا ہو گیا…
اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لَہُ وَ ارْحَمْہُ وَاجْعَلْہُ مِنَ الْمُقَرَّبِیْنَ
اوہ!
مہمان خصوصی مسکراتے ہوئے سامنے آ گئے ہیں…جب بھی آتے ہیں ایسا جلوہ دکھاتے ہیں کہ
دل کو ہلا دیتے ہیں…جناب محمد افضل گورو شہید…اس زمانے کے شہداء کی آبرو…بلند نسبتوں
کے امین…تحریک کشمیر کے فاتحانہ دور کے بانی… اور دشمنوں کے لئے ناقابل شکست … زمین
نے ایسا لاڈلا شہید بہت عرصہ بعد دیکھا ہو گا کہ…جس کی شہادت کے بعد سے اس کے دشمن
اپنی لاشیں اُٹھا اُٹھا کر ہلکان ہو رہے ہیں … ایک ایسا مکمل مجاہد جس نے شعور کی آنکھوں
سے جہاد کیا، سمجھا اور اپنایا…وہ جس نے جہاد پر سب کچھ لٹایا اور جہاد کے ہر پہلو
کو پا لیا…وہ خوش نصیب جس نے ہجرت کا اجر بھی لوٹا، جہاد کا اجر بھی کمایا …دعوت جہاد
کا مقام بھی پایا…جہادی آزمائشوں کا اجر بھی پایا…اور مظلومانہ شہادت کا تاج بھی حاصل
کیا…
اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لَہُ وَ ارْحَمْہُ وَاجْعَلْہُ مِنَ الْمُقَرَّبِیْنَ
واہ
راشد بھائی… آپ بھی کتنے اونچے قافلے میں جا اُترے… کیسے پیارے ہم نشینوں کا انتخاب
کیا…لوگ حیران ہیں کہ…نوید، سجاد، جمال اور افضل تو کافروں کی جیل میں تھے… کافر ،
مجاہدین کو ہمیشہ سے پکڑتے آئے ہیں، گرفتار کرتے آئے ہیں، شہید کرتے آئے ہیں… مگر
آپ تو اپنے ملک میں تھے…وہ ملک جسے حاصل کرنے کے لئے…لا الہ الا اللہ کے فلک شگاف
نعرے گونجے تھے…وہ ملک جس کا مطلب بھی ’’لا الہ الا اللہ‘‘ کو بتایا گیا تھا… وہ ملک
جہاں لوگ دین اور ایمان کی تلاش میں کٹ کٹ کر پہنچے تھے…پھر آپ کو کیوں پکڑا گیا؟…
آپ تو جہاد کی دعوت دیتے تھے…اور جہاد کی دعوت قرآن کی دعوت ہے… دین کی دعوت ہے…
آپ
نے تو سرگودھا سے حضرو تک… اپنی پاکیزہ محنت کے نقوش اس پاک دھرتی پر ثبت کئے تھے…
پھر آپ کو کیوں پکڑا گیا؟…کیوں سزا سنائی گئی؟… اور کیوں بیماری کی حالت میں جیل ڈالا
گیا؟…
ہاں
یہ کڑوے سوال اس ملک کی پیشانی پر دھبے کی طرح اُبھر رہے ہیں…اور اس ملک کو گہرے گڑھوں
کی طرف دھکیل رہے ہیں… بہرحال بھائی راشد! نہ آپ ناکام ہوئے اور نہ ہم مایوس اور خوفزدہ
ہیں…سید احمد شہیدؒ کے قافلے کے کئی افراد کو جب منافقین نے شہید کر دیا تو بعض افراد
ان حملوں میں بچ بھی گئے…ان بچ جانے والوں کو جب مبارکباد دی گئی تو انہوں نے حیرانی
سے پوچھا…کیسی مبارکباد؟
مبارکباد
تو اُن کے لئے ہے جو شہید ہو گئے …ہم سب اپنے گھروں سے شہادت کے لئے نکلے تھے…شہادت
میں ہماری بھی کامیابی ہے …اور اس امت کی بھی… پھر ہمارے وہ ساتھی ہم سے پہلے اپنے
مقصد کو پا گئے…جبکہ ہم اسی راستے پر جا رہے ہیں اور تمنا رکھتے ہیں کہ …ہمیں بھی شہادت
ملے…اس لئے مبارکباد کے مستحق ہم نہیں…وہ ہیں…
بھائی
راشد…مبارک ہو…بہت مبارک …
لا الہ الا اللّٰہ، لا الہ الا اللّٰہ ،لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول
اللّٰہ
اللہم صل علی سیدنا محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
٭…٭…٭