اصل زمانہ
رنگ و نور ۔۔۔سعدی کے قلم سے (شمارہ 640)
اللہ تعالیٰ سے معافی ،
مغفرت اور توفیق کا سوال ہے
لا حول ولا قوۃ الا باللّٰہ
اللہ تعالیٰ ہی گناہ سے
بچا سکتے ہیں… اللہ تعالیٰ ہی نیکیوں کی توفیق عطاء فرماتے ہیں… اللہ تعالیٰ ہی ہماری
بگڑی بنا سکتے ہیں…
لا حول ولا قوۃ الا باللّٰہ
ہمارے گناہ بے شمار… ہماری
غفلتیں بے کنار… ہمارے اعمال بہت تھوڑے… ہماری عمریں بہت چھوٹی… قبر سامنے ہے… ہاتھ
خالی ہیں… حساب منتظر ہے…نیکیوں کے پلڑے میں ڈالنے کو کچھ نہیں… رجب گزر گیا … شعبان
آ گیا… رمضان آنے کو ہے… مگر ہم جیسے تھے ویسے ہی رہے… دنیا کی فکریں… اپنی صحت کی
فکریں… گناہوں کی سوچیں، فضول منصوبے… ناجائز خواہشات … یا اللہ ہمارا کیا بنے گا؟
یا اللہ میرا کیا بنے گا؟ … یا اللہ رحم! یا اللہ معافی! یا اللہ رحم!
لا حول ولا قوۃ الا باللّٰہ
آج کی تاریخ
رات کے سوا بارہ بج رہے
ہیں… یہ رات بھی گذر جائے گی دوبارہ نہیں آئے گی… زندگی کی ایک رات اور ختم… عرب و
حجاز میں آج شعبان کی پہلی رات… جبکہ ہمارے ہاں رجب کی آخری رات ہے… یعنی تاریخ بنی…
۳۰ رجب ۱۴۳۹ھ… شمسی تاریخ کا وقت بھی
رات بارہ بجے اُلٹا گیا… وہ ہے ۱۷ اپریل
2018 … دن منگل کا ہے اور موسم گرم…ایک بار پھر سب مسلمانوں کی منت کرتا ہوں کہ… ہجری
مہینے یادکرلیں …روز کی تاریخ اور سن بھی یاد رکھا کریں…اب گھڑی بھی ہوتی ہے اور موبائل
بھی…ایک جگہ شمسی تاریخ لگا لیا کریں تو دوسری جگہ قمری ہجری…ہر ہجری مہینے کا آغاز
اور اختتام بھی یاد رکھاکریں…یہی تو ہماری زندگی ہے اور یہی ہمارا سرمایہ… پیسے ہم
گن گن کر رکھتے ہیں اور گن گن کر خرچ کرتے ہیں… وقت تو پیسے سے زیادہ قیمتی ہے… اسے
بھی گن گن کر ، پھونک پھونک کر استعمال کرنا چاہیے… صبح صادق کب ہوئی؟ سورج کب نکلا؟
غروب کتنے پر ہو گا؟ یہ سب ہمیں روزانہ معلوم ہونا چاہیے… ہم اپنے زمانے یعنی وقت کی
قدر کریں گے تو زمانہ اور وقت بھی ہماری قدر کرے گا… ہم وقت کو فضول اُڑائیں گے تو
خود ہم اُڑ جائیں گے ، بکھر جائیں گے…
لوگ کہتے ہیں کہ زمانے کے
ساتھ چلو… وہ بالکل غلط کہتے ہیں… ہم نے جس زمانے کے ساتھ چلنا ہے… وہ رسول اکرم ﷺ
کا زمانہ ہے … تیرہ سال مکی اور دس سال مدنی…بس وہی اصل زمانہ ہے… جو اس زمانے کے ساتھ
چلے گا وہی کامیاب ہو گا، وہی ترقی پائے گا… اور جو اپنے زمانے کے ساتھ چلے گا وہ خسارے
میں جائے گا… اپنے زمانے کو ہم نے اپنے ساتھ چلانا ہے… اوراسے رسول کریم ﷺ کے زمانے
سے جوڑنا ہے… اُن لوگوں کی باتوں میں نہ آئیں جو آپ کو زمانے کے ساتھ چلنے کا خسارے
والا سبق پڑھا رہے ہیں… زمانہ تو ختم ہوتا جا رہا ہے… یہ ہر روز رنگ بدلتا ہے…
بہرحال اپنے دن رات گن گن
کر گذاریں … اپنے گھنٹے اور منٹ شمار کر کے ہوشیاری کے ساتھ گذاریں… یہ بہت قیمتی نوٹ
ہیں… ان کو ضائع نہ کریں… بدھ کے دن سے شعبان کا مہینہ شروع ہو جائے گا… فوراً معلوم
کر لیں کہ … رسول اللہ ﷺ کا شعبان کیسا تھا؟ پھر اپنے شعبان کو رسول کریم ﷺ کے شعبان
جیسا بنانے کی حتی الوسع کوشش کریں … ویسا تو کبھی بھی نہیں بن سکتا… مگر پیروی تو
انہیں کی کرنی ہے… جس قدر ہو سکے اتباع بھی کرنی ہے اور اطاعت بھی…
شعبان کے بارے میں کئی احادیث
مبارکہ آئی ہیں… صحیح بخاری میں بھی موجود ہیں… اور نسائی وغیرہ دیگر کتب احادیث میں
بھی… جب اللہ تعالیٰ ہمیں شعبان دے رہے ہیں… اور اللہ تعالیٰ نے ہمیں ہر معاملے میں
اعلیٰ رہنمائی فرمانے والے آقا مدنی ﷺ بھی عطاء فرمائے ہیں… تو پھر ہم… محروم کیوں
رہیں؟
آئیے توفیق مانگتے ہیں…لا حول ولا قوۃ الا باللہ…
لا حول ولا قوۃ الا باللہ… لا حول ولا قوۃ الا باللہ
شہد جیسے میٹھے شاہ جی کی سنیں
اللہ تعالیٰ نے حضرت شاہ
ولی محدث دہلویؒ کو … چار فرزند عطاء فرمائے… چاروں ماشاء اللہ ایک دوسرے سے بڑھ کر…
چاروں ہی علم کے دریا… علم کے چشمے مگر ذائقہ الگ الگ… اُن میں جو بڑے حضرت ہیں اُن
کا علم انسان کو حیرت زدہ کر دیتا ہے… مزاج کے بہت میٹھے اور فیض بہت عام… حضرت شاہ
عبد العزیزؒ حدیث و تفسیر کے امام…اور زمانے کے نباض… ہمارے مجاہد سید بادشاہ… سید
احمد شہید اُنہیں حضرت شاہ عبد العزیز محدث دہلویؒ کے مرید تھے… جبکہ تربیت اُن کے
چھوٹے بھائی حضرت شاہ عبد القادرؒسے پائی… دل چاہ رہا ہے اور قلم بھی لپک رہا ہے کہ…
اس مبارک خاندان کے بارے میں مزید لکھتا چلا جاؤں… مگر موضوع آج کچھ اور ہے… ہم سے
نیک اعمال ہوتے نہیں… اور گناہ چھوٹتے نہیں… اس پر حضرت شاہ عبد العزیزؒ کی ایک بات
لکھنی ہے… فتاویٰ عزیزیہ کے نام سے کچھ حضرات نے حضرت شاہ صاحبؒ کے بعض فتاویٰ، تحقیقات
اور ملفوظات جمع کر دئیے ہیں… چھ سو اکتیس صفحات کی یہ کتاب اردو میں کراچی سے ایچ
ایم سعید کمپنی نے شائع کی ہے… اس کتاب کے صفحہ دو سو چار سے ایک سوال اور اس کا جواب
نقل کر رہا ہوں…
سوال: کس چیز کی برکت سے
گناہوں سے نفرت ہوتی ہے اور اطاعت کی رغبت ہوتی ہے؟
جواب: اس مقصد کے لئے یہ
مفید ہے ’’لا حول ولا قوۃ الا باللہ‘‘ یہ کثرت سے پڑھیں اور نفی اثبات کلمہ توحید
( لا الہ الا اللہ)کی اور اس کا ضرب شدو مد کے ساتھ قلب پر لگاتے رہیں اور قل اعوذ
برب الفلق اور قل اعوذ برب الناس صبح و شام پڑھا کریں یعنی ان امور ( وظائف) سے گناہ
سے نفرت ہوتی ہے اور اطاعت کی رغبت ہوتی ہے… ( فتاویٰ عزیزی ۲۰۴)
جواب کی تشریح
چونکہ رمضان المبارک آ
رہا ہے… اور اللہ تعالیٰ نے ’’شعبان‘‘ کو رمضان المبارک کی تیاری کا مہینہ بنایا ہے…
اور شعبان کے مہینہ میں ہر مسلمان کے پورے سال کے اعمال… اللہ تعالیٰ کے سامنے پیش
ہوتے ہیں… یعنی شعبان… اعمال کی پیشی کا ’’سالانہ امتحان‘‘ ہے… شعبان اچھا گذر جائے
تو رمضان المبارک بہترین نصیب ہوتا ہے… اور رمضان المبارک بہترین مل جائے تو پورا سال
اچھا گذرتا ہے… اور یوں ہمارا زمانہ ،ہماری عمر اور ہمارے اوقات کام کے بن جاتے ہیں…
مگر شیطان یہ راز جانتا
ہے… اس لئے وہ شعبان میں غفلت کے حملے کرتا ہے… تاکہ ہم رمضان المبارک کو اچھی طرح
نہ پا سکیں… خود حضرت آقا مدنی ﷺ سے پوچھا گیا کہ آپ شعبان میں اتنے زیادہ روزے رکھتے
ہیں جتنے اور کسی مہینے میں نہیں رکھتے اس کی کیا حکمت ہے؟ جواب میں فرمایا کہ… یہ
وہ مہینہ ہے جو رجب و رمضان کے درمیان ہے اور لوگ اس سے غافل رہتے ہیں… حالانکہ اسی
مہینے میں اعمال اللہ تعالیٰ کے حضور پیش کئے جاتے ہیں… اور میں چاہتا ہوں کہ میرا
عمل ایسی حالت میں پیش ہو کہ میں روزے سے ہوں… اب شیطانی غفلت کا خاتمہ کس طرح ہو؟
… حضرت شاہ جی نے تین وظیفے ارشاد فرما دئیے (۱) لا حول ولا قوۃ الا باللہ
کی کثرت(۲)
لا الہ الا اللہ کی کثرت
اور اہتمام (۳)
معوّذتین کا صبح و شام اہتمام…
یہاں پہلے ایک بات یاد رکھیں…
شعبان کے اصل اعمال دو ہیں
(۱)
زیادہ تلاوت (۲)
زیادہ روزے
ہم جب شعبان کے بارے میں…
حضور اقدس ﷺ کا عمل دیکھتے ہیں تو ہمیں زیادہ روزے نظر آتے ہیں… اس اعتبار سے شعبان
کے روزے بہت اہمیت والے بن گئے…
حضرت اُمّ المومنین عائشہ
رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
ومارائیتہ اکثرصیاما منہ
فی شعبان ( بخاری ، مسلم)
کہ حضور اقدس ﷺ رمضان کے
علاوہ سب سے زیادہ روزے شعبان میں رکھتے تھے…
حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے
ہیں:
وکان
احب الصوم الیہ فی شعبان
کہ رسول کریم ﷺ کے نزدیک
سب سے زیادہ محبوب روزے شعبان کے تھے…
حضرت اُمّ سلمہ رضی اللہ
عنہا فرماتی ہیں:
انہ لم یکن یصوم من السنۃ
شھراتاماالا شعبان یصلہ برمضان
کہ حضور اقدس ﷺ پورے شعبان
کا روزہ رکھتے تھے اور شعبان کے روزوں کو رمضان المبارک کے روزوں سے ملاتے تھے…
اس روایت کے متعلق حضرات
محدثین کا فرمانا ہے کہ… مراد اس سے اکثر شعبان کے روزے ہیں کہ شعبان کے زیادہ دن آپ
ﷺ روزے سے ہوتے تھے…
شعبان کا دوسرا اصل عمل…
قرآن مجید کی کثرت سے تلاوت ہے… چنانچہ سلف صالحین اس کا بہت زیادہ اہتمام فرماتے
تھے… اور شعبان کو… ’’شہر القراء‘‘ یعنی قاریوں کا مہینہ کہتے تھے… کئی حضرات کے بارے
میں تو یہاں تک آتا ہے کہ وہ اپنے گھروں کے دروازے بند کر لیتے اور شعبان کا مہینہ
قرآن مجید کی تلاوت اور اس کے تدبر میں گذارتے…
اب یہ دو عمل ہمارے لئے
آسان ہو جائیں … اس کے لئے حضرت شاہ صاحب ؒ کا وظیفہ بہترین ہے… نفس کے سرکش گھوڑے
کا رخ موڑنے کے لئے… اور نفس کی سستی کو دور کرنے کے لئے ہم چند دن کثرت سے لا حول
ولا قوۃ الا باللہ کا ورد کریں کم از کم ایک ہزار تا تین ہزار… اسی طرح ’’لا الہ الا
اللہ‘‘ کا ورد…
اور وساوس اور برے اثرات
کے خاتمہ کے لئے صبح و شام کثرت سے ’’معوّذتین‘‘ کا ورد… مجاہدین کرام محاذوں پر اس
کا اہتمام کریں… اہل دعوت بھی اپنا کچھ وقت نکالیں… اور دیگر مسلمان بھی ہوشیار و فکر
مند ہو جائیں… اور جو مسلمان… اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے ’’بیدار‘‘ ہیں وہ شعبان
میں اپنے روزوں اور قرآن مجید سے تعلق بڑھانے کی ترتیب بنا لیں… ان شاء اللہ ان دو
اعمال کی برکت سے اُن کے لئے باقی نیکیاں بھی آسان ہو جائیں گی…
مبارک ہو
الحمد للہ جماعت کے زیر
اہتمام ’’دورات تفسیر‘‘ کی ترتیب جاری ہے… آخری مرحلے کے ’’دورات تفسیر‘‘ شعبان میں
ہوں گے… اس سال تقریباً چوّن مقامات پر یہ مبارک دورے رکھے گئے ہیں … جن میں سے بائیس
مقامات کے دورے ان شاء اللہ ’’شعبان‘‘ میں ہوں گے …یوں الحمد للہ یہ دورے پڑھانے اور
پڑھنے والوں کو… روزانہ کئی گھنٹے ’’قرآن مجید‘‘ کا قرب نصیب ہو گا… اور قرآن مجید
کا ’’قرب‘‘ اللہ تعالیٰ کے ’’قرب‘‘ کی علامت ہے… ان دورات میں تلاوت بھی ہوتی ہے اور
ترجمہ بھی… فہم بھی ہوتا ہے تفہیم بھی…تذکیر بھی ہوتی ہے اور تدبر بھی …اس لئے ان دوروں
کو اپنے لئے سعادت اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے قیمتی نعمت سمجھیں… اخلاص اور ذوق و شوق
سے پڑھیں اور پڑھائیں اور ان اوقات کو اپنے لئے سرمایہ آخرت بنائیں … ان دوروں کو
معمولی نہ سمجھیں… یہ اللہ تعالیٰ کے قرب اور تقرب کا بہترین ذریعہ ہیں… یہ ’’احیاء
فرائض‘‘ کی… تحریک کا حصہ ہیں… اور یہ علم کو عمل سے جوڑنے کا ذریعہ ہیں… بندہ کی طرف
سے تمام پڑھانے او رپڑھنے والوں کو مبارکباد…
شعبان کے دیگر اعمال
فرائض کا اہتمام… رمضان
المبارک کے لئے فقراء و مساکین کو شعبان کے آخر میں اموال اور سامان کی فراہمی… زکوٰۃ
کی خصوصی فکر… امت مسلمہ کے ساتھ مکمل ہمدردی اور یکجہتی… مجاہدین اور اسیرانِ اسلام
کے لئے دعاء… خصوصاً قنوت نازلہ کا اہتمام… اپنے مسلمان رشتہ داروں اور دیگر مسلمانوں
کو معاف کرنا اور ان سے معافی لینا اور اپنے دلوں کو بغض اور کینے سے پاک کرنا…اور
اہل جماعت کا جہادی محنت اور رمضان مہم میں بھرپور حصہ لینا…
یا اللہ!اپنے فضل سے مجھے
بھی توفیق عطاء فرما… اور تمام پڑھنے والوں کو بھی… آمین یا ارحم الراحمین
لا حول ولا قوۃ الا باللہ
لا الہ الا اللّٰہ،لا الہ
الا اللّٰہ ،لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
اللہم صل علی سیدنا محمد
والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
لا الہ الا اللّٰہ محمد
رسول اللّٰہ
٭…٭…٭