اُحِبُّکَ یَا رَمَضَانْ!
رنگ و نور ۔۔۔سعدی کے قلم سے (شمارہ 644)
اللہ تعالیٰ کی عظیم کتاب ’’قرآن مجید‘‘ کا گیارہواں پارہ کھولیں… سورۃ یونس کی آیت رقم (۸۸) دیکھیں… اللہ تعالیٰ کے دو پیغمبر ایک ’’ظالم کافر‘‘ کے لئے بد دعاء فرما رہے ہیں… حضرت موسیٰ کلیم اللہ علیہ السلام نے یہ ’’دعاء‘‘ فرمائی اور حضرت ہارون علیہ السلام نے آمین فرمائی…
ربنا اطمس علی اموالھم واشدد علی قلوبھم فلا یومنوا حتی یرو العذاب الالیم
اے ہمارے رب ! فرعون اور اس کے ساتھیوں کے مال و دولت کو تباہ فرما دے، اُن کے دلوں پر گرہ لگا دے تاکہ وہ دردناک عذاب دیکھنے سے پہلے ایمان نہ لائیں( یونس ۸۸)
موت سے پہلے پہلے ایمان بھی قبول اور توبہ بھی قبول… مگر جب کسی کافر کی موت کا دردناک عذاب اس پر شروع ہو جائے… موت کی سکرات کا آغاز ہو جائے تو پھر اس وقت نہ ایمان قبول نہ توبہ قبول…
اللہ تعالیٰ نے یہ دعاء قبول فرمائی… اگلی آیت میں اس قبولیت کا ذکر موجود ہے…
آج جبکہ ’’غزہ‘‘ لہولہان ہے… ہر گھر میں جنازے ہیں… ہر گھر میں زخمی مسلمان کراہ رہے ہیں… رمضان المبارک میں صرف ایک دن باقی ہے اور ہمارے فلسطینی بھائی کل سے آج تک اپنے پچپن جنازے اُٹھا چکے ہیں…کتنی ماؤںکی گود اُجڑ گئی…اُن کے معصوم پھول آگ اور بارود سے کچل دئیے گئے… کتنی بہنیں بیوہ ہو گئیں…اور ساتھ ساتھ تین ہزار زخمی…ہر گھر میں آہیں ہر گھر میں سسکیاں… مگر اس کے باوجود تکبیر کے فلک شگاف نعرے…اور آزادی کے نہ مٹنے والے ولولے… یہ نیا قتل عام… زمانے کے فرعون… ناپاکی کے مجسمے… بے حیائی کے پیکر… ڈونلڈ ٹرمپ کی وجہ سے ہوا… اس نے ’’بیت المقدس‘‘ کے قریب اپنا ’’سفارت خانہ‘‘ منتقل کرنے کے لئے اپنی ’’یہودن‘‘ بیٹی کو بھیجا… اور یوں القدس( یروشلم) کو یہودیوں کا دارالحکومت تسلیم کر لیا… اس پر فلسطینی مسلمان بے چین ہوئے اور چالیس ہزار افراد نے ایک بارُعب مظاہرہ کیا اور اسرائیل کی ’’باڑ‘‘ کی طرف بڑھے … بزدل یہودیوں کی روحیں ان کے گلوں تک آ پہنچیں اور انہوں نے… نہتے مظاہرین پر شدید فائرنگ کر دی… اس میں بچوں سمیت پچپن مسلمان شہید جبکہ تین ہزار زخمی ہو گئے… ٹرمپ کا نجس چونے جیسا منہ مسلمانوں کے خون سے سرخ ہو گیا… اور نیتن یاہو کے دانتوں سے مزید لہو ٹپکنے لگا…آئیے ان مبارک گھڑیوں میں… ٹرمپ، نیتن یاہو اور ان کے حواریوں کے لئے حضرت کلیم اللہ علیہ السلام کی سنت زندہ کرتے ہوئے بددعاء کریں…
ربنا اطمس علی اموالھم واشدد علی قلوبھم فلا یومنوا حتی یرو العذاب الالیم
یا اللہ! ٹرمپ، نیتن یاہو اور اُن کے حواریوں کے مال و دولت کو برباد فرما دے… اُن کے دلوں پر غم ، صدمے، شقاوت اور مسلسل بے چینی کی گرہیں لگا دے… اُن کے چہروں کو اُن کی زندگی میں ہی مسخ فرما دے… اُن سے اُن کی نیند اور آرام کو چھین لے اور اُن کو موت کے وقت اور اس کے بعد دردناک عذاب سے دوچار فرما دے… آمین یا رب المستضعفین یا ارحم الراحمین…
انبیاء علیہم السلام رحمت کا پیکر ہوتے ہیں… مگر مخلوق پر رحمت اُس وقت تک مکمل نہیں ہوتی … جب تک کہ… مخلوق کے دشمنوں پر سختی نہ کی جائے… جب تک کہ زہریلے سانپ نہ مارے جائیں… جب تک کہ موذی مچھر ختم نہ کئے جائیں… جب تک کہ قاتلوں اور ظالموں کو مکمل لگام نہ دی جائے… اس لئے انبیاء علیہم السلام کی ’’بددعاء‘‘ بھی رحمت ہے… فرعون اور اس کے حواری غرق ہوئے تو کروڑوں انسانوں کو راحت و آزادی اور لاکھوں انسانوں کو ہدایت نصیب ہوئی… وہ جو کہتے ہیں کہ… کسی کے لئے بددعاء نہ کرو… وہ بہت غلط بات کہتے ہیں…وہ قرآن مجید کے خلاف بات کرتے ہیں… وہ حضرات انبیاء علیہم السلام کی سنت سے ناواقف اور دور ہیں… وہ ایمان کے مزاج کو نہیں سمجھتے… وہ دین کے تقاضوں سے غافل ہیں… جب کوئی کافر اپنے ظلم میں تجاوز کرے تو اس کے خلاف بددعاء کرنا … اور بار بار کرنا یہ عظیم سنت ، عظیم عبادت اور عظیم اخلاق کا حصہ ہے…ا ور اس سے انتقام کی تدبیر کرنا… اور اس کے خاتمے کی منصوبہ بندی کرنا… یہ دین اسلام کا حکم اور تقاضہ ہے… اللہ تعالیٰ ہمیں…پورا اسلام عطاء فرمائے… اور ہمارے مزاج اور اخلاق بھی…اسلام کے مطابق بنائے … آج جب ہم نے اُن کے لئے ’’بددعاء‘‘ چھوڑ دی ہے…جن کے لئے ’’بددعاء‘‘ کرنا’’قرآن مجید‘‘ سے ثابت ہے اور جن کے لئے بددعاء کرنا… حضرات انبیاء علیہم السلام اور حضرت آقا مدنی ﷺ کی سنت ہے تو پھر… ہماری ’’بددعاؤں‘‘ کا رخ اپنوں کی طرف ہو گیا ہے… مائیں اپنے بچوں کو… بیویاں اپنے خاوندوں کو…خاوند اپنی بیویوں کو… بھائی اپنی بھائیوں کو… بہنیں اپنے بھائیوں کو… اور والد اپنی اولاد کو… بددعائیں دے رہے ہیں…
حالانکہ یہاں بددعاء دینے کا عمومی جواز نہیں ہے… اور ایسی بددعائیں خود بددعاء دینے والے کو ہی تباہ کر دیتی ہیں… یہ دراصل ’’جہاد فی سبیل اللہ ‘‘ سے دوری کا نتیجہ ہے… جہاد چونکہ دین کا لازمی حصہ ہے تو جو لوگ جہاد کو نہیں مانتے ، نہیں سمجھتے… وہ پورے دین پر آ ہی نہیں سکتے… ہمارے اخلاق میں سے کچھ چیزوں کی اصلاح نماز کرتی ہے… کچھ باتوں کی اصلاح حج اور زکوٰۃ سے ہوتی ہے … کچھ اور کی درستگی روزے سے ہوتی ہے اور کچھ معاملات جہاد سے ٹھیک ہوتے ہیں… ہم جب جہاد کو مانتے اور سمجھتے ہیں تو… اس کی برکت سے ہمارے اخلاق میں موجود زائد بزدلی ختم ہو جاتی ہے… زائد نرمی ختم ہو جاتی ہے… ہمیں دشمنی ، دشمنی کی جگہ پراور دوستی،دوستی کی جگہ پر استعمال کرنے کی صفت نصیب ہوتی ہے… لیکن جب جہاد کو اپنے دین اور اپنے مزاج کا حصہ نہ بنایا تو پھر… ظالموں اور کافروں کے لئے نرمی اور اپنوں کے لئے سختی آ جاتی ہے جو… ہمارے ایمان کے لئے خطرناک ہے… اہل غزہ… اہل فلسطین کی قربانیوں اور عزیمت کو سلام … یا اللہ ہمیں بھی… فلسطین کے مبارک جہاد میں حصہ ڈالنے کے راستے اور توفیق عطاء فرما…
الحمد للہ، الحمد للہ
ہر سال ان دنوں… رنگ ونور اور مکتوبات میں رمضان المبارک کے متعلق لکھنے کا معمول ہے… اس سے اپنی بھی اصلاح ہو جاتی ہے اور پڑھنے والوں کے لئے بھی یاد دہانی ہوتی ہے… مگر اس سال الحمد للہ ’’شہر رمضان‘‘ کتاب نے یہ ذمہ داری سنبھالی ہوئی ہے… اللہ تعالیٰ کا شکر ہے کہ مسلمان اس کتاب کو ذوق و شوق سے پڑھ رہے ہیں… اور مختلف ذرائع سے دوسرے مسلمانوں تک پہنچا رہے ہیں… کوئی دس نسخے خرید کر نو تقسیم کر دیتا ہے اور ایک پر اپنا تازہ مطالعہ شروع کر دیتا ہے… کوئی انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا کے ذریعے اس کتاب اور اس کے اسباق کو عام کر رہا ہے… جبکہ کئی مساجد میں حضرات ائمہ کرام اس کی تعلیم کرا رہے ہیں… اللہ تعالیٰ ان سب حضرات و خواتین کو جزائے خیر عطاء فرمائیں… جو کسی بھی طرح … اس کتاب اور اس کی اہم دعوت کو پھیلا رہے ہیں… یا اللہ مجھے اور ان سب کو قبولیت والا رمضان… مقبول روزوں والا رمضان… قرآن والا رمضان… جہاد فی سبیل اللہ والا رمضان… مغفرت والا رمضان… جہنم سے نجات والا رمضان… نامہ اعمال کو وزنی اور بھاری بنانے والا رمضان… فتوحات اور قلبی خوشیوں والا رمضان… افطار، صدقات اور خیرات والا رمضان… نوافل اور دعاؤں والا رمضان… صحت و عافیت والا رمضان… برکت اور نور والا رمضان…ہمیشہ کام آنے والا رمضان… قبر کو روشن اور وسیع کرانے والا رمضان… ایمان کو عروج تک پہنچانے والا رمضان… گناہوں اور معصیتوں سے پاک رمضان… تمام جائز حاجات کو پورا کروانے والا رمضان… امراض روحانی اور جسمانی سے شفاء دلوانے والا رمضان… اور اللہ تعالیٰ سے انعام دلوانے والا رمضان… نصیب فرمائے… آمین
مرحبا رمضان… خوش آمدید رمضان… احبک یا رمضان…
لا الہ الا اللّٰہ، لا الہ الا اللّٰہ ،لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
اللہم صل علی سیدنا محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
٭…٭…٭