بات آگے بڑھ رہی ہے
رنگ و نور ۔۔۔سعدی کے قلم سے (شمارہ 653)
اللہ تعالیٰ ’’نور‘‘ ہے… اَللّٰہ نُوْرُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ… اللہ تعالیٰ سے ’’نور‘‘ کا سوال ہے… ’’نور‘‘ کے بغیر
زندگی ’’ بے نور‘‘ ہے ’’بے سرور‘‘ ہے ’’ بے حضور‘‘ ہے…
اَللھُمَّ اجْعَلْ فِیْ قَلْبِیْ نُوْراً… اَللھُمَّ اجْعَلْ لِّیْ
نُوْراً… اَللھُمَّ اَعْظِمْ لِیْ نُوْراً
بھائیو! بہنو… خوب اللہ اللہ کرو… لا الہ الا اللہ پڑھو… محمد رسول اللہ
رٹو… تاکہ نور ملے… موبائل اور نیٹ کی کالی روشنی نے دلوں کو بے نور کر دیا ہے… وہ
مسلمان نوجوان جو زمین کا رنگ بدل سکتے تھے… جو پہاڑوں کا سینہ چیر سکتے تھے … جو سمندروں
کو مسخر کر سکتے تھے… وہ واٹس ایپ پر الفاظ کی مکھیاں ما رہے ہیں… فیس بک پر کھٹملوں
سے کھیل رہے ہیں… جبکہ حقیر اور ذلیل یہودیوں نے روئے زمین کی پہلی صہیونی حکومت کا
اعلان کر دیا ہے… ’’مودی‘‘ ہندوستان کو ایک مشرک ریاست بنانے کی تیاری میں ہے…اور ہم
پر وہ لوگ مسلط ہیں…جنہیں ’’کلمہ طیبہ‘‘ تک درست پڑھنا نہیں آتا… جو دین کے باغی اور
اسلام کے شاکی ہیں… بس اُنہیں اس بات کا اصرار ہے کہ وہ مسلمان ہیں… اور حکمرانی اُن
کا حق ہے… وہ ہمارے جسموں سے خون اور ہمارے دلوں سے جذبے چوس رہے ہیں… سلام ہو کشمیری
مجاہدین کو… وہ اپنا موبائل اور اپنا نیٹ بھی جہاد کے لئے استعمال کر رہے ہیں… وہ نہ
خبروں پر تبصرے کرتے ہیں اور نہ ایک ایک بیان اور ایک ایک واقعہ پر مکھیاں مارتے ہیں…
انہوں نے اپنے موبائل اور نیٹ کو تلوار بنا دیا ہے… بم بنا دیا ہے… کلاشنکوف بنا دیا
ہے… تیر کمان بنا دیا ہے… دعوت جہاد کا لاؤڈ اسپیکر بنا دیا ہے… گویا کہ انہوں نے
موبائل اور نیٹ کو پاک کر کے… پاک کاموں کا معاون بنا دیاہے… اب انڈیااُن سے لرزرہا
ہے… اربوں روپے اُن کے موبائل کا رخ موڑنے اور اُن کے موبائل کے وار ڈھونڈنے پر خرچ
کر رہا ہے … مگر بات نہیں بن رہی… ہاں بے شک دل میں ایمان ہو تو… ہر چیز ایمان کی معاون
بن جاتی ہے…مومن کے ہاتھ میں موبائل آتا ہے تو وہ بھی ایمان کی روشنی بکھیرنے لگتا
ہے… جبکہ فاسق کے ہاتھ قرآن مجید بھی آ جائے تو وہ اس میں سے انکارِ جہاد کے دلائل
ڈھونڈنے کی کوشش میں لگ جاتا ہے… ہاں بے شک نصیب اپنا اپنا…
یا اللہ’’ نور‘‘ عطاء فرما… ہمارے نصیب کو منور اور نورانی بنا…
اَللّٰہ وَلِیُّ الَّذِیْنَ آمَنُوْا یُخْرِجُھُمْ مِّنَ الظُّلُمٰتِ
اِلَی النُّوْرِ
بات آگے بڑھ رہی ہے
اسرائیل کسی ملک کا نام نہیں ہے… وہ غنڈوں، بدمعاشوں کا ایک مافیا ہے…
دنیا کے ہر جرم اور ہر گناہ کا اڈہ… اسرائیل کوئی حکومت نہیں ہے… وہ ذلیل یہودیوں کی
سازشوں کی ایک ’’کالونی‘‘ ہے…یہودیوں پر اللہ تعالیٰ نے قیامت تک ذلت اور مسکنت کو
مسلط فرما دیا ہے … وہ طاقتور ہو کر بھی ذلیل ہیں، محتاج ہیں اور خوفزدہ ہیں… اور وہ
مالدار ہو کر بھی بخیل ہیں، مسکین ہیں، حریص ہیں… یہ قرآن کا فیصلہ ہے … جو یہودیوں
کو ذلیل نہیں مانتا وہ قرآن مجید کو نہیں سمجھتا…
رشوت دے کر جینا بھی کوئی جینا ہے؟ … خوف کی دیواروں کے پیچھے زندگی بھی
کوئی زندگی ہے؟ ہزاروں سازشی ادارے بنا کر اپنے سانسوں کی بھیک مانگنا بھی کوئی عزت
ہے؟ ہزاروں لابیاں بنا کر… ایک چھوٹے سے علاقے میں اپنی غنڈہ گردی قائم کرنا بھی کوئی
بہادری ہے؟ … مجاہدین کے پتھروں سے چوہے کی طرح کانپنا اور دن رات بمباریاں کر کے امن
تلاش کرنا بھی کوئی امن ہے؟…
اللہ کے لئے میری ان باتوں پر غور کریں اور یہودیت، صہیونیت کے رعب سے
باہر نکلیں… آج یہ بات عرض کرنی ہے کہ… ہم مسلمانوں کی تاریخ اور مستقبل دونوں کے
لئے یہودیوں کے حالات بہت اہم ہیں… ہمارے قرآن عظیم الشان کی سب سے بڑی ’’سورت‘‘
’’البقرۃ‘‘ … یہودیت کو بیان کرتی ہے اور یہودیت سے بچنے اور نمٹنے کے طریقے سکھاتی
ہے…معلوم ہوا کہ …یہودی بہرحال ہمارے لئے خطرہ
ہیں… اور یہودیت ہمارے لئے ایک ایسی خباثت ہے … جس سے ہم نے ہرحال میں بچنا ہے… اگر
ہم اس سے نہ بچے تو یہ ہماری رگوں میں گھس جائے گی… آغازِ اسلام میں ہمارا مقابلہ
یہودیوں سے ہوا…اور ہم مسلمانوں نے ان کا وہ حشر کیا جو کہ…’’ سورۃ الحشر‘‘ میں مذکور
ہے… تب سے یہودیوں نے میدان چھوڑ کر سازش کا راستہ پکڑا ہوا ہے اور وہ دیواروں کے پیچھے
سے … ہم پر وار کرتے ہیں… مگر قرب قیامت میں یہودی ایسی طاقت بنا لیں گے جو کہ … میدان
میں ہمیں للکارے گی… تب مسلمان متحد ہو جائیں گے… اور ابتدائی نقصانات کے بعد… اسی
جگہ جہاں آج اسرائیل قائم ہے… یہودیوں کا خاتمہ کر دیں گے… یہودیوں کی قیادت دجال
کے ہاتھ میں ہو گی… جبکہ مسلمانوں کی کمان… حضرت سیدنا عیسیٰ علیہ السلام اور حضرت
امام مہدی رضی اللہ عنہ کے پاس ہو گی… تب اسلام کے عروج کا وہ زمانہ شروع ہو گا جو
روئے زمین کے ہر کچے پکے گھر اور خیمے تک اسلام کو پہنچا دے گا… خوشی کی خبر ہے کہ
بات آگے بڑھ رہی ہے… ٹرمپ کا ’’القدس‘‘ کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنا…اور اب
اسرائیل کی پارلیمنٹ کا اپنے مافیا اڈے کو صہیونی ریاست قرار دینا… اسی طرف اشارہ کر
رہا ہے کہ بات آگے بڑھ رہی ہے… اور آگے چونکہ اسلام کی عظمت اور عروج کا دور ہے تو
ہمارے لئے بہرحال ایک خوشی کی بات ہے… مگر آج سے لے کر اس عروج کے درمیان کا عرصہ
آسان نہیں ہے… اس میں فتنے ہیں… اس میں فتنوں کی بڑھتی طاقت کا دور ہے … اس میں مسیح
دجال کا زمانہ ہے… اس لئے اپنے ایمان کی بنیادیں مضبوط کریں… اپنے ایمان کی چوٹی کو
اپنا ٹھکانہ بنائیں… چوٹیاں ہمیشہ فتنوں اور آفتوں سے پناہ کی جگہ ہوتی ہیں… اور اسلام
کی چوٹی جہاد فی سبیل اللہ ہے… جہاد فی سبیل اللہ سے اپنا رشتہ مضبوط بنائیں… مستحکم
بنائیں … جہاد کو سمجھیں، جہاد کو مانیں… جہاد کی تربیت حاصل کریں… اور جہاد سے چمٹے
رہیں…
اہل جہاد کا نہ کوئی دجال کچھ بگاڑ سکتا ہے… اور نہ دجالی فتنے… بس شرط
یہ ہے کہ جہاد سے ہمارا تعلق صرف لفظی کلامی نہ ہو… بلکہ قلبی، عملی اور جانی ہو… اللہ
پاک ہمارے قلوب کو ’’نور‘‘ عطاء فرمائے … ہماری آنکھوں کو نور عطاء فرمائے … ہمارے
بدنوں کو نور عطاء فرمائے… تاکہ ہم ایمان کی چوٹی جہاد کو دیکھ سکیں اور اس پر پناہ
پکڑ سکیں… آپ کبھی کسی مستند کتاب میں موت کی شدت کا حال پڑھیں … اللہ، اللہ، اللہ…
موت بڑی سخت ، بھاری اور کڑوی چیز ہے… یہ تلواروں کے وار، تندور کی گرمی اور پہاڑوں
کے بوجھ سے زیادہ سخت ہے… مگر ابھی حال ہی دو روز پہلے مقبوضہ کشمیر میں ہمارے دو محبوب
مجاہد شہید ہوئے … اور ان میں سے ایک نے عین شہادت کے وقت قریب دیوار پر لکھا… ’’جیش
محمد زندہ باد‘‘ … یہ ہے جہاد کی کرامت یہ ہے شہادت کی لذت کہ… جان نکلتے وقت بھی ہوش
سلامت، ایمان سلامت، جذبہ سلامت… اور یہ فکر کہ جاتے جاتے بھی دوسروں کو حق کا راستہ
دکھاتے جائیں…
ہم بھی آگے بڑھیں
جب بات آگے بڑھ رہی ہے تو پھر… ہم بھی آگے بڑھیں… ہم نہ میڈیا کے ذریعہ
آگے بڑھ سکتے ہیں… اور نہ سوشل میڈیا کے ذریعہ… قرآن مجید میں کافروں کی ایک سازش
کا تذکرہ ہے… سورۃ آل عمران تیسرے پارے میں… سازش یہ ہے کہ مسلمانوں کو اسلام کی ترقی دکھا
کر… اچانک اس ترقی کو پیچھے کھینچ لو…اس سے مسلمانوں میں مایوسی پھیل جائے گی… کچھ
بااثر لوگوں کو بھیجو کہ وہ آ کر مسلمان ہونے کا اعلان کریں … اس سے مسلمانوں میں
ہر طرف خوشی اور اعتماد پھیل جائے گا… پھر اچانک وہ لوگ دوبارہ اپنے کافر ہونے کا اعلان
کر دیں تب … مسلمانوں میں بد دلی پھیلے گی اور وہ بھی نعوذ باللہ اسلام … کے مستقبل
سے مایوس ہو کر… کفر میں اپنی کامیابی دیکھنے لگیں گے…
اب آپ اس زمانے میں اس طرح کی سازش دیکھیں… چار پانچ سال پہلے کا میڈیا
اُٹھا کر دیکھیں… جہاد، جہاد اور جہاد… مجاہدین کی تصویریں… اُن کی کامیابیوں کے چرچے…
اُن کی گردنیں کاٹتی ویڈیوز… اُن کے اونچے اونچے بیانات…
یہ سب کچھ اتنی تیزی اور کثرت سے نشر ہو رہا تھا جیسے کہ… دنیا بھر کا
میڈیا مسلمانوں کے قبضے میں ہو … فیس بک کا بانی کوئی عربی مسلمان ہو …یوٹیوب کا مالک
بغداد کا کوئی سنی مجاہد ہو… اور امریکی اخبارات کے ایڈیٹر افغانستان کے مسلمان ہوں…
نہ کوئی پابندی تھی اور نہ کوئی قدغن… حالانکہ یہ چاہتے تو کچھ بھی نشرنہ ہونے دیتے…
یہ چاہتے تو ابامہ کو للکارنے والی ویڈیوز کا راستہ روک لیتے… یہ چاہتے تو خبروں کا
بلیک آؤٹ کر دیتے … مگر کچھ نہیں روکا جا رہا تھا… بلکہ ہر طرف جہاد اور مجاہد کو
للکارتے، مارتے، دھاڑتے، گلے کاٹتے، نکاح رچاتے اورتقریریں گاڑتے دکھایا جا رہا تھا
…یہ بالکل اس طرح تھا جیسا کہ قرآن مجید نے نقشہ کھینچا ہے کہ… پہلے مسلمانوں کا حوصلہ
بڑھا دو… اپنے بڑے بڑے لوگ مسلمان کرا دو… تاکہ مسلمان زمین سے اُٹھ جائیں… ہر روز
ترقی دیکھنے کے عادی ہو جائیں … اور پھر اچانک یہ فریبی سیڑھی اُن کے نیچے سے ہٹا دو…
اور کفر کا ایسا غلبہ دکھاؤ کہ مسلمانوں کے ہوش اُڑ جائیں… اب آپ آج کا میڈیا اُٹھا
کر دیکھیں…
کہیں مجاہدین… اس شان و شوکت سے نظر آ رہے ہیں؟… کالے برقعوں والے ہاتھوں
میں کلاشنیں نظر آ رہی ہیں؟… مجاہدین کے بیانات اور ویڈیوز اس پیمانے پر نشر ہو رہے
ہیں؟ …کچھ بھی نہیں… چنانچہ اسی سازش کا اثر ہے کہ … مسلمانوں کا حوصلہ زمین سے چپک
رہا ہے … اور وہ دل تھام کر خوفزدہ ہیں… اور اُن کا جہاد پر سے اعتبار سے کمزور ہو
رہا ہے…
حالانکہ اگر چار سال پہلے مجاہدین کی تعداد … مثال کے طور پر دو لاکھ
تھی تو آج الحمد للہ چار لاکھ ہے… ( یہ عدد میں نے صرف بات سمجھانے کے لئے لکھا ہے)
دنیا کا کوئی خطہ ایسا نہیں کہ… جہاں جہاد اور مجاہدین کا مکمل خاتمہ
کیا جا چکا ہو… وہ جو عروج تھا وہ بھی مصنوعی یعنی آرٹی فیشل تھا… اور آج جو زوال
دکھایا جا رہا ہے وہ اس سے بھی زیادہ مصنوعی اور نقلی ہے…
افغانستان میں بدستور جہاد جاری ہے… اور دشمن بری طرح سے بے بس ہے… کشمیر
میں جہاد کے پرچم گلی گلی میں لہرا رہے ہیں… اور آپریشن آل آؤٹ آنے والے خود بری
طرح سے آؤٹ ہو رہے ہیں… فلسطین کا جہاد اپنی جگہ برقرار ہے… وہی عزیمت ، وہی جوش،
وہی قربانی… اور وہی دشمنوں کے حواس پر تسلط… عراق اور شام میں بھی جہاد اور لڑائی
جاری ہے… ابھی تک وہاں کے ظالم حکمرانوں کا وجود… غیر ملکی سہاروں پر ہے… عراق کی حکومت
امریکہ اور ایران کے بغیر… اور شام کی حکومت روس اور ایران کے بغیر ایک ہفتہ قائم نہیں
رہ سکتی…
تو پھر مایوسی کسی بات کی؟… ہم اسی لئے میڈیا اور سوشل میڈیا کا اسیر
بننے سے مسلمانوں کو روکتے ہیں کہ…وہ جو چاہتے ہیں دکھاتے ہیں اور جو چاہتے ہیں پھیلاتے
ہیں… اللہ کے لئے اپنے کام کو ان کا محتاج نہ بنائیں… بات آگے بڑھ چکی ہے… آپ بھی
اللہ تعالیٰ سے ’’نور ‘‘ مانگ کر… اللہ تعالیٰ سے ’’نور ‘‘ پا کر… آگے بڑھیں… نظریاتی
اور عملی مسلمان مجاہد بنیں… اور زمین پر آنے والی تبدیلیوں میں اپنی چڑھتی جوانیوں
کا پورا پورا مثبت حصہ ڈالیں…
اور ہاں… تیراکی اور تیر اندازی سیکھنا جلد شروع کر دیں… یہ آغاز ہو
گا… اللہ پاک ہم سب کو بہترین انجام عطاء فرمائے… نور والا خاتمہ ایمان والا خاتمہ…
حسن خاتمہ
لا الہ الا اللّٰہ،لا الہ الا اللّٰہ،لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
اللہم صل علی سیدنا محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
٭…٭…٭