تبدیلی،تبدیلی
رنگ و نور ۔۔۔سعدی کے قلم سے (شمارہ 655)
اللہ تعالیٰ ’’معاف ‘‘ فرمائے… مخلوق پر رحم فرمائے … جن کو ’’پانی‘‘ کی ضرورت ہے اُن کو خیر و برکت والا ’’پانی‘‘ عطاء فرمائے…سندھ سے خبر آئی ہے کہ ’’پانی‘‘ کی قلت خوفناک شکل اختیار کر رہی ہے …اور بھی کئی علاقوں سے ایسی اطلاعات آ رہی ہیں … لوگ ’’بارش‘‘ کو ترس رہے ہیں… پانی کے کنویں اور بور خشک ہو رہے ہیں… جانور پیاسے مر رہے ہیں جبکہ انسان موت جیسی زندگی کاٹ رہے ہیں… انتخابات یعنی الیکشن میں اتنے گناہ ، اتنے ظلم، اتنی بے حیائی اور اتنے جھوٹ ہوتے ہیں کہ … اللہ تعالیٰ کی پناہ … الیکشن کے ایک ماہ کے عرصے میں زمین کو ہلا دینے والے جو گناہ ہوئے انہوں نے… اپنی نحوست ہر طرف بکھیر دی ہے… بارشیں بند ہیں اور جب کھلتی ہیں تو آفت بن جاتی ہیں… ایسی گندی اور ناپاک سیاست ایک اسلامی ملک میں زیب نہیں دیتی… آپ صرف ایک حلقے میں ہونے والے… گناہوں کی فہرست بنائیں… کیا کچھ نہیں ہوتا؟ … تب گردن شرم سے جھک جائے گی… جو دیندار لوگ سیاست کا حصہ بنتے ہیں وہ بھی انتخابات کے ایام میں…اللہ تعالیٰ سے بہت دور ہو جاتے ہیں… کئی دن سے اہل ایمان کی طرف سے تقاضا تھا کہ … قحط زدہ علاقوں میں بارش کی دعاء کی جائے… الحمد للہ دو دن سے توفیق مل رہی ہے… آپ سب سے بھی گزارش ہے کہ… توبہ، استغفار کی خوشبو پھیلا کر … اس مسئلے کو اپنا مسئلہ سمجھ کر روز اور بار بار دعاء کریں… دعاؤں سے اللہ تعالیٰ کا غضب… اس کی رحمت میں تبدیل ہو جاتا ہے… سورہ فاتحہ اللہ تعالیٰ کے غضب کو ٹھنڈا کرتی ہے… کیونکہ سورہ فاتحہ خود دعاء ہے اور دعاء کی تعلیم ہے… ہمیں ہر خیر والی ’’تبدیلی‘‘ کی اُمید صرف اللہ تعالیٰ سے رکھنی چاہیے…ابھی فوری ’’تبدیلی‘‘ جس کی سخت ضرورت ہے…وہ موسم کی ’’تبدیلی ‘‘ ہے … مسلمان بہت مشکل میں ہیں… چند دن پہلے سندھ کے رفقاء کرام نے جو صورتحال لکھی ہے… اس نے دل کو لرزا دیا ہے… اللہ تعالیٰ کی ناراضی سے اللہ تعالیٰ کی پناہ… اللہ تعالیٰ کے غضب سے اللہ تعالیٰ کی پناہ… یا اللہ اے زمین و آسمان کے خزانوں کے خالق اور مالک… خیر کا پانی برسا دیجئے… اور اس پانی کے ساتھ ہدایت کی ہوائیں بھی چلا دیجئے… ہمارا ملک واقعی ’’تبدیلی‘‘ کو ترس رہا ہے… خیر والی تبدیلی…
صرف تبدیلی نہ مانگیں
انقلاب کہتے ہیں… حالات کے اُلٹ جانے کو …اور یہی مطلب ’’تبدیلی‘‘ کا بھی ہے … قرآن مجید میں ایک ایسی ’’تبدیلی‘‘ کا ذکر ہے … جو بڑی خطرناک اور خوفناک تبدیلی ہے… اس تبدیلی کا آغاز دل کی نیت سے ہوتا ہے… اور پھر یہ تبدیلی سب کچھ اُلٹ کر رکھ دیتی ہے…
ان اللّٰہ لا یغیر ما بقوم حتی یغیروا ما بانفسھم
کچھ لوگ…کچھ قومیں جو اچھی حالت میں ہوتی ہیں… مگر پھر اُن کے دل میں برے ارادے جڑ پکڑنے لگتے ہیں…اور جب وہ اپنے دل کی حالت بدل لیتے ہیں اور وہاں برائی کی نیت کو پکا کر لیتے ہیں تو… اللہ تعالیٰ اُن کے اچھے حالات بدل دیتا ہے… اور اُن پر برے حالات مسلط فرما دیتا ہے… دنیا کا تقریباً ہر انسان اس تبدیلی کے حملے کا شکار ہوتا ہے… ہمارے دل کی بری نیتوں نے ہمیں کیسی کیسی عظیم نعمتوں سے محروم کرا دیا… اس لئے اپنے دل پر نظر رکھنی چاہیے … اور کسی بھی گناہ کسی بھی برے ارادے… کسی بھی ناجائز منصوبے … کسی بھی ناجائز بدگمانی… کسی بھی ناجائز سازش کو اپنے دل میں… پکا نہیں ہونے دینا چاہیے… کیونکہ یہ برے ارادے خود ہمیں ہی برباد کرتے ہیں… قرآن مجید میں ایک اور تبدیلی کا بھی ذکر ہے جو قوم سبا پر آئی… اللہ تعالیٰ نے اُن کو بے شمار اور حیرت انگیز نعمتیں عطاء فرمائی تھیں… مگر وہ ناشکری اور ناقدری میں پڑ گئے تو سب کچھ چھین لیا گیا… قرآن مجید نے وہاں بھی ’’تبدیلی‘‘ کا لفظ استعمال فرمایا ہے… معلوم ہوا کہ … ہر تبدیلی اور ہر انقلاب اچھا نہیں ہوتا… اس لئے صرف تبدیلی تبدیلی نہ مانگیں… جب بھی تبدیلی مانگیں… خیر والی مانگیں… وہ تبدیلی جو اللہ تعالیٰ ’’عباد الرحمن‘‘… کو عطاء فرماتے ہیں… اور اُن کے گناہوں کو اُن کی نیکیوں سے بدل دیتے ہیں… اُن کے برے حالات کو اچھے حالات سے بدل دیتے ہیں … وہ تبدیلی جو اللہ تعالیٰ نے حضرت ایوب علیہ السلام کو بیماری اور تکلیف کے بعد عطاء فرمائی… اور اُن کی سابقہ نعمتوں کی بحالی کے ساتھ ساتھ مزید اضافہ بھی فرما دیا… وہ تبدیلی جو اللہ تعالیٰ نے اہل مدینہ کو حضور اقدس ﷺ کی تشریف آوری کے بعد عطاء فرمائی… حتی کہ فضا، ہوا، موسم اور چیزوں کے وزن تک میں خیر والی تبدیلی آ گئی… تبدیلی کا موضوع کافی مفصل ہے … ہمیں توجہ کر کے… قرآن مجید میں اس موضوع کو سمجھنا چاہیے… واٹس ایپ کے کسی گروپ میں دو ڈھائی سو افراد کی فضولیات پڑھنے اور ان پر پتے پھینکنے کی بجائے… ہم اتنے وقت میں قرآن مجید کی ایک آیت سمجھ لیا کریں… ایک آیت یاد کر لیا کریں… یہ ہمیں ہمیشہ کام دے گی…ان شاء اللہ
خیر والی تبدیلی مانگیں
گذشتہ اٹھارہ سال میں کئی حکومتیں آئیں … اور چلی گئیں… مگر حالات نہ بدلے… ہر حکومت گذشتہ حکومت کی اُن پالیسیوں کو جاری رکھے ہوئے ہے… جو پالیسیاں ظالمانہ ہیں… احمقانہ ہیں… بزدلانہ ہیں… صدر پرویز مشرف ملک کو جس کھائی کی طرف دھکا دے کر بھاگ گیا… ملک اسی کھائی میں گرتا چلا جا رہا ہے …اور ہر نئی حکومت مشرف کی اُن پالیسیوں کی بھرپور حفاظت کر رہی ہے… سب جانتے ہیں کہ … امریکی جنگ کا حصہ بننا…مشرف کی ایک بزدلانہ اور احمقانہ پالیسی تھی… مشرف کے بعد جو حکومتیں آئیں انہوں نے مشرف کو توگالیاں دیں… مگر اس کی پالیسیوں کو نہیں بدلا… بلکہ نواز شریف حکومت تو… اُن ظالمانہ پالیسیوں میں مشرف سے بھی دو ہاتھ آگے نکل گئی… آپ صرف فورتھ شیڈول کا قانون لے لیں…
اپنے ملک کی عوام کو…’’ فورتھ شیڈول‘‘ کے ذلت ناک ظلم میں مبتلا کرنا یہ صرف پاکستان میں ہی چل رہا ہے… اچھے خاصے با شرع امانتدار شہریوں کو … باقاعدہ تھانوں میں حاضری دینی ہوتی ہے… جہاں اُن کے ساتھ توہین آمیز سلوک کیا جاتا ہے … اُن آزاد شہریوں کو غلاموں کی طرح کہیں آنے جانے کے لئے… ایس ایچ او بہادر سے اجازت لینی پڑتی ہے… یہ اللہ تعالیٰ کے مقرب بندے حج بیت اللہ پر نہیں جا سکتے… کہیں آزادانہ سفر نہیں کر سکتے… اُن کی ذات اور اُن کا گھر ہر وقت پولیس کی نظر، نگرانی اور غلامی میں ہے… آپ بتائیں کیا پوری دنیا میں کسی بھی جگہ … اپنے شہریوں کے ساتھ یہ سلوک کیا جاتا ہے؟ … اپنی ہر بات میں یورپ اور امریکہ کے حوالے دینے والے… ہمارے سیاستدان کبھی ’’فورتھ شیڈول‘‘ کے ناقابل برداشت قانون کی بھی… کوئی مثال دنیا میں پیش کر سکتے ہیں؟… یہ قانون’’ مشرف‘‘ نے شروع کیا اور پھر نون لیگ نے اس کو باقاعدہ ایک ہتھیار بنا لیا … مظلوموں کی آہیں رنگ لاتی ہیں… مشرف بیرون ملک … ذلت کی زندگی گذارنے پر مجبور ہے… نہ دن کو چین ہے نہ رات کو آرام… نہ اپنے ملک جا سکتا ہے اور نہ اپنے جمع کئے ہوئے مال سے کچھ راحت پا سکتا ہے… ہر قدم پر ذلت اور رسوائی ہے… گویا کہ فورتھ شیڈول سے بھی بڑھ کر… پابندیوں کا شکار ہے… اور ساتھ ساتھ پچھتر سال کے اس بڑھاپے میں… آگے کہیں بھی اُمید کی کوئی کرن نظرنہیں آ رہی… انسان کے سامنے جب اس کا مستقبل تاریک ہو جائے تو… اس کے دل کا چین اور آرام چھن جاتا ہے… دور بیٹھنے والوں کو یورپ امریکہ کی زندگی پرکشش، پر لذت لگتی ہے لیکن جو وہاں پھنس جائے اس سے پوچھیں کہ… وہ کیسی جہنم ہے…
وہاں جو خوش ہیں… وہ اپنے ایمان، اچھے اعمال اور آخرت کی اچھی امیدوں پر خوش ہیں… جبکہ مشرف جیسے لوگ… بس آہیں بھرتے ہیں … کہاں وہ وقت کہ اشاروں پر دنیا ناچتی تھی اور کیا یہ وقت کہ اپنے گھر والے بھی بوجھ سمجھیں… اور اپنے ملک میں واپسی سے خوف آئے… اور پھر فورتھ شیڈول کے قانون سے… اہل ایمان کے گلے گھونٹنے والے نواز شریف کو دیکھ لیں… اس کی ذلت، رسوائی برے انجام اور بے چارگی کو دیکھ کر تو بعض اوقات دل میں… ہمدردی تک آنے لگتی ہے … موٹی گردن والا فرعون صفت انسان… جو غصے میں پھنکارتا تھا تو بے قابو ہو جاتا تھا… جو پورے ملک کو اپنا نوکر، اپنا غلام اور اپنی جاگیر سمجھتا تھا… جو ہمیشہ ایسے اختیارات چاہتا تھا کہ… جو کچھ اس کے منہ سے نکلے بس وہی حرف آخر ہو… جو اپنی ضد اور ہٹ دھرمی میں تمام حدود پھلانگ جاتا تھا… جسے نہ انسانوں کے خون کی پرواہ تھی اور نہ جس کے دل میں کسی غریب کی عزت تھی… جو زیادہ اختیارات حاصل کرنے کے جنون میں… توحید اور ختم نبوت کے خلاف برسرپیکار ہو گیا تاکہ… کافر دنیا اس کی پشت پر کھڑی ہو جائے… وہ جو قاتلانہ پولیس مقابلوں سے راحت پاتا تھا… اور اہل دین کو حقارت کا نشانہ بناتا تھا…
اب وہ اللہ تعالیٰ کی پکڑ میں آیا تو ذلتوں نے اس کی ذات کو اپنے گھیرے میں لے لیا ہے… مجمعوں میں پڑنے والے جوتے… عدالتوں میں ججوں کی جھڑکیاں… راستوں میں پولیس کے دھکے… وزارت عظمیٰ سے نا اہلی… چھوٹے بھائی کی بدلی بدلی آنکھیں… اہل خانہ کی پریشانیاں… دو بیٹے دونوں اشتہاری… پاؤں کے نیچے سے سرکتی ہوئی زمین… اپنی پارٹی کی طوطا چشمی… دور دور تک پھیلی جائیداد کے کانٹے اور فکریں…
اور رہائش کے لئے… تیس محلات کے مالک کے لئے… اڈیالہ جیل کا ایک کمرہ …ہر قدم پر جیل پولیس کی محتاجی… نخرے اور مطالبے … اور سامنے اندھیرا ہی اندھیرا… یعنی فورتھ شیڈول کی پریشانی سے دس گنا بلکہ سو گنا زیادہ ذلت ، رسوائی اور مشقت… اے فورتھ شیڈول کے ظلم میں پسنے والے… اہل ایمان! … تھوڑا سا صبر اور کرو… اپنے دل کو مطمئن رکھو… آپ کی یہ تکلیف دین کی خاطر ہے… جبکہ اوپر جن کا تذکرہ ہوا وہ… دنیا کی خاطر اس سے زیادہ تکلیف بھگت رہے ہیں… اپنا دل چھوٹا نہ کرو … جن کو حج سے روکا جائے اُن کی طرف سے فرشتے حج کرتے ہیں… جن کو پابندیوں میں جکڑا جائے… اُن کے لئے آخرت وسیع ہو جاتی ہے… صبر کرو اور اللہ تعالیٰ سے خیر والی تبدیلی مانگو … اللہ تعالیٰ آپ کو جزائے خیر عطاء فرمائے… نئے یا پرانے حکمرانوں سے کوئی اُمید نہ باندھو … یہ سب ایک جیسے ہیں… اِن سے کوئی خیر ملے گی تو وہ بھی اللہ تعالیٰ کے حکم سے ملے گی… حسبنا اللّٰہ ونعم الوکیل…حسبنا اللّٰہ ونعم الوکیل…
نہ خوف ، نہ اُمید
پاکستان میں حکومت کی تبدیلی ہو رہی ہے … اللہ تعالیٰ اُمت مسلمہ اور اہل پاکستان کو اس تبدیلی میں خیر عطاء فرمائیں… کچھ لوگ ڈرا رہے ہیں کہ نئے حکمران اچھے لوگ نہیں ہیں… یہ زیادہ اودھم مچائیں گے اور اہل ایمان کو دبائیں گے…
جبکہ کچھ لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ… یہ نسبتاً اچھے لوگ ہیں… اچھی باتیں کر کے آئے ہیں اور اچھے ارادے رکھتے ہیں… دلوں کا حال اللہ ہی جانے…
ڈرانے والوں سے … کہہ دیا جائے کہ… ہم نہیں ڈرتے… حسبنا اللّٰہ ونعم الوکیل… اور اُمیدیں دلانے والوں سے کہہ دیا جائے کہ… ہم صرف ایک اللہ تعالیٰ سے ہی خیر اور اچھی تبدیلی کی اُمید رکھتے ہیں…
اللّٰہ اللّٰہ ربی لااشرک بہ شیئا ولا اتخذ من دونہ ولیا
اللہ، اللہ ہی سب کچھ ہے… ہم اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراتے اور نہ اس کے سوا کسی کو اپنا یارو مددگار سمجھتے ہیں…
نئے حکمرانوں سے عرض ہے کہ… خیر لاؤ گے تو خیر پاؤ گے شر پھیلاؤگے تو اسی کا لقمہ بن جاؤ گے…
لا الہ الا اللّٰہ، لا الہ الا اللّٰہ ،لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
اللہم صل علی سیدنا محمد والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
٭…٭…٭