مظلوموں کے نام
رنگ و نور ۔۔۔سعدی کے
قلم سے (شمارہ 678)
اللہ تعالیٰ ’’مظلوموں‘‘
کی نصرت فرمائے … ظالموں کو عبرت کا نشان فرمائے…
آہ!سانحہ ساہیوال! معصوم
بچیوں کے سامنے اُن کے ابو، امی اور آپی کو گولیوں سے بھون دیا گیا … معصوم بچے تو
جانوروں کو ذبح ہوتے نہیں دیکھ سکتے… یہاں انہوں نے اپنے ماں، باپ کو ذبح ہوتے دیکھ
لیا…او ظالمو! کب تک دہشت گردی کا الزام لگا کر…پیارے نبی ﷺ کے اُمتیوں کو اسی طرح
مارتے رہو گے؟کب تک ظلم کی یہ آگ جلا کر … مظلوموں کو دہشت گرد بننے پر مجبور کرتے
رہو گے؟…کب تک اپنے باپ امریکہ کی اس جنگ میں… صلیبی سپاہی بن کر اُمت محمد ﷺ کا خون
کرتے رہو گے… یہ تو اچھا ہوا کہ… سانحہ ساہیوال میں شہید ہونے والے افراد … کسی دینی
مدرسے کے قرآن پڑھنے والے طالبعلم نہیں تھے… ورنہ شاید خبر ہی نہ چلتی …بلکہ قاتلوں
کو انعامات اور اعزازات سے نوازہ جاتا…اچھا ہوا کہ… ان شہداء کا تعلق … اسلام اور پاکستان
کے تحفظ کے لئے لڑنے والی کسی جہادی تنظیم سے نہیں تھا… اگر ہوتا تو کون پوچھتا؟کون
انکوائری اور تحقیق کرتا؟… فوری طور پر قاتلوں کو تمغے اور نوٹوں کے چیک تقسیم ہو جاتے…
سانحہ ساہیوال میں بھی کیا
ہو گا؟…دو چار افراد کو علامتی سزائیں … ایک دو افراد کی معطلی … اور بس …اور پھر وہی
شرابی، ظالم اور بدکار اسلحہ بردار… اور وہی پاکستان کا مظلوم دینی طبقہ … آخر یہ
ظلم کب تک؟… کوئی بتائے تو سہی کہ آخر کب تک؟… اس وقت بھی ہماری جماعت کے درجنوں افراد
لاپتا ہیں… ان کے بچے گھروں میں اکیلے تڑپ رہے ہیں… کوئی بتانے والا بھی نہیں کہ آخر
وہ ہیں کہاں؟ اور ان کا جرم کیا ہے؟…وہ جماعت جس کے افراد دن رات کلمہ طیبہ کا ورد
کرتے ہیں… اللہ، اللہ کرتے ہیں… ملکی سرحدوں سے دشمنوں کو پیچھے دھکیلتے ہیں… جب اس
کے کارکنوں پر یہ ظلم ہے تو… باقی کا کیا حال ہو گا؟… آج کسی ہندو یا سکھ سے کہا جائے
کہ… اللہ سے ڈرو تو وہ تھوڑا بہت ڈر جاتا ہے …مگر ہمارے یہ مسلمان کہلانے والے… ظالم
… اللہ تعالیٰ کے نام سے بھی نہیں ڈرتے… اللہ تعالیٰ کی پکڑ سے بھی نہیں ڈرتے… وہ خود
کو ملک کا محافظ سمجھتے ہیں… وہ دین اور دینداروں سے نفرت رکھتے ہیں… حالانکہ ان میں
سے خود کسی کا انجام بھی اچھا نہیں ہوتا …پرویز مشرف سمیت ان میں سے ہر ایک… طرح طرح
کے عذابوں میں مبتلا ہے… ان کو ایک لمحہ بھی سکون نہیں ملتا… مگر وہ ظلم اور بدنصیبی
کے راستے پر آگے ہی بڑھتے جا رہے ہیں… کوئی ان کو روکنے والا نہیں … خود ان میں کوئی
ایسا پیدا نہیں ہو رہا جو… ان کی گندی سوچ کو بدل دے… جو انہیںان کے ظالمانہ طرز عمل
سے روک دے… کوئی شیخ اسامہ کی مخبری کر کے…امریکہ میں خنزیروں کی زندگی گذار رہا ہے
تو… کوئی بڑھاپے میں اپنی اولاد کے تھپڑ کھا رہا ہے …اور کوئی ہسپتال میں ایڈز سے کراہ
رہا ہے… سانحہ ساہیوال کے شہداء کے لواحقین سے… نہایت ندامت کے ساتھ قلبی تعزیت ہے…
اور اسی طرح کے مظالم کا شکار …پاکستان کے دینی اور خصوصاً جہادی طبقے کو … ہمت اور
صبر کی تلقین ہے …ہر اندھیرا ایک دن ضرور چھٹ جاتا ہے… ہر رات کے بعد دن … اور ہر مشکل
کے بعد آسانی ہے… ظلم کی عمر لمبی نہیں ہوتی…اور ظلم کے خوف سے حق کو چھوڑ دینا یہ
اللہ تعالیٰ کو پسند نہیں ہے… حق اور دین کے راستے میں آنے والی آزمائشیں …انسان
کے لئے آخرت کے بڑے تمغے اور اعزازات ہیں …جو مصیبت قسمت میں لکھی ہو وہ آ کر رہتی
ہے … لیکن اگر یہ مصیبت… دین کے راستے میں آئے… جہاد کے راستے میں آئے… تو یہ عظیم
سعادت ہے…اگر ہمارے مجاہد بھائی جیلوں میں ہیں تو… نواز شریف بھی جیل میں ہے… مگر دین
اور جہاد کی نسبت سے جیل جانا… ایسی عظیم نعمت اور سعادت ہے کہ اگر… اللہ تعالیٰ پردہ
ہٹا دے تو… ہر مسلمان اس نعمت کی تمنا کرنے لگے …کاش!پاکستان کے حکمران… اپنی قبر اور
آخرت کے لئے ہی کچھ کر لیں… کیا یہ تمام سیکیورٹی اداروں میں … فرض نماز کو لازم نہیں
کر سکتے؟ …کیا یہ تمام سیکیورٹی اہلکاروں پر شراب کی پابندی نہیں لگا سکتے؟ … کیا یہ
بغیر عدالتی حکم کے … کسی کو گرفتار کرنے کو جرم قرار نہیںدے سکتے؟ … کیا یہ خفیہ اداروں
میں… قرآن و سنت کے احکامات کی تعلیم کا حکم جاری نہیں کر سکتے؟…
ہاں…یہ سب کچھ کر سکتے ہیں…
اگر ان کے دل میں ایمان ہو… اور ان کے دلوں میں … اللہ تعالیٰ کا خوف ہو…
بہت عظیم نیکی
ایک بات دل میں بٹھا لیں…
یہ بہت نفع دینے والی بات ہے… یہ قرآن مجید کا سبق ہے …اس لئے پھر تاکید کرتا ہوں…
خود کو بھی… اور آپ سب کو بھی کہ اس بات کو دل میں بٹھا لیں … وہ بات یہ ہے کہ
’’مشکل
حالات میں ایک نیکی…ہزاروں سال کی مقبول عبادت سے زیادہ بھاری ہے‘‘
یہ جو قرآن مجید میں …
پوری ایک سورت ہے… سورۃ الکہف … اور اس سورہ میں ’’ اصحاب کہف‘‘ یعنی غار والوں کا
تذکرہ ہے…یہ چند نوجوان اللہ تعالیٰ کو اتنے پیارے اور اتنے محبوب ہوئے کہ… ان کے تذکرے
کو اپنے عظیم کلام کی آیات مبارکہ بنا دیا… اور ان کے ایمان اور عمل کو … اتنا قبول
فرمایا کہ انہیں ایمان کی مثال بنا دیا… اندازہ لگائیں کہ… حضرت آقا محمد مدنیﷺ بھی
… ان آیات مبارکہ کو پڑھتے تھے … یعنی ان نوجوانوں کے ایمان کا تذکرہ آپﷺ کی زبان
مبارک پر بھی جاری ہوتا تھا … سورۃ الکہف کے نازل ہونے کے بعد سے اب تک… ان نوجوانوں
والی آیات مبارکہ کو…کتنے مسلمانوں نے پڑھا ہو گا؟اور کتنے قیامت تک پڑھیں گے… مگر
یہ سوچیں کہ ان کا عمل کیا تھا؟…ان کی تو ابھی … عمر ہی کچھ نہ تھی … بالکل کم عمر
نوجوان تھے… نہ زیادہ عبادت، نہ زیادہ صدقات… مگر مشکل وقت میں… انہوں نے ایک عمل کیا…اور
وہ عمل تھا… ہجرت الی اللہ … بس اسی عمل سے ایسے شاندار مقبول ہو گئے… حضرت مجددؒ کی
یہ عبارت غور سے پڑھیں… فرماتے ہیں…
آج آنحضرت کے دین کے برحق
ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے تھوڑا سا عمل بجا لانا بھی عمل کثیر کے برابر شمار ہوتا ہے…
اصحاب کہف نے یہ اعلیٰ درجات صرف ایک ہی نیکی کے ذریعے سے حاصل کئے ہیں اور وہ نیکی
یہ تھی کہ وہ دشمنان دین کے غلبے کے وقت نور ایمان و یقین کے ساتھ حق تعالیٰ کے دشمنوں
سے ہجرت کر گئے تھے ( دفتر اول مکتوب ۴۴)
آج دنیا میں پھر … دشمنان
دین کا غلبہ ہے … ان کا مسلمانوں سے مطالبہ یہ ہے کہ پورا دین چھوڑ دو… یا کم از کم
دین کی کچھ باتیں چھوڑ دو…
پورا دین چھوڑو گے تو وہ
تمہیں…دجال کی دجالی جنت میں مست ومخمور کر دیں گے… ہر بدمعاشی، ہر عیاشی… جانوروں
کی طرح لبرل زندگی… اور امن و آرام… اور اگر تم پورا دین نہیں چھوڑ سکتے تو… دین محمد
ﷺ کی چند باتیں چھوڑ دو… یعنی جہاد چھوڑ دو… اسلامی خلافت کا خیال چھوڑ دو… اسلام کے
غلبے کا تصور چھوڑ دو … مجاہدین کی حمایت چھوڑ دو… تو پھر بھی تمہیں آسانی سے زندہ
رہنے دیا جائے گا… تم ملکوں میں سفر کر سکو گے… آزادی سے گھوم پھر سکو گے … ظاہری
احترام پا سکو گے…
لیکن اگر تم نے… پورے دین
محمد ﷺ کو اپنایا تو پھر تمہارے لئے گولی ہے یا پھانسی… پولیس مقابلے ہیں یا تشدد…
پابندیاں ہیں اور درندگیاں… تنہائی ہے اور جیلیں…
ان حالات میں … بعض بد نصیبوں
نے تو … حالات کے جبر کے سامنے ماتھا ٹیک دیا ہے … وہ دین محمد ﷺ کو چھوڑ چکے ہیں…
کسی نے اعلان کیا… اور کسی نے اعلان تو نہیں کیا مگر عملاً یہ ظلم اپنی جان پر کر ڈالا…
جبکہ …اکثر نے ماتھا تو نہیں ٹیکا… مگر گھٹنے ٹیک دئیے ہیں… وہ دیندار ہیں مگر ایسا
دین جس کا قرآن مجید کی ڈیڑھ ہزار آیات سے… کوئی تعلق نہیں… وہ مسلمان ہیں مگر ان
کا رسول اکرم ﷺ کی جہادی سیرت سے کوئی رشتہ نہیں… وہ علماء ہیں مگر… ان کا علم صرف
کفار سے امن کی حد تک محدود ہے… اور ان کے علم میں… دنیا بھر کے مظلوم مسلمانوں کے
لئے کوئی حکم یا مسئلہ موجود نہیں ہے… وہ اللہ تعالیٰ کے محبوب نبی کے محبوب غزوات
تک کو… اپنی زبانوں پر نہیں لا سکتے… وہ اپنی اس محرومی کو …اپنی مجبوری قرار دے کر…
اپنے نفس کو مطمئن کرتے ہیں…اور اپنی اس مصلحت پسندی کے عوض… اپنی چار دن کی زندگی…
اُڑتے پھرتے ، کھاتے پیتے امن کے ساتھ گذارنا چاہتے ہیں… اب ان حالات میں… جو مسلمان
پورے دین محمدﷺ پر قائم ہو گا… اور دشمنان دین کے خوف سے…اپنے دین ا ور نظرئیے کو نہیں
بدلے گا… وہ بے شک… عظیم ترین نیکی اور سعادت پا لے گا …بے شک سودا تو بہت سستا اور
بہت نفع والا ہے … مگر یہ سعادت صرف اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہی مل سکتی ہے… آئیے جھولی
پھیلاتے ہیں… اور اللہ تعالیٰ سے… اس کا فضل مانگتے ہیں…وہ ہمیں … مرتے دم تک پورے
دین محمد ﷺ پر … قائم رہنے کی ہمت، سعادت اور توفیق عطاء فرمائے … آمین یا ارحم الراحمین
لا الہ الا اللّٰہ،لا الہ
الا اللّٰہ،لا الہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ
اللھم صل علی سیدنا محمد
والہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیرا کثیرا
لا الہ الا اللّٰہ محمد
رسول اللّٰہ
٭…٭…٭